فرضی حکایات:
کلثوم کتابوں(books) اور کاپیوں(copies) کے صفحات(pages) پھاڑتی اور ہوائی جہاز بنا کر انہیں اُڑانے کی کوشش کر رہی تھی، ابھی ایک دن پہلے ہی اس کے ابُّو یہ کتابیں اور کاپیاں خرید کر لائے تھے، امّی جان نے جیسے ہی کلثوم کو کتابوں کی بے ادبی
کرتے دیکھا، اس کے قریب آ کر بولیں"
پیاری بیٹی! یہ تو آپ کی اسکول(school) کی کتابیں ہیں، آپ کوانہیں
سنبھال کر رکھنا اور ان کا احترام کرنا چاہئے، مگر آپ تو ان کے اوراق(pages) پھاڑ کر ہوائی جہاز بنا رہی ہیں، تحریر شدہ کاغذ سے جہاز بنانے سے علماء منع فرماتے ہیں، امّی جان! مجھے جہاز بنانے کا بہت شوق ہے اور اس
کھیل میں مجھے بہت مزہ آتا ہے، کلثوم نے
اپنے دل کی بات بتائی، اس کی امّی نے اسے
سمجھایا" میری بیٹی! اگر آپ اس طرح کھیل کھیل میں جہاز اور دوسری چیزیں بنانے
کے لئے صفحات پھاڑتی رہیں گی تو سبق کون سی کتاب سے پڑھیں گی؟ اور جب آپ کو ہوم
ورک (home work)ملے گا تو وہ
کونسی کاپی پر کریں گی؟ کلثوم نے فوراً جواب دیا: میں بابا جان سے کہہ کر اور کتابیں
منگوا لوں گی، امّی جان کہنے لگیں: پیاری بیٹی! اس طرح تو آپ کے باباکتابیں کاپیاں
خرید کر لاتے رہیں گے اور ان کے کافی پیسے اسی میں خرچ ہو جائیں گے، پھر آپ کو چیز کے پیسے(pocket
money) کہاں سے ملے گے؟ کتابیں تو ہماری تنہائی کی
دوست ہوتی ہیں، ہمیں اچھی اچھی باتیں
سکھاتی ہیں، ہمیں بلند مقام تک پہنچنے میں
مدد دیتی ہیں، ہمیں تو ان کی حفاظت اور ان کا ادب کرنا چاہئے، اگر ہم کتابوں کی یوں بے ادبی کریں گے تو ان کی
برکتوں سے محروم رہ جائیں گے، امّی جان کی
یہ پیاری نصیحتیں سُن کر کلثوم نے اپنی امّی
کا شکریہ ادا کیا اور وعدہ کیا کہ آئندہ میں اپنی کتابوں اور کاپیوں کا ادب کروں گیاور
ان کی حفاظت بھی کیا کروں گی۔
پیارے مدنی منّو اورمدنی منّیو!اس فرضی حکایت سے
معلوم ہوا کہ کتابوں کاپیوں کی حفاظت اور ان کا ادب کرنا چاہئے، کیونکہ ان کا ادب اور ان کی حفاظت نہ کرنے سے
انسان علم کی نعمت سے محروم ہوجاتا ہے اور پیسے بھی ضائع ہوتے ہیں،
کتابوں کی حفاظت کے حوالے سے مدنی پھول قبول کیجئے:
کتابوں کو زمین پر نہ رکھئے، کیونکہ اس طرح مقدس تحریروں کی بے ادبی ہونے کے
ساتھ ساتھ زمین کی نمی(گیلاپن) سے کتابوں کی جلد(binding) بھی کمزور ہو جاتی ہے، کتابوں کے صفحات نہ موڑئیے، اس سے کتاب کا حُسن خراب ہوتا ہے، کتابوں کی صفائی وقتاً فوقتاً کرنے کی ترکیب
بنائیے، ورنہ کتابوں کے کناروں پر مٹی کی
تہہ جم جاتی ہے، اس مٹی میں کیڑے پیدا
ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور یہ کیڑے چھوٹے چھوٹے سوراخ کرکے کتابوں کو نقصان
پہنچاتے ہیں، کتابوں کو تیز دھوپ اور پانی
سے بچائیے، بعض لوگ کتابوں پر پانی گر
جانے کی صورت میں اُنہیں سکھانے کے لیے دُھوپ میں رکھ دیتے ہیں، دھوپ میں صفحات کی حالت مزید خراب ہو جاتی ہے، اگر کتابوں پر پانی گر جائے تو اسے پنکھے کی ہوا
میں سکھانا چاہئے، کتابوں، کاپیوں پر قلم سے لکیریں نہ کھینچئے، ان پر سیاہی(ink) نہ گرے اس کا بھی خیال رکھئے، صفحے پلٹتے وقت احتیاط کرتے ہوئے زور سے نہ کھینچئے
کہ صفحے پھٹ سکتے ہیں، پڑھائی(study) کرتے وقت کتابیں اور کاپیاں اس انداز سے رکھیں کہ ان کی جلد(binding) خراب نہ ہو۔