دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں جنوبی کوریا کے شہر انچن میں بذریعہ اسکائپ ون ڈے سیشن کا انعقاد ہوا جس میں 15اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغہ دعوت اسلامی نے ون ڈے سیشن میں شامل اسلامی بہنوں کو عید کے موضوع پر بیان کیا اور مدنی چینل دیکھنے کاذہن دیتےہوئے پابندی سے مدنی مذاکرہ سننے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بہنوں نے اچھی نیتوں کااظہار کیا۔


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Madani Mashwarah of responsible Islamic sisters from Global Majlis for Foreign Affairs was conducted on 18th May 2021 via Skype. Islamic sisters from UK, Canada, European Union, India, South Africa, Tanzania and Iran had the privilege of attending this spiritual Mashwarah.

Responsible Islamic sister (Global Majlis for Foreign Affairs) analysed the Kaarkardagi (performance) of the attendees (Islamic sisters), did their Tarbiyyah and appreciated over the outstanding performance. Furthermore, she gave the points on taking part in the writing competition of the Monthly Magazine Faizan-e-Madinah and improving the religious activities.


نیکی کی دعوت کو عام کرنے کے جذبے کے تحت اسلامی بہنوں کے  اپریل 2021 ءکے دینی کاموں کی چند جھلکیاں ملاحظہ فرمائیے:

اس ماہ انفرادی کوشش کے ذریعے دینی ماحول سے منسلک ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 1509

روزانہ گھر درس دینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد : 27 ہراز 7 سو 86

تعداد مدرستہ المدینہ بالغات: 1 ہزار 222

مدرستہ المدینہ بالغات میں پڑھنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 12 پزار 64

ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کی تعداد: 3 ہزار 410

ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 83 ہزار 721

ہفتہ وار مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد : 28 ہزار 660

ہفتہ وار علاقائی دورہ میں شرکت کرنےوالی اسلامی بہنوں کی تعداد: 10 ہزار 732

ہفتہ وار رسالہ پڑھنے/ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 1 لاکھ 21 ہزار 660

وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد : 29 ہزار 378


Under the supervision of Dawat-e-Islami, Sunnah-inspiring Ijtima’at were conducted in the various areas of Badalona Division, Spain in the second week of May 2021. These areas included Artigues, La Salut, Sant Crist, Santa Coloma, Besos Mar, etc. Approximately, 161 Islamic sisters had the privilege of attending these spiritual Ijtima’at.

The female preachers of Dawat-e-Islami delivered Bayans on the topic ‘blessings of religious knowledge’, gave the attendees (Islamic sisters) the information about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged them to take part in the religious activities.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a weekly Sunnah-inspiring Ijtima’ was conducted in Montreal, Canada in previous days via Skype. Approximately, 16 Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual Ijtima’.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah-inspiring Bayan on the topic ‘modesty’ and persuaded the attendees (Islamic sisters) to observe the Shara’i veiling.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a weekly Sunnah-inspiring Ijtima’ was conducted in Brampton, Canada in previous days via Skype. Approximately, 17 Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual Ijtima’.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah-inspiring Bayan, gave the attendees (Islamic sisters) the information about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged them to keep associated with the religious environment of Dawat-e-Islami, attend the weekly Ijtima’ and take part in the religious activities.


کتابوں کا ادب

Sat, 22 May , 2021
4 years ago

بادب بانصیب کے مقولے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی کتابوں قلم اور کاپیوں کی تعظیم کرلیں انہیں اونچی جگہ پر رکھئے۔

دورانِ مطالعہ ان کا تقدس برقرار رکھئے ان کی طرف پاؤں نہ کریں کتابیں اوپر تلے رکھنے کی حاجت ہو تو ترتیب کچھ یوں ہونی چاہیے سب سے اوپر قرآن کریم، اس کے نیچے تفاسیر، پھر کتب احادیث ، پھر کتبِ فقہ، پھر دیگر کتب صرف نحو وغیرہ کتاب کے اوپر بلا ضرورت کوئی چیز مثلا قینچی، موبائل وغیرہ نہ رکھیں۔

امام برہان الدین رحمہ اللہ علیہ اپنے مشائخ میں سے کسی بزرگ رحمہ اللہ علیہ سے حکایت بیان کرتے تھے کہ ایک فقیہ کی عادت تھی کہ دوات کو کتاب کے اوپر ہی رکھ دیا کرتے تھے تو شیخ نے ان سے فارسی میں فرمایا۔

برنیابی ، یعنی تم اپنے علم سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ راہ علم صفحہ40

فخرالاسلام عرف قاضی کان فرماتے ہیں، کتابوں پردوا ت وغیرہ رکھتے ہوئے اگر تحقیر علم کی نیت نہ ہوتو ایسا کرنا جائز ہے مگر اولیٰ یہ ہے کہ اس سے بچا جائے۔ راہِ علم صفحہ 40

کتابوں کا ادب کرنے میں یہ بات بھی ضروری ہے کہ کتابوں کو کبھی بھی بغیر طہارت ہاتھ نہ لگائے، ہمیشہ باوضو ہی کتابوں کو لے ، چنانچہ

شیخ امام حلوانی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں، میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم و تکریم کے سبب حاصل کیا وہا س طرح کہ میں نے کبھی بھی کاغذ کو بغیروضو ہاتھ نہیں لگایا۔ کامیاب طالبِ علم کون ، صفحہ50

ایک مرتبہ شیخ شمس الائمہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا پیٹ خراب ہوگیا آپ کی عادت تھی کہ رات کے وقت کتابوں کی تکرار اور بحث و مباحثہ کیا کرتے تھے اس رات پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے آپ کو سترہ ۱۷ مرتبہ وضو کرنا پڑا کیونکہ آپ بغیر وضو تکرار نہیں کیا کرتے تھے۔ راہِ علم صفحہ 39

بزرگانِ دین کو وضو سے اس وجہ سے محبت تھی کہ علم نور ہے اور وضو بھی نور ہے بس وضو کرنی سؒم کی نورانیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ راہِ علم صفحہ 40

کتابوں کے ادب میں یہ بات بھی شامل ہے کہ بلاوجہ کتابوں اور کاپیوں کے پیچ نہ پھاڑے جائیں اور نہ ہی بلا ضرورت ان پر لکھا جائے کہ اس سے بھی کتابوں کی بے ادبی ہوتی ہے۔

اللہ پاک ہم سب کو کتابوں اور کاپیوں کا ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے، امین

محفوظ سدا رکھنا شہا بے ادبوں سے

اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے ادبی ہو


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a monthly Madani Mashwarah of responsible Islamic sisters was conducted in previous days via Skype. Division Nigran Islamic sister analysed the Kaarkardagi (performance) of the attendees (Islamic sisters), did their Tarbiyyah and appreciated over the outstanding performance. Furthermore, she gave the essential points on improving the performance.


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a weekly Sunnah-inspiring Ijtima’ was conducted in Sweden, Europe in previous days. Approximately, 22 Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual Ijtima’.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah-inspiring Bayan, gave the attendees (Islamic sisters) the information about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged them to keep associated with the religious environment of Dawat-e-Islami, attend the weekly Ijtima’ and take part in the religious activities.


کتابوں کا اَدب

Sat, 22 May , 2021
4 years ago

ہر اہل فکر و دانش اور علم و حکمت کا متلاشی یہ حقیقت تسلیم کرتا ہے کہ نہیں ہے کوئی رفیق کتا ب سے بہتر ۔ اور تاریخ اس سچ کی گواہی دیتی ہے کہ وہ اقوام اپنے علم و فن کی بناء پرترقی کی منازل طے کرتی ہیں اور فاتح اقوام کی صف میں شمار ہوتی ہیں۔جن کا ہتھیار قلم اور اوڑھنا بچھونا کتاب ہوتی ہے اور ساتھ اس کاادب، لیکن اس کے برعکس جو اقوام کتابوں کا ادب نہیں کرتیں اور کتاب سے اپنا  رشتہ توڑ لیتی ہیں وہ نہ تو معراج انسانی کے کمال کو پاسکتی ہیں اور نہ ہی ترقی اورفکر وفن کی منزل طے کرپاتی ہیں، کتاب کے ادب کی اہمیت کے پیش نظر مشہو ر فرانسیسی مفکر و الٹر کہتا ہے کہ

تاریخ میں چند غیر مہذب وحشی قوموں کو چھوڑ کر کتابوں کا ادب کرنے والوں نے ہی لوگوں پر حکومت کی ہے۔

آج بھی مغربی سماج کی ترقی میں اہم کردار ادب کتب کا ہے کتاب کا ادب بہت سے لوگوں کی زندگی میں روشن قندیل کا کام کرتی ہے، لیکن آج ہمارے طالبِ علموں نے کتابوں کے ادب کو چھوڑ دیاہے۔

یہ حقیقت ہے کہ جب تک مسلمانوں میں کتاب دوستی اور ان کا ادب رہا وہ دنیا پر حکمران رہے لیکن جیسے جیسے انہوں نے کتابوں کے ادب کو چھوڑا تو محکومی وزوال ان کا مقدررہا۔

ہوئی ہے زیر فلک امتوں کی رسوائی

خودی سے جب دین و ادب ہوئے بیگانہ

آج ہمارے علما کرام بھی کہتے ہیں کہ ’’باادب بانصیب بے ادب بے نصیب‘‘ یہ کتاب ہی ہے جس کا دب کرنے سے ہم ادب و احترام سیکھتے ہیں لیکن جب اس کتاب کی ہم بے حرمتی شروع کردیں اور ان سے لاتعلقی اختیار کرلیں تو پھر ہمارے لیے علم وتحقیق کی محزن تک رسائی حاصل کرنا ناممکن ہے، اپنا اسلاف کے محزن فکرو فن تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کتاب سے عشق اور احترام ہم پر لازم ہے۔

گرخواہش ہے رمز تحقیق و علم کی

غزالی کے محزن فکر و فن کی

پھر لازم ہے تم پر احترامِ کتاب

پھر لازم ہےتم پر احترام ِ کتاب

اللہ رب العزت ہمیں احترامِ کتاب اور کتاب سے دوستی کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہم صحیح معنوں میں علم کی شمع سے استفادہ کرسکیں ۔ آمین

نوٹ۔۔کتاب دینی ہو یا دنیاوی ادب دونوں کا ضروری ہے۔


Under the supervision of Dawat-e-Islami, a Sunnah-inspiring Ijtima’ was conducted in Norway in the local language in the second week of May 2021. Approximately, 27 Islamic sisters had the privilege of attending this spiritual Ijtima’.

The female preacher of Dawat-e-Islami delivered a Sunnah-inspiring Bayan, gave the attendees (Islamic sisters) the information about the religious activities of Dawat-e-Islami and encouraged them to keep associated with the religious environment of Dawat-e-Islami, attend the weekly Ijtima’ and take part in the religious activities.


کتابوں کا ادب

Sat, 22 May , 2021
4 years ago

علم کے بے شمار فضائل ہیں لیکن علم اس وقت تک حاصل نہیں کیا جاسکتا جب تک علم ، اہلِ علم، اور استاد کی تعظیم نہ کی جائے۔ ادب کے بغیر علم حاصل تو ہوجائےگامگر فیضان علم  سے محرومی ہوسکتی ہے۔

ادب کے فضائل

ادب کے بےشمار فضائل ہیں جن سے چند یہ ہیں۔

1=ادب کرنے سے نعمتیں حاصل ہوتی ہیں اور بے ادبی سے نعمتیں زائل ہوتی ہیں۔

2=ادب ایک اچھی خصلت ہے۔

3=جو ادب کرتا ہے وہ صلہ پاتا ہے اور بے ادب ہلاک ہو جاتا ہے کیونکہ علم تو ابلیس کے پاس بھی تھا لیکن بے ادبی کی وجہ سے ہلاک ہو گیا۔

4=ادب کرنے سے فیض حاصل ہوتا ہے۔

5=ادب کرنے سے عزت ملتی ہے۔

علم کے تعظیم میں سے ایک تعظیم کتاب کی بھی ہے کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ جس نے جو کچھ پایا ادب کرنے کے سبب سے پایا جس نے جو کچھ کھویا وہ ادب نہ کرنے کے سبب سے کھویا۔

لہذا! طالب علم کو چاہئے کہ وہ جب بھی کتاب کا مطالعہ کرے تو ادب کو ملحوظ رکھے اور باوضو ہو کر کتابوں کو ہاتھ لگائے۔

حضرت شیخ شمس الآئمہ حلوائی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم وتکریم کرنے کے سبب سے حاصل کیا وہ اس طرح کہ میں نے کبھی بھی بغیر وضو کاغذ کو ہاتھ نہیں لگایا ۔ ( راہ علم، ص 33)

*طالبِ علم کتابوں کی طرف پاؤں نہ کرے کیونکہ یہ بے ادبی ہے۔

*ادب کا لحاظ رکھتے ہوئے کتب تفاسیر کو تمام کتب کے اوپر رکھیں اور کتب کے اوپر کوئی چیز نہ رکھے۔

شیخ الاسلام حضرت سیدنا امام برہان الدین علیہ الرحمہ اپنے مشائخ میں کسی بزرگ سے حکایت بیان کرتے تھے کہ ایک فقیہ کی عادت تھی کہ دوات کتاب کے اوپر رکھ دیا کرتے تھے تو شیخ نے ان سے فارسی میں فرمایا برنیابی یعنی تم اپنے علم سے فائدہ نھیں اٹھا سکتے۔( راہ علم، ص 34)

قارئین کرام !علم کو کما حقہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو کتابوں کا ادب کیجئے کیونکہ انسان گناہ کرنے سے کافر نہیں ہوتا بلکہ اس کو ہلکا سمجھنے سے کافر ہوتا ہے اس لئے کہا جاتا ہے۔

"باادب بانصیب بے ادب بے نصیب"