بادب بانصیب
کے مقولے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی کتابوں قلم اور کاپیوں کی تعظیم کرلیں انہیں
اونچی جگہ پر رکھئے۔
دورانِ مطالعہ
ان کا تقدس برقرار رکھئے ان کی طرف پاؤں نہ کریں کتابیں اوپر تلے رکھنے کی حاجت ہو
تو ترتیب کچھ یوں ہونی چاہیے سب سے اوپر قرآن کریم، اس کے نیچے تفاسیر، پھر کتب احادیث ، پھر کتبِ فقہ، پھر دیگر کتب
صرف نحو وغیرہ کتاب کے اوپر بلا ضرورت کوئی چیز مثلا قینچی، موبائل وغیرہ نہ
رکھیں۔
امام برہان
الدین رحمہ اللہ علیہ اپنے مشائخ میں سے کسی بزرگ رحمہ اللہ علیہ سے حکایت بیان
کرتے تھے کہ ایک فقیہ کی عادت تھی کہ دوات
کو کتاب کے اوپر ہی رکھ دیا کرتے تھے تو شیخ نے ان سے فارسی میں فرمایا۔
برنیابی
، یعنی تم اپنے علم سے فائدہ نہیں اٹھا
سکتے۔ راہ علم صفحہ40
فخرالاسلام
عرف قاضی کان فرماتے ہیں، کتابوں پردوا ت وغیرہ رکھتے ہوئے اگر تحقیر علم کی نیت
نہ ہوتو ایسا کرنا جائز ہے مگر اولیٰ یہ ہے کہ اس سے بچا جائے۔ راہِ
علم صفحہ 40
کتابوں کا ادب
کرنے میں یہ بات بھی ضروری ہے کہ کتابوں کو کبھی بھی بغیر طہارت ہاتھ نہ لگائے،
ہمیشہ باوضو ہی کتابوں کو لے ، چنانچہ
شیخ امام
حلوانی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں، میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم و تکریم کے سبب
حاصل کیا وہا س طرح کہ میں نے کبھی بھی کاغذ کو بغیروضو ہاتھ نہیں لگایا۔ کامیاب طالبِ علم کون ، صفحہ50
ایک مرتبہ شیخ شمس الائمہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا پیٹ خراب ہوگیا آپ کی عادت
تھی کہ رات کے وقت کتابوں کی تکرار اور بحث و مباحثہ کیا کرتے تھے اس رات پیٹ خراب
ہونے کی وجہ سے آپ کو سترہ ۱۷ مرتبہ وضو کرنا پڑا کیونکہ آپ بغیر وضو تکرار نہیں
کیا کرتے تھے۔ راہِ علم صفحہ 39
بزرگانِ دین کو وضو سے اس وجہ سے محبت تھی کہ علم نور ہے اور وضو بھی نور ہے
بس وضو کرنی سؒم کی نورانیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ راہِ علم صفحہ 40
کتابوں کے ادب میں یہ بات بھی شامل ہے کہ بلاوجہ کتابوں اور کاپیوں کے پیچ نہ
پھاڑے جائیں اور نہ ہی بلا ضرورت ان پر
لکھا جائے کہ اس سے بھی کتابوں کی بے ادبی
ہوتی ہے۔
اللہ پاک ہم سب کو کتابوں اور کاپیوں کا ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے، امین
محفوظ سدا رکھنا شہا بے ادبوں سے
اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے ادبی ہو