علم کے بے شمار فضائل ہیں لیکن علم اس وقت تک حاصل نہیں کیا
جاسکتا جب تک علم ، اہلِ علم، اور استاد کی تعظیم نہ کی جائے۔ ادب کے بغیر علم
حاصل تو ہوجائےگامگر فیضان علم سے محرومی
ہوسکتی ہے۔
ادب کے فضائل
ادب کے بےشمار فضائل ہیں جن سے چند یہ ہیں۔
1=ادب کرنے سے نعمتیں حاصل ہوتی ہیں اور بے ادبی سے نعمتیں
زائل ہوتی ہیں۔
2=ادب ایک اچھی خصلت ہے۔
3=جو ادب کرتا ہے وہ صلہ پاتا ہے اور بے ادب ہلاک ہو جاتا ہے
کیونکہ علم تو ابلیس کے پاس بھی تھا لیکن بے ادبی کی وجہ سے ہلاک ہو گیا۔
4=ادب کرنے سے فیض حاصل ہوتا ہے۔
5=ادب کرنے سے عزت ملتی ہے۔
علم کے تعظیم میں سے ایک تعظیم کتاب کی بھی ہے کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ جس نے
جو کچھ پایا ادب کرنے کے سبب سے پایا جس نے جو کچھ کھویا وہ ادب نہ کرنے کے سبب سے
کھویا۔
لہذا! طالب علم کو
چاہئے کہ وہ جب بھی کتاب کا مطالعہ کرے تو ادب کو ملحوظ رکھے اور باوضو ہو کر
کتابوں کو ہاتھ لگائے۔
حضرت شیخ شمس الآئمہ
حلوائی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے
علم کے خزانوں کو تعظیم وتکریم کرنے کے سبب سے حاصل کیا وہ اس طرح کہ میں نے کبھی
بھی بغیر وضو کاغذ کو ہاتھ نہیں لگایا ۔ ( راہ علم، ص 33)
*طالبِ علم کتابوں کی طرف پاؤں نہ کرے کیونکہ یہ بے ادبی ہے۔
*ادب کا لحاظ رکھتے ہوئے
کتب تفاسیر کو تمام کتب کے اوپر رکھیں اور کتب کے اوپر کوئی چیز نہ رکھے۔
شیخ الاسلام حضرت سیدنا
امام برہان الدین علیہ الرحمہ اپنے مشائخ میں کسی بزرگ سے حکایت بیان کرتے تھے کہ
ایک فقیہ کی عادت تھی کہ دوات کتاب کے اوپر رکھ دیا کرتے تھے تو شیخ نے ان سے
فارسی میں فرمایا برنیابی یعنی تم اپنے علم سے فائدہ نھیں اٹھا سکتے۔( راہ علم، ص
34)
قارئین کرام !علم کو
کما حقہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو کتابوں کا ادب کیجئے کیونکہ انسان گناہ کرنے سے
کافر نہیں ہوتا بلکہ اس کو ہلکا سمجھنے سے کافر ہوتا ہے اس لئے کہا جاتا ہے۔
"باادب بانصیب بے ادب بے
نصیب"