کتابوں کا ادب

Sat, 22 May , 2021
2 years ago

محترم قارئین!آپ نے وہ کہاوت تو سنی ہوگی کہ" کتابیں ہماری بہترین دوست ہوتی ہیں" جی ہاں! پیارے مدنی منّو اورمدنی منّیو!اساتذہ کے بعد کتابیں ہی ہمیں اچھے پڑھنے اور اچھے لکھنے میں مدد کرتی ہیں،  تو اب ہمارا فرض یہ بنتا ہے کہ ہم اپنی کتابوں کا ادب کریں، یقیناً یہ بات پڑھتے ہی بہت سے بچوں کے دماغ میں آیا ہوگا کہ آخر ہم اپنی کتابوں کا ادب کیسے کریں؟ ٹھہریئے! میں بتاتی ہوں:

اکثر بلکہ زیادہ تر بچوں کی کتابیں اور کاپیاں سال کے آغاز میں ہی لی جاتی ہیں اور جب امتحانات کے بعد سال ختم ہو جاتا ہے، تو کاپیوں میں صفحات بچ ہی جاتے ہیں، جو کہ ضائع ہو جاتے ہیں، یہ پھر امّی ردّی والے کو دے دیتی ہیں، ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ کاغذ بھی اللہ عزوجل کی نعمتوں میں سے ایک ہے اور ہمیں اللہ عزوجل کی نعمتوں کا صحیح استعمال کرنا چاہئے، صحیح استعمال کا مطلب آپ ان صفحات کو پھاڑ کر سوئی دھاگے سے سی لیں یا پھر پھر اسٹیپلر کر دیں، اس طرح آپ اس کتاب کو کسی بھی کام میں لا سکتے ہیں، جیسے مہینے کا سودا سلف، گھر کا کوئی سامان لکھ لیں یا اپنی ڈائری بنا لیں، اسی طرح کتاب کو اپنے سے ایک یا دو سال چھوٹے کزن کو دے دیں یا پھر کسی غریب بچے کو اچھی نیت سے۔

پھر انشاءاللہ عزوجل جب بھی کوئی بچہ اس کتاب سے پڑھے گا، آپ کو ثواب ملتا رہے گا، پیارے بچو!ہمیں اپنی کتابوں کو اِدھر اُدھر پھینکنا نہیں چاہئے اور نہ ہی ان پر فالتو لکیریں بنانی چاہیئں، بلکہ ان کے لئے ایک صاف ستھری جگہ بنانی چاہئے، جہاں پر ساری کتابیں ہوں۔