اہلِ مدین کی نافرمانیاں:

مدین سے مراد وہ شہر ہے، جس میں رہنے والوں کی طرف حضرت شعیب علیہ السلام کو رسول بنا کر بھیجا۔

اہلِ مدین کے گناہوں اور جرائم و نافرمانیوں کی ایک طویل فہرست ہے، ان میں سے15 گنا ہ یہ ہیں:

1۔اللہ پاک کی وحدانیت کا انکار کرنا۔

2۔بتوں کی پوجا کرنا۔

3۔نعمتوں کی ناشکری کرنا۔

4۔ناپ تول میں کمی کرنا۔

5۔لوگوں کو ان کی چیزیں کم کرکے دینا۔

6۔قتل و غارت گری اور دیگر گناہوں کے ذریعے زمین میں فساد کرنا۔

7۔ڈاکے ڈال کر لوگوں کا مال لوٹ لینا۔

8۔لوگوں کو اذیت دینے کے لئے راستوں میں بیٹھنا اور (9)جس چیز کو دیکھنا ان کے لئے حلال نہیں، اسے دیکھنا۔

10۔غریبوں پر ظلم کرنا۔

11۔درہم ودینار بنا کر انہیں کسی صحیح غرض کے بغیر توڑ پھوڑ دینا۔

12۔مسلمانوں کا مذاق اڑانا۔

13۔نماز پڑھنے والوں اور اہلِ علم پر طنز کرنا، انہیں جبری احکام دینا، ان پر اپنی بڑائی جتانا اور انہیں حقیر جاننا۔

14۔بیماری اور غربت کی وجہ سے عار دلانا۔

15۔لوگوں کو حضرت شعیب سے دور کرنے کی کوشش کرنا۔

محفوظ سدا رکھنا شہا! بے اَدَبوں سے

اور مجھ سے بھی سرزَد نہ کبھی بے اَدَ بی ہو


عرب شریف کے مشہور شہر مدین کے قریب ایک گاؤں/جنگل تھا،  جس میں درخت اور جھاڑیاں بکثرت تھیں، اس جنگل میں رہنے والوں کوا صحابِ ایکہ یعنی جنگل والے کہا جاتا تھا۔ اصحابِ ایکہ کی برائیاں:

ناپ تول میں کمی کرنا، لوگوں کو ان کی چیزیں پوری پوری واپس کرنے کے بجائے کم کر کے دیتے، ڈاکہ ڈالتے اور لوٹ مار کرتے، کھیتیاں وغیرہ تباہ کر دیتے، وغیرہ وغیرہ۔

ایمان کی دعوت کے لئے اللہ پاک نے حضرت شعیب علیہ السلام کو لوگوں کی ہدایت کے لئے بھیجا، چونکہ ان میں سے اکثر لوگ مسلمان نہیں تھے، اس لئےآپ علیہ السلام نے ان لوگوں کو ایمان لانے کی دعوت دی، اللہ پاک کے عذاب سے ڈرایا، اپنے نبی ہونے کا یقین دلایا، اور اپنی اطاعت و فرمانبرداری کا حکم دیتے ہوئے اوپر بیان کردہ نصیحتوں سے بچنے کی۔تفتیش

ماننے سے انکار:

جنگل والوں نے آپ علیہ السلام کی نصیحت سن کر کہا: اے شعیب! تم پر جادو ہوا ہے، تم کوئی فرشتے نہیں، بلکہ ہمارے جیسے ہی آدمی ہو اور تم نے جو نبی ہونے کا دعوی کیا ہے، ہم اس میں تمہیں جھوٹا سمجھتے ہیں، اگر تم اپنے نبی ہونے کے دعوے میں سچے ہو تو اللہ پاک سے دعا کرو کہ وہ عذاب کی صورت میں ہم پر آسمان سے کوئی ٹکڑا گرا دے۔

حضرت شعیب علیہ السلام کا جواب:

جنگل والوں کا یہ جواب سن کر آپ علیہ السلام نے فرما یا:اللہ پاک تمہارے اعمال بھی جانتا ہے اور جس عذاب کے تم مستحق ہو، اسے بھی جانتا ہے، اگر وہ چاہے گا تو تم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرادے گا اور اگر چاہے گا تو کوئی اور عذاب نازل فرمادے گا۔

جل کر راکھ ہوگئے:

اللہ پاک کا کرنا یہ ہوا کہ جنگل والوں پر جہنم کا ایک دروازہ کھول دیا گیا، جس کی وجہ سے شدید گرمی ہوگئی اور لُو چلنے لگی، جس کی وجہ سے جنگل والوں کا دم گھٹنے لگا، وہ اپنے گھروں میں قید رہنے اور پانی کا چھڑکاؤ کرتے، مگر انہیں سکون نہ ملتا، اسی حالت میں سات دن گزر گئے، اس کے بعد اللہ پاک نے ایک بادل بھیجا، جو جنگل والوں پر چھا گیا، اس بادل کی وجہ سے ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چلنے لگیں، وہ گھروں سے نکل آئے اور بادل کے نیچے جمع ہونے لگے، جیسے ہی سب جمع ہوئے، زلزلہ آگیا اور بادل سے آگ برسنے لگی، جنگل والے ٹڈیوں کی طرح تڑپ تڑپ کر جلنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے راکھ کا ڈھیر بن گئے۔(صراط الجنان، جلد 7، پارہ 19، سورہ الشعراء، آیت:135، عجائب القران مع غرائب القران، صفحہ 353، جلد 4)


مدین حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قبیلے کا نام ہے اور ان کی بستی کا نام بھی مدین تھا، اس بستی کا نام مدین اس لئے ہوا کہ یہ لوگ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد سے ایک بیٹے مدین کی اولاد میں سے تھے۔(خازن، الاعراف، تحت الآیۃ: 85، 2 / 118، تفسیر صاوی، الاعراف، تحت الآیۃ: 85، 2 / 691،ملتقطاً)قرآن پاک میں سیدنا شعیب علیہ السلامکی قوم کی جن نافرمانیوں کا تذکرہ ہے ان میں سے کچھ یہ ہیں۔۔

• شرک ، وہ بتوں کی پوجا کرتے ، ان کے پاس بت پرستی کرنے کی دلیل اپنے آباء و اَجداد کی اندھی تقلیدتھی۔

• ناپ تول میں کمی کرنا

جب ان کو سیدنا شعیب علیہ السلامنے روکا تو قوم کے لوگ کہنے لگےکیا ہم اپنے مال میں اپنی مرضی کے مطابق عمل نہ کریں؟

ہم اپنے مال میں پورا اختیار رکھتے ہیں ، چاہے کم ناپیں چاہے کم تولیں۔

• لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے دینا

مدین والوں کی سب سے بری عادت یہ تھی کہ وہ خریدو فروخت کے دوران ناپ تول میں کمی کرتے تھے، جب کوئی شخص ان کے پاس اپنی چیز بیچنے آتا توان کی کوشش یہ ہوتی کہ وہ تول میں اس چیزکو جتنا زیادہ لے سکتے ہوں اتنا لے لیں اور جب وہ کسی کو اپنی چیز فروخت کرتے تو ناپ اور تول میں کمی کر جاتے۔

•لوگوں کو حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے دور کرنے کی کوششیں کرنا اور ایمان لانے سے روکنا

حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے سرداروں ایمان لانے والوں کی دین میں مضبوطی دیکھی تو انہیں یہ خوف لاحق ہوا کہ کہیں اور لوگ بھی ان پر ایمان نہ لے آئیں چنانچہ جو لوگ ابھی تک ایمان نہیں لائے تھے انہیں معاشی بدحالی سے ڈراتے ہوئے کہنے لگے کہ’’ اگر تم نے حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لاتے ہوئے ان کے دین کی پیروی کی اور اپناآبائی دین و مذہب اور کم تولنا ،کم ناپنا وغیرہ جو کام تم کرتے ہو اسے چھوڑ دیا تو سن لو! تم ضرور نقصان میں رہو گے کیونکہ اس طرح تمہیں تجارتی لین دین میں پورا تولنا پڑے گا۔ (ابو سعود، الاعراف، تحت الآیۃ: 90، 2 / 276)

حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے لوگ اس خوف کی وجہ سے آپ پر ایمان نہیں لاتے تھے کہ اگر انہوں نے ان پر ایمان لا کر ان کی شریعت پر عمل شروع کر دیا تو وہ معاشی بد حالی کی دلدل میں پھنس جائیں گے ، نتیجہ اس کے بالکل برعکس نکلا کہ جنہوں نے اللہ پاک کے نبی پر ایمان لا کر ان کی شریعت کی پیروی کی وہ تو دین و دنیا دونوں میں کامیاب ہو گئے اور جنہوں نے اللہ پاک کے نبی حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلایا اورآپ کی نافرمانی کی ،ان کی دنیا تو برباد ہوئی، اس کے ساتھ آخرت بھی برباد ہو گئی۔ لہٰذاا نقصان تو ان لوگوں نے اٹھایا ہے جو سر کش اور نافرمان تھے نہ کہ انہوں نے جو تابع اور فرماں بردار تھے۔

حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے سرداروں کی یہ روش ان کی بیمار ذہنیت کا پتا دیتی ہے کہ احکامِ الٰہیہ کی پابندی میں اپنی ناکامی جبکہ راہِ راست پر چلنے میں اپنی ہلاکت اور دینِ حق پر ایمان لانے میں انہیں مُہِیب خطرات نظر آنے لگے اور انہوں نے دوسروں کو بھی دینِ حق سے دور کرنے کی کوشش شروع کر دی۔ اس طرح کی بیمار ذہنیت کے حامل افراد کی ہمارے معاشرے میں بھی کوئی کمی نہیں ، اسلام کے اصول و قوانین کو اہمیت نہ دینے والوں ، شریعت کے قوانین میں تبدیلی کی رٹ لگانے والوں ، زکوٰۃ کو ٹیکس تصور کرنے والوں ، رشوت کو اپنا حق سمجھنے والوں ، ناپ تول میں کمی کرنے والوں ، پردے کو عورت کی آزادی کے خلاف قرار دینے والوں ، اسلامی سزاؤں کو ظلم و بربریت شمار کرنے والوں کو چاہئے کہ اہلِ مدین کے حالات اور ان کے انجام پر غور کریں۔(مدارک، الاعراف، تحت الآیۃ: 92، ص375، ملخصاً)

•زمین میں فساد کرنا اور قوم کے سردار وں کاحضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بے ادبی کرنا

قوم کے سردار قوم کی ہلاکت کا باعث بنتے ہیں اگر یہ درست ہو جائیں تو قوم کواعلیٰ درجے پر پہنچا دیتے ہیں اور بگڑ جائیں تو ذلت کی گہری کھائیوں میں گرا دیتے ہیں۔ ہم میں سے جس کو بھی دوسروں پر نگران بنایا گیا ہے یا جس کی بھی پیروی کی جاتی ہے اس کو نہایت محتاط رہنا چاہیے۔

• اللہ پاک کی نعمتوں کی ناشکری کرنا

سیدنا شعیب علیہ السلامنے اپنی قوم سے فرمایا ’’بیشک میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں اور ایسے حال میں تو آدمی کو چاہیے کہ وہ نعمت کی شکر گزاری کرے اور دوسروں کو اپنے مال سے فائدہ پہنچائے نہ کہ ان کے حقوق میں کمی کرے، ایسی حالت میں اس عادت سے اندیشہ ہے کہ کہیں اس خوشحالی سے محروم نہ کردیئے جاؤ.اللہ پاک ہمیں گزشتہ قوموں کے واقعات سے عبرت لیتے ہوئے اپنا حال درست کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمين


اللہ ربُّ العزت نے اپنے بندوں کی رہنمائی کے لئے کسی نہ کسی نبی علیہ السلام کو مبعوث فرمایا،  اور انبیاء کرام علیہم السلام کی یہ ذمّہ داری ہوا کرتی تھی کہ ان بندوں کو خالص اللہ پاک کی راہ کی طرف بلائے، مزید یہ کہ ان کی درست اعمال، صحیح عقائد، مشرقی اور ہر معاملے میں ان کی رہنمائی کریں۔

چنانچہ انبیائے کرام علیہم السلام میں سے قومِ مدین کی طرف حضرت شعیب علیہ السلام کو مبعوث فرمایا، تو حضرت شعیب علیہ السّلام نے بھٹکے ہوئے لوگوں کو سیدھی راہ کی طرف بلانا شروع کیا اور نیکی کا حکم دیتے، اس کے متعلق قرآن پاک میں ربِّ کائنات نے کچھ اس طرح ارشاد فرمایا:

ترجمہ کنزالایمان:"اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا اور کہا اے میری قوم! اللہ پاک کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، بے شک تمہارے پاس ربّ کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں کہ نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ، یہ تمہارا بھلا ہے، اگر ایمان لاؤ۔"

جب حضرت شعیب علیہ السلام نے انہیں نیکی کی دعوت دینا شروع کی تو ان لوگوں نے بھی پچھلی گزری ہوئی قوموں (یعنی عاد، ثمود) کی طرح اپنے نبی علیہ السلام کو جھٹلایا اور ان کی تکذیب کی اور انہوں نے درج ذیل نافرمانیاں کیں، جن میں سے چند قابلِ ذکر ہیں:

1۔ناپ تول میں کمی کرنا، یعنی لوگوں کو چیزیں گھٹا کر دینا۔(سورۃ اعراف، ھود، آیت85)

2۔زمین انتظام کے بعد فساد و فتنہ پھیلانا۔( سورہ اعراف، آیت85)

3۔رہزنی کرنا، یعنی تجارتی قافلوں کو لوٹنا اور

4۔ان سے جبراً(10) دسواں حصّہ وصول کرنا۔(سورہ اعراف، آیت 85، حاشیہ161)

دین کی اتباع کرنے میں لوگوں کے لئے سدِّراہ( رکاوٹ) بنتے۔

5۔کھیتیاں تباہ کرتے۔(حاشیہ)

6۔چیزوں میں ملاوٹ کرتے۔(حاشیہ)

7۔خیانت کرتے۔(حاشیہ)

منقول ہے:"حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ پاک نے اس قوم پر جہنم کا دروازہ کھولا اور ان پر دوزخ کی شدید گرمی بھیجی، جس سے سانس بند ہو گئے، اب نہ انہیں سایہ کام دینا تھا نہ پانی، اس حالت میں وہ تہہ خانے میں داخل ہو، تاکہ وہاں انہیں کچھ اَمن ہو، لیکن وہاں باہر سے زیادہ گرمی تھی اور وہاں سے نکل کر جنگل کی طرف بھاگے تو اللہ پاک نے ایک اَبر( بادل) بھیجا، جس میں نہایت سَرد اور خوشگوار ہوا تھی، اس کے سائے میں آئے اور ایک دوسرے کو پُکار پُکار کر جمع کر لیا، جب مرد، عورتیں، بچے سب جمع ہو گئے، تو وہ بحکمِ الہی آگ بن کر بھڑک اُٹھا اور وہ اس میں جَل گئے، جیسے پھاڑ (یعنی بھٹی) میں کوئی چیز بھُن جاتی ہے۔

ترجمہ کنزالایمان:"ان تو انہیں زلزلے نے آ لیا تو صبح کے وقت گھروں میں اُوندھے پڑے رہ گئے۔"( سورہ اعراف،آیت91، حاشیہ 173)

حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ اللہ پاک نے حضرت شعیب علیہ السلام کو اصحابِ ایکہ کی طرف مبعوث فرمایا تھا اور اہلِ مدین کی طرف بھی، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

ترجمہ:"ایکہ والوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔"(سورۃ الشعراء، پارہ 19، آیت 176)

بے شک ایکہ والے بھی بڑے ظالم تھے۔(سورۃ الحجر، پارہ 15، آیت78)

بہرحال اہلِ اصحابِ ایکہ کو تو اَبر( بادل) نے ہلاک کیا اور اہلِ مدین زلزلہ سے گرفتار ہوئے، اور خوفناک، ہولناک آواز سے ہلاک ہوگئے۔(حاشیہ 173)

اللہ کریم سے دعا ہے، قومِ مدین میں پائی جانے والی تمام برائیاں ہمارے معاشرے میں رائج ہیں، اللہ پاک ہمیں ان سے بچتے ہوئے، سیدھے راستے پر چلنے اور نیکی کا حکم دینے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یا ربّ العالمین۔ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:

رضا نفسِ دشمن ہے دم میں نہ آنا

کہاں تم نے دیکھے ہیں چندرانے والے


دعوتِ اسلامی کے تحت 12 ستمبر2021ءبروزاتوارنواب شاہ میں تقسیمِ اسناد اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں حفظ و ناظرہ مکمل کرنے والے بچوں کو اسناد دی گئیں۔

اس دوران پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ صحافیوں نے شرکت کی نیز اس اجتماعِ پاک کی مختلف چینلز نے کوریج بھی کی۔اس اجتماعِ پاک میں رکن ِمجلس و رکنِ نواب شاہ زون زوار احمد عطاری بھی شریک تھے۔(رپوٹ: اسرار عطاری میڈیا ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


12ستمبر2021ءبروزاتوارفیصل آباد پریس کلب میں مختلف نجی چینلز (جیو نیوز،ARY نیوز، بول نیوز ،سماء نیوز ،اب تک نیوز ،دنیا نیوز، 7نیوز ،ڈان نیوز،نیو نیوز، سٹی41نیوز)کے دفاتر میں نیکی کی دعوت کا سلسلہ ہواجس میں اسلامی بھائیوں کو نیکی کی دعوت دیتے ہوئے دعوتِ اسلامی کی دینی خدمات کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔

اس موقع پر رکن فیصل آباد ریجن ذمہ دار محمد ارسلان عطاری اور فیصل آباد زون ذمہ دار محمد عامر عطاری نے انہیں 13 ستمبر 2021ء کو ہونے والے اربن فارسٹ کے افتتاح کی کوریج کی دعوت دی ۔ (رپوٹ: اسرار عطاری میڈیا ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے شعبہ میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے تحت 12ستمبر2021ءبروزاتوارکراچی میں ذمہ دارانِ دعوتِ اسلامی نے  24 نیوز چینل کے سینئر صحافی رفیق آزاد کے انتقال پر تعزیت کرتے ہوئے ان کے جنازے اور تدفین میں شرکت کی۔ اس موقع پر ذمہ دارانِ دعوتِ اسلامی نے فاتحہ خوانی اور دعا کا سلسلہ بھی کیا۔

اس دوران رکن کراچی ریجن ذمہ دار محمد شجاعت عطاری اور رکن مجلس محمود عطاری بھی موجود تھے۔(رپوٹ: اسرار عطاری میڈیا ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کی نافرمانیاں

حضرت شعیب علیہ السلام اللہ کی طرف سے بھیجے ہوئے نبی تھے آپ علیہ السلام مدین میں رہتے تھے مدین کے بارے میں فرمایا گیا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ایک صاحب زادے جن کا نام مدیان تھا ان کی اولاد اس شہر میں آباد ہوگی اس لئے اسے مدین کہا گیا ۔ آپ علیہ السلام بھیڑ بکریاں پالتے اور انہیں بیچ کر روزی کماتے تھے۔ حضرت شعیب علیہ السلام اللہ پاک کی عبادت میں دن رات مشعول رہتے اور لوگوں کو تبلیغ دین کرتے آپ علیہ السلام فرماتے اے قوم اللہ پاک کی بندگی کرو اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں اور حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم میں بہت سی برائیاں تھیں۔

1.جھوٹ بولتے تھے۔ 2 لوگوں کا حق غضب کرتے تھے۔ 3 کمزوروں کا مال لیتے تھے 4 بتوں کی پوجا کرتے تھے5 زمین پرفساد برپا کرتے تھے، 6ناپ تول میں کمی کرتے تھے۔اگر کوئی چیز دینا چاہتے تھے تو کم کر لیتے اور لینا چاہتے تھے تو زیادہ کر لیتے اس قوم کو راہ راست پر لانے کے لیے اللہ پاک نے حضرت شعيب علیہ السلام کو مبعوث فرمایاآپ علیہ السلام لوگوں کو نیک اعمال کرنے کی تلقین کرتے جب کسی سے بات کرتے تو سلجھے اور اچھے انداز میں کرتے آپ علیہ السلام وعظ و نصیحت کرتے تو اس طرح کرتے کہ معمولی سوچ رکھنے والا بھی بہت متاثر ہوتا۔ حضرت شعیب علیہ السلام جن جن باتوں کی تبلیغ کرتے تھے اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ شعیب علیہ السلام کی قوم تجارت کا پیشہ کرتی تھی۔وہ تجارت میں بددیانتی کرتی تھی وہ ناپ تول میں کمی کرتی تھی حضرت شعیب علیہ السلام نیکی کی تلقین کرتے تووہ آپ کی بات نہ مان کرآپ کے دشمن بن گئے قوم نے حضرت شعیب علیہ السلام کی تمام تر باتوں کو جھٹلایا حضرت شعیب علیہ السلام مایوس ہو کر ان کے رویے سے خفا ہو کر بستی سے نکل گئے اس کے بعد ان پر اللہ کا عذاب آیا ایک دل ہلا دینے والی آفت نے ان کو گھیر لیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے قرآن مجید میں سورۃ الاعراف میں حضرت شعیب علیہ السلام کو مبعوث فرمانے کا تذکرہ ہے ۔اللہ پاک نے سورۂ حجر میں حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کے واقعہ کے بعد فرمایا: " اور مدین کے رہنے والے یعنی(حضرت شعیب علیہ السلام)بھی ظالم تھے تو ہم نے ان سے بدلہ لیا اور یہ دونوں شہر کھلے راستے پر موجود ہیں۔(سورة الحجر٫15 78, 79) حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کی نافرمانیاں عروج پر تھیں وہ سمجھاتے قوم کو کہ ایک اللہ کی عبادت کرو، ناپ تول میں کمی نہ کرو اور فساد اور خرابی پیدا نہ کرو۔

حضرت شعیب علیہ السلام کے درس سے ہمیں معلوم ہوا کہ لوگوں کو دھوکا دینا اور چیزوں میں ملاوٹ کرنا نیز ناپ تول میں کمی کرنا سخت اخلاقی جرائم ہیں حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم انہی جرائم کی مرتکب تھی لہٰذا آپ علیہ السلام کی مصلحانہ کوششوں کی ناکامی پر سخت عذاب کا شکار ہو ئی۔ ارشاد باری ہے: ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے کہ جب لوگوں سے ناپ کرلیتے ہو تو پورا پورا لیتے ہو اور جب انہیں ناپ تول کردیتے ہو تو کم کرتے ہو (المطففین1-2-3)


دعوتِ اسلامی کے تحت 12ستمبر2021ءبروزاتوارشعبہ میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ داران نے پشاور میں خیبر پختونخواہ کے ڈی جی انفارمیشن امداد اللہ خان کی والدہ کے انتقال پر ان کے آبائی علاقے گل آباد چارسدہ روڈ پر تعزیت کی۔

اس موقع پر رکنِ مجلس و رکنِ لاہور ریجن محمد عثمان عطاری نے ذمہ داران کے ہمراہ ان سے ملاقات کی نیز فاتحہ خوانی کابھی سلسلہ ہوا۔ ساتھ ہی تعزیت کے لئے آئے وے شخصیات سے ملاقات کی۔(رپوٹ: اسرار عطاری میڈیا ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار،کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


افریقی ملک موزمبیق میں قائم دعوت اسلامی کے مدنی مرکز فیضان مدینہ میں دارالعلوم قادریہ غریب نواز ساؤتھ افریقہ کے شیخ الحدیث حضرت مولانا افتخار احمد قادری مصباحی مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی کی تشریف آوری ہوئی۔

نگران ساؤدرن افریقہ ریجن اور دیگر ذمہ داران نے انہیں خوش آمدید کہا اور اس موقع پر ذمہ داران نے دعوت اسلامی کے تحت ماپوتو موزمبیق میں قائم فیضان مدینہ سمیت دیگر شعبہ جات جامعۃ المدینہ، مدرسۃ المدینہ کا بھی وزٹ کرواتے ہوئے انہیں طلبہ کرام کے لئے کئے گئے انتظامات اور سہولیات کے بارے میں بتایا۔ جامعۃ المدینہ کے وزٹ کے دوران شیخ الحدیث حضرت مولانا افتخار احمد قادری صاحب نے اساتذۂ کرام سے ملاقات کی اور ان میں بیان بھی فرمایا۔ 


دعوتِ اسلامی کے تحت ڈیرہ اسماعیل خان زون کی ڈیرہ اسماعیل خان کابینہ میں بذریعہ کال مدنی مشورے کا انعقاد ہواجس میں کابینہ نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

زون نگران اسلامی بہن نےاسلامی بہنوں کو کارکردگی جدول وقت پر جمع کروانےکےحوالےسےنکات بتائےاور ماتحتوں سے کارکردگی بروقت وصول کرنے کاذہن دیا۔مزید دینی کام کورس کرنےاورہفتہ وارسنتوں بھرے اجتماع کےجدول کو مضبوط طریقے سے چلانے کےحوالےسےمدنی پھول دیئے۔


دعوت اسلامی کے تحت ڈیرہ اسماعیل خان زون پہاڑ پور کابینہ کی ڈویژن ڈھوتر میں ماہانہ ڈویژن دینی حلقے کا انعقاد ہواجس میں کابینہ نگران اسلامی بہن نے ’’عقلمند مبلغہ‘‘ کے موضوع پر بیان کیااور اسلامی بہنوں کو پابندی کے ساتھ ہفتہ وارسنتوں بھرے اجتماع میں آنے کا ذہن دیاجس پر اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔آخرمیں مبلغہ دعوت اسلامی نےدعا بھی کروائی ۔