سرکار  صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے تو درودیوار روشن ہو جاتے: اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور بلکہ قاسم نور ہے شفاء شریف میں ہے جب نوروا لے آقا صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے تھے تو درودیوار روشن ہو جاتے۔( شفاء 1/41)

احیاء العلوم میں ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ مسکرانے والے تھے۔( احیا ءالعلوم 2/453)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مسکرانے والا کوئی نہیں تھا :حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مسکرانے والا کوئی نہیں دیکھا۔( ترمذی شریف 5/542،حدیث:226)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دوران گفتگو مسکرانا :حضرت سیدنا ام درداء رضی اللہ عنہا حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ کے متعلق فرماتی ہیں کہ وہ دوران گفتگو مسکرایا کرتے تھے۔ میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا ۔تو انہوں نے فرمایا : کہ میں نے سید عالم نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوران گفتگو مسکراتے رہتے تھے۔

(تاریخ مدینہ دمشق لابن عساکر )

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مسکرانا: حضرت سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تو میں کہتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قوم کو ڈر سنانے والے ہیں اور جب وحی نازل نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ مسکرانے والے اور اچھے اخلاق والے ہوتے تھے۔(الکامل فی ضعفاء الرجال، 42/1663)

ایک اہم واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مسکرانے کا:حضرت امیہ بن مخشبی صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے اور ایک مرد کھانا کھا رہا تھا تو اس نے اللہ عزوجل کا نام کھانے پر نہیں لیا تھا۔ یہاں تک کہ کھانا باقی نہ رہا مگر ایک لقمہ رہا تھا۔ تو جب اس نے وہ لقمہ منہ کی طرف اٹھایا تو اس نے کہا بسم اللہ اوّلہ و آخرہ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے پھر فرمایا شیطان مسلسل اس کے ساتھ کھا رہا تھا۔ تو جب اس نے اللہ عزوجل کا نام لیا تو شیطان نے قے کر دی جو اس کے پیٹ میں تھا۔(ابو داود و نسائی شریف)


اللہ تعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا  ہے: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ

ترجمہ کنزالایمان : بےشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے (پ 21،احزاب:21)
اللہ تعالٰی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمدہ اخلاق کی گواہی دی ہے۔ اور آپ کو معلوم ہے کہ ہنسنا ،مسکرانا ،خوشی کا اظہار کرنا بشاشت کے ساتھ کسی سے ملنا جلنا اور اپنے اصحاب کے ساتھ ہنسی مذاق کرنا (جس میں دل آزاری نہ ہو)یہ وہ صفات حمیدہ ہے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ کا ہی ایک حصہ تھیں ۔تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مسکرانے کے واقعات سے پہلے مزاح ،تبسم ،ضحک اور قہقہ کی تعریف بیان کی جائے۔

مزاح کی تعریف : مزاح سنجیدگی کے ضد ہے دل لگی، ہنسی اور خوش طبعی سب مزاح میں شامل ہے۔ مزاح کا مقصد باہم محبت و الفت عزیز واقارب میں بے تکلفی کی فضا قائم رکھنا ہے۔ اس سے احباب میں الفت بڑھتی ہے لیکن ہنسی مزاح میں جھوٹ فریب تہمت فحش گوئی اور کسی کی تذلیل قطعا ممنوع ہے۔

تبسم کی تعریف :چہرے کی خوشی سے اگر دانت نظر آئے اور آواز نہ ہو تو اس کو تبسم کہتے ہیں۔ ضحک اور قہقہ کی تعریف :چہرے کی خوشی سے اگر دانت، نظر آئے اور آواز دور تک جائے تو اس کو قہقہ کہتے ہیں ورنہ ہنسی ہے۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مسکرانے کے واقعات:

(1)حضرت صہیب رومی کا شمار حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان جانثاروں میں ہے جو ابتدا میں ہی مسلمان ہو گئے تھے جب دین اسلام کی تبلیغ کے لیے حضرت ارقم رضی اللہ عنہ کے گھر دارارقم کو تبلیغ کا مرکز بنایا تو حضرت صہیب رومی اس دوران حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست حق پر بیعت کر کے کلمہ پڑھا اور مسلمان ہوگئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے مسلمان ہونے کی خوشی کا اظہار کیا اور جس وقت آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے کلمہ پڑھا اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دمک رہا تھا۔( حضور کی مسکراہٹیں ،ص 105)

(2)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا آپ موٹے کنارے والی ایک نجرانی چادر اوڑھے ہوئے تھے اچانک ایک بدو آیا اور اس نے آپ کے چادر کو زور سے کھینچی ۔میں نے دیکھا کہ اس کی وجہ سے آپ کی گردن پر نشان پڑ گیا پھر کہنے لگا اے اللہ کے نبی آپ کے پاس جو اللہ کا مال ہے اس میں سے مجھے دینے کا حکم دیں حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اور آپ نے اس کو دینے کا حکم فرمایا۔( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن تبسم ص 43)

(3)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن بیان فرما رہے تھے۔ اس وقت ایک اعرابی ( دیہاتی) بھی مجلس میں حاضر تھا۔ اہل جنت میں سے ایک شخص اپنے رب سے کھیتی باڑی کرنے کی اجازت چاہے گا۔ اللہ تعالی اس سے فرمائے گا: کیا تو اپنی موجودہ حالت پر خوش نہیں ہے؟ وہ کہے گا کیوں نہیں لیکن میرا جی کھیتی کرنے کو چاہتا ہے۔ نبی صلی اللہ وسلم نے فرمایا پھر وہ بیج ڈالے گا پلک جھپکتے ہی وہ اگ آئے گا ،پک بھی جائے گا اور کاٹ بھی لیا جائے گا۔ اور اس کے دانے پہاڑوں کی طرح ہوں گے۔ اب اللہ تعالی ارشاد فرمائے گا :"اے ابن آدم اسے رکھ لے تجھے کوئی چیز آسودہ نہیں کر سکتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سنتے ہی وہ بدو کہنے لگا اللہ کی قسم وہ تو کوئی قریشی یا انصاری ہی ہوگا کیونکہ یہی لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں۔ ہم تو کھیتی باڑی نہیں کرتے۔ بدو کی یہ بات سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔( ضحک النبی، 10)


دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال (اسلامی بہنیں)کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے ریجن میں اُمِّ عطار رحمۃ اللہ علیہا کے ایصال ثواب کےلئے ایصالِ اجتماع ہوا جس میں تقریباً891 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ سطح کی اصلاح اعمال ذمہ دار اسلامی بہن نے اُمِّ عطار رحمۃ اللہ علیہا کی سیرت پر بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو رسالہ نیک اعمال کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے روزانہ اپنے اعمال کا جائزہ لینے اور عاملاتِ نیک اعمال بننے کا ذہن دیا ۔

اس اجتماعِ پاک میں کلمۂ طیبہ کا ورد کیا گیا اور درود پاک بھی پڑھا گیا جبکہ اُمِّ عطار رحمۃ اللہ علیہا کیلئے دعا بھی کی گئی۔


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام  گزشتہ دنوں یوکے ریجن نگران اسلامی بہن کا برمنگھم ریجن کی کابینہ و ریجن نگران اسلامی بہنوں کےہمراہ مدنی مشورہ ہوا۔

یوکے ریجن نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور بر منگھم میں نئی کابینہ نگران کے تقرر کے حوالے سے کلام کیا نیز ریجن سطح ڈونیشن کے شعبے پر نعم البدل تیار کرنے کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔


دعوت اسلامی کے شعبہ مکتبۃ المدینہ للبنات  کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے ریجن نگران اسلامی بہن کا لندن کی ریجن نگران اور مکتبۃالمدینہ ذمہ داراسلامی بہنوں کے ہمراہ مدنی مشورہ ہوا۔

یوکے ریجن نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور لندن میں مکتبۃالمدینہ کے شعبے کے حوالے سے جو مسائل ہیں ان پر کلام کیا نیز مکتبۃ المدینہ میں نے نظام کو مضبوط کرنے کے لئے کابینہ پر تقرر یاں کرنے اور کام کو بہتر انداز میں کرنے کی نیتیں پیش کی گئیں۔


 حدیث پاک میں ہیں فرائض کے بعد اللہ پاک کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل مسلمانوں کے دل میں خوشی داخل کرنا ہے۔(معجم الکبیر 11/59،حدیث:11079)

اور دل خوش کرنے کا انمول اور بے مثال دل جواب طریقہ مسکرا کر بات کرنا ہے اور کیوں نہ ہو کہ موقع کی مناسبت سے مسکرانا ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے۔ پیارے آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے مسکرانے کے پانچ واقعات ملاحظہ ہو۔

(1)حضرت سیدنا ام درداء رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ جب بھی بات کرتے تو مسکراتے ۔آپ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں میں نے سیدنا ابو دادا رضی اللہ تعالی عنہ سے عرض کی آپ اس عادت کو ترک فرما دیجیے ورنہ لوگ آپ کو احمق سمجھنے لگیں گے۔ تو حضرت سیدنا ابو دادا رضی اللہ عنہ نے فرمایا :میں نے جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بات کرتے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے تھے۔

(مسند احمد 8/171،حدیث:21791)

(2)حضرت سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سے میں دائرہ اسلام میں آیا ہوں اس وقت سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کسی قسم کا کوئی حجاب نہیں رکھا ۔جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھتے تو چہرہ انور مسکراہٹ سے جگمگا اٹھا۔

(بخاری 2/320)

(3)حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ بے شک ایک دفعہ آپ رضی اللہ عنہا کے ہاتھ سے سوئی زمین پر گڑ پڑی ۔پس وہ سوئی نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چہرے انور کے مسکرانے سے ظاہر ہوگئی۔ اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے سوئی کو پا لیا اور اٹھا لیا۔

( القول البدیع ص 247)

(4)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھی سے فرمایا کہ جنت میں بوڑھی نہ جائے گی وہ بولی ان کا کیا بنے گا؟ مسکرا کر آقا علیہ سلام نے فرمایا :کیا تم قرآن میں نہیں پڑھتی! "کہ ہم انہیں پیدا کریں گے دوبارہ پیدائشی تو انہیں کنوار پن بنا دیں گے"۔ (مشکاۃ المصابیح،2/200)

(5)حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے دن حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ایک خنجر پکڑ لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کس لیے ہے؟ انہوں نے عرض کی میں نے اس لیے پکڑا ہے کہ اگر کوئی مشرک میرے پاس آیا تو اس کے ساتھ اس کا پیٹ پھاڑ ڈالوں گا۔ یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے۔ انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو طلقاء قریش ہم سے دور ہے انہیں قتل فرما دیجیے وہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکست کا باعث بنے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ام سلیم اللہ تعالی ہی کافی اور بہتر ہے۔( شمائل بغوی ص267)


دعوت اسلامی کے  شعبہ ڈونیشن بکس(اسلامی بہنیں)کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے ریجن نگران اسلامی بہن کا برمنگھم کی ملک و ریجن سطح کی ڈونیشن ذمہ دار اسلامی بہنوں کےہمراہ مدنی مشورہ ہوا۔

یوکے ریجن نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور برمنگھم میں ڈونیشن باکسز پر اجیر رکھنے کے نکات کے حوالے سے کلام ہوا۔


دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال (اسلامی بہنیں)کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے بریڈ فورڈ ریجن میں اُمِّ عطار رحمۃ اللہ علیہا کے ایصال ثواب کے لئے ایصالِ اجتماع ہوا جس میں243 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ سطح کی اصلاح اعمال ذمہ دار اسلامی بہن نے اُمِّ عطار رحمۃ اللہ علیہا کی سیرت پر بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو رسالہ نیک اعمال کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے روزانہ اپنے اعمال کا جائزہ لینے اور عاملاتِ نیک اعمال بننے کا ذہن دیا ۔

اس اجتماعِ پاک میں کلمۂ طیبہ کا ورد کیا گیا اور درود پاک بھی پڑھا گیا جبکہ اُمِّ عطار رحمۃ اللہ علیہا کیلئے دعا بھی کی گئی۔


دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال (اسلامی بہنیں)کے زیر اہتمام یوکے کے شہر نیلسن ڈویژن میں ایصال ثواب اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں 17 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ سطح کی اصلاح اعمال ذمہ دار اسلامی بہن نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو رسالہ نیک اعمال کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے روزانہ اپنے اعمال کا جائزہ لینے اور عاملاتِ نیک اعمال بننے کا ذہن دیا ۔

اس اجتماعِ پاک میں کلمۂ طیبہ کا ورد کیا گیا اور درود پاک بھی پڑھا گیا جبکہ اُمِّ عطار رحمۃ اللہ علیہا کیلئے دعا بھی کی گئی۔


دعوت اسلامی کے زیراہتمام گزشتہ ہفتے یوکے برمنگھم ریجن میں مختلف مقامات (ایسٹ، نارتھ برمنگھم، کوونٹری، پیٹر برو، ناٹنگھم، لیسٹر، ڈربی،برٹن، اسٹوک، بلیک کنٹری، ٹیل فورڈ، کریون آرم، ووسٹر )پر سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا گیا جن میں کم وبیش 840 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے ”اچھی اور بُری لالچ“ کے موضوع پر بیانات کئے اور اجتماعات میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے کا ذہن دیتے ہوئے پابندی کے ساتھ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔


دعوت اسلامی کے زیراہتمام یوکے اسکاٹ لینڈ ریجن کے علاقےگلاسگو اور ایڈنبرگ ( Glasgow and Edinburgh )میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا گیا جن میں تقریباً66 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے ”اچھی اور بُری لالچ“ کے موضوع پر بیانات کئے اور اجتماعات میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے کا ذہن دیتے ہوئے پابندی کے ساتھ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔


حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ہمراہ چل رہا تھا اور آپ ایک نجرانی چادر اوڑھے ہوئے تھے جس کے کنارے موٹے اور کھردرے تھے۔ ایک دم ایک بدوی نے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو پکڑ لیا اور اتنے زبردست جھٹکے سے چادر مبارک کو اس نے کھینچا کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی نرم و نازک گردن پر چادر کی کنار سے خراش آ گئی پھراس بدوی نے یہ کہا کہ اﷲ کا جو مال آپ کے پاس ہے آپ حکم دیجئے کہ اس میں سے مجھے کچھ مل جائے۔ حضور رحمتِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے جب اس بدوی کی طرف تو جہ فرمائی تو کمال حلم و عفو سے اس کی طرف دیکھ کر ہنس پڑے اور پھر اس کو کچھ مال عطا فرمانے کا حکم صادر فرمایا۔ (بخاری ج۱ ص۴۴۶ باب ماکان یعطی النبی المولفۃ)

حضرتِ سیدناانس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ''خاتِمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃُ الِّلْعٰلمین، شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین، مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امين صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم حضرتِ سیدتنا ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہما کے پاس تشریف لاتے تووہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کھاناپیش کرتیں۔ آپ حضرت عُبَادہ بن صَامِتْ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ تھیں۔ ایک مرتبہ جب رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو انہوں نے آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا پھر آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا سر اقدس دیکھنے لگیں تو رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم سو گئے پھر جب بیدارہوئے تو مسکرانے لگے۔ حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا،'' یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟''فرمایا،''میر ی امت کے کچھ لوگ راہ خدا میں جہاد کرتے ہوئے میرے سامنے پیش کئے گئے جو تخت نشین با دشاہوں کی طر ح اس سمند ر کے بیچ میں سوار ہوں گے۔''توحضرت ام حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا،'' یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ عزوجل سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے ان لوگوں میں شامل فرمادے ۔''

(صحیح البخاری، 2/275،رقم:2877)

ایک روز سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ ایک حجرہ میں تشریف فرما تھے۔ کسی بات پر امہات المومنین زور زور سے گفتگو کر رہی تھیں اور ہنس رہی تھیں۔ خود پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم اس محفل میں شریک تھے۔ اسی اثناء میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے تمام ازواج رسول یک دم خاموش ہوگئیں (جیسے کوئی ہیں ہی نہیں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دم بدلی ہوئی حالت دیکھی تو ہنس پڑے۔ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے مسکرانے کی وجہ پوچھی۔ تو فرمایا :عمر !یہ تم سے بہت ڈرتی ہیں۔ ابھی تمہاری آمد سے پہلے خوب ہنس کھیل رہی تھیں۔ اور اب دیکھو جیسے ان میں سے کسی کے منہ میں زبان ہی نہیں ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سن کر فرمایا :بے وقوف مجھ سے ڈرتی اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتی۔ جن سے میں تو کیا عام مسلمان ڈرتے ہیں۔(بخاری)