نماز اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ تمام بدنی عبادات میں افضل نماز ہے۔  اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں متعدد مقامات پر نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ نماز ہی کے ذریعے کسی بھی مسلمان کا اللہ پاک کے ساتھ رابطہ مضبوط ہوتا ہے۔

جہاں فرض نمازوں کی ادائیگی اور اہمیت پہ زور دیا گیا ہے وہیں نفل نمازوں کی اہمیت کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا گیا ہے۔فرض نماز کی ادائیگی بغیر شرعی عذر کے گھر میں قبول نہیں۔فرض نماز باجماعت مسجد میں ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جبکہ نفل نماز گھر میں ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے جیسا کہ

زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کھجور کے پتوں یا چٹائی سے ایک حجرہ بنایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اس میں نماز پڑھنے کے لئے باہر تشریف لائے۔ بہت سے آدمیوں نے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اقتدا کی اور آپ کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔پھر ایک رات سارے لوگ آئے( لیکن)رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دیر کی اور ان کے پاس تشریف نہ لائے تو لوگوں نے اپنی آوازوں کو بلند کیا اور دروازے پر کنکریاں ماریں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم غصہ کی حالت میں باہر تشریف لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ان سے فرمایا: تم اس طرح کرتے رہے تو میرا خیال ہے کہ یہ نماز تم پر فرض قرار دی جائے گی پس تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو کیونکہ فرض نمازوں کے علاوہ(اجر و ثواب کے لحاظ سے)آدمی کی بہترین نماز وہ ہے جو وہ اپنے گھر میں ادا کرے۔

نفل نماز گھر میں پڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ گھروں میں اللہ پاک کا ذکر،اس کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول جاری رہے۔ اسی طرح مختلف روایات میں مختلف نفل نمازوں کے فضائل بیان کئے گئے ہیں جو درج ذیل ہیں:

نمازِ تہجد کی فضیلت

حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل تہجد کی نماز ہے۔

نصف رات یا رات کے آخری حصے میں اپنی نیند قربان کر کے اللہ پاک کا ذکر و اذکار کرنا،عبارت کرنا،نماز پڑھنا انتہائی افضل اور اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

نمازِ اشراق کی فضیلت

نمازِ اشراق کی بھی بہت فضیلت ہے۔اس نماز کا وقت نمازِ فجر کے بیس منٹ بعد شروع ہوتا ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے فجر کی نماز باجماعت پڑھی،پھر وہیں اللہ پاک کا ذکر کرنے بیٹھ گیا یہاں تک کہ سورج نکل آیا۔ پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں تو اس کے لئے ایک مکمل حج اور عمرے کا ثواب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے’’ مکمل‘‘ کا لفظ تین بار ارشاد فرمایا۔

نمازِ چاشت کی فضیلت

چاشت کی نماز کا وقت دن کے چوتھائی حصے سے شروع ہوتا ہے۔ اس نماز کی بھی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔چنانچہ

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے چاشت کی دو رکعات پڑھیں تو ا س کا نام غافلین میں نہیں لکھا جائے گا۔ جس نے چار رکعات پڑھیں تو اس کانام عابدین میں لکھا جائے گا۔ جس نے چھ رکعات پڑھیں اس دن اس کی کفایت کی جائے گی،جس نے آٹھ پڑھیں اسے اللہ پاک اطاعت شعاروں میں لکھ دے گا اور جس نے بارہ رکعات پڑھیں تو اس کے لئے اللہ پاک جنت میں گھر بنا ئے گا۔

نماز ِاوابین کی فضیلت

اس نماز کا وقت مغرب سے لے کر عشا تک ہوتا ہے۔ یہ بھی نفل نماز ہےاور اس کی بھی بہت فضیلت ہے۔چنانچہ

حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھیں اور ان کے درمیان کوئی بُری بات نہیں کی تو اسے بارہ سال کی عبادت کا ثواب ملے گا۔

مغرب کی نماز پڑھتے ہی یہ نماز پڑھ لی جائے تو زیادہ افضل ہے۔

صلوۃالتسبیح کی فضیلت

اس نماز کا جمعہ کے دن خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ رمضان المبارک میں کثرت سے یہ نماز پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز کی فضیلت کااندازہ اس حدیثِ پاک سے لگایا جاسکتا ہے،چنانچہ

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا:اے چچا ! کیا میں آپ کو ایک ہدیہ،تحفہ اور ایک خبر نہ دوں؟ کیا میں آپ کو دس باتیں نہ بتاؤں کہ جب آپ انہیں کرلیں تو اللہ پاک آپ کے نئے پرانے بھول کر،جان بوجھ کر،چھوٹے بڑے اور چھپ کر یا ظاہر کئے سب گناہ معاف فرما دے؟وہ دس خصلتیں(باتیں)یہ ہیں کہ آپ چار رکعت پڑھیں،ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھیں،جب پہلی رکعت میں قراءت سے فارغ ہوں تو قیام ہی کی حالت میں یہ کلمات سُبْحٰنَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اکبرُ پندرہ بار پڑھیں،جب رکوع کریں تو حالتِ رکوع میں دس بار پڑھیں،پھر رکوع سے سر اٹھائیں تو دس مرتبہ کہیں۔ پھر سجدے کے لئے جھک جائیں تو سجدے میں دس مرتبہ کہیں۔ پھر سجدے سے سر اٹھائیں تو دس مرتبہ کہیں۔ پھر سجدہ کریں تو دس مرتبہ کہیں،پھر سجدے سے سر اٹھائیں تو دس مرتبہ کہیں(پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہو جائیں)ہر رکعت میں یہ کل پچھتّربار ہوگئے۔ آپ چار رکعت میں ایسا ہی کریں۔ اگر ہر دن پڑھنے کی طاقت ہو تو ہر دن پڑھیں،اگر ایسا نہ کرسکیں تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھیں،ہر جمعہ کی طاقت نہ ہوتو ہر مہینے میں ایک بار پڑھیں،اگر ہر مہینے میں نہ پڑھ سکیں تو سال میں ایک بار پڑھیں اور اگر سال میں بھی نہ پڑھ سکیں تو عمر بھر میں ایک بار ضرور پڑھیں۔

ایک دوسرا طریقہ بھی صلوۃ التسبیح کے متعلق مروی ہے وہ یہ کہ ثنا پڑھنے کے بعد مذکورہ تسبیح پندرہ بار پڑھے۔ پھر رکوع سے پہلے رکوع کی حالت میں،رکوع کے بعد،سجدۂ اولیٰ میں،سجدے کے بعد بیٹھنے کی حالت میں،پھر دوسرے سجدے میں دس دس بار پڑھے،پھر سجدۂ ثانی کے بعد نہ بیٹھے بلکہ کھڑا ہو جائے۔ باقی ترتیب وہی ہے۔

ان مختلف روایات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نفل نمازوں کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور یہ نمازیں انسان کو یادِ الٰہی سے غافل نہیں ہونے دیتیں۔ اللہ پاک ہمیں بھی ان نمازوں کا پابند بنائے اور اپنا قرب حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


فرض اور واجب نماز کے علاوہ نماز کو نفل نماز کہا جاتا ہے۔ نفل نمازیں شوقِ عبادات اور پرہیزگاروں کی پہچان ہیں، بے شک قیامت والے دن سب سے پہلے نماز کے بارے میں سُوال ہوگا اور فرض نمازوں کی کمی کو نفل نمازیں پورا کرتی ہیں، جیسا کہ حدیثِ پاک میں ہے:ربّ کریم فرشتوں سے سوال کرتا ہے کہ دیکھو! میرے بندے کی نماز میں کوئی کمی تو باقی نہیں رہی، حالانکہ ربّ کریم ان سے زیادہ جانتا ہے اور ربّ کریم فرماتا ہے:اگر میرے بندے کی نماز پوری ہے تو اس کے لئے پوری لکھی جائے اور اگر اس کی فرض نماز میں کوئی کمی باقی رہے تو اس کو نوافل سے پورا کیا جائے، پھر باقی اعمال اس پر مرتب کئے جائیں گے۔( ابو داؤد)

اللہ پاک کے نیک بندے اللہ پاک کی رضا اور قربِ الہٰی پانے کے لئے فرض نمازوں کے ساتھ نفل نمازوں کی پابندی کرتے ہیں، صد افسوس!آج کل بہت سے لوگ نفل عبادات کو ترک کر چکے ہیں، لیکن ایک مسلمان کے لئے نفل عبادات اور نفل نمازیں بہت اہم ہیں اور ان کا ترک کرنا درست نہیں۔بعض دفعہ شیطان ہمیں ان کو پورا کرنے میں سستی ڈال کر رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن ہمیں ان کو پورا کرنے میں سُستی نہیں کرنی چاہئے اور خوش دلی سے نفل نمازیں ادا کرنی چاہئیں۔

نفل نمازوں کے بارے میں ایک حدیثِ پاک میں اللہ پاک فرماتا ہے: جب تک میرا بندہ نوافل کے قریب رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں، پس جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو اس کا کان ہو جاتا ہوں، جس سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ ہو جاتا ہوں، جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا ہاتھ ہو جاتا ہوں، جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پاؤں، جس کے ساتھ وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے سوال کرتا ہے تو میں اس کو دیتا ہوں اور اگر مدد طلب کرے تو میں مدد کرتا ہوں۔(بخاری)


جس طرح فرض نمازوں کے بہت فضائل اور یہ اپنی جگہ اہمیت کی حامل ہیں، اس طرح نوافل کے بھی بہت سے فضائل ہیں اور یہ بھی اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں، نیز نوافل سے بندہ اللہ پاک کا قرب بھی حاصل کرسکتاہے،حدیث پاک میں آتا ہے:حضرت  ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: اللہ پاک ارشاد فرماتاہے:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسےمیں نے لڑائی کااعلان دے دیااوراور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے، ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنالیتا ہوں، اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اورپناہ مانگے تو اسےضرور دوں گا۔(صحیح بخاری،ج4،ص248،حدیث 6503)اس حدیثِ قدسی میں ربّ کریم نے اپنے قرب کے ذرائع ارشاد فرماتے ہوئے یہ فرمایا:فرض کے بعد جس چیز سے میرا بندہ میرا قُرب حاصل کرسکتاہے، وہ نوافل ہیں، اب چاہے وہ نوافل کوئی سے بھی ہوں،یہاں قید نہیں لگائی گئی،چاہے وہ تہجد ہو، اشراق ہو،چاشت ہو،اوابین ہو۔

صلوۃ اللیل کے بارے میں حدیث پاک میں آتا ہے: حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم صلوۃ اللیل کے فضائل بیان فرماتے ہیں:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(صحیح مسلم،ص591،حدیث 1163)اللہ پاک ہمیں فرضوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ نوافل کی کثرت کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


نفل کے لغوی معنی زائد چیز کے ہیں۔  نفل نماز ایک ثواب میں اضافہ کیلئے ایک زائد نماز ہے،سنت نماز کی طرح اس کو پڑھنا ضروری قرار نہیں دیا گیا، لیکن ان نمازوں کو پڑھ کر انسان اپنے ثواب میں اضافہ کر سکتا ہے۔

نمازِ تہجد:

نمازِ تہجد نفل نمازوں میں سب سے زیادہ اہمیت و افضیلت کی حامل ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:افضل الصلاۃ بعد الفریضۃ صلاۃ اللیل۔(جامع الترمذی، ج 1، ص 99،باب ماجاء فی فضل صلاۃ اللیل)ترجمہ:فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز تہجد کی نماز ہے۔

نمازِ استعانت:

ان ساری نفل نمازوں میں نمازِ استعانت بھی ہے کہ حدیث ہے:وعن حذیفۃ قال کان النبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اذا حزبہ امر صلی۔

روایت ہے،حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو جب کوئی معاملہ پیش آتا تو نماز پڑھتے۔یعنی جب کوئی سختی، تنگی، مصیبت پیش آتی تو نمازِ استعانت ادا فرماتے،اس نماز کا نام نمازِ التجا بھی ہے،اس آیت کریمہ پر عمل ہے:اسْتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ ؕ اس سے معلوم ہوا !نماز رفعِ حاجات حل اور مشکلات اور دفعِ بلیات کیلئے اکسیر ہے،اسی لئے چاند سورج کے گرہن پر نماز خسوف،بارش بند ہو جانے پر نمازِ استسقاء پڑھی جاتی ہے۔(مراۃ المناجیح، باب نوافل کا بیان، ج 2، ص 295)

نمازِ چاشت:

ضحی ضحو سے بنا، بمعنی دن کی بلندی یا آفتاب کی شعاع، ربّ کریم فرماتا ہے: وَ الشَّمْسِ وَ ضُحٰىہَا ﴿۱﴾۪ۙ۔عرف میں نمازِ اشراق اور نمازِ چاشت دونوں کو نمازِ اشراق کہا جاتا ہے، نمازِ اشراق کا وقت سورج کے چمکنے کے بیس منٹ بعد سے سورج کے چہارم آسمان پر پہنچنے تک اور نمازِ چاشت کا وقت چہارم دن سے دوپہر یعنی نصف النہار تک ہے، کبھی نمازِ اشراق کو بھی نمازِ چاشت کہہ دیا جاتا ہے۔

حدیث:عن ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ قال، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:من حافظ علی شفعۃ الضہی غفرت لہ ذنوبہ وان کانت مثل زید البحر۔(مراۃ المناجیح، باب چاشت کی نماز کا بیان، جلد 2، ص 291)

روایت ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو اشراق کی دو رکعتوں پر پابندی کرے تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے، اگرچہ سمندر کی جاگ جتنے ہوں۔

نمازِ اوابین:

نمازِ مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھی جاتی ہیں، احادیث میں ان کا بڑا ثواب منقول ہے:عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ قال، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:من صلی بعد المغرب ست رکعات لم یتکلم فیھا بیتھن بسوی عدلن لہ بعبادتہ ثنتی عشرتہ سنۃ۔(جامع الترمذی، جلد 1، ص 98، باب ماجاء فی فضل التطوع ست رکعات بعد المغرب)ترجمہ:حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھیں اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہیں کی تو اسے بارہ سال کی عبادت کا ثواب ملے گا۔

صلوۃ سفر

سفر پر جاتے وقت اور سفر سے واپسی پر دو رکعت پڑھنا مستحب ہے۔ عن المعطم بن المقدام رضی اللہ عنہ قال، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:ماخلف عبد علی اھلہ افضل من رکعتیں یر کعھما عندھم حین یرید اسفر۔(مصنف ابن ابی شیبہ، ج 3، ص،553،552)ترجمہ:حضرت معطم بن مقدام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شحص سفر کا ارادہ کرتا ہے تو اپنے گھر والوں کے پاس دو رکعت سے زیادہ افضل شے نہیں چھوڑتا۔


نوافل بھی قُربِ الہی کا ذریعہ ہیں:

حضرت بریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،مدنی تاجدار،حضور سید ابرار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالی شان ہے: اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ کسی شے سے اس قدر نزدیکی حاصل نہیں کرتا، جتنا کے فرائض سے اور نوافل کے ذریعے سے ہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے سوال کرے، تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو پناہ بھی دوں گا۔(صحیح بخاری)

1۔تحیۃالوضو:

وضو کے بعد اعضاء کو خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے، شہنشاہِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(مسلم، فضائل نوافل، صفحہ 4)

غسل کے بعد بھی دو رکعت نماز مستحب ہے، وضو کے بعد فرض وغیرہ پڑھے، تحیۃ الوضو کے قائم مقام ہو جائیں گے۔

(ردالمختار)

2۔تحیۃ المسجد:

جب مسجد میں داخل ہوں تو حقِ ہم سے ادا کرنے کے لئے کم از کم دو رکعت پڑھنا سنت ہے، بلکہ بہتر یہ ہے کہ چار پڑھے، حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: سرورِ کونین، آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:جو شخص مسجد میں داخل ہو، بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لے۔(بخاری و مسلم، فضائل نوافل، صفحہ 4)

3۔نمازِ اشراق:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جو فجر کی نماز باجماعت پڑھ کر ذکر اللہ کرتا رہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا، پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے پورے حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا۔

4۔نماز چاشت:

اس کی کم از کم دو رکعتیں اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں، حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار، مدنی آقا و مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: آدمی پر اس کے ہر جوڑ کے بدلے صدقہ ہے(اور کل 360 جوڑ ہیں)ہر تسبیح(یعنی سبحن اللہ کہنا)صدقہ ہے اور ہر احمد یعنی(الحمد للہ کہنا)صدقہ ہے اور لا الہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے اور اچھی بات کا حکم کرنا صدقہ ہے اور بری بات سے منع کرنا بھی صدقہ ہے اور ان سب کی طرف دو رکعتیں چاشت کی کفایت کرتی ہیں،یعنی دو رکعت چاشت ادا کر لی تو گویا تمام جوڑوں کا صدقہ ادا ہوگیا۔(مسلم، فضائل نوافل،ص 6)

اللہ پاک کافی ہے:

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،:مدنی تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:اللہ پاک فرماتا ہے:اے ابنِ آدم!شروع دن میں میرے لئے چار رکعتیں پڑھ لے، آخر دن تک میں تیری کفایت فرماؤں گا، یہاں اس سے مراد چاشت کی نماز ہے۔

5۔صلوۃ الاوابین:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو وہ چھ رکعتیں بارہ برس کی عبادت کے برابر شمار کی جائیں گی۔

6۔صلوۃالتوبہ:

جب بھی گناہ سرزد ہو جائے تو توبہ کرنا واجب ہے، ہو سکے تو غیرِ مکروہ وقت میں نمازِ توبہ بھی ادا کر لیں کہ حدیثِ پاک میں اس کی فضیلت آئی ہے، چنانچہ امیرالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: جب کوئی بندہ گناہ کرے، پھر وضو کرکے نماز پڑھے، پھر استغفار کرے،اللہ پاک اس کے گناہ بخش دے گا۔

7۔صلوۃ التسبیح:

مدینے کے سلطان، رحمت عالمیان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے چچا جان حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: اے میرے چچا! کیا میں تم کو عطا نہ کروں،کیا میں تم کو بخشش نہ کروں،کیا میں تم کو نہ دوں، کیا تمہارے ساتھ احسان نہ کروں،دس کام ہیں کہ جب تم کرو گے تو اللہ پاک تمہارے اگلے پچھلے،پرانے،نئے،جو بھول کر کئے اور جو جان بوجھ کر کئے، چھوٹے اور بڑے،پوشیدہ اور ظاہر گناہ بخش دے گا،اس کے بعد سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے صلوۃ التسبیح کا طریقہ سکھایا،پھر ارشاد فرمایا: اگر ہوسکے تو ہر روز ایک بار پڑھو اور اگر روز نہ پڑھ سکو تو ہر جمعہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ بن پڑے تو مہینے میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہو سکے تو سال میں ایک بار اور یہ بھی نہ کرو تو عمر میں ایک بار ضرور پڑھ لو۔( ابی داؤد، جلد 2، صفحہ نمبر44،45،حدیث نمبر 1297)

8۔تہجد کی فضیلت:

مدنی آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جو شخص رات میں بیدار ہو اور اپنے اہل کو جگائے، پھر دو دو رکعت نمازِ تہجد پڑھیں تو کثرت سے یاد کرنے والوں میں لکھے جائیں گے۔

9۔صلوۃ الاسرار:

حاجت پوری ہونے کے لئے نماز ِاسرار بھی نہایت مؤثر ہے، اگر کسی جائز مقصد کے لئے صدقِ نیت سے یہ نماز ادا کر لی جائے تو اس سے ان شاءاللہ وہ مقصد ضرور پورا ہوگا، اس نماز کو نمازِ غوثیہ بھی کہتے ہیں،یہ نماز بے شمار علماء و مشائخ سے منقول ہے،اس نماز کے راوی خود حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ ہیں۔( فضائل نوافل،ص19)

سبحن اللہ! نوافل کی کتنی برکتیں ہیں کہ نوافل پڑھنے والوں کو اللہ پاک اپنا محبوب بنا لیتا ہے، لہٰذا ابھی زندگی میں موقع ہے، کچھ کر لیجئے،ور نہ مرنے کے بعد بندہ ترستا ہے کہ کاش! مجھے دو رکعت نماز کا اب موقع مل جائے، بلکہ وہ اس کے لئے بھی ترستا ہے کہ کاش ایک آدھ بار لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ پڑھنے کا موقع مل جائے۔


ہر چیز کو پیدا کرنے کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے، اس لئے انسانوں کو پیدا کرنے کا بھی مقصد ہے اور وہ یہ کہ اللہ پاک ہمیں اس لئے پیدا کیا کہ ہم اس کی عبادت کریں، عبادتیں کئی طرح کی ہیں، کچھ ہم پر فرض ہیں، کچھ واجبات، سنتیں، نوافل، فرض واجبات تو ہمیں ادا کرنے ہی کرنے ہیں اور نوافل ان کے نہ کرنے سے بندہ گناہ گار تو نہیں ہوتا، لیکن انہیں چھوڑنا محرومی ہے، اس کے ذریعے بندہ اللہ پاک کا قرب حاصل کرتا ہے، جیسا کہ اس حدیث میں ہے:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے پناہ ضرور دوں گا۔(صحیح البخاری،ج3،ص248،حدیث4502)

آیت مبارکہ نوافل کے فضائل پر:تَتَجَافٰی جُنُوۡبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوۡنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا ۫ وَّ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنۡفِقُوۡنَ ﴿۱۶﴾ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ۚ جَزَآءًۢ بِمَاکَانُوۡایَعْمَلُوۡنَ ﴿۱۷۔ترجمۂ کنزالایمان:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں،خوابگاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں، ڈرتے اور امید کرتے اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں،تو کسی جی کو نہیں معلوم،جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپا رکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا۔

مسلم شریف میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے۔

صلوۃ اللیل ایک قسم کی تہجد ہے جوکہ عشا کی نماز کے بعد رات میں سو کر اٹھیں اور نوافل پڑھیں، سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں، وہ تہجد نہیں۔

نمازِ تہجد کی فضیلت:

حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ دل نشین ہے:جنت میں ایسے بالا خانے ہیں، جن کا باہر اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاتا ہے،ایک اعرابی نے اُٹھ کر عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!یہ کس کے لئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ اس کے لئے ہیں، جو نرم گفتگو کرے، کھانا کھلائے، متواتر روزے رکھے اور رات کو اُٹھ کر الله پاک کے لئے نماز پڑھے، جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔( ترمذی،ج3،حدیث2535)

نمازِ اشراق کی فضیلت:

مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو نمازِ فجر باجماعت ادا کر کے ذکر اللہ کرتا رہے، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا،پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔( ترمذی،ج2،ص100،ح586)

نمازِ چاشت کی فضیلت:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے، اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ، جلد 2، صفحہ نمبر153،حدیث نمبر 1386)

تحیۃ الوضو کی فضیلت:

وضو کے بعد اعضاء خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے،حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے، ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔


نفل نماز قیامت کے دن فرائض کی کمی کو پورا کردیں گی۔چنانچہ حضرت تمیم داری  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:روزِ قیامت بندے سے جس چیز کا سُوال ہو گا، وہ نماز ہے، اگر اس نے اس کو مکمل کیا ہو گا تو اس کے لئے مکمل لکھ دی جائے گی اوراگر اس نے اس کو مکمل نہیں کیا ہوگا تو اللہ پاک فرشتوں سے حکم دے گا:دیکھو!میرے بندے نے کوئی نفل نماز پڑھی ہے،اس نفل نماز کے ذریعے اس کی فرض نمازوں کو مکمل کردو۔(ابو داؤد،846)

نفل نماز سے اللہ پاک کا قرب

حدیثِ قدسی ہے:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے فرمایا: میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا تقرب حاصل کرتا ہے، یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔(بخاری،6502)

نفل نماز گناہ کو مٹا دیتا ہے

حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:تم زیادہ سے زیادہ سجدہ کیا کرو، اللہ پاک کی رضا کے لئے تم ایک سجدہ کرو گے تو وہ اس کے بدلے تمہارا ایک درجہ بلند کردے گا اور تمہارا ایک گناہ مٹا دے گا۔(مسلم شریف،488)

تحیۃ المسجد:حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:تم میں سے کوئی شخص جب مسجد میں داخل ہو تو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے، جب تک دو رکعت نہ پڑھ لے۔( بخاری شریف،444- مسلم شریف،714)

نماز نفل سے اللہ پاک کا شکر: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا یہ عمل ہے کہ رات کو طویل قیام کیا کرتے تھے،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاؤں مبارک میں ورم آجاتا، میں عرض کرتی:اے اللہ پاک کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!اللہ پاک نے تو آپ کی تمام اگلی اور پچھلی خطائیں معاف فرما دی ہیں! تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں اللہ پاک کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔( بخاری شریف،4837، مسلم شریف،2820)

نمازِ نفل کے ذریعے جنت میں گھر:اُمّ المؤمنین اُمِّ حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے سنا:جو مسلمان بندہ اللہ پاک کے لئے فرض نمازوں کے علاہ 12 رکعت پڑھتا ہے، یعنی نفل نماز ادا کرتا ہے تو اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنا دیتا ہے۔(مسلم شریف،728)

نماز نفل سے اللہ پاک کی رحمت:حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک اس شخص پر رحم فرمائے جس نے عصر سے پہلے چار رکعت ادا کی۔( ابوداؤد،1271)

نمازِ نفل سے حج وعمرے کا ثواب:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس شخص نے نمازِ فجر باجماعت ادا کی،پھر طلوعِ آفتاب تک بیٹھا اللہ پاک کا ذکر کرتا رہا،پھر دو رکعت پڑھی تو اس کو یقینی طور پر مکمل حج اور عمرے کا ثواب ملے گا۔( ترمذی شریف،586)


حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قُرب چاہتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قُرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور دوں گا اور وہ پناہ مانگے تو میں اسے ضرور پناہ دوں گا۔(بخاری،4/248،حدیث:6502)

سبحن اللہ!نوافل کی کتنی پیاری فضیلت بیان کی گئی ہے کہ نوافل کے ذریعے اللہ پاک کا قرب حاصل کرکے اس کا محبوب بندہ بنا جاسکتا ہے۔ آئیے!مزید نوافل کے فضائل پر نظر ڈالتی ہیں:

1۔ صلوۃ اللیل، تہجد اور عشا کے نوافل کے فضائل

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں،ان کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔ مسلم شریف میں ہے: نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔( مسلم، ص 591،حدیث: 1163)اللہ پاک پارہ 21، سورۂ سجدہ،آیت نمبر 16 اور 17 میں ارشادفرماتاہے: ترجمۂ کنزالایمان:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں،خوابگاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں، ڈرتے اور اُمید کرتے اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں،تو کسی جی کو نہیں معلوم،جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپا رکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا۔

اس آیت میں اللہ پاک نے تہجد کے بارے میں ارشاد فرمایا: تہجد پڑھنے والوں کے لئے نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ دل نشین ہے: جنت میں ایسے بالا خانے ہیں، جن کا اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاتا ہے۔(ترمذی، حدیث: 2535)

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا: جو عشا کے بعد دو رکعت پڑھے گا اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد پندرہ بار کلمہ قُلْ ھُوَاللہُ اَحَد پڑھے گا، اللہ پاک اس کے لئے جنت میں دو ایسے محل تعمیر کرے گا جسے اہلِ جنت دیکھیں گے۔(تفسیر در منثور، ص 681)

نوافل اشراق و چاشت

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو نمازِ فجر ادا کر کے ذِکْرُاللہ کرتا رہے،یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا،پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔(ترمذی، حدیث: 586)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے، اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ، حدیث: 1382)

صلوۃ الاوابین کی فضیلت

نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح اداکرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے تو وہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ِماجہ، حدیث: 1167)

تحیۃ الوضو کی فضیلت

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے، ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(مسلم،حدیث: 234)

نماز توبہ کی فضیلت

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جب بندہ گناہ کرے،پھر وضو کرکے نماز پڑھے،پھر استغفار کرے،اللہ پاک اس کے گناہ بخش دے گا۔( ترمذی، حدیث: 406)اللہ پاک سے دعا ہے کہ نوافل پڑھنے اور نوافل کے ذریعے اپنا قرب حاصل کرنے اور اپنا محبوب بندہ بننے کی توفیق عطا فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


حضرت  ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:مدنی تاجدار،حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے، اس کو میں نے اعلانِ جنگ دے دیا اور میرا بندہ کسی شے سے اس قدر نزدیکی حاصل نہیں کرتا،جتنا کے فرائض سےاور نوافل کے ذریعے سےہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنالیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے دوں گااور پناہ مانگے تو پناہ بھی دوں گا۔(بخاری شریف)

سبحن اللہ! نوافل پڑھنے کی کتنی برکتیں ہیں کہ نوافل پڑھنے والے کو اللہ پاک اپنا محبوب بنا لیتا ہے، لہٰذا ابھی زندگی میں موقع ہے،کچھ کر لیجئے،ورنہ مرنے کے بعد بندہ ترستا ہے کہ کاش! مجھے دو رکعت نماز پڑھنے کا موقع مل جائے۔ کچھ نفل نمازوں کی معلومات درج ذیل ہیں:

1۔تحیۃ الوضو:وضوکےبعد اعضاء خشک ہونے سےپہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔(مسلم)

2۔تحیۃ المسجد:جب اسلامی بھائی مسجد میں داخل ہوں تو حقِ مسجد ادا کرنے کے لئے کم از کم دو رکعت ادا کرنا سنت ہے۔(بخاری ومسلم)

3۔نمازِ اشراق:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:آ پ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جو فجر کی نماز باجماعت پڑھ کر ذکر اللہ کرتا رہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج اورعمرےکا ثواب ملے گا۔(ترمذی)

4۔نمازِ چاشت:حضرت ابو ذرغفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:آ دمی پراس کے ہر جوڑ کا بدلہ صدقہ ہے(کل 360 جوڑ ہیں)،جس نے دو رکعت چاشت ادا کیں تو گویا تمام جوڑوں کا صدقہ ادا کیا۔(مسلم)

5۔صلوۃ الاوّابین:حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:جو کوئی مغرب کے بعد چھ رکعتیں ادا کرے تو اس کے سارے گناہ بخش دیئے جائیں گے،اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(طبرانی)

6۔نمازِ تہجد:حضرت ابراہیم بن ادہم رضی اللہ عنہ ایک رات بیت المقدس میں سوئے ہوئے تھے کہ غیب سے نداآئی:رات کا قیام جہنم کے شعلے بجھا دیتا ہے اور پل صراط پر قدم مضبوط رکھتا ہے، اس کے بعد آ پ رضی اللہ عنہ نے تادمِ مرگ نمازِ تہجد قضا نہیں کی۔

7۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:سرکارِ تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:رات میں ایک ایسی ساعت(گھڑی)ہے کہ مرد مسلمان اس ساعت میں اللہ پاک سے دنیا و آخرت کی جو بھلائی مانگے،وہ اسے دے گا اور یہ ہر رات میں ہے۔(مسلم)


نفل نمازوں کے تو کیا ہی کہنے! جب بندہ نماز پڑھتا ہے اور سجدہ کرتا ہے تو اس کو اللہ پاک کا قرب نصیب ہوتا ہے،کسی نے کیا خوب کہا ہے:

ملتا ہے کیا نماز میں سجدے میں جا کے دیکھ لو ہوگا خدا کا سامنا سر کو جھکا کے دیکھ لو

پڑھتے رہو نماز خدا ہی کے واسطے کیسی فضیلتیں ہیں نمازی کے واسطے

نفل نمازوں میں کچھ نوافل اور ان کے فضائل مندرجہ ذیل ہیں۔

اللہ پاک کا پیارا بننے کا نسخہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:حضور پاک،صاحب لولاک، سیّاحِ افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے، ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے، تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے ضرور پناہ دوں گا۔(بخاری،4، حدیث: 6502)

پڑھتے رہو نماز تو چہرے پہ نور ہے پڑھتا نہیں نماز وہ جنت سے دور ہے

نمازِ اشراق

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو نمازِ فجر باجماعت ادا کرکے ذکر اللہ کرتا رہے، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا۔( ترمذی،حدیث: 586)

اشراق کا وقت

سورج طلوع ہونے کے کم از کم بیس منٹ کے بعد سے لے کر ضحو ہ ٔکبریٰ تک نمازِ اشراق کا وقت رہتا ہے۔

نمازِ چاشت

حدیثِ مبارکہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضورِ پاک، صاحبِ لولاک، سیاحِ افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے، اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ،حدیث: 1382)

چاشت کا وقت

اس کا وقت آفتاب بلند ہونے سے زوال یعنی نصفُ النہار شرعی تک ہے اور بہتر یہ ہے کہ چوتھائی دن چڑھے پڑھے،نمازِ اشراق کے فوراً بعد بھی نمازِ چاشت پڑھ سکتے ہیں۔

دعا: اللہ پاک ہمیں خشوع و خضوع کے ساتھ فرض نمازیں پڑھنے کے ساتھ ساتھ نوافل کی بھی کثرت کرنے کی توفیق عطا فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

جنت میں نرم نرم بچھونوں کے تخت پر آرام سے بٹھائے گی اے بھائیو! نماز

صلوۃ اللیل

رات میں عشا کی نماز کے بعد جو نوافل پڑھے جائیں، ان کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔مسلم شریف میں ہے:سیّد المبلغین،رحمت اللعلمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(مسلم، حدیث:1163)

صلوۃ اللیل میں سے ایک نماز تہجد بھی ہے،تہجد کا وقت عشاکے فرض پڑھنے کے بعد سو کر پھر جب اٹھیں، تو اب تہجد پڑھ سکتے ہیں، اگرچہ ایک منٹ ہی آنکھ لگی ہو۔

تہجد اور رات میں نماز پڑھنے کا ثواب

اللہ پاک پارہ 21، سورہ السجدة، آیت نمبر 16،17ارشاد فرماتا ہے:تَتَجَافٰی جُنُوۡبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوۡنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا ۫ وَّ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنۡفِقُوۡنَ ﴿۱۶ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ۚ جَزَآءًۢ بِمَاکَانُوۡایَعْمَلُوۡنَ ﴿۱۷۔ترجمۂ کنزالایمان:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں، خواب گاہوں سے اور اپنے ربّ پاک کو پکارتے ہیں، ڈرتے اور امید کرتے اور ہمارے دیئے ہوئے سے کچھ خیرات کرتے ہیں، تو کسی جی کو نہیں معلوم، جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپا رکھی ہے، صلہ ان کے کاموں کا۔


حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: میرا بندہ کسی شے سے اس قدر تقرب حاصل نہیں کرتا جتنا فرائض سے کرتا ہے اور نوافل کے ذریعےسے ہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ اسے محبوب بنا لیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے سُوالکرے تو اسے دوں گا اور پناہ مانگے تو پناہ دوں گا۔(بخاری،4/248،،حدیث:6502)( بہارشریعت،حصہ:4،و نوافل کا بیان،ص663)

نفل وہ عبادت ہے جو فرائض و واجبات پر زائد ہو۔(تلخیص اصول الشاشی،ص 107)

نفل نمازیں بہت کثیر ہیں۔اوقاتِ ممنوعہ کے علاوہ جتنی چاہیں پڑھیں۔البتہ جن نفل نمازوں کے فضائل حدیثِ پاک میں آئے ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں:

صلوة اللیل

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں ان کو صلوة اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔حدیثِ پاک میں ہے:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔

تہجد

صلوة اللیل کی ایک قسم تہجد ہے کہ عشا کے بعد رات میں سو کر اٹھیں اور نوافل پڑھیں۔سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں وہ تہجد نہیں۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جنت میں ایسے بالاخانے ہیں جن کا باہر اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاتا ہے۔ایک اعرابی نے اُٹھ کرعرض کی:یا رسولَاللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !یہ کس کیلئے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ اس کیلئے ہیں جو نرم گفتگو کرے،کھانا کھلائے،متواتر روزے رکھے اور رات کو اٹھ کر اللہ پاک کیلئے نماز پڑھے جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔

نمازِ اشراق

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو نمازِ فجر باجماعت ادا کرکے ذِکرُ الله کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔

نمازِ چاشت

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے اس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔

صلوة الاوابین

حدیثِ مبارکہ ہے:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُریبات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں 12 سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔

تحیۃ الوضو

سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہوکر دو رکعت پڑھے،اس کیلئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔

ظہر کے آخری دو نفل

حدیثِ پاک میں ہے:جس نے ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار پر محافظت کی اللہ پاک اس پر آگ حرام فرمادے گا۔

سنتِ عصر

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے،اسے آگ نہ چھوئے گی۔

(مدنی پنج سورہ،فیضانِنوافل،،ملتقطاً)


اللہ پاک کا پیارا بننے کا نسخہ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہسےمروی ہے: حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: اللہپاکنے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے اسے میں نے لڑائی کااعلاندے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قُرب چاہتا ہے ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے ضرور پناہ دوں گا۔

(بخاری،4/248)

صلوٰۃ اللیل

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں ان کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں کہ مسلم شریف میں ہے:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشادفرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔

(مسلم،ص591)

صلوۃ اللیل کی ایک قسم تہجدہے کہ عشا کے بعد رات میں سو کر اُٹھیں اور نوافل پڑھیں،سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں وہ تہجد نہیں۔کم سے کم تہجدکی دو رکعتیں ہیں اورحضور پُر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے آٹھ تک ثابت ہیں۔

(بہارِشریعت،حصہ:4،ص26-27)

نمازِ اشراق کی فضیلت

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے: جونمازِ فجر با جماعت ادا کر کے ذِکرُ اللہ کرتا ہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔(ترمذی،2/100)

نمازِ اشراق کا وقت

سورج طلوع ہونے کے کم از کم بیس منٹ بعد سے لے کر ضحوۂ کبریٰ تک نمازِ اشراق کا وقت رہتا ہے۔

نمازِ چاشت کی فضیلت

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضورپاک،صاحبِلَولاک،سیاحِ افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا ہے اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اگر چہ سمندر کے جھاگ کی برابر ہوں۔(ابنِ ماجہ،2/153)

نمازِ چاشت کا وقت

اس کا وقت آفتاب بلند ہونے سے نصف النہار شرعی تک ہے اور بہتر یہ ہے کہ چوتھائی دن چڑھے پڑھے۔

(بہارِشریعت،حصہ:4،4ص25)

نمازِ اشراق کے فوراً بعدبھی چاہیں تو نمازِ چاشت پڑھ سکتی ہیں۔

صلوۃ الاوابین کی فضیلت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور پر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُریبات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔

(ابن ماجہ،2/45)

بہارِشریعت،حصہ 4 صفحہ 16/15 پر ہے: بعدِ مغرب چھ رکعتیں مستحب ہیں ان کو صلوۃ الاوابین کہتے ہیں خواہ ایک سلام سے سب پڑھے یا دو سے یا تین سے اور تین سے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل ہے۔تحیۃ الوضو کہ وضو کے بعد اعضاء خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہےکہ مسلم شریف میں ہے: نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت پڑھے اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔)بہارِ شریعت،حصہ:4،ص24)