رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مسکرانے کے 5 واقعات

مسکرانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بہت ہی پیاری سنتِ مبارکہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مسکرانے کے متعدد واقعات مروی ہیں۔ ان میں سے پانچ ملاحظہ فرمائیں۔

١۔ اسلام کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ نے ایک بار ایک مقام پر پہنچ کر پانی منگوایا اور وضو کیا پھر یکایک مسکرانے اور رفقاء سے فرمانے لگے:جانتے ہو میں کیوں مسکرایا؟پھر اس سوال کا خود ہی جواب دیتے ہوئے فرمایا:ایک بار سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اسی جگہ پر وضو فرمایا تھا اور بعد فراغت مسکرائے تھے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان سے فرمایا تھا:جانتے ہو میں کیوں مسکرایا؟ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی:واللہ و رسولہ اعلم یعنی اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بہتر جانتے ہیں۔ارشاد فرمایا:جب آدمی وضو کرتا ہے تو ہاتھ دھونے سے ہاتھوں کے اور چہرہ دھونے سے چہرے کے اور سر کا مسح کرنے سے سر کے اور پاؤں دھونے سے پاؤں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔( ملخصا مسند امام احمد، ج ١، ص ١٣٠، رقم الحدیث ۴١۵، دار الفکر بیروت نماز کے احکام ص ١)

وضو کرکے خنداں ہوئے شاہِ عثماں کہا، کیوں تبسم بھلا کر رہا ہوں؟

جوابِ سوالِ مخالف دیا پھر کسی کی ادا کو ادا کر رہا ہوں

٢۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم میرے پاس تشریف لائے۔ میں اپنی گڑیاں گھر کے ایک دریچے میں رکھ کر اس پر پردہ ڈالے رکھتی تھی۔ سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ حضرت زید رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ انہوں نے دریچہ کے پردے کو اٹھایا اور گڑیاں حضورصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو دکھائیں۔ حضورصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ سب کیا ہیں؟میں نے عرض کی: میری بیٹیاں ( یعنی گڑیاں) ہیں۔ان گڑیوں میں ایک گھوڑا ملاحظہ فرمایا جس کے دو بازو تھے۔ استفسار فرمایا: کیا گھوڑوں کے بھی بازو ہوتے ہیں؟میں نے عرض کی:کیا آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے نہیں سنا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے گھوڑے تھے اور ان کے بازو تھے۔حضور اکرمصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اس پر اتنا تبسم فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مبارک داڑھیں ظاہر ہوگئیں۔( فیضان عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا، ص ٢٦١_٢٦٢)

جس تبسم نے گلستاں پہ گرائی بجلی پھر دکھادے وہ ادائے گل خنداں ہم کو

٣۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم موٹے اور کھردرے کناروں والی نجرانی چادر اوڑھے کہیں تشریف لے جارہے تھے۔ میں بھی آپ کے ہمراہ تھا۔ اچانک ایک اعرابی (دیہاتی) نے چادر مبارک کو پکڑ کر جھٹکے سے کھینچا کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مبارک گردن پر خراش آگئی اور کہنے لگا:اللہ پاک کا جو مال آپ کے پاس ہے اس میں سے مجھے بھی کچھ دینے کا حکم دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوکر مسکرادئیے اور اسے کچھ مال عطا فرمانے کا حکم دیا۔( صحیح بخاری، ج ٢، ص ٣۵٩، حدیث ٣١۴٩)

جس کی تسکیں سے روتے ہوئے ہنس پڑیں اس تبسم کی عادت پہ لاکھوں سلام

۴۔ حضرت صہیب بن سنان رضی اللہ عنہ کی آنکھ دکھ رہی تھی اور وہ کھجور کھارہے تھے۔ سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہاری آنکھ دکھ رہی ہے اور تم کھجور کھارہے ہو؟عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! میں دوسری طرف سے کھارہا ہوں۔یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ان کے جواب پر مسکرادئیے۔( سنن ابن ماجہ، کتاب الطب، باب الحمیة، ٩١/۴، حدیث ٣۴۴٣احیاء العلوم ج ٣ ص ۴٨٢)

لو وہ آئے مسکراتے ہم اسیروں کی طرف خرمنِ عصیاں پہ اب بجلی گراتے جائیں گے

۵۔ جب آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لائے تو اہلِ مدینہ نے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا شاندار استقبال کیا۔ مدینہ کی ننھی ننھی بچیاں جوشِ مسرت میں جھوم جھوم کر اور دف بجا بجا کر یہ گیت گاتی تھیں:

نحن جوار من بنی النجار یا حبذا محمد من جار

ہم خاندانِ بنو النجار کی بچیاں ہیں۔واہ کیا ہی خوب ہوا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہمارے پڑوسی ہوگئے۔

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ان بچیوں کے جوشِ مسرت اور ان کی والہانہ محبت سے متاثر ہوکر پوچھا:اے بچیو! کیا تم مجھ سے محبت کرتی ہو؟بچیوں نے یک زبان ہوکر کہا:جی ہاں! جی ہاں!یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے خوش ہوکر مسکراتے ہوئے فرمایا:میں بھی تم سے پیار کرتا ہوں۔ (زرقانی علی المواہب، ج ١، ص ٣۵٩_٣٦٠)( سیرتِ مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم، ص ١٧٦_١٧٧)

اب مسکراتے آئیے سوئے گناہگار آقا اندھیری قبر میں عطار آگیا

اللہ کریم پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مسکراہٹ کے صدقے ہمیں دنیا و آخرت میں بھلائیاں نصیب فرمائے۔ (آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم )

باغ ِجنت میں محمد مسکراتے جائیں گے پھول رحمت کے جھڑیں گے ہم اٹھاتے جائیں گے

ان شاء اللہ الکریم