اللہ پاک ہمارا  مالک و خالق ہے۔اس نے ہمیں صرف اپنی عبادت کیلئے پیدا فرمایا ہے مگر ہم نے اس کی بندگی سے غافل ہوکر اچھی تعلیم،وسیع کاروبار اور آسائش و راحت کواپنی زندگی کامقصد بنا لیا ہے۔حالانکہ دنیا میں مقررہ مدت تک زندہ رہنے کے بعد ہر ایک کو یہاں سے جاناہے جیساکہ پارہ 18سورۃ المومنون کی آیت نمبر115میں ارشادِباری ہے:تو کیا یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بے کار بنایا اور تمہیں ہماری طرف پھرنا نہیں۔اسی طرح پارہ 27 سورۃ الذّریٰت کی آیت نمبر 56میں ارشاد ہوتاہے:اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی(اسی لیے)بنائے کہ میری بندگی کریں۔ان آیاتِ مبارکہ سے معلوم ہوا!اللہ پاک نےجنات او رانسانوں کو اپنی عبادت کیلئے ہی پیدا فرمایا ہے۔یاد رکھئے!دنیا میں ہم جیسا عمل کریں گے آخرت میں اس کی ویسی ہی جزا پائیں گے۔اللہ پاک کی عبادت،قرآنِ کریم کی تلاوت اور نیک اعمال کثرت میں زندگی بسر کریں گی تو مرنے کے بعد جنت اور اس کی ہمیشہ رہنے والی نعمتوں کی حق دار بنیں گی اور اگر زندگی بھر اللہ پاک کی نافرمانی والے کام کریں گی تو جہنم کے عذاب میں گرفتار ہوں گی۔لہٰذا عقلمندی کا ثبوت دیتے ہوئے فرض و واجبات کے ساتھ ساتھ اپنے اندر نفل عبادات کا شوق بھی پیدا کیجئے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ا للہ پاک نے ارشاد فرمایا: میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میری قربت چاہتا ہے ان میں سب سے زیادہ فرائض مجھے محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے بندہ میرے قریب ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس کو محبوب بنا لیتا ہوں۔(بخاری،4/248،حدیث:6502)

حضرت علامہ مولانا مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ نوافل کے ذریعے قربِ الٰہی حاصل کرنے کی وضاحت کرتے ہیں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ(بندہ)فرائض کی کما حَقُہ ادائیگی کے بعد نوافل کی ادائیگی کرتا ہے۔یہ مطلب نہیں کہ فرائض چھوڑے اور نوافل ادا کرے پھر بھی محبوب ہو۔اس لئے کہ جو فرائض چھوڑے گا فاسق ہوگا وہ محبوب کیسے ہوگا؟(نزہۃ القاری،5/669)

ہمارےپیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اور آپ کی پیروی کرنے والےصحابہ وبزرگانِ دین کی زندگی ہمارے لئے بہترین مثال ہے۔اللہ پاک کے یہ مقرب بندے دن بھر حقوق اللہ اور حقوق العباد سے متعلق فرائض و واجبات کی ادائیگی کے باوجود ساری ساری رات نفل عبادات میں مشغول رہتے تھے۔ ہمیں بھی ان نیک ہستیوں کی پیروی کرتے ہوئے دن بھر کام کاج یا دیگر مصروفیات سے وقت نکال کر فرض نمازیں پابندی سے ادا کرنی چاہئیں اور رات میں نیند کی تھوڑی سی قربانی دے کر عبادت و تلاوت کا معمول بنانا چاہیے کیونکہ رات میں عبادت کرنا دن کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے کہ اس وقت کوئی خاص مصروفیت اور شورشرابانہیں ہوتا جس کی وجہ سے عبادت میں دل لگتا ہے۔رات کے وقت عبادت کرنا اللہ پاک کے نیک بندوں کی پیاری صفت بھی ہے جیساکہ پارہ 19 سورۃ الفرقان کی آیت نمبر 64 میں ہے:اور وہ جو رات کاٹتے ہیں اپنے رب کے لئے سجدے اور قیام میں۔پارہ 21 سورۂ سجدہ کی آیت نمبر 16میں ہے: ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خوابگاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور اُمید کرتےاور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں۔ہمیں بھی چاہیے کہ دن ہو یا رات جب بھی فرصت کے لمحات میسر ہوں نفل عبادات کا اہتمام کریں۔ نفل عبادت سے مراد وہ عبادت ہے جو فرائض و واجبات پر زائد ہو،اس کے کرنے پر ثواب ملتا ہے اور نہ کرنے پر عذاب نہیں ہوتا۔جیسے نمازِ تہجد،چاشت،اشراق،نمازِ اوابین،صلوۃ التسبیح،صلوۃ الحاجات وغیرہ۔نفل نمازوں کے بہت فضائل ہیں ان سے متعلق چند احادیث یہ ہیں:

(1)نمازِ تہجد: رات میں قیام کو اپنے اوپر لازم کر لو کہ یہ اگلے نیک لوگوں کا طریقہ ہے اور تمہارے رب کی طرف قربت کا ذریعہ اور گناہوں کو مٹانے والا اور گناہ سے روکنے والا ہے۔( ترمذی،5/323،حدیث: 3560)(2)نمازِاشراق:جس نے فجر کی نَماز ادا کی پھر طلوعِ آفتاب تک اللہ پاک کا ذکر کرتا رہا پھر دو یا چار رکعتیں ادا کیں،اس کے بدن کو جہنم کی آگ نہ چھو سکے گی۔(شعب الایمان،3 / 420،حدیث:3957)(3)نمازِ چاشت:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا ہے اس کے گناہ مُعاف کر دئیے جاتے ہیں اگرچِہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(ابنِ ماجہ،2/153،حدیث:1382)(4)نمازِ اوابین: جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کو ئی بُری بات نہ کہے تو یہ 6 رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ترمذی،1 /439، حديث:435)

عبادت کے دنیاوی اور اُخروی فوائد:عبادت کا شوق پیدا کرنے کیلئے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے والدِ گرامی مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے دنیاوی اور اُخروی کئی فوائد بیان کیے ہیں ان میں کچھ یہ ہیں:(1)جو شخص عبادت کرتاہے خدا کے ممدو حىن مىں داخل ہوتا ہے کہ خدائے تعالىٰ عابدوں کى مدح و ثنا کرتا ہے۔(2)اس سے محبت رکھتا ہے۔(3)اس کے سب کام درست کرتا ہے۔(4)اس کے رزق کا کفىل ہوتا ہے۔(5)اس کى مدد کرتا ہے اور دشمنوں کے شر اور فساد سے محفوظ رکھتا ہے۔(6)خلق کے دل مىں اس کى محبت پىدا کرتا ہے کہ چھوٹے بڑے امىر غرىب اچھے بُرے ىہاں تک کہ آسمان وزمین کے وحش وطیر(چرند پرند) اس سے محبت رکھتے ہیں۔(7)برکتِ عام اس کو عنایت ہوتی ہے یہاں تک کہ لوگ اس کے کپڑوں اور مکان سے تبرک(حاصل)کرتے ہىں اور فائدہ اُٹھاتے ہىں۔(8)موت کى سختى سے محفوظ رہتا ہے۔(9)پروردگارِ عالَم اس کو اس وقت اىمان و معرفت پر ثابت رکھتا ہے اورشىطان کے وسوسے اور اغوا ء(دھوکے)سے بچاتا ہے۔(10)قىامت کے اہوال سے محفوظ رہے گا۔(11)نامۂ اعمال اُس کا دہنے ہاتھ مىں دىا جائے گا۔(12)پُلِ صراط سے آسانى کے ساتھ گزر جائے گا۔(13)خدا کے دىدار سے مشرف ہوگا اورىہ نعمت سب نعمتوں سے افضل اور سب کرامتوں سے اکمل ہے۔(الکلام الاوضح فی تفسیر سورۃ الم نشرح،ص 328۔329ملتقطاً)


نفل کا معنیٰ ہے:زائد نوافل تمام اقسام کے فرضوں سے زائد ہوتے ہیں یعنی وہ چیز جو آپ پر لازم نہیں ہے لیکن اس کے کثیر فوائد ہیں:جیسا کہ نفل نماز سےفرض میں رہ جانے والی کمی اور کوتاہی کو قیامت کے دن پورا کردیا جائے گا۔دوسرا یہ کہ نوافل کے ذریعے خدا کا قرب حاصل ہوتا ہے جیساکہ حدیثِ قدسی میں اللہ پاک فرماتا ہے:بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔(بخاری 4/ 248،حدیث:6502)اور جب اللہ پاک کسی سے محبت فرماتا ہے تو آسمان و زمین میں اس کے چرچے ہوتے ہیں حتّٰی کہ اس کی وفات پر آسمان وزمین روتے ہیں مگریہ فوائد اس وقت حاصل ہوتے ہیں جب نماز خالص رب کریم کے لئے ہو۔

نوافل کی اقسام

نوافل تو بہت کثیر ہیں،یہاں ترغیب کیلئے کچھ بیان کیے جاتے ہیں جو آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اور ائمہ سے روایت ہیں۔

نمازِچاشت

کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ 12بارہ رکعتیں ہیں۔اس کا وقت سورج بلندہونے سے لے کر زوال یعنی نِصفُ النہار شرعی تک ہے۔آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے دو رکعتیں چاشت پڑھیں وہ غافلین میں نہیں لکھا جائےگا۔جو چار پڑھے عابدین(عبادت کرنے والے)میں لکھا جائے گا۔جو چھ پڑھے اس دن کفایت کی گئی۔جو آٹھ پڑھے قانتین(شکر گزار)میں لکھا جائے گا اور جو بارہ پڑھےاللہ پاک اس کے لئےجنت میں محل بنائے گا۔(ترغیب وترہیب،1/266،حدیث:14)

نمازِ اشراق

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو فجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر ذکرِ خدا کرتا رہا،یہاں تک کہ سورج بلندہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج اور عمرے کا ثواب ملے گا۔(ترمذی،2/ 100،حدیث:586)

نمازِ تہجد

فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی ہے۔صلوۃ اللیل کی ایک قسم تہجد بھی ہے جس کا وقت عشا کے بعد رات کو کچھ دیر سو کر اُٹھیں اور نوافل پڑھیں نہ کہ قضا تو وہ تہجدہیں۔سونے سے پہلے جو نوافل پڑھے وہ تہجد نہیں۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: رات میں ایک ایسا وقت ہےکہ مسلمان اس میں اللہ پاک سے دنیا وآخرت کی جو بھلائی مانگے،وہ اسے دے گااور یہ ہر رات میں ہے۔(مسلم،ص380،حدیث:757)لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ کچھ دیر رات کو عبادت کرکے دعا مانگے کہ یہ قبولیت کا وقت ہوتا ہے۔

حضرت ابو اُمامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: قیام اللیل(رات کی عبادت)کو لازم پکڑو کہ یہ نیک لوگوں کا طریقہ،تمہارے رب کے قرب کا ذریعہ،سیآت(غلطیوں)کو مٹانے والا اور گناہوں سے روکنے والا ہے۔ایک روایت میں ہے:بدن سے بیماری دور کرنے والا ہے۔(معجم کبیر،6/258،حدیث:6154)


اللہ پاک سورۂ مزمل میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ: بیشک رات کو اٹھنا نفس کو روند کے رکھ دیتا ہے اور تلاوت اعلی طریقے سے ہوتی ہے۔

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں، ان کو صلوة اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔ چنانچہ مسلم شریف میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:افضل الصلوة بعد الصلوة المکتوبۃ الصلوة فی جوف اللیل فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(مسلم شریف،باب فضل صوم المحرم،ص 431)

1۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ہمارا ربّ کریم ہر رات آسمانِ دنیا کی طرف متوجہ ہوتا ہے، جب رات کا آخری تہائی حصّہ باقی رہ جاتا ہے، وہ فرماتا ہے: کون مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں اور کون مجھ سے سوال کرتا ہے کہ میں اس کو عطا کروں اور کون مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے کہ میں اس کی مغفرت کردوں؟

(بخاری شریف،حدیث: 6321، 1145)

2۔حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسول الله صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بندہ اپنے ربّ کے سب سے زیادہ قریب رات کے پچھلے حصّے میں ہوتا ہے، اگر ہوسکے تو ان لوگوں میں سے ہوجاؤ، جو اس لمحے میں اللہ کریم کو یاد کرتے ہیں۔(ترمذی،حدیث: 3579)

صلاۃ اللیل کی ایک قسم تہجد ہے کہ عشا کے بعد رات کو سو کر اُٹھیں اور نوافل پڑھیں،سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں وہ تہجد نہیں،کم از کم تہجد کی دو رکعتیں ہیں اور حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے آٹھ تک ثابت، اس میں قراءت کا اختیار ہے کہ جو چاہیں پڑھیں، بہتر یہ ہے کہ جتنا قرآن یاد ہو وہ تمام پڑھ لیجئے، ورنہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد تین تین بار سورہ ٔاخلاص پڑھ لیجئے کہ اس طرح ہر رکعت میں قرآنِ کریم ختم کرنے کا ثواب ملے گا، ایسا کرنا بہتر ہے، بہرحال سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی سی بھی سورت پڑھ سکتے ہیں۔(مدنی پنج سورہ،ص 270)

نمازِ تہجد کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:آدھی رات میں بندے کا دو رکعتیں نماز پڑھنا، دنیا اور اس کی تمام اشیا سے بہتر ہے، اگر میری امت پر دشوار نہ ہوتا تو میں یہ دو رکعتیں ان پر فرض کردیتا۔(مکاشفۃ القلوب،ص 554)

اسی طرح نمازِ چاشت کی فضیلت میں فرمایا:جو شخص نمازِ فجر سے فارغ ہوکر اپنے مصلے میں بیٹھا رہا، حتٰی کہ اشراق کے نفل پڑھ لے،صرف خیر ہی بولے تو اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔(مدنی پنج سورہ،ص 277)

اسی طرح نمازِ چاشت کے متعلق فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا ہے، اس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ،2/ 153،154، حدیث: 1382)

اسی طرح نمازِ اوابین جو مغرب کے فرض پڑھنے کے بعد پڑھی جاتی ہے،اس کے متعلق پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کرے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔(مدنی پنج سورہ،ص 283)اللہ کریم ہم سب کو نماز پنجگانہ کے ساتھ ساتھ نفل نمازیں بھی ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


کثیر احادیثِ مبارکہ میں نفل نمازوں کے فضائل وارد ہوئے ہیں،چنانچہ

حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ کسی شے سے اس قدر تقرب حاصل نہیں کرتا جتنا فرائض سے کرتا ہے اور نوافل کے ذریعے سے ہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ اسے محبوب بنا لیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے سوال کرے،تو اسے دوں گا اور پناہ مانگے تو پناہ دوں گا۔

(بخاری،کتاب الرقاق،باب التواضع،4/248،حديث:5602)

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:سب سے پہلے قیامت کے دن بندے سے اس کی نماز کا حساب لیا جائے گا،اگر وہ کامل ہوئی تو کامل لکھ دی جائے گی اور اگر مکمل نہ ہوئی تو اللہ پاک اپنے فرشتوں سے ارشاد فرمائے گا: کیا تم میرے بندے کے پاس کوئی نفل پاتے ہو؟ تو وہ اس کے فرائض کو اس کے نوافل کے ذریعے پورا کر دیں گے پھر اسی طرح زکوٰۃ اور دیگر اعمال کا حساب لیا جائے گا۔

( ابو داؤد،کتاب الصلوۃ،ص 1287،حدیث:864)

نمازِ تہجد

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن لوگ ایک میدان میں جمع کیے جائیں گے،اس وقت منادی پکارے گا: کہاں ہیں وہ جن کی کروٹیں خواب گاہوں سے جدا ہوتی تھیں؟ وہ لوگ کھڑے ہوں گے اور تھوڑے ہوں گے یہ جنت میں بغیر حساب داخل ہوں گے پھر اور لوگوں کے لیے حساب کا حکم ہوگا۔(شعب الایمان،3/169،حدیث:3244)

اِشراق و چاشت کی نماز کے فضائل

رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے فجر کی نمازِ جماعت کے ساتھ ادا کی،پھر وہ سورج طلوع ہونے تک بیٹھ کر اللہ پاک کا ذکر کرتا رہا،پھر اس نے دو رکعت نماز پڑھی تو اسے حج اور عمرے کا پورا پورا ثواب ملے گا۔(ترمذی،کتاب السفر،2/100،حدیث:585)

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے چاشت کی نماز کی بار ہ رکعتیں پڑھیں،اس کے لئے اللہ پاک جنت میں سونے کا محل بنا دے گا۔( ترمذی،کتاب الوتر،باب ما جاء فی صلوۃ الضحی،2/17،حدیث:472)

نمازِ اوّابین

رسول اﷲ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے جن کے درمیان کوئی بُری بات نہ کرے تو یہ بارہ برس کی عبادت کے برابر ہوں گی۔

نمازِ تحیۃ الوضوء

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص اچھی طرح وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت(نماز تحیۃ الوضوء)پڑھے اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔(مسلم،کتاب الطہارۃ،ص144)

سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:لوگو!اپنے گھروں میں نماز پڑھاکرو،فرض نمازکے علاوہ مرد کی سب سے افضل نماز وہ ہوتی ہے جسے وہ اپنے گھر میں پڑھے۔( نسائی،کتا ب قیام اللیل الخ،3/197)


ہر مسلمان مرد  و عورت پر پانچ وقت کی نماز پڑھنا فرض ہے۔فرض کسےکہتے ہیں؟جس کو پڑھنا ضروری ہے اور نہ پڑھا تو گنہگار ہوگی۔فرض نماز کے علاوہ سنت اور نفل نماز بھی حدیثوں سے ثابت ہے۔

نفل نماز

وہ نماز جس کی پڑھنے کی فضیلت اور برکات کا ذکر کثرت سے حدیثوں میں آیا ہے۔ لیکن اگر کسی وجہ سے نہ پڑھ سکے تو گنہگار نہ ہوگی۔

چند نفل نمازیں اور ان کی فضیلت

نمازِ تہجد

صلوۃُ اللیل

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافِل پڑھے جائیں ان کو صلوۃُ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں کہ مسلم شریف میں  ہے:سیِّدُ المُبَلِّغین،رَحمۃٌ  للعلمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشادفرمایا:’’فرضوں کے بعد افضل نَماز رات کی نماز ہے۔ ‘‘(مسلم،ص591،حدیث:1163)

تَہَجُّد اور رات میں نَماز پڑھنے کا ثواب

اللہ پاک پارہ21سورۃالسَّجدہ کی آیت نمبر16اور17میں ارشاد فرماتا ہے:تَتَجَافٰی جُنُوۡبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوۡنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا ۫ وَّ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنۡفِقُوۡنَ ﴿۱۶﴾فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ۚ جَزَآءًۢ بِمَاکَانُوۡایَعْمَلُوۡنَ﴿۱۷﴾ترجَمۂ کنزالایمان: ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خواب گاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور اُمید کرتے اور ہمارے دیئے ہوئے سے کچھ خیرات کرتے ہیں تو کسی جی کو نہیں معلوم جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپارکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا۔

صلوۃُاللیل کی ایک قسم تَہَجُّد ہے کہ عشا کے بعد رات میں سو کر اٹھیں اور نوافِل پڑھیں،سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں وہ تَہَجُّد نہیں۔کم سے کم تَہَجُّد کی دو رکعتیں ہیں اور حُضُورِ اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے آٹھ تک ثابِت۔(بہارِشریعت،حصّہ:5،ص27،26)اِس میں قراءت کا اِختیار ہے کہ جو چاہیں پڑھیں،بہتر یہ ہے کہ جتنا قرآن یاد ہے وہ تمام پڑھ لیجئے ورنہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتِحہ کے بعد تین تین بارسورَۃُالْاِخلاص پڑھ لیجئے کہ اِس طرح ہر رکعت میں قرآنِ کریم ختم کرنے کا ثواب ملے گا،ایسا کرنا بہتر ہے،بہرحال سورۂ فاتِحہ کے بعد کوئی سی بھی سورت پڑھ سکتے ہیں۔( فتاویٰ رضویہ،ملخصاً)

نمازِاِشراق

دو فرامینِ مصطَفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:(1)جونَمازِ فجر با جماعت ادا کرکے ذکرُاللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرے کاثواب ملےگا۔(ترمذی،2/100،حدیث:586)(2)جو شخص نمازِ فجر سے فارغ ہونے کے بعد اپنے مُصلّے میں( یعنی جہاں نماز پڑھی وہیں)بیٹھا رہا حتّٰی کہ اِشراق کے نفل پڑھ لے صرف خیر ہی بولے تو اُس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگر چہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔(ا بو داود،2/41،حدیث:1287)

حدیثِ پاک کے اس حصّےاپنے مصلّے میں بیٹھا رہےکی وضاحت کرتے ہو ئے حضرت مُلا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یعنی مسجد یا گھر میں اِس حال میں رہے کہ ذِکر یا غوروفکرکرنے یا علمِ دین سیکھنے سکھانے یا ’’ بیتُ اللہ کے طواف میں مشغول رہے ‘‘ نیز ’’ صرف خیر ہی بولے ‘‘کے بارے میں فرماتے ہیں:’’ یعنی فجر اور اشراق کے درمیان خیر یعنی بھلائی کے سوا کوئی گفتگو نہ کرے کیونکہ یہ وہ بات ہے جس پر ثواب مُرتَّب ہوتا ہے۔(مرقاۃ المفاتیح،3/396،تحت الحدیث:1317)

نمازِ اِشراق کا وقت:سورَج طُلُوع ہونے کے کم از کم بیس مِنَٹ بعد سے لے کر ضحو ہ ٔکُبریٰ تک نَمازِ اِشراق کا وَقت رہتا ہے۔

نمازِ چاشت کی فضیلت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حُضُورِ پاک،صاحبِ لَولاک،سیّاحِ افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو چاشت کی دو رَکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے اس کے گناہ مُعاف کردئیے جاتے ہیں اگر چِہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔

(ابنِ ماجہ،2/154،153،حدیث:1382)

نَمازِچاشت کاوَقت:اس کاوَقت آفتاب بلندہونے سے زَوال یعنی نِصفُ النہار شرعی تک ہے اوربہتریہ ہے کہ چوتھائی دن چڑھے پڑھے۔(بہار شریعت،حصہ:4،ص25)نمازِ اِشراق کے فوراً بعد بھی چاہیں تو نمازِ چاشت پڑھ سکتی ہیں۔

صلوا علی الحبیب صلی اللہ علی محمد


الحمد للہ رب العلمین و الصلوہ و السلام علیٰ سید المرسلین اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے: جب جمعرات کا دن آتا ہے اللہ پاک فرشتوں کو بھیجتا ہے جن کے پاس چاندی کے کاغذ اور سونے کے قلم ہوتے ہیں وہ لکھتے ہیں:کون یومِ جمعرات اور شبِ جمعہ مجھ پر کثرت سے دُرودِ پاک پڑھتا ہے۔

صلوا علی الحبیب صلی اللہ علی محمد

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں۔اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اسےاپنا محبوب بنا لیتا ہوں۔اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو ضرور اسے پناہ دوں گا۔(بخاری،4/248،حدیث: 6502)

رات میں جو نوافل بعد نمازِ عشا پڑھے جائیں ان کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔ مسلم شریف میں ہے:رحمۃ اللعلمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(مسلم،ص591،حدیث:1163)

نفل نمازوں کے فضائل کا کیا کہنا!اے کاش!ہمارے اندر بھی فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ نوافل کا شوق پیدا ہو جائے۔ آئیے !دو فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سنتی ہیں:(1)جو نماز ِفجر باجماعت ادا کرکے ذِکْرُ اللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرہ کا ثواب ملےگا۔(ترمذی،2 /100،حدیث: 586)(2)جو شخص نمازِ فجر سے فارغ ہونے کے بعد اپنے مصلے میں(یعنی جہاں نماز پرھی)بیٹھا رہے حتی کہ اشراق کے نفل پڑھ لےصرف خیر ہی بولے تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگر چہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔(ابو داؤد،2 /41،حدیث: 1287)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:پیارے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔(ابن ماجہ،2 /45،حدیث:1167)

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر وباطن کے ساتھ متوجہ ہوکر دو رکعت پڑھے اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔(مسلم،ص144،حدیث:234)

حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رحمۃ اللعلمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جب کوئی بندہ گناہ کرے،پھر وضو کرکے نماز پڑھے،پھر استغفار کرے تو اللہ پاک اس کے گناہ بخش دے گا پھر قرآنِ پاک کی یہ آیتِ مبارکہ پڑھی: وَالَّذِیۡنَ اِذَا فَعَلُوۡا فٰحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوۡۤا اَنْفُسَہُمْ ذَکَرُوا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوۡا لِذُنُوۡبِہِمْ۟ وَمَنۡ یَّغْفِرُ الذُّنُوۡبَ اِلَّا اللّٰہُ ۪۟ وَلَمْ یُصِرُّوۡا عَلٰی مَا فَعَلُوۡا وَھُمْ یَعْلَمُوۡنَ﴿۱۳۵(پ 4،الِ عمران: 135)(ترمذی،1/410،حدیث:406)ترجمۂ کنزالایمان:اور وہ کہ جب کوئی بے حیائی یا اپنی جانوں پر ظلم کریں اللہ کو یاد کر کے اپنے گناہوں کی معافی چاہیں اور گناہ کون بخشے سوا اللہ کے اور اپنے کیے پر جان بوجھ کر اڑ نہ جائیں۔

حضرت مُعاذہ عدویہ رحمۃ اللہ علیہا روزانہ صبح کے وقت فرماتیں:شاید یہ وہ دن ہے جس میں مجھے مرنا ہے پھر شام تک کچھ نہ کھاتیں۔ پھر جب رات ہوتی تو کہتیں: شاید یہ وہ رات ہے جس میں مجھے مرنا ہے پھر صبح تک نماز پڑھتی رہتیں تھیں۔اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

آخر میں اللہ پاک کی بارگاہِ عالی شان میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بھی اپنے نیک بندوں اور بندیوں کے صدقے حقیقی نیکوں کی فہرست میں شامل فرما کر ہماری دنیا و آخرت کو سنوار دے اور اللہ پاک ہمیں بھی اخلاص کے ساتھ نفل نمازیں پڑھتے رہنے اور نفل روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سے ہمیشہ دین کی خدمات لے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


نفل نمازوں کے کثیر فضائل ہیں،جن میں سے چند یہ ہیں:

1۔صلوۃاللیل:رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں،ان کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں۔رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔مسلم شریف میں ہے:آ پ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشادفرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(اسلامی بہنوں کی نماز،ص171)

2۔نمازِ اشراق:آ پ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص نمازِ فجر سے فارغ ہونے کے بعد اپنے مصلےمیں بیٹھا رہا،حتی کہ اشراق کے نفل پڑھ لے،صرف خیر ہی بولے تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے،اگرچہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔(اسلامی بہنوں کی نماز،ص179)

3۔نمازِ چاشت:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دورکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے،اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں،اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(اسلامی بہنوں کی نماز، ص180)

4۔صلوۃ الاوّابین:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 184،186)

5۔تحیۃ الوضو:وضو کے بعد اعضاء خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وُضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر باطن کے ساتھ متوجّہ ہوکر دو رکعت پڑھے،اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 185۔186)اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں فرض نمازوں کے ساتھ نفل نمازوں کی بھی پابندی نصیب فرمائے۔آمین


بخاری شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے، اس سے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ کسی شے سے اس قدرتقرب حاصل نہیں کرتا، جتنا فرائض سے ہوتا ہے اور نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے، میں اسے دوں گا اور پناہ مانگے تو پناہ دوں گا۔(بہار شریعت حِصہ چہارم،باب و نوافل کا بیان،صفحہ 658 جلد اول)

مسلم شریف میں ہےکہ:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وُضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہوکر دو رکعت پڑھے،اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(مسلم،کتاب الطہارۃ،باب الذکر المستحب عقب الوضو،حدیث نمبر1)

احمد و ترمذی و ابنِ ماجہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتوں پر محافظت کرے،اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔(بہار شریعت،جلد1ب،حصہ چہارم،ص 676)

مسلم شریف میں ابو ذر سے مروی ہے،فرماتے ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:آدمی پر اس کے ہر جوڑ کے بدلے صدقہ ہے،ہر تسبیح صدقہ ہے اور ہر حمد صدقہ ہے اور لا الہ الااللہ کہنا صدقہ ہے اور اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے،اچھی بات کہنا صدقہ ہےاور بُری بات سے منع کرنا صدقہ ہے اور ان سب کی طرف سے دو رکعتیں چاشت کی کفایت کرتی ہیں۔(مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین،باب استحباب صلاۃ الضحیٰ)

صلوٰۃ الاوابین:مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھنا مستحب ہے،اسے صلواۃ الاوبین کہتے ہیں،

فضیلت

احادیث میں اس نماز کے بارے میں فرمایا:جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے،تو بارہ برس کی عبادت کے برابر لکھی جائے گی اور ایک روایت کے مطابق اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے،اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(سنی بہشتی زیور،باب نفل نمازوں کا بیان،ص241)

صلوٰۃ التسبیح:

اس نماز میں بے انتہا ثواب ہے،یہاں تک کہ علماء کرام فرماتے ہیں:اس نماز کی فضیلت و بزرگی سُن کر اسے ترک نہ کرے گا،مگر دین میں سُستی کرنے والا۔

ترمذی شریف میں ہے:عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت مذکور ہے: اللہ اکبر کہے، پھرسُبْحٰنَکَ اللّٰہُمَّ وَ بِحَمْدِکَ وَ تَبَارَکَ اسْمُکَ وَ تَعَالٰی جَدُّکَ وَ لَا اِلٰہَ غَیْرُکَ پڑھے،پھر پندرہ بار یہ تسبیح سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ الْحَمدُ لِلّٰہِ وَ لَااِلٰہَ اِلَّا للہ ُوَ اللّٰہُ اکبر، پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہ اور الحمد شریف اور سورت پڑھ کر دس بار یہی تسبیح پڑھے، پھر رُکوع کرے،اور رکوع میں دس بار پڑھے اور پھر رکوع سے سر اٹھائے اور سمع اللہ لمن حمدہ کے بعد دس بار کہے،پھر سجدے کو جائےاور اس میں دس بار کہے،پھر سجدے سے سر اٹھا کر کہےاور اس میں دس مرتبہ پڑھے،یوں ہی چار رکعت پوری کرے،اس طرح ہر رکعت میں 75 مرتبہ اور چاروں میں تین سو تسبیح ہوئیں۔(سنی بہشتی زیور،باب نفل نمازوں کا بیان،ص244)

نماز اشراق:

یہ نماز سورج نکلنے کے کم از کم بیس منٹ بعد پڑھی جاتی ہے،دو یا چار رکعتیں،جیسا موقع ہو پڑھے،حدیث مبارکہ میں ہے: جو شخص فجر کی نماز ادا کرکے خد کا ذکر کرتا رہا،یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا،پھر دو رکعتیں پڑھے،تو اسے حج وعمرہ کا ثواب ملے گا۔(سنی بہشتی زیور،باب نفل نمازوں کا بیان،ص241)

نمازِ چاشت:

سورج جب خوب بلند ہوجائے اور دھوپ میں تیزی آنے لگے،تو یہ چاشت کا وقت ہے،اس وقت کم ازکم دو اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں پڑھیں جائیں اور افضل بارہ ہیں،احادیث میں ان کی بڑی فضیلت ہے، ایک احادیث مبارکہ میں ہے:جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھی،اللہ پاک جنت میں اس کے لئےسونے کا محل بنائے گا۔(سنی بہشتی زیور،ص 241،باب نفل نمازوں کا بیان)

نمازِ تہجد:

فرضِ عشا وسنتیں پڑھنے کے بعد کچھ دیر سو رہے،پھر رات کو جس وقت بھی آنکھ کھلے،اس وقت نوافل ادا کرلے،انہی نوافل کو نمازِ تہجد کہتے ہیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ربّ پاک ہر رات میں جب پچھلی سیاہی باقی رہتی ہے،آسمان پر خاص تجلی فرماتا ہے اور فرماتا ہے:ہےکوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا قبول کی جائے،ہے کوئی دعا مانگنے والا کہ اسے دوں،ہے کوئی مغفرت چاہنے والا کہ اس کی بخشش کروں۔


درود شریف کی فضیلت:حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:جس نے دن رات میں میری طرف شوق و محبت کی وجہ سے تین تین مرتبہ درودپاک پڑھا،اللہ پاک پر حق ہے کہ وہ اس کے دن اور اس رات کے گناہ بخش دے۔

کعبہ کے بدررالدجیٰ تم پہ کروروں دُرود طیبہ کے شمش الضحی تم پہ کروروں دُرود

انسان دنیا میں جو کچھ کرتا ہے، آخرت میں اس کا پھل پائے گا،عبادات جو انسان پر فرض کی گئیں، ان کے علاوہ چند عبادات بطورِ نفل بھی کرنے کےلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بیان فرمائیں،نفل نمازوں کی احادیث میں بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے:چنانچہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:قیامت کے دن سب سے پہلے نمازکے بارے میں پوچھا جائے گا،اگر نماز ٹھیک ہوئی تو کامیابی اور نجات ہے اور اگر خراب ہوئی تو ناکامی اور نامرادی ہے اور اگر فرض میں کچھ کمی رہ گئی تو اللہ پاک ارشاد فرمائے گا: کیا میرے بندے کی کوئی نفل نمازیں ہیں؟ اگر ہوئیں تو ان سے فرائض کی کمی کو پورا کیا جائے گا،پھر تمام اعمال کا یہی حال ہو گا۔(ترمذی شریف، باب ماجاءان اول لما یحاسب، ص 192)ایک حدیث میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:ان اللہ تعالیٰ قال من عادی لی ولما فقد اذنتہ باالحرب وما تقرب الیٰ عبدی بشیء احب الیٰ مما افتر ضعت علیہ،وما یزال عبدی بتقرب الیٰ بالنوافل حتیٰ احبہ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: جس نے میرے ولی سے دشمنی کی،تحقیق میرا اس کے ساتھ اعلانِ جنگ ہے اور میرا بندہ کسی شے سے میرا قرب حاصل نہیں کرتا، جتنا فرائض سے ہوتا ہے اور نوافل سے ہمیشہ میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں۔فاذااحببتہ کنت سمعہ والذی یسمع بہ وبصرہ الذی یبصرہ بہ ویدہ التی یبطش بھا ورجلہ التی بمشی بھا وان سالتی اعطیۃ ولئن استعاذنی لاعیذ لہٓ۔(بخاری شریف)پس جب میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں، جس سے وہ سنتا ہے اور آنکھیں بن جاتا ہوں، جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں، جس سے وہ چلتا ہےاور اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو عطا کرتا ہوں اور پناہ مانگے تو پنا ہ دیتا ہوں۔

نفل نمازیں دو طرح کی ہیں:

1۔جس کے لئے خاص وقت مقرر نہیں ہے، مکروہ اوقات کے علاوہ جب چاہیں، جتنی چاہیں، پڑھ لیں، جس طرح بعض اکابر ایک ایک دن میں کئی کئی 100 رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔

2۔دوسری قسم کے لئے وقت مقرر ہیں، جیسے تہجد،اشراق،چاشت،وغیرہ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:مامن مسلم یتوضا فیحسن وضوءہ ثم یقوم فیصلی رکعتیں مقبل علیھا بقلبہ ووجھہ الا وجببت لہ الجنۃ۔(مسلم شریف، ص 122)ترجمہ:جو مسلمان اچھی طرح وضو کرے اور ظاہر وباطن کے ساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت نماز نفل پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص رات کو بیدار ہو اور اپنے اہل کو جگائے بغیر دو دو رکعتیں نفل پڑھے تو کثرت سے یادِ خدا کرنے والوں میں لکھا جائےگا۔(نسائی ابن ماجہ،،مستدرک)

ایک اور حدیث میں ہے:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:اے انسان! تو شروع دن میں میرے لئے چار رکعتیں پڑھ،میں انہیں تیرے لئے آخری دن تک کفایت کروں گا۔

(ترمذی شریف، ص 108)یااللہ پاک ہمیں بھی نفل نمازیں پڑھنے کی توفیق عطا فرما۔(آمین)


اللہ پاک نے دن اور رات میں اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور بندہ فرائض کے علاؤہ نوافل کے ذریعے اپنے ربّ کا قرب حاصل کرتا اور اس کا محبوب بندہ بنتا ہے،چنانچہ حدیثِ طیبہ میں ہے،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت منقول ہے:حضور پاک،صاحب لولاک،سیاحِ افلاکصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:رب کریم ارشاد فرماتا ہے: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے ضرور پناہ دوں گا۔(صحیح البخاری،ج 4،ص248،حدیث6502)

احادیثِ طیبہ میں نفل نمازوں کے بے شمار فضائل وارد ہوئے ہیں اور جن نفل نمازوں کے ذریعےوہ ربّ کریم کا قرب حاصل کرتا ہے،وہ یہ ہیں:نمازِ چاشت،نمازِ اشراق،صلوۃ اللیل،صلوۃ التسبیح،صلوۃ الاوبین،صلوۃ الاسرار،صلوۃالحاجات،صلوۃ التوبہ،تحیۃ الوُضو وغیرہا۔

صلوٰۃ اللیل:

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں،ان کو صلوٰۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں،مسلم شریف میں مرفوعاً ہے:سیّد المبلغین،رحمۃ للعلمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی ہے۔

طبرانی نے مرفوعاً روایت کی ہے:رات میں کچھ نماز ضروری ہے، اگرچہ اتنی ہی دیر جتنی دیر میں بکری کو دوہ لیتے ہیں اور فرضِ عشاکے بعد جو نماز پڑھی وہ صلوۃاللیل ہے۔(بہار شریعت،حصہ چہارم،ص 677)چنانچہ سورۃ السجدہ، آیت نمبر 16،17 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خواب گاہوں سےاور اپنے رب کو پکارتے ہیں،ڈرتے اور امید کرتےاور ہمارے دئیے ہوئے سے کچھ خیرات کرتے ہیں،تو کسی جی کو نہیں معلوم جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپا رکھی ہے،صلہ ان کے کاموں کا۔(اسلامی بہنوں کی نماز،ص 171)

صلوٰۃ الاوابین:

بعدِ مغرب چھ رکعتیں مستحب ہیں،ان کو صلوۃ الاوّابین کہتے ہیں،خواہ ایک سلام سے سب پڑھے یا دو سے یا تین سلام سے اور تین سلام سے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل ہے۔(بہار شریعت،حصہ چہارم،ص15،16)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: تاجدارِ رسالت،شہنشاہِ نبوت،پیکرِ عظمت،محسنِ انسانیت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے،تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔(اسلامی بہنوں کی نماز،ص 184،185)

صلوٰۃ التسبیح:

اس نماز میں بے انتہا ثواب ہے،بعض محققین فرماتے ہیں:اس کی بزرگی سن کر ترک نہ کرے گا، مگر دین میں سستی کرنے والا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا:اے چچا! کیا میں تم کو عطا نہ کروں،کیا میں تم کو بخشش نہ کروں،کیا میں تم کو نہ دوں، تمہارے ساتھ احسان نہ کروں،دس خصلتیں ہیں کہ جب تم کرو تو اللہ پاک تمہارے گناہ بخش دے گا،اگلا پچھلا،پرانا،نیا،جو بھول کر کیا، جو قصداً کیا، چھوٹا اور بڑا،پوشیدہ اور ظاہر،اس کے بعد صلوۃ التسبیح کا طریقہ سکھایا،پھر فرمایا: اگر تم سے ہوسکے کہ ہر روز ایک بار پڑھو تو کرو اور اگر روز نہ کرو تو ہر جمعہ میں ایک بار،یہ بھی نہ کرو تو ہر مہینہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ کرو تو سال میں ایک بار اور یہ بھی نہ کرو تو عمر میں ایک بار۔(بہار شریعت،حصہ چہارم،ص 683)

نمازِ اشراق

ترمذی شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نماز فجر باجماعت ادا کرکے ذکراللہ کرتا رہے،یہاں تک کہ آفتاب بلندہوگیا،پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج وعمرہ کا ثواب ملے گا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص نمازِ فجر سے فارغ ہونے کے بعداپنے مصلے(یعنی جہاں نماز پڑھی وہیں)بیٹھا رہا، حتٰی کہ اشراق کے نفل پڑھ لے،صرف خیر ہی بولے تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے،اگرچہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔(اسلامی بہنوں کی نماز،ص179)

نمازِ چاشت:

نماز چاشت مستحب ہے،کم ازکم دو اور زیادہ سے زیادہ چاشت کی بارہ رکعتیں ہیں اور افضل بارہ ہیں کہ حدیثِ مبارکہ میں ہے:جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں،اللہ پاک اس کے لئے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔اس حدیث کو ترمذی و ابنِ ماجہ نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔

مسلم شریف میں ابو ذررضی اللہ عنہ سے روایت ہے:آقا دو جہاں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:آدمی پر اس کے ہر جوڑ کے بدلے صدقہ ہے،(اور کُل 360 جوڑ ہیں)ہر تسبیح صدقہ ہے اور ہر حمد صدقہ ہے اور لَا الہ الا اللهُ کہنا صدقہ ہے اور اللہ اکبرکہنا صدقہ ہے اور اچھی بات کا حکم دینا صدقہ ہے اور بری بات سے منع کرنا صدقہ ہے اور ان سب کی طرف سے دو رکعتیں چاشت کی کفایت کرتی ہیں۔(بہار شریعت،حصہ چہارم،ص675۔676)

نمازِ تحیۃ الوضو

تحیۃ الوضو کہ وضو کے بعد اعضاء خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔

مسلم شریف کی حدیث میں ہے: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص اچھی طرح وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہوکر دو رکعت(نماز تحیۃ الوضو)پڑھے،اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(جنتی زیور،ص305)


آخرت سنوارنے کا بہترین طریقہ:

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:اللہ پاک کے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:لوگوں میں سب سے زیادہ فکر مند وه بنده مؤمن ہے، جو اپنی دنیا و آخرت سنوارنے کی فکر کرتا رہے۔(اللہ والوں کی باتیں، جلد 3،ص 77،78)یہ حدیث ِپاک سن کر تمام مسلمانوں کو اپنی آخرت سنوارنے کی فکر کرنی چاہیئے، دنیا کی فکروں کو چھوڑ کر اپنی آخرت سنوارنے کا بہترین طریقہ یہ بھی ہے کہ نوافل کی کثرت کی جائے۔

نوافل کے ذریعے اللہ پاک کا قرب حاصل کیجئے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے پناہ ضرور دوں گا۔(بخاری،ج4،ص248،حدیث2/60)

ہم سبھی چاہتے ہیں کہ اللہ پاک کے محبوب بن جائیں تو اس کے لئے ہمیں نیکیوں کی طرف جانا ہو گا اور برائی سے پیچھا چھڑانا ہو گا،اللہ پاک ہمیں نیکیاں کرنے کی توفیق دے۔(آمین)

چند نفل نمازوں کے فضائل

پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو نمازِ فجر ادا کر کے ذکر اللہ کرتا رہے، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا،پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔(ترمذی،ج2،ص100،ح586)

حدیثِ پاک میں ہے:جس نے ظہر سے پہلے چار اور بعد چار پر محافظت کی،اللہ پاک اس پر آگ حرام فرما دے گا۔

(نسائی،ص310،ح1813)

علامہ سیّد طحطاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:سِرے سے آگ میں داخل ہی نہ ہو گا اور اس کے گناہ مٹا دیئے جائیں گے۔

پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے، اللہ پاک اس کے بدن کو آگ پر حرام فرما دے گا۔

(معجم کبیر للطبرانی،ج23،ص281،ح611)

پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعت اس طرح پڑھے کہ اُن کے دوران کوئی بری بات نہ کہے تو تو یہ چھ رکعت بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ،ج2،ص45،ح1167)

آپ نے نفل نماز کے کچھ فضائل پڑھے،توآپ سب کو چاہیئے کہ نوافل کی کثرت کریں اور اپنے انمول وقت کو بے کار ضائع نہ کریں اور ہماری زندگی کا مقصد صرف اللہ پاک اور رسول پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو منانا ہے،ایسے کام کریں جن سے اللہ پاک اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خوش ہوں،آپ سب بھی نیت کر لیجئے کہ آج سے کچھ نہ کچھ نوافل تو ضرور پڑھوں گی۔

اللہ پاک ہمیں کثرت سے نوافل پڑھنے کی توفیق دے۔ آمین


نماز ہر عاقل و بالغ مسلمان پر فرض ہے،قرآنِ پاک میں ارشاد ہوتا ہے:اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ۔16: 14)

نماز پڑھنے کے بہت سے فضائل ہیں

نماز پُل صراط کے لئے آسانی ہے، عذابِ قبر سے بچاتی ہے،نماز بے حیائی اور بُرے کاموں سے روکتی ہے،جس طرح فرض نماز پڑھنے کے بہت سے فضائل ہیں، اسی طرح نفل نماز پڑھنے کے بھی بہت سے فضائل ہیں، نفل نمازیں بہت سی ہیں، جیسا کہ تہجد کی نماز،اشراق و چاشت کی نماز، اوّابین کی نماز وغیرہ۔

تہجد کی نماز کے بہت سے فضائل ہیں

حدیثِ پاک میں ہے:آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(مسلم،ص 591،حدیث:1163)

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جنت میں ایسے بالا خانے ہیں،جن کا باہر اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاسکتا ہے،ایک اعرابی نے اُٹھ کر عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم یہ کس کے لئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو نرم گفتگو کرے،کھانا کھلائے،متواتر روزے رکھے،رات کو اُٹھ کر الله پاک کے لئے نماز پڑھے، جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔( ترمذی،4/1237،حدیث:2535)

نمازِ چاشت کے بھی کیا کہنے! حدیثِ پاک میں ہے:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا ہے، اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ،2/ 153۔154،حدیث: 1352)

نمازِ اوابین کی فضیلت

آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ماجہ،2/ 45،حدیث: 1167)اللہ پاک ہم سب کو فرض نماز کے ساتھ ساتھ نوافل کی بھی کثرت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین