ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خوبصورت چہرے والے، مسکراتی شخصیت ہیں، ہمارے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہمیشہ خندہ پیشانی اور بشاشت سے متصف رہے، مسکرانا پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنتِ مبارکہ ہے اور سنت میں عظمت ہے، تبسم خوش اخلاقی ہے، اس سے سامنے والے کو خوشی ہوتی ہے۔

اعلیٰ حضرت ،امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

جس کی تسکیں سے روتے ہوئے ہنس پڑیں اس تبسم کی عادت پہ لاکھوں سلام

واقعات:

حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: میں جب سے مسلمان ہوا، مجھ سے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پردہ نہ کیا اور مجھے نہ دیکھا، مگر تبسم فرمایا۔ وضاحت:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا یہ تبسم اظہارِ خوشی یا اظہارِ کرم کے لئے ہوتا تھا۔(مراۃ المناجیح، جلد 6، صفحہ 281)

حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے زیادہ کسی کو مسکرانے والا نہ پایا۔(شرح خرپوتی، صفحہ 104)

تبسم میں ہزار ہا حکمتیں ہیں، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ہر ادا میں ربّ کریم کی حکمتیں ہوتی ہیں۔

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نہ اٹھتے تھے اپنے اس مصلے سے جس میں فجر کی نماز پڑھتے، حتی کہ سورج طلوع ہو جاتا، پھر جب سورج طلوع ہو جاتا تو اٹھتے اور لوگ باتیں کرتے تھے تو جاہلیت کے زمانہ کے کاموں کے ذکر میں مشغول ہو جاتے تو ہنستے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم مسکراتے تھے۔(مشکوٰۃ شریف مترجم، جلد دوم، صفحہ 492)