پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرمایا، جیساکہ اللہ پاک اپنے پاک کلام قرآن مجید فرقان حمید کے پارہ 15، سورۂ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 23 میں ارشاد فرماتا ہے:

وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-ترجَمۂ کنزُالایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔(پ15، بنیٓ اسراءیل:23)

اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کا حکم دینے کے بعد اس کے ساتھ ہی ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا،اس میں حکمت یہ ہے کہ انسان کے وجود کا حقیقی سبب اللہ تعالیٰ کی تخلیق اور اِیجاد ہے جبکہ ظاہری سبب اس کے ماں باپ ہیں اس لئے اللہ تعالیٰ نے پہلے انسانی وجود کے حقیقی سبب کی تعظیم کا حکم دیا،پھر اس کے ساتھ ظاہری سبب کی تعظیم کا حکم دیا۔ آیت کا معنی یہ ہے کہ تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ نے حکم فرمایا کہ تم اپنے والدین کے ساتھ انتہائی اچھے طریقے سے نیک سلوک کرو کیونکہ جس طرح والدین کا تم پر احسان بہت عظیم ہے تو تم پر لازم ہے کہ تم بھی ان کے ساتھ اسی طرح نیک سلوک کرو۔

آیئے! والدین کے ادب و احترام اور اطاعت و فرمانبرداری پر مشتمل پانچ احادیث طیبہ پڑھتے ہیں:

(1)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ کی اطاعت والد کی اطاعت میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی والد کی نافرمانی میں ہے۔(معجم اوسط، باب الالف، من اسمہ: احمد، 1/641 ، حدیث:2255)

(2)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: والد جنت کے سب دروازوں میں بیچ کا دروازہ ہے اب تو چاہے تو اس دروازے کو اپنے ہاتھ سے کھودے خواہ نگاہ رکھ (یعنی تعظیم کر)۔(ترمذی، کتاب البر و الصلۃ، باب ما جاء من الفضل فی رضا الوالدین، 3/359، حدیث: 1906)

(3)حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سب گناہوں کی سزا اللہ پاک چاہے تو قیامت کے لئے اٹھا رکھتا ہے مگر ماں باپ کی نافرمانی کی سزا جیتے جی پہنچاتا ہے۔(مستدرک للحاکم، کتاب البر و الصلۃ، باب کل الذنوب يوخر اللہ ماشاء منھا الا عقوق الوالدین، 5/217، حدیث:7345)

(4)حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: زیادہ احسان کرنے والا وہ شخص ہے جو اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ باپ کے نہ ہونے(یعنی باپ کے انتقال کر جانے یا کہیں چلے جانے) کی صورت میں احسان کرے۔(مسلم،کتاب البرّ والصلۃ والآداب،باب فضل صلۃ اصدقاء الاب والامّ و نحوہما، ص1382 ، حدیث:2552)

(5)حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: پروردگار کی خوشنودی باپ کی خوشنودی میں ہے اور پروردگار کی ناخوشی (یعنی ناراضی) باپ کی ناراضی میں ہے۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء من الفضل فی رضا الوالدین، 3/360، حدیث: 1907)

اللہ پاک ہمیں والدین کا فرمانبردار بنائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

انسان جب پیدا ہوتا ہے تو وہ بہت ہی زیادہ کمزور اور دوسروں کا محتاج ہوتا ہے، ماں باپ ہی ہوتے ہیں کہ بچہ جیسا بھی ہو جب تک ان کے جسم میں جان ہوتی ہے بچے کی ہر ضرورت پوری کرنے کے لئے اپنا تن من دھن سب لگا دیتے ہیں، باپ سخت گرمی ہو یا سخت سردی، آندھی ہو یا طوفان ہر حالت میں اولاد کی ضرورت پوری کرنے کے لیے لگاتار محنت کرتا ہے، ہمیں چاہیے کہ اپنے والد کا ادب کریں اور ان کی ہر جائز بات میں ان کی اطاعت و فرمانبرداری کریں۔ الله پاک نے قرآن کریم میں والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے متعلق حکم ارشاد فرماکر والدین کو عزت و عظمت اور بلند مرتبہ عطا فرمایا ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ لَا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰهَ- وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاترجمۂ کنز الایمان:اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو۔ (پ1، البقرۃ:83)

والد کی عزت و شرافت اور بلند مرتبے کے کیا کہنے کہ والد کی عظمت و شان اور اطاعت و فرمانبرداری کے متعلق احادیث مبارکہ بھی وارد ہوئیں ہیں۔ آیئے! اسی ضمن میں چند احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:

اللہ کی خوشنودی و ناراضی:حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور علیہ الصلوۃ السلام نے فرمایا کہ پروردگار کی خوشنودی باپ کی خوشنودی میں ہے اور پروردگار کی ناراضگی باپ کی ناراضگی میں ہے۔(ترمذی)

باپ جنت کا درمیانی دروازه:حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ ارشاد فرماتے سنا: باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے، اگر تم چاہو تو اس دروازہ کو ضائع کردو یاپھر اس کی حفاظت کرو۔ (الترغيب والترھیب، 3/18)

والد کا بدلہ:حضرت ابو ہريرة رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بیٹا اپنے والد کا بدلہ نہیں دے سکتا مگر یہ کہ وہ اپنے باپ کو غلام پائے تو اسے خرید کر آزاد کردے۔(الترغيب والترهيب ج3 ص 14)

جب اولاد اپنے والد کا کبھی بدلہ ادا نہیں کر سکتی تو اولاد کو چاہئے کہ اپنے والد کی فرمانبرداری کرے، ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے، ان کی نافرمانی سے بچے۔

عمر اور رزق میں برکت:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کی عمر لمبی اور اس کا رزق زیادہ ہو تو اسے چاہئے کہ اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرئے۔(الترغيب والترھیب، 3/19)

اللہ پاک ہمیں والد کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

محترم قارئين کرام! اللہ رب العزت نے ہمیں بے شمار نعمتیں عطا کی ہیں، ان نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت والد بھی ہیں، اللہ پاک کی رضا والد کی رضا میں ہے اور اللہ پاک کی ناراضی باپ کی ناراضی میں ہے۔ آیئے! والد کی اطاعت و فرمانبرداری کے متعلق حضور خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چند فرامین پڑھتے ہیں۔

اللہ کی رضا باپ کی رضا میں:رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: رب کی رضا والد کی رضا میں ہے اور رب کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔(ترمذی)

سبحٰن اللہ! باپ کی شان کے بھی کیا کہنے ہیں کہ اللہ پاک بھی اپنے بندے سے جب راضی ہوگا جب اس کا باپ اس سے راضی ہوگا یعنی اگر کسی کے والد اس سے ناراض ہیں تو اللہ پاک بھی اس سے راضی نہیں ہوگا۔

والد کے دوستوں کے ساتھ حسن سلوک:مسلمان پر اس کے والد کا ایک حق یہ بھی ہے کہ وہ اپنے والد کے دوستوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے چنانچہ حضور جان دوعالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سب سے بہتر سلوک اور اچھا برتاؤ یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔(ترمذی)

والد کے سبب جنت بھی ہے اور دوزخ بھی:حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا کہ اولاد پر والدین کا حق کیا ہے؟ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: وہ دونوں تمہارے لیے جنت اور جہنم ہیں۔(ابن ماجہ)

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم والدین کی خدمت کروگے تو بدلے میں اللہ جنت عطا فرمائے گا اور اگر تم والدین کی نافرمانی کروگے، ان کا دل دکھاؤگے، ان کے ساتھ بد تمیزی کروگے، ان کے سامنے اونچی آواز میں ڈانٹ ڈپٹ کر بات کرو گے تو پھر اس کی سزا میں تم جہنم میں جاؤگے۔

عمر میں اضافہ:محبوب رب العالمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کیا اس کو خوشخبری ہو، اللہ پاک اس کی عمر میں اضافہ فرمائے گا۔(مستدرک للحاکم)

مرنے سے قبل بھی سزا مل جاتی ہے:حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ہر گناہ (کی سزا کو) قیامت تک کے لئے موخر کیا جا سکتا ہے لیکن ماں باپ کی نافرمانی کرنے والے کی سزا، اس کے مرنے سے پہلے بھی دی جاتی ہے۔(مستدرک للحاکم)

والدین کے مرنے کے بعد بھی ان کی خدمت کا حکم:ابواسید مالک بن ربیعہ ساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ہم لوگ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں موجود تھے کہ بنی سلمہ کا ایک آدمی آیا اور عرض کرنے لگا: یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! کیا ماں باپ کی وفات کے بعد بھی کسی طریقے سے میں ان کی خدمت کر سکتا ہوں؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بالکل کر سکتے ہو۔ تم ان کی نماز جنازہ پڑھو، ان کے لئے مغفرت کی دعا کرو، ان کے کئے ہوئے وعدوں کو پورا کرو اور ان کے رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرو۔(مستدرک للحاکم)

رزق منقطع ہوجاتا ہے:حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: آدمی جب اپنے ماں باپ کے حق میں دعا کرنا چھوڑ دیتا ہے تو اس کا رزق منقطع ہوجاتا ہے۔(کنز العمال)

اللہ کریم ہمیں اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی کما حقہ توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

والد کا مقام و مرتبہ بہت بلند و بالا ہے لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اپنے والد کی اطاعت و فرمانبرداری اور ادب و احترام کریں۔ اور ان کے ہر جائز حکم کو فوراً بجا لائیں، ان کے آگے اُف بھی نہ کریں تاکہ ہم اللہ عزوجل کی رضا مندی سے جنّت کے حقدار بن سکیں۔آیئے! والد کی اطاعت و فرمانبرداری پر مشتمل پانچ فرامین مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھتے ہیں:

(1) اللہ پاک کی اطاعت والد کی اطاعت میں:حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک کی اِطاعت والد کی اِطاعت میں ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی والد کی نافرمانی میں ہے۔(معجم اوسط، 1/614،حدیث:2255)

(2) اللہ پاک کی رضا والد کی رضا میں:رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک کی رضا والد کی رضا میں ہے اور اللہ پاک کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔(ترمذی،3/360،حدیث:1907)

(3) والد جنت کے دروازوں میں سے بیچ کا دروازہ ہے:پیارے آقا مدینے والے مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:والد جنّت کے دروازوں میں سے بیچ کا دروازہ ہے، اب تُو چاہے تو اس دروازے کو اپنے ہاتھ سے کھو دے یا اس کی حفاظت کرے۔ (ترمذی،3/359، حدیث:1906)

(4)قیامت کے دن لوگ اپنے باپ کے نام سے پکارے جائیں گے:نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم قیامت کے دن اپنے اور اپنے باپ کے نام سے پکارے جاؤ گے لہٰذا اپنے نام خوبصورت رکھا کرو۔(ابو داؤد،کتابُ الادب، باب فی تفسیر الاسماء، 4/287)

(5)بیٹا اپنے باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا:حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بیٹا (اپنے)باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا، یہاں تک کہ بیٹا اپنے باپ کو غلام پائے اور اسے خرید کر آزاد کر دے۔(مسلم، کتاب العتق، باب فضل عتق الوالد)

پیارے اسلامی بھائیو!اس حدیثِ پاک میں باپ کے عظیم حق کو بیان کرنا مقصود ہےیہ مُراد نہیں کہ اگر کوئی اپنے غلام باپ کو خرید کر اسے آزاد کردے تو اس نے اپنے باپ کا حق ادا کردیا۔ چنانچہ حَکِیْمُ الْاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: مطلب یہ ہے کہ بیٹا اپنے باپ کی کتنی ہی خدمت کرے مگر اس کا حق ادا نہیں کرسکتا۔

ہر ایک کو اپنے والد کے ساتھ نیک سلوک کرنا چاہئے اور ان کی اِطاعت کرتے ہوئے،ان کا سونپا ہوا ہر جائز کام فوراً بجا لانا چاہئے۔ہاں اگر وہ شریعت کے خلاف کوئی حکم دیں تو اس میں ان کی اِطاعت نہ کی جائے کہ حدیثِ پاک میں ہے:اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اِطاعت نہیں۔(مسلم، ص789،حدیث: 4765)

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

کہا جاتا ہے کہ والد شفقت کا شجر ہے جو دھوپ تو اپنے اوپر لیتا ہے مگر اپنی اولاد کو سایہ دیتا ہے، والد اپنی اولاد کے لئے بے لوث دن رات ایک کرکے کماتا ہے، والد وہ عظیم ہستی ہے کہ جس کی دعا اولاد کے حق میں قبول ہوتی ہے، والد کی غیر موجودگی میں اُس کے دوست احباب کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے پر اولاد کو نیکی ملتی ہے، والد جنت کا دروازہ ہے، والد کی رضا میں رب کی رضا ہے۔ آیئے! والد اطاعت و فرمانبرداری اور عظمت و شان پر مشتمل چند احادیثِ مبارکہ پڑھتے ہیں:

(1)رب کی رضا: رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: پروردگار کی خوشنودی باپ کی خوشنودی میں ہے اور پر وردگار کی ناخوشی باپ کی ناخوشی میں ہے۔(تفسیر صراط الجنان، 5/442)

(2)والد کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے:نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ کی اطاعت والد کی طاعت میں ہےاور اللہ کی نافرمانی والد کی نا فرمانی میں ہے۔

(3)والد کا نام نہ لینا، ان کے آگے نہ چلنا اور ان سے پہلے نہ بیٹھو!حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے دو اشخاص کو دیکھا تو ان میں سے ایک سے پو چھا: اس سے تیرا کیا رشتہ ہے؟ اس نے کہا: یہ میرے والد ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اُس سے فرمایا: اپنے والد کا نام لے کر نہ پکارو، نہ ان کے آگے چلو اور نہ ان سے پہلے بیٹھو۔(الادب المفرد، ص 35)

(4)اچھے سلوک کا مستحق:ایک شخص رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آیا اور پوچھنے لگا:کون لوگ میرے اچھے سلوک کے حقدار ہیں؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تمہاری ماں۔ اس نے کہا پھر کون؟ فرمایا: تمہاری ماں۔ اس نے کہا پھر کون؟ فرمایا: تمہاری ماں۔ اس نے کہا پھر کون؟ فرمایا: تمہارا باپ۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ماں اور باپ دونوں اچھے سلوک کے مستحق ہیں۔

(5)سب سے بڑی نیکی :حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: نیکیوں میں سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والد کے دوستوں کے ساتھ بھلائی کرے۔(مسلم)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں والد کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسانوں کو مختلف رشتوں میں پرویا ہے اور ان رشتوں میں سے ایک عظیم رشتہ والد کا بھی ہے۔ آیئے! والد کی اطاعت و فرمانبرداری پر 6احادیث مبارکہ ملاحظہ کرتے ہیں:

(1)والد کی رضا رب کی رضا:حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:رب کی رضا والد کی رضا میں ہے اور رب کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔(ترمذی)

(2)اعلیٰ نیکی:رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اعلیٰ نیکیوں میں سے ایک نیکی یہ بھی ہے کہ آدمی اپنے والد کے دوست احباب کے ساتھ احسان و سلوک کا معاملہ کرے۔(بخاری)

(3)والد جنت کا دروازہ:نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:باپ جنت کا وسطی (درمیانی)دروازہ ہے اب یہ تمہاری مرضی ہے والد کی نافرمانی کر کے اس درازے کو ضائع کر دو یا والد کے ساتھ بھلائی کر کے اس کو اپنے لیئے محفوظ کر لو۔

(4)تین دعائیں قبول ہوتی ہے:نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:تین دعائیں ضرور قبول ہوتی ہے: (1)مظلوم کی دعا(2)مسافر کی دعا (3)والد کی اپنی اولاد کےلئے دعا۔

(5)والد کا احسان ادا نہیں کر سکتے:حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:کوئی بیٹا اپنے والد کا احسان نہیں چکا سکتا سوائے اس کے کہ وہ اپنے والد کو غلام پائے اور خرید کر آزاد کر دے۔(مسند امام احمد)

(6)منہ نہ پھیرو:نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:والد سے منہ نہ پھیرو، جس نے والد سے منہ پھیرا اس نے کفر کیا۔(بخاری)

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں اپنے والد کا ادب کرنے، ان کی خدمت کرنے اور ان کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے ہمیں ماں باپ جیسی عظیم نعمت سے نوازا ہے، ہمیں اس نعمت کا قدر کرتے ہوئے ان کا خیال رکھنا چاہئے اور ان کا ادب و احترام اور ان کی اطاعت و فرمانبرداری کرنی چاہئے۔آئیے! والد کی اِطاعت، رِضا اور عظمت و شان پر مشتمل چندفرامین مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھتے ہیں:

(1)اللہ پاک کی اِطاعت والد کی اِطاعت میں ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی والد کی نافرمانی میں ہے۔(معجم اوسط، 1/614، حدیث:2255)

(2)اللہ پاک کی رضا والد کی رضا میں ہے اور اللہ پاک کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔(ترمذی، 3/360، حدیث: 1907)

(3)والد جنت کے دروازوں میں سے درمیانی دروازہ ہے، اب تم اس دروازے کو (نا فرمانی اور برے سلوک کے ذریعے) ضائع کر لو یا (اطاعت و فرمانبرداری کے ذریعے) اس کو محفوظ کر لو۔ (ابن ماجہ)

(2)سب گناہوں کی سزا اللہ تعالیٰ چاہے تو قیامت کے لئے اٹھا رکھتا ہے مگر ماں باپ کی نافرمانی کی سزا جیتے جی دے دیتا ہے۔ (مستدرک للحاکم،5/216، حدیث: 7345)

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:(ماں باپ کو ناراض کرنے والا) شخص بہت سخت گنہگار اور اللہ تعالیٰ کے سخت عذاب کا حقدارہے کیونکہ باپ کی نافرمانی میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی ہے اور باپ کی ناراضگی میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ناراضگی ہے، اگر والدین راضی ہیں تواسے جنت ملے گی اگر والدین ناراض ہوں تو دوزخ میں جائے گا۔ لہٰذا اُسے چاہئے کہ جلد از جلد والدین کو راضی کرے ورنہ اس کی کوئی فرض و نفل عبادت قبول نہ ہوگی اور مرتے وقت کلمہ نصیب نہ ہونے کا خوف ہے۔(والدین، زوجین اور استاتذہ کے حقوق)

لہٰذا جن اسلامی بھائیوں کے والدین حیات ہیں تو ان کو چاہئے کہ اپنے والدین کی اطاعت و فرمانبرداری کریں اور ان کا خیال رکھیں اور جن کے والدین اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے ہیں وہ اپنے والدین کی قبر پر ہر جمعہ کو حاضری دیں اور ان کے لئے دعائے مغفرت اور ایصال ثواب کریں۔

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

باپ گھر میں نہایت ہی قابل احترام شخص ہے، باپ ہمارے دنیا میں آنے کا سبب ہے، باپ ہی وہ شخصیت ہے جو گرمی سردی کی پرواہ کیے بغیر گھر کو چلانے کیلئے محنت مزدوری کرتا ہے، ماں اگر چھت کی مانند ہے تو باپ بھی اس کے ستون اور بنیاد ہیں اور یہ بات ہر ذی شعور سمجھ سکتا ہے کہ بغیر ستون اور بنیاد کے چھت کا سلامت رہنا ممکن نہیں۔آئیے! باپ کی اطاعت و فرمانبرداری اور عظمت و شان پر مشتمل پانچ احادیث مبارکہ ملاحظہ کیجئے۔

(1) والد کی اطاعت اللہ تعالیٰ کی اطاعت:حضور اکرم علیہ الصلوٰۃ و السلام نے فرمایا: اللہ پاک کی اِطاعت والد کی اِطاعت میں ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی والد کی نافرمانی میں ہے۔(معجم اوسط، 1/614،حدیث:2255)

(2) والد کو راضی کرنا اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے:حضور انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک کی رضا والد کی رضا میں ہے اور اللہ پاک کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔(ترمذی،3/360،حدیث:1907)

(3)والد جنت کے دروازوں میں سے بیچ کا دروازہ ہے:رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:والد جنّت کے دروازوں میں سے بیچ کا دروازہ ہے، اب تُو چاہے تو اس دروازے کو اپنے ہاتھ سے کھو دے یا حفاظت کرے۔ (ترمذی،3/359، حدیث:1906)

(4)قیامت کے دن لوگ اپنے باپ کے نام سے پکارے جائیں گے:حضور اکرم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: تم قیامت کے دن اپنے اور اپنے باپ کے نام سے پکارے جاؤ گے لہٰذا اپنے نام خوبصورت رکھا کرو۔( ابو داؤد، کتابُ الادب،باب فی تفسیر الاسماء)

(5) بیٹا اپنے باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا: حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بیٹا (اپنے)باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا، یہاں تک کہ بیٹا اپنے باپ کو غلام پائے اور اسے خرید کر آزاد کر دے۔ (مسلم)

حَکِیْمُ الْاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس حدیث کا مطلب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: مطلب یہ ہے کہ بیٹا اپنے باپ کی کتنی ہی خدمت کرے مگر اس کا حق ادا نہیں کرسکتا۔

اللہ پاک ہمیں والد کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

والد کا مقام و مرتبہ بہت بلند و بالا ہے، والد کی اطاعت و فرمانبرداری اللہ پاک کی خوشنودی کا ذریعہ ہے، والد کو جنت کا درمیانی دروازہ قرار دیا گیا ہے۔ آیئے! والد کی اطاعت و فرمانبرداری اور شان و عظمت پر چند احادیثِ مبارکہ پڑھتے ہیں:

والد کی اطاعت میں رب کی اطاعت ہے: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کی اطاعت والد کی اطاعت میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی والد کی نافرمانی میں ہے۔(معجم اوسط، باب الالف، من اسمه: احمد، 1/43، حدیث:2493)

والد کی خوشی میں رب کی خوشی ہے: رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: پروردگار کی خوشنودی والد کی خوشنودی میں ہے اور پروردگار کی ناخوشی باپ کی ناراضی میں ہے۔ (ترمذی، کتاب البر والصلۃ، 3/36،حدیث: 1907)

جنت کا بہترین دروازه: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفرمایا: باپ جنت کے دروازوں میں سے بہترین دروازہ ہے، اب تمہیں اختیار ہے کہ (نافرمانی اور دل دُکھا کر) اس دروازے کو ضائع کر دو یا (فرماں برداری اور خدمت کر کے) اس دروازہ کی حفاظت کرو۔ (ترمذی)

بیٹا اپنے باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا:رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بیٹا باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا مگر ایک صورت میں کہ باپ کو کسی کاغلام پائے اور باپ کو اس سے آزاد کروا دے۔ (مسلم)

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

والد دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہیں، ہمارے معاشرے میں ماں کا مقام تو ہر لحاظ سے اجاگر کیا جاتا ہے لیکن باپ کا مقام کسی حد تک نظر انداز کر دیا جاتا ہے، آیئے! والد کے مقام و مرتبے اور اطاعت و فرمانبرداری پر چند احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:

والد کی اطاعت اللہ کی اطاعت:حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک کی اطاعت والد کی اطاعت میں ہے اور اللہ پاک کی نا فرمانی والد کی نا فرمانی میں ہے۔(معجم اوسط، 1/614، حدیث:2255)

اللہ پاک ستر مرتبہ پانی پلائے گا:نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے اپنی چھوٹی عمر میں اپنے والد کو ایک مرتبہ پانی پلایا اللہ پاک بروزِ قیامت اسے آبِ کوثر سے 70 مرتبہ پانی پلائے گا۔(جمع الجوامع، 7/716، حدیث:2210)

باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے:حضور انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: باپ جنت کا درمیان والا دروازہ ہے اگر تم چاہو تو اس دروازے کو ضائع کر دو اور اگر چاہو تو اس کی حفاظت کرو۔(ترمذی)

باپ سے منہ پھیرنے وبال:رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: باپ سے منہ نہ پھیرو، جس نے اپنے باپ سے منہ پھیرا اس نے کفر کیا۔(بخاری)

اللہ پاک ہمیں حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی احادیث پر عمل کرتے ہوئے اپنے والدین کا ادب و احترام اور اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

پیارے اسلامی بھائیو! والد صاحب کی عظمت و شان بہت بڑی ہے، ہم ساری زندگی بھی والد کے احسانات کا بدلہ ادا نہیں کرسکتے۔ آیئے! والدکی اطاعت و فرمانبرداری پر چند احادیث مبارکہ ملاحظہ کرتے ہیں:

اللہ کی اطاعت:رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اللہ کی اطاعت والد کی اطاعت میں ہے اور اللہ کی معصیت والد کی معصیت میں ہے۔(طبرانی)

پر وردگار کی خوشنودی:حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اللہ کی رضا والدکی رضا میں ہے اور اللہ کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔(ترمذی، صحیح ابن حبان، مستدرک للحاکم)

جنت کا دروازہ:رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: والد جنت کے سب دروازوں میں بیچ کا دروازہ ہے، اب تو چاہے تو اس دروازے کو اپنے ہاتھ سے کھو دے خواہ نگاہ رکھے۔(ترمذی، ابن ماجہ، صحیح ابن حبان)

باپ کی نافرمانی کا وبال:رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اپنے باپ سے منہ نہ پھیرو، جس نے اپنے باپ سے منہ پھیرا اس نے کفر کیا۔(بخاری)

باپ کا حق ادا نہیں ہو سکتا:رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ار شاد فرمایا: بیٹا اپنے باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا یہاں تک کہ بیٹا اپنے باپ کو غلام پائے اور اسے خرید کر آزادکر دے۔(مسند امام احمد، 9/ 135، حديث: 23589)

دوزخ و جنت کا معیار:رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: ماں باپ تیری جنت اور تیری دوزخ ہیں۔(ابن ماجہ)

الله پاک ہمیں والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے، ان کے حقوق ادا کر نے اور ان کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔

والد کا مرتبہ بہت بلند ہے، ہمیں والد کا ادب و احترام کرنا چاہئے، ہم والد کی اطاعت و فرمانبرداری کرکے اللہ پاک کی خوشنودی حاصل کرسکتے ہیں، جیساکہ حدیث پاک میں ہے: والد کی اطاعت میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے اور والد کی نافرمانی میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے۔(معجم اوسط، 1/ 614، حدیث: 2200)

باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے:حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے، اب تیری مرضی ہے کہ تو اس کی حفاظت کریا اسے چھوڑ دے۔(صحیح ابن حبان، کتاب البرو الاحسان، باب حق الوالدین، 1/ 326، حديث: 426)

بیٹا باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا:رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:بیٹا باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا کہ وہ باپ کو غلام پائے اور اسے خرید کر آزاد کر دے تب بھی وہ (باپ کا حق ادانہیں کر سکتا)۔(مسلم، کتاب العتق، باب فضل عتق الوالد)

اُس کی عمر بڑھ گئی:ایک حدیث پاک میں ہے: جس نے والد سے حسن سلوک کیا اسے مبارک ہو کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی عمر بڑھا دی۔ (مستدرک للحاكم، کتاب البر والصلۃ، باب من بر والدین۔۔۔ الخ، 5/ 213، حدیث: 7339)

قبر میں سوئے باپ کی نیکی:ایک حدیث پاک میں ہے کہ جو شخص قبر میں سوئے ہوئے باپ کی نیکی چاہتا ہے اسے چاہئے کہ باپ کے دوستوں سے حسن سلوک کرے۔(صحیح ابن حبان، کتاب البر والاحسان، باب حق الوالدین، 1/329، حدیث:433)

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔