والد کا مرتبہ بہت بلند ہے، ہمیں والد کا ادب و احترام کرنا چاہئے، ہم والد کی اطاعت و فرمانبرداری کرکے اللہ پاک کی خوشنودی حاصل کرسکتے ہیں، جیساکہ حدیث پاک میں ہے: والد کی اطاعت میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے اور والد کی نافرمانی میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے۔(معجم اوسط، 1/ 614، حدیث: 2200)

باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے:حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے، اب تیری مرضی ہے کہ تو اس کی حفاظت کریا اسے چھوڑ دے۔(صحیح ابن حبان، کتاب البرو الاحسان، باب حق الوالدین، 1/ 326، حديث: 426)

بیٹا باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا:رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:بیٹا باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا کہ وہ باپ کو غلام پائے اور اسے خرید کر آزاد کر دے تب بھی وہ (باپ کا حق ادانہیں کر سکتا)۔(مسلم، کتاب العتق، باب فضل عتق الوالد)

اُس کی عمر بڑھ گئی:ایک حدیث پاک میں ہے: جس نے والد سے حسن سلوک کیا اسے مبارک ہو کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی عمر بڑھا دی۔ (مستدرک للحاكم، کتاب البر والصلۃ، باب من بر والدین۔۔۔ الخ، 5/ 213، حدیث: 7339)

قبر میں سوئے باپ کی نیکی:ایک حدیث پاک میں ہے کہ جو شخص قبر میں سوئے ہوئے باپ کی نیکی چاہتا ہے اسے چاہئے کہ باپ کے دوستوں سے حسن سلوک کرے۔(صحیح ابن حبان، کتاب البر والاحسان، باب حق الوالدین، 1/329، حدیث:433)

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔