پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے ہمیں ماں باپ جیسی عظیم نعمت سے نوازا ہے، ہمیں اس نعمت کا قدر کرتے ہوئے ان کا خیال رکھنا چاہئے اور ان کا ادب و احترام اور ان کی اطاعت و فرمانبرداری کرنی چاہئے۔آئیے! والد کی اِطاعت، رِضا اور عظمت و شان پر مشتمل چندفرامین مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھتے ہیں:

(1)اللہ پاک کی اِطاعت والد کی اِطاعت میں ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی والد کی نافرمانی میں ہے۔(معجم اوسط، 1/614، حدیث:2255)

(2)اللہ پاک کی رضا والد کی رضا میں ہے اور اللہ پاک کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔(ترمذی، 3/360، حدیث: 1907)

(3)والد جنت کے دروازوں میں سے درمیانی دروازہ ہے، اب تم اس دروازے کو (نا فرمانی اور برے سلوک کے ذریعے) ضائع کر لو یا (اطاعت و فرمانبرداری کے ذریعے) اس کو محفوظ کر لو۔ (ابن ماجہ)

(2)سب گناہوں کی سزا اللہ تعالیٰ چاہے تو قیامت کے لئے اٹھا رکھتا ہے مگر ماں باپ کی نافرمانی کی سزا جیتے جی دے دیتا ہے۔ (مستدرک للحاکم،5/216، حدیث: 7345)

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:(ماں باپ کو ناراض کرنے والا) شخص بہت سخت گنہگار اور اللہ تعالیٰ کے سخت عذاب کا حقدارہے کیونکہ باپ کی نافرمانی میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی ہے اور باپ کی ناراضگی میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ناراضگی ہے، اگر والدین راضی ہیں تواسے جنت ملے گی اگر والدین ناراض ہوں تو دوزخ میں جائے گا۔ لہٰذا اُسے چاہئے کہ جلد از جلد والدین کو راضی کرے ورنہ اس کی کوئی فرض و نفل عبادت قبول نہ ہوگی اور مرتے وقت کلمہ نصیب نہ ہونے کا خوف ہے۔(والدین، زوجین اور استاتذہ کے حقوق)

لہٰذا جن اسلامی بھائیوں کے والدین حیات ہیں تو ان کو چاہئے کہ اپنے والدین کی اطاعت و فرمانبرداری کریں اور ان کا خیال رکھیں اور جن کے والدین اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے ہیں وہ اپنے والدین کی قبر پر ہر جمعہ کو حاضری دیں اور ان کے لئے دعائے مغفرت اور ایصال ثواب کریں۔

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔