والد کا مقام و مرتبہ بہت بلند و بالا ہے لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اپنے والد کی اطاعت و فرمانبرداری اور ادب و احترام کریں۔ اور ان کے ہر جائز حکم کو فوراً بجا لائیں، ان کے آگے اُف بھی نہ کریں تاکہ ہم اللہ عزوجل کی رضا مندی سے جنّت کے حقدار بن سکیں۔آیئے! والد کی اطاعت و فرمانبرداری پر مشتمل پانچ فرامین مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھتے ہیں:

(1) اللہ پاک کی اطاعت والد کی اطاعت میں:حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک کی اِطاعت والد کی اِطاعت میں ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی والد کی نافرمانی میں ہے۔(معجم اوسط، 1/614،حدیث:2255)

(2) اللہ پاک کی رضا والد کی رضا میں:رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک کی رضا والد کی رضا میں ہے اور اللہ پاک کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔(ترمذی،3/360،حدیث:1907)

(3) والد جنت کے دروازوں میں سے بیچ کا دروازہ ہے:پیارے آقا مدینے والے مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:والد جنّت کے دروازوں میں سے بیچ کا دروازہ ہے، اب تُو چاہے تو اس دروازے کو اپنے ہاتھ سے کھو دے یا اس کی حفاظت کرے۔ (ترمذی،3/359، حدیث:1906)

(4)قیامت کے دن لوگ اپنے باپ کے نام سے پکارے جائیں گے:نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم قیامت کے دن اپنے اور اپنے باپ کے نام سے پکارے جاؤ گے لہٰذا اپنے نام خوبصورت رکھا کرو۔(ابو داؤد،کتابُ الادب، باب فی تفسیر الاسماء، 4/287)

(5)بیٹا اپنے باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا:حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بیٹا (اپنے)باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا، یہاں تک کہ بیٹا اپنے باپ کو غلام پائے اور اسے خرید کر آزاد کر دے۔(مسلم، کتاب العتق، باب فضل عتق الوالد)

پیارے اسلامی بھائیو!اس حدیثِ پاک میں باپ کے عظیم حق کو بیان کرنا مقصود ہےیہ مُراد نہیں کہ اگر کوئی اپنے غلام باپ کو خرید کر اسے آزاد کردے تو اس نے اپنے باپ کا حق ادا کردیا۔ چنانچہ حَکِیْمُ الْاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: مطلب یہ ہے کہ بیٹا اپنے باپ کی کتنی ہی خدمت کرے مگر اس کا حق ادا نہیں کرسکتا۔

ہر ایک کو اپنے والد کے ساتھ نیک سلوک کرنا چاہئے اور ان کی اِطاعت کرتے ہوئے،ان کا سونپا ہوا ہر جائز کام فوراً بجا لانا چاہئے۔ہاں اگر وہ شریعت کے خلاف کوئی حکم دیں تو اس میں ان کی اِطاعت نہ کی جائے کہ حدیثِ پاک میں ہے:اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اِطاعت نہیں۔(مسلم، ص789،حدیث: 4765)

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔