کہا جاتا ہے کہ والد شفقت کا شجر ہے جو دھوپ تو اپنے اوپر لیتا ہے مگر اپنی اولاد کو سایہ دیتا ہے، والد اپنی اولاد کے لئے بے لوث دن رات ایک کرکے کماتا ہے، والد وہ عظیم ہستی ہے کہ جس کی دعا اولاد کے حق میں قبول ہوتی ہے، والد کی غیر موجودگی میں اُس کے دوست احباب کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے پر اولاد کو نیکی ملتی ہے، والد جنت کا دروازہ ہے، والد کی رضا میں رب کی رضا ہے۔ آیئے! والد اطاعت و فرمانبرداری اور عظمت و شان پر مشتمل چند احادیثِ مبارکہ پڑھتے ہیں:

(1)رب کی رضا: رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: پروردگار کی خوشنودی باپ کی خوشنودی میں ہے اور پر وردگار کی ناخوشی باپ کی ناخوشی میں ہے۔(تفسیر صراط الجنان، 5/442)

(2)والد کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے:نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ کی اطاعت والد کی طاعت میں ہےاور اللہ کی نافرمانی والد کی نا فرمانی میں ہے۔

(3)والد کا نام نہ لینا، ان کے آگے نہ چلنا اور ان سے پہلے نہ بیٹھو!حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے دو اشخاص کو دیکھا تو ان میں سے ایک سے پو چھا: اس سے تیرا کیا رشتہ ہے؟ اس نے کہا: یہ میرے والد ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اُس سے فرمایا: اپنے والد کا نام لے کر نہ پکارو، نہ ان کے آگے چلو اور نہ ان سے پہلے بیٹھو۔(الادب المفرد، ص 35)

(4)اچھے سلوک کا مستحق:ایک شخص رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آیا اور پوچھنے لگا:کون لوگ میرے اچھے سلوک کے حقدار ہیں؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تمہاری ماں۔ اس نے کہا پھر کون؟ فرمایا: تمہاری ماں۔ اس نے کہا پھر کون؟ فرمایا: تمہاری ماں۔ اس نے کہا پھر کون؟ فرمایا: تمہارا باپ۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ماں اور باپ دونوں اچھے سلوک کے مستحق ہیں۔

(5)سب سے بڑی نیکی :حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: نیکیوں میں سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والد کے دوستوں کے ساتھ بھلائی کرے۔(مسلم)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں والد کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔