ابو ثوبان عبدالرحمٰن عطاری(درجہ سابعہ فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن
لاہور، پاکستان)
انبیائے کرام علیہم السّلام وہ انسان ہیں جن کے پاس اللہ
پاک کی طرف سے وحی آتی ہے اور اُنہیں اللہ پاک مخلوق کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے
بھیجتا ہے۔ ان میں سے جونئی شریعت لائے انہیں رسول کہتے ہیں۔ اللہ پاک کے کئی انبیائے
کرام علیہم السّلام ان دنیا میں حق تعالیٰ کا پیغام لے کر تشریف لائے انہیں میں سے
ایک حضرت داؤد علیہ السّلام بھی ہیں۔ جس طرح قراٰنِ کریم میں دیگر انبیائے کرام
علیہم السّلام اوصاف کا ذکر آیا ہے اسی طرح حضرت داؤد علیہ السّلام کا بھی تذکرہ قراٰنِ
پاک میں موجود ہے۔حضرت داؤد علیہ السّلام کی چند صفات قراٰن کی روشنی میں بیان کی
جا رہی ہیں۔ آپ بھی پڑھئے اور علم میں اضافہ کیجئے :
(1) رسول ہونا: حضرت داؤدعلیہ السّلام ان انبیائے کرام علیہم السّلام میں سے ہیں جن کو اللہ
پاک نے کتاب عطا فرما کر رسول ہونے کا شرف بخشا۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا
دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے نبیوں میں ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا
فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)
(2) علم والا ہونا: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو کثیر علم عطا فرمایا۔ اللہ پاک ارشاد
فرماتا ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو
بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)
(3) قوت والا ہونا: آپ علیہ السّلام عبادت پر بہت قوت والے اور اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے
والے تھے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا
الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک
وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہما
فرماتے ہیں: ذَا الْاَیْدِ سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ
السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے ۔(خازن، 4/32،صٓ، تحت الآيۃ: 17)
(4) نائبِ باری تعالیٰ: انہیں زمین میں خلافت سے سرفراز کیا گیا، چنانچہ ارشاد فرمایا: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)
(5) فضل والا : اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔
(6) پہاڑوں اور پرندوں کا تسبیح کرنا: پہاڑ اور پرندے حضرت داؤد علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرتے۔
(7) لوہے کا نرم ہونا: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے لوہا نرم فرما دیا۔
مذکورہ بالا تین صفات کا ذکر کرتے ہوئے اللہ پاک ارشاد
فرماتا ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ
مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ
الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے
داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف)
رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:10) اس کے علاوہ بھی آپ علیہ السّلام کی بہت سی صفات ہیں جن کا
تذکرہ اس مختصر میں نہیں ہوسکتا۔
اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں انبیائے کرام
علیہم السّلام کی سیرت پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ
النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نعمان عطّاری (درجۂ سابعہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضان مدینہ
نواب شاہ، پاکستان)
جب اللہ پاک نے لوگوں پر اپنا فضل و کرم فرمانا چاہا تو اس
پاک ذات نے لوگوں کو رشد و ہدایت عطا فرمائی اس طرح کہ اس پاک ذات نے اپنے پیارے
پیغمبر حضرت داؤد علیہ السّلام کو مخلوق کے درمیاں مبعوث فرمایا تاکہ وہ لوگوں کی
نظروں سے جاہلیت اور کفر وسرکشی کے پردے اٹھا کر لوگوں کو صراط مستقیم کی طرف
گامزن کریں اور دعوت الی اللہ کا فریضہ سر انجام دیں ۔
آپ علیہ السّلام کا تعارف: آپ علیہ السّلام کا مبارک نام ”داؤد“ اور نصب نامہ یہ ہے داؤد بن ایشا بن
عوید بن عابر بن سلمون بن نحشون بن غوینازب بن ارم بن حصرون بن فارص بن یہود ابن
حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السلام (سیرت الانبیاء ،ص 669)
آپ علیہ السّلام کا حلیہ مبارک: حضرت کعب رضی اللہُ عنہ آپ علیہ السّلام کا حلیہ بیان کرتے
ہوئے فرماتے ہیں: حضرت داؤد علیہ السّلام سرخ چہرے، نرم وملائم بالوں، سفید جسم،
اور طویل داڑھی والے تھے۔ (سیرت الانبیاء ،ص 669)حضرت داؤد علیہ السّلام ہمیشہ
حلال وطیَّب چیزیں تناول فرماتے تھے۔ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت و ریاضت میں
بھی انتہائی اعلی مقام پر فائز تھے۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی
ہے فرماتے ہیں: حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب حضرت داؤد علیہ
السّلام کا تذکرہ کرتے تو فرماتے وہ بہت ہی عبادت گزار انسان تھے۔ عاجزی وانکساری
حضرت داؤد علیہ السّلام کی سیرت پاک کا ایک خاص حصّہ تھی۔ جسمانی خوبصورتی کے
باوجود اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو بہت دلکش آواز عطا فرمائی تھی۔
پیارے اسلامی بھائیو!
آئیے اب ہم ان مبارک اوصاف کی طرف رخ کریں جنہیں اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ
السّلام کی شان کے متعلق قراٰنِ مجید میں بیان فرمائے ہیں۔
(1)سلطنت ونبوت کے جامع: اللہ رب العزَّت قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ
الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی
اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251)
(2)زبور شریف پانے والے: اللہ رب العَّزت قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًاۚ(۱۶۳)
﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ 6 ، النسآء :
163)
(3)پہاڑوں اور جانوروں کو تابع بنایا: اللہ رب العزَّت قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِشْرَاقِۙ(۱۸)
وَ الطَّیْرَ مَحْشُوْرَةًؕ-كُلٌّ لَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۹)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ہم نے اس کے ساتھ پہاڑوں کو تابع کردیا کہ وہ شام
اور سورج کے چمکتے وقت تسبیح کریں اور جمع کئے ہوئے پرندے ،سب اس کے فرمانبردار
تھے۔ (پ23،صٓ:19،18)
(4)اللہ پاک نے اپنا نائب بنایا: اللہ رب العزَّت قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)
(5)علمِ کثیر عطا
فرمایا: اللہ رب العزَّت قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)
محترم اسلامی بھائیو! ہمیں بھی چاہیئے کہ ہم سیرتِ انبیائے
کرام علیہم السّلام کا دل جوئی کے ساتھ مطالعہ کریں اور اسے اپنی زندگی میں عملی
نمونہ بنانے کے لیے عملی اقدامات کریں تاکہ اس پُر فتن دور میں ہماری اور ہماری آنے
والی نسلیں لبرلز اور اس جیسی دیگر برائیوں سے بچ کر اپنے ایمان کو تقویت اور
اسلامی نظام کا کثرت کے ساتھ نفاذ کریں۔
عبدالحکیم عطاری رضوی (درجہ خامسہ جامعۃُالمدینہ فیضان غوث
الاعظم حیدرآباد، پاکستان )
اللہ پاک نے تمام انبیائے کرام علیہم السّلام کو خصوصیات
عطا فرمائی ہیں ۔ اسی طرح حضرت داؤد علیہ السّلام کو بھی بہت سی خصوصیات سے نوازا
ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ تمام انبیائے کرام علیہم السّلام معصوم ہیں۔ ان سے گناہ
سرزد نہیں ہو سکتا ہے ۔ آپ علیہ السّلام کی خصوصیات یہ ہیں:
(1) حضرت داؤد علیہ
السّلام پر قراءت آسان کر دی گئی تھی ، آپ علیہ السّلام گھوڑے پر کاٹھی ڈالنے کا
حکم دیتے اور گھوڑا تیار ہونے سے پہلے زبور پڑھ لیتے تھے ۔ (بخاری ، کتاب التفسیر
، باب قولہ : واٰتینا داؤد زبورا ، 3/ 261 ، حدیث : 471)
پیارے اسلامی بھائیو! ہو سکتا ہے کہ شیطان کسی کے ذہن میں
یہ وسوسہ ڈالے کہ اتنے تھوڑے وقت میں پوری زبور کیسے پڑھ لی تو اس کا جواب یہ ہے
کہ یہ حضرت داؤد علیہ السّلام کا معجزہ تھا کہ آپ علیہ السّلام جتنی دیر میں گھوڑے
پر زِین کَسی جاتی ہے اتنے مختصر وقت میں پوری زبور پڑھ لیا کرتے اور معجزہ کہتے
ہی اسے ہیں جو کہ عادتاً وہ کام ممکن نہ ہو۔ حضرت داؤد علیہ السّلام تو اللہ کے
نبی ہیں اور انبیا کی شان تو بہت ارفع و اعلی ہیں ، اللہ پاک نے تو اپنے پیارے
حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے غلاموں کو بھی ایسی شان عطا فرمائی۔ چنانچہ
مولائے کائنات ، شیرِخدا حضرت علی المرتضی کرّم اللہ وجہہ الکریم کے بارے میں
منقول ہے کہ آپ گھوڑے پر سوار ہوتے وقت ایک پاؤں رِکاب میں رکھتے اور قراٰنِ
مجید پڑھنا شروع کرتے اور دوسرا پاؤں رِکاب میں رکھ کر گھوڑے کی زین پر بیٹھنے تک
اتنی دیر میں ایک قراٰنِ مجید ختم کر لیا کرتے تھے۔ (شواھد النبوۃ ، رکن سادس
دربیان شواھد ودلایلی...الخ ، ص212)
(2) جو اللہ سے محبت
کرتا ہے وہ رات کو اس وقت نماز میں کھڑا ہوتا ہے جب لوگ سو رہے ہوتے ہیں ، وہ اس
وقت تنہائی میں مجھے یاد کرتا ہے جب غافل لوگ میرے ذکر سے غفلت میں پڑے ہوتے ہیں ،
وہ اس وقت میری نعمت پر شکر ادا کرتا ہے جب بھولنے والے مجھے بھلا بیٹھتے ہیں ۔
(3) عبادت وریاضت : پیارے
اسلامی بھائیو! حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت و ریاضت میں بھی انتہائی اعلیٰ مقام
رکھتے تھے ۔ چنانچہ حضرت ابودرداء رضی اللہُ
عنہ فرماتے ہیں : حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب حضرت داؤد علیہ
السّلام کا تذکرہ کرتے تو فرماتے : وہ بہت عبادت گزار انسان تھے۔ (ترمذی ، کتاب
الدعوات ، باب ما جاء فی عقد التسبیح بالید ، 5/ 296 ، حدیث : 3501)
آپ علیہ السّلام کے روزے اور نماز کے بارے میں حضور پُر
نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ
السّلام کے(نفلی) روزے سب روزوں سے زیادہ پسند ہیں ، (ان کا طریقہ یہ تھا کہ )وہ
ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے تھے۔ اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام
کی (نفل) نماز سب نمازوں سے زیادہ پسند ہے ، وہ آدھی رات تک سوتے ، تہائی رات
عبادت کرتے ، پھر باقی چھٹا حصہ سوتے تھے۔ ( بخاری ، کتاب احادیث الانبیاء ، باب
احب الصلاة الی اللہ صلاة داؤد...الخ ، 2 / 448 ، حدیث : 3420)
(4) اہل خانہ کی عبادت
گزاری : حضرت داؤد علیہ السّلام اپنے اہل خانہ کو بھی مشغولِ عبادت رکھا کرتے تھے
، چنانچہ حضرت ثابت بنانی رحمۃُ اللہِ علیہ کہتے ہیں : ہمیں حضرت داؤد علیہ
السّلام کے بارے میں خبر پہنچی ہے کہ آپ نے نماز کو اپنے اہل و عیال پر یوں تقسیم
کر رکھا تھا کہ دن اور رات کے ہر حصے میں آپ علیہ السّلام کے گھرانے کا کوئی نہ
کوئی فرد مشغولِ عبادت ہوتا۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ ، کتاب الفضائل ، ما ذکر من امر داؤدعلیہ
السّلام وتواضعہ ، 7 / 464 ، حدیث : 3)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! سبحان اللہ! حضرت داؤدعلیہ
السّلام کی زندگی کا کیا خوبصورت انداز ہے کہ دن رات کا کوئی حصہ ایسا نہیں جس میں
گھر میں عبادت نہ ہو رہی ہو۔ نیز مذکورہ روایت سے یہ بھی پتا چلا کہ آپ علیہ
السّلام اپنے گھر والوں کو عبادت کی ترغیب دلاتے نیز آپ نے نماز کو تمام گھر والوں
پر تقسیم کر رکھا تھا۔
(5) حضرت داؤد علیہ
السّلام کی دُعا : دعا بھی عبادت بلکہ عبادت کا مغز ہے ، اور ثنا بھی دعا ہے۔ حضرت
داؤد علیہ السّلام اس عظیم عبادت کا بھی خاص شغف رکھتے تھے ۔
(6) ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ
الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے
داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف)
رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:10) تفسیر صراط الجنان: اس
آیت میں اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کے تین فضائل بیان فرمائے ہیں ۔(1)حضرت
داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔(2) پہاڑوں اور پرندوں کو حضرت داؤد
کے تسبیح کا حکم دیا ۔(3) اور اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کے لیے لوہا نرم
کرنے کا ذکر فرمایا۔
(7) حضرت داؤد علیہ السّلام کو زبور عطا فرمائی گئی، چنانچہ ارشادِ
باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا
دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک
ہم نے نبیوں میں ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا
فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)
(8) انہیں کثیر علم
عطا فرمایا گیا،چنانچہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا
دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو
بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)
(9) انہیں غیر
معمولی قوت سے نوازا گیا، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔ (پ23،صٓ:17)
(10) انہیں
زمین میں خلافت سے سرفراز کیا گیا، چنانچہ ارشاد فرمایا: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا
جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26) آیت کے اس حصے میں بڑے فضل سے مراد نبوت اور کتاب ہے اور کہا
گیا ہے کہ اس سے مراد ملک ہے اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے آواز کی خوبصورتی وغیرہ
وہ تمام چیزیں مراد ہیں جو آپ علیہ السّلام کو خصوصیت کے ساتھ عطا فرمائی گئیں ۔
(خازن، سبأ، تحت الآیۃ: 10 ، 3/ 517)
حضرت داؤد علیہ السّلام اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم پر اللہ پاک کے فضل میں فرق: آیت کے اس حصے میں اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ
السّلام کے بارے میں فرمایا کہ ہم نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا
فضل دیا جبکہ اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے ہر طرح کے فضل اور
فضل کے کمال کو بیان کرتے ہوئے ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ ﴿وَ كَانَ فَضْلُ اللّٰهِ
عَلَیْكَ عَظِیْمًا (۱۱۳)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور آپ
پر اللہ کا فضل بہت بڑا ہے۔ (پ5، النسآء:113)
اللہ پاک نے پہاڑوں اور پرندوں کو حکم دیا کہ ’’ اے پہاڑو اور
اے پرندو! جب حضرت داؤد علیہ السّلام تسبیح کریں تو تم بھی ان کے ساتھ تسبیح کرو
۔چنانچہ جب حضرت داؤد علیہ السّلام تسبیح کرتے تو پہاڑوں سے بھی تسبیح سنی جاتی
اور پرندے جھک آتے ۔یہ آپ علیہ السّلام کا معجزہ تھا۔( خازن، سبا، تحت الآیۃ: 10، 3 / 517، مدارک، سبأ،
تحت الآیۃ: 10، ص957، ملتقطاً)
نوٹ: حضرت داؤد علیہ
السّلام کی ا س فضیلت کا بیان سورۂ انبیآ کی آیت نمبر79میں بھی گزر چکا ہے۔
﴿وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰)﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان
:اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22، سبا: 10) حضرت داؤد علیہ السّلام کے
لئے اللہ پاک نے لوہا نرم فرما دیا کہ جب آپ علیہ السّلام کے دست مبارک میں آتا تو
موم یا گندھے ہوئے آٹے کی طرح نرم ہوجاتا اور آپ علیہ السّلام اس سے جو چاہتے بغیر
آگ کے اور بغیر ٹھونکے پیٹے بنالیتے۔
حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے لوہا نرم کئے جانے کا سبب: حضرت
داؤد علیہ السّلام کے لئے لوہا نرم کرنے کا سبب یہ بیان کیا گیا ہے کہ جب آپ علیہ
السّلام بنی اسرائیل کے بادشاہ بنے تو آپ علیہ السّلام لوگوں کے حالات کی جستجو کے
لئے اس طرح نکلتے کہ لوگ آپ علیہ السّلام کو پہچان نہ سکیں ،اور جب کوئی ملتا اور
آپ علیہ السّلام کو پہچان نہ پاتا تو اس سے دریافت کرتے کہ’’ داؤد کیسا شخص ہے ؟وہ
شخص ان کی تعریف کرتا۔ اس طرح جن سے بھی اپنے بارے میں پوچھتے تو سب لوگ آپ کی
تعریف ہی کرتے ۔اللہ پاک نے انسانی صورت میں ایک فرشتہ بھیجا۔ حضرت داؤد علیہ
السّلام نے اس سے بھی حسبِ عادت یہی سوال کیا تو فرشتے نے کہا: ’’ داؤد ہیں تو بہت
ہی اچھے آدمی، کاش! ان میں ایک خصلت نہ ہوتی ۔ اس پر آپ علیہ السّلام متوجہ ہوئے
اور اس سے فرمایا: ’’اے خدا کے بندے !وہ کون سی خصلت ہے؟ اس نے کہا: وہ اپنا اور
اپنے اہل و عیال کا خرچ بیتُ المال سے لیتے ہیں ۔یہ سن کر آپ علیہ السّلام کے خیال
میں آیا کہ اگر آپ علیہ السّلام بیتُ المال سے وظیفہ نہ لیتے تو زیادہ بہتر ہوتا،
اس لئے آپ علیہ السّلام نے بارگاہ ِالٰہی میں دعا کی کہ اُن کے لئے کوئی ایسا سبب
بنادے جس سے آپ علیہ السّلام اپنے اہل و عیال کا گزارہ کرسکیں اور بیت المال (یعنی
شاہی خزانے) سے آپ علیہ السّلام کو بے نیازی ہو جائے۔ آپ علیہ السّلام کی یہ دعا
قبول ہوئی اور اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کے لئے لوہے کو نرم کر دیا اور آپ علیہ
السّلام کو زِرہ سازی کی صَنعت کا علم دیا ۔سب سے پہلے زرہ بنانے والے آپ علیہ
السّلام ہی ہیں ۔ آپ علیہ السّلام روزانہ ایک زرہ بناتے تھے اور و ہ چار ہزار درہم
میں بکتی تھی اس میں سے اپنے اور اپنے اہل و عیال پر بھی خرچ فرماتے اور فقراء و
مَساکین پر بھی صدقہ کرتے۔ (خازن، سبأ، تحت الآیۃ: 10، 3 / 517، ملخصاً)
نوٹ: حضرت داؤد علیہ
السّلام کی ا س فضیلت کا بیان سورۂ اَنبیاء کی آیت نمبر80میں بھی موجود ہے۔
اللہ پاک کے تمام انبیائے کرام معصومین ہیں ۔ جن سے کبھی کوئی
گناہ سرزد نہیں ہوتا ۔ اور اللہ پاک نے کئی اوصافِ جمیلہ و معجزاتِ عظیمہ عطا فرمائے
ہیں ۔جیسا کہ حضرت داؤد علیہ السّلام کا معجزہ لوہا موم کی طرح نرم ہوجاتا تھا اور
کئی معجزات سے نوازا ہے۔ اللہ پاک ہمیں سیرتِ انبیائے کرام علیہم السّلام کے
مطالعے اور سیرت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق بخشے ۔ اور ان کے دیئے ہوئے ہر حکم کی
پیروی کرنے اور اسے مزید آگے پہچانے کی قوت عطا کرے۔ اٰمین
سید صدام مدنی(مدرس جامعۃ المدینہ فیضان نور مصطفی آگرہ تاج
کراچی، پاکستان)
قراٰن سر چشمۂ ہدایت ہے۔ اللہ نے قراٰن میں جا بجا اپنے خاص
بندوں کے واقعات اور شان و صفات کو بیان کیا ہے۔ تاکہ لوگ اس سے نصیحت حاصل کریں
اور ان کی شان و صفات کو سن کر اللہ کے فضل اور نعمت کو ہمیشہ یاد رکھیں۔ اُن خاص
بندوں میں سے حضرت داؤد علیہ السّلام کا ذکر بھی قراٰنِ مجید میں موجود ہے۔ اور اللہ
نے آپ کی مختلف صفات کو قراٰنِ مجید کی آیات میں بیان فرمایا۔ آئیے ہم پانچ صفات
کے بارے میں پڑھتے ہیں۔
آپ اللہ کے رسول ہیں: اللہ پاک نے بے شمار انبیا کو انسانوں کی ہدایت کے لئے بھیجا اور انہیں انبیا
میں سے بعض وہ ہیں جن کو اللہ پاک نے نئی شریعت اور آسمانی کتاب دے کر رسول بنایا۔
ان رسولوں میں سے ایک حضرت داؤد علیہ السّلام بھی ہیں۔ آپ علیہ السّلام پر زبور
کتاب نازل ہوئی۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ
زَبُوْرًاۚ(۱۶۳) ﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم
نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ 6 ، النسآء : 163)
آپ اپنی قوم میں سب سے زیادہ بہادر تھے: اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ قَتَلَ دَاوٗدُ جَالُوْتَ ﴾ ترجمۂ کنزالایمان:
اور قتل کیا داؤد نے جالوت کو ۔(پ2،البقرۃ:251) جب بنی اسرائیل جالوت کی قوم سے
جنگ کرنے پہنچی تو جالوت نے اپنا مد مقابل طلب کیا لیکن جالوت کی طاقت دیکھ کر کسی
کو سامنے آنے کی ہمت نہ ہوئی اور اس وقت بنی اسرائیل کے لشکر میں داؤد علیہ
السّلام کے والد ایشا اپنے تمام بیٹوں کے ساتھ موجود تھے۔ جن میں داؤد علیہ
السّلام سب سے چھوٹے، کمزور اور بیمار تھے اور بکریاں چرایا کرتے تھے۔ آپ علیہ
السّلام جالوت سے مقابلے کے لئے تیار ہوگئے اور جالوت کو رسی میں پتھر باندھ کر
پھینکا جو اس کے سر کو پھاڑتا ہوا پیچھے سے نکلا اور جالوت وہیں مرگیا۔ (تفسیر صراط
الجنان، سورہ بقرہ، زیرِ آیت 251، ملخصاً)
اپنے سے چھوٹوں کی درست بات کو ترجیح دیا کرتے: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ
اِذْ یَحْكُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْهِ غَنَمُ الْقَوْمِۚ ﴾ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور داؤد اور سلیمان کو یاد کرو جب وہ دونوں کھیتی کے بارے میں فیصلہ
کررہے تھے جب رات کو اس میں کچھ لوگوں کی بکریاں چھوٹ گئیں۔(پ17،الانبیآء:78) رات
کے وقت کچھ لوگوں کی بکریاں کسی اور کے کھیت میں چلی گئیں اور بکریوں کو چرانے
والا کوئی نہ تھا اور وہ بکریاں کھیتی کھا گئیں۔ جب یہ معاملہ حضرت داؤد علیہ
السّلام کے پاس آیا تو آپ نے حکم دیا کہ کھیت والے کو بکریاں دے دی جائیں کیونکہ
بکریوں کی قیمت نقصان کے برابر تھی۔ اس وقت حضرت سلیمان علیہ السّلام کی عمر گیارہ
سال تھی جب ان کو اس فیصلہ کی خبر ہوئی تو انہوں نے کہا کہ فریقین کے لئے ایک
آسانی والی صورت بھی ہوسکتی ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ بکریوں والا کھیتی کاشت کرے جب تک
وہ اُسی حالت پر نہ آجائیں اور اس وقت تک کھیتی والا ان بکریوں سے نفع اٹھا سکتا
ہے۔ یہ تجویز حضرت داؤد علیہ السّلام نے پسند فرمائی۔(تفسیر صراط الجنان، سوره
انبیاء، زیرِ آیت 78، ملخصاً)
اپنے ہاتھوں سے کام کرکے تجارت کرنا: انبیائے کرام علیہمُ
السّلام مختلف پیشوں کو اختیار فرمایا کرتے اور ہاتھ کی کمائی سے تَناوُل
فرمایا کرتے تھے، چنانچہ حضرت ادریس علیہ السّلام سلائی کا کام کیا کرتے تھے، حضرت
نوح علیہ السّلام بڑھئی کا، حضرت ابراہیم علیہ السّلام کپڑے کا، حضرت آدم علیہ
السّلام کاشتکاری کا، حضرت موسیٰ اور حضرت شعیب علیہما السّلام بکریاں چرانے کا، حضرت صالح علیہ السّلام چادر بنانے
کا کام کیا کرتے تھے اور حضرت داؤد علیہ السّلام خود اپنے ہاتھوں سے زرہ (لوہے کا
جنگی لباس) بنا کر بیچا کرتے تھے۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ
بَاْسِكُمْۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ شٰكِرُوْنَ(۸۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے تمہارے فائدے کیلئے اسے ایک
خاص لباس کی صنعت سکھا دی تاکہ تمہیں تمہاری جنگ کی آنچ سے بچائے تو کیا تم شکر
ادا کروگے؟ (پ17،الانبیآء:80)
پرندے اور پہاڑ آپ کے ساتھ تسبیح بیان کرتے: اللہ پاک نے
پہاڑوں اور پرندوں کو آپ کا تابع بنا دیا کہ پتھر اور پرندے آپ کے ساتھ آپ کی
مُوافقت میں تسبیح کرتے تھے۔ ارشاد ہوا: ﴿وَ سَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ
الْجِبَالَ یُسَبِّحْنَ وَ الطَّیْرَؕ ﴾ ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور داؤد کے ساتھ پہاڑ مسخر فرما دئیے کہ تسبیح کرتے اور پرندے۔ (پ :
17 ، الانبیآء: 79 )
اللہ پاک ہمیں بھی
اچھی صفات والا نیک اور پرہیزگار بندہ بنائے۔ اور انبیائے کرام علیہم السّلام کے
صدقے ہم سب پر اپنا خصوصی رحم و کرم فرمائے۔ اٰمین
محمد احسن رضا عطاری مدنی (مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ
آفندی ٹاؤن حیدرآباد ، پاکستان)
اللہ پاک نے مخلوق کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے مختلف انبیائے
کرام علیہم السّلام کو دنیا میں مبعوث فرمایا ۔ جن میں سے سب سے آخری نبی حضرت
محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہیں ۔ ان ہی انبیائے کرام علیہم السّلام میں
سے حضرت داؤد علیہ السّلام بھی اللہ پاک کے پیارے نبی ہیں ۔ جن کا ذکر بھی اللہ
پاک نے قراٰنِ پاک میں مختلف مقامات پر فرمایا۔ چنانچہ اللہ پاک نے پارہ نمبر 6
سورةُ المائدہ آیت نمبر 78 میں فرمایا: ﴿لُعِنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْۢ
بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ عَلٰى لِسَانِ دَاوٗدَ وَ عِیْسَى ابْنِ مَرْیَمَؕ-ذٰلِكَ
بِمَا عَصَوْا وَّ كَانُوْا یَعْتَدُوْنَ(۷۸)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بنی اسرائیل میں سے کفر کرنے والوں پر
داؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبان پرسے لعنت کی گئی۔ یہ لعنت اس وجہ سے تھی کہ انہوں
نے نافرمانی کی اور وہ سرکشی کرتے رہتے تھے۔ (پ6،المآئدۃ:78)اس کی تفسیر میں آتا
ہے کہ ایلہ کے رہنے والوں کو ہفتہ کے دن شکار منع تھا ۔ انہوں نے جب اس حکم کو نہ
مانا اور شکار سے نہ رکے تو داؤد علیہ السّلام نے ان پر لعنت کی اور ان کے خلاف
دعا کی اور ان سب کو بندر اور خنزیر کی شکل میں مسخ کر دیا گیا۔ اور ایک قول یہ ہے
کہ حضرت داؤد اور حضرت عیسی نے نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی جلوہ
افروزی کی بشارت دی اور حضور علیہ السّلام پر ایمان نہ لانے اور کفر کرنے والوں پر
لعنت فرمائی۔ اسی طرح اللہ پاک نے پارہ 15 سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 55 میں ارشاد
فرماتا ہے:﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا
دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے نبیوں میں ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا
فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)
اس آیت میں الله پاک داؤد علیہ السّلام کو زبور عطا کیے جانے کا ذکر فرمایا ہے ۔
زبور یہ اللہ پاک کی کتاب ہے جو کہ حضرت داؤد علیہ اسلام پر
نازل ہوئی۔ اس میں ایک سو پچاس سورتیں ہیں۔ اسی طرح الله پاک نے پارہ 22 سورہ سبا
آیت نمبر 10 میں ارشاد فرمایا: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ
مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ
الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور
پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف) رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:10)
اس آیت میں حضرت
داؤد علیہ السّلام کے تین فضائل بیان فرمائے ۔ (1)حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنی
طرف سے بڑا فضل دیا۔(2) پہاڑوں اور پرندوں کو حضرت داؤد کے تسبیح کا حکم دیا ۔(3)
اور اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کے لیے لوہا نرم کرنے کا ذکر فرمایا۔
حسن محمود سعیدی(دورۂ حدیث مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضان مدینہ
کراچی، پاکستان)
اللہ پاک نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام
علیہم السّلام مبعوث فرمائے جن میں 313 رسل بھیجے اور ان میں سے بعض پر صحیفے اور
بعض پر کتابیں نازل فرمائی۔ لیکن عوام ُالناس میں چار کتابیں بمع نام مشہور ہیں۔ انہیں
میں سے ایک کتاب زبور ہے جس کو اللہ پاک نے اپنے رسل حضرت داؤد علیہ السّلام پر
نازل فرمایا اور آپ علیہ السّلام کو زبور جیسی بابرکت کتاب سے نوازا۔ جیسا کہ قراٰنِ
مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ
زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)
آپ کا نام و نسب:آپ علیہ السّلام کا نام داؤد ہے اور آپ علیہ السّلام کا نسب داؤد بن ایشا بن
عوید سے ہوتا ہوا حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام سے ملتا
ہے۔(سیرت الانبیاء ،ص 669 ،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
آپ کا حلیہ مبارک: آپ علیہ السّلام بہت خوبصورت تھے چنانچہ حضرت کعب رضی اللہ عنہ آپ کا حلیہ
بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :حضرت داؤد علیہ کا چہرہ مبارک سرخ تھا نرم و ملائم بال
سفید جسم اور طویل داڑھی والے تھے۔ (سیرت الانبیاء ،ص 669 ،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
حضرت داؤد علیہ السّلام کے اوصاف: محترم قارئینِ کرام اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں جہاں دیگر
انبیائے کرام علیہم السّلام کے اوصاف ذکر فرمائے وہاں حضرت داؤد علیہ السّلام کے
اوصاف بھی ذکر فرمائے ہیں اور آپ کے اوصاف کی سب سے بڑی خاصیت اور میں کہوں گا کہ
اس جیسا وصف بھی کوئی نہیں کہ اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں تقریبا کم و بیش 26
آیات مبارکہ آپ کی شان میں نازل فرمائی۔(سیرت الانبیاء ،ص 669 ،مطبوعہ مکتبۃ
المدینہ)
قراٰنِ کریم میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) تفسیر خازن میں ہے کہ حضرت
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہاں"ذاالاید" سے مراد حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت
والے تھے۔
حضرت داؤد
علیہ السّلام کی عبادت کاحال: حضرت داؤد علیہ
السّلام کی عبادت کے بارے میں حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے،
حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ پاک کو حضرت داؤد
علیہ السّلام کے (نفلی) روزے سب روزوں سے پسند ہیں ، (ان کا طریقہ یہ تھا کہ) وہ
ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے تھے۔ اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام
کی (نفل) نماز سب نمازوں سے پسند ہے، وہ آدھی رات تک سوتے، تہائی رات عبادت کرتے
،پھر باقی چھٹا حصہ سوتے تھے۔( بخاری، کتاب احادیث الانبیاء، باب احبّ الصلاۃ الی
اللہ صلاۃ داؤد۔۔۔ الخ، 2 / 448، حدیث: 3420)
اور بعض اوقات اس طرح کرتے کہ ایک دن روزہ رکھتے ایک دن
افطار فرماتے اور رات کے پہلے نصف حصہ میں عبادت کرتے اس کے بعد رات کی ایک تہائی
آرام فرماتے پھر باقی چھٹا حصہ عبادت میں گزارتے۔( جلالین مع جمل، ص، تحت الآیۃ: 17، 6 / 375)
ایک اور مقام پر اللہ پاک نے فرمایا کہ ہم نے داؤد علیہ
السّلام پر بہت سے انعامات فرمائے: فرمان باری تعالیٰ ہے:﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ
الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ
کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی
اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251) مفتی احمد یار خان نعیمی ﴿وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ﴾ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ یہاں ملک سے مراد سلطنت ہے اور
حکمت سے مراد نبوت یا زبور ہے۔
یعنی رب تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو ارض مقدسہ کی
سلطنت بھی دی اور نبوت بھی عطا فرمائی اور زبور بھی عنایت کی ان سے پہلے نبوت اور
نسل میں تھی اور سلطنت اور نسل میں لیکن اللہ پاک نے یہ دونوں چیزیں آپ علیہ
السّلام میں جمع فرمادی۔(تفسیر نعیمی،2/559، مطبوعہ نعیمی کتب خانہ)
اسی طرح اللہ پاک نے سورہ صٓ کی میں ارشاد فرمایا: ﴿ وَ شَدَدْنَا مُلْكَهٗ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ (۲۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کیا
اور اسے حکمت اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔(پ23،صٓ:20) مفتی
احمد یار خان نعیمی تفسیر نور العرفان میں فرماتے ہیں کہ یہاں حکمت سے مراد فقہ
اور قول فیصل سے مراد حکومت و قضاء کا علم ہے۔مطلب کہ اللہ پاک نے آپ کی فقہ کو مضبوط
فرمایا اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔(تفسیر نور العرفان ، ص
724 مطبوعہ نعیمی کتب خانہ)
مزید اللہ پاک فرماتا ہے کہ ہم نے داؤد کو زمین میں اپنا
نائب بنایا۔ جیسا کہ قراٰنِ مجید میں ارشاد ہے : ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا
جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ﴿اِنَّا سَخَّرْنَا
الْجِبَالَ مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِشْرَاقِۙ(۱۸)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ہم نے اس کے ساتھ پہاڑوں کو
تابع کردیا کہ وہ شام اور سورج کے چمکتے وقت تسبیح کریں ۔ (پ23،صٓ:18)
اسی سے اگلی آیت میں فرمایا: ﴿ وَ الطَّیْرَ
مَحْشُوْرَةًؕ-كُلٌّ لَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۹)﴾ ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور جمع کئے ہوئے پرندے ،سب اس کے فرمانبردار تھے۔ (پ23،صٓ:19) اور
سورہ سبا میں فرمایا: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ
مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ
الْحَدِیْدَۙ(۱۰) اَنِ اعْمَلْ سٰبِغٰتٍ وَّ قَدِّرْ فِی السَّرْدِ وَ اعْمَلُوْا
صَالِحًاؕ-اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(۱۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے
داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف)
رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیاکہ کشادہ زِرہیں بناؤ اور بنانے میں اندازے
کا لحاظ رکھو اور تم سب نیکی کرو بیشک میں تمہارے کام دیکھ رہا ہوں ۔(پ22،سبا:
11،10)
سورہ انبیا میں فرمایا: ﴿وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ
لَبُوْسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ بَاْسِكُمْۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ شٰكِرُوْنَ(۸۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے تمہارے فائدے کیلئے اسے ایک
خاص لباس کی صنعت سکھا دی تاکہ تمہیں تمہاری جنگ کی آنچ سے بچائے تو کیا تم شکر
ادا کروگے؟(پ17، الانبیآء:80)
محترم قارئینِ کرام ! پڑھا آپ نے کہ اللہ پاک نے کیا کیا
انعامات آپ کو عطا فرمائے۔ مفتی احمد یار خان نعیمی ان آیات کی تفسیر میں فرماتے
ہیں: اللہ پاک نے آپ کو زرہ بنانا، پرندوں کی بولی، پہاڑوں کی تسبیح، چیونٹی کا
کلام سمجھنا اور اچھی آواز وغیرہ آپ کو عطا فرمائی۔ آپ جب لوہا پکڑتے تو وہ نرم
ہوجاتا آپ باوجود بادشاہ اپنے کسب(کمائی) جو زرہ فروخت کر کے حاصل ہوتی وہی کھاتے۔
اور خوش الحانی کا یہ حال تھا کہ جب آپ زبور شریف کی تلاوت فرماتے تو جنگلی جانور،
اور پرندے آپ کے گرد جمع ہو جاتے، بہتا پانی رک جاتا، ہوائیں ٹھہر جاتی، غرض کہ رب
تعالیٰ نے انھیں بہت نعمتیں عطا فرمائی۔(تفسیر نعیمی ، 2 / 559 مطبوعہ نعیمی کتب
خانہ)
محترم قارئینِ کرام! آپ نے صفات ملاحظہ فرمائی ہمیں بھی چاہیے
کہ انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرت کا مطالعہ کریں انکو پڑھیں اور انکے مطابق
زندگی گزارنے کی کوشش کریں یہ صفات اور سیرت کیوں ذکر کی جاتی ہیں اسی لیے کہ ہم
بھی انکی پیروی کریں اور اس پر عمل کرتے ہوئے زندگی گزاریں۔ اللہ پاک ہمیں عمل کا
جذبہ عطا فرمائے اور عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد متین قمر (درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ امینیہ رضویہ منڈی
واربرٹن، پاکستان)
حضرت داؤد علیہ
السّلام الله پاک کے انبیا میں سے ایک نبی ہیں۔ انبیا نبی کی جمع ہے۔ نبی الله پاک
نے ہر قوم کی طرف کوئی نہ کوئی نبی بھیجا جو ان کو ایک الله کی عبادت کی تلقین اور
اچھے کاموں کی طرف راغب کرتے تھے۔ ان میں سے ایک نبی حضرت داؤد علیہ السّلام بھی
ہیں۔جن کو الله پاک نے بنی اسرائیل کی طرف نبی بنا کر بھیجا تھا ۔
حضرت داؤد علیہ السّلام کا شجرہ نسب اور حلیہ: آپ علیہ السّلام کا مبارک نام ’’داؤد‘‘اور نسب نامہ یہ ہے
: داؤد بن ایشا بن عوید بن عابر بن سلمون بن نحشون بن عویناذب بن ارم بن حصرون بن
فارص بن یہودابن حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہم السّلام (البدایہ
والنھایہ ، قصۃ داؤد علیہ السّلام و ما کان فی ایامہ…الخ ، 1 / 455) آپ علیہ السّلام بہت خوبصورت تھے ، چنانچہ آپ کا مبارک
حلیہ بیان کرتے ہوئے حضرت کعب رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں : حضرت داؤد علیہ السّلام سرخ
چہرے ، نرم و ملائم بالوں ، سفید جسم اور طویل داڑھی والے تھے۔ ( روح المعانی ،
الانعام ، تحت الاٰيۃ : 84 ، 4 / 277)
آواز کی خوبصورتی اور تلاوتِ زبور : جسمانی خوبصورتی کے ساتھ آپ کی آواز بھی بہت دلکش تھی۔
چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں : اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ
السّلام کو ایسی بے مثل اور عمدہ آواز عطا فرمائی جو کسی اور کو نہ دی ۔ جب آپ علیہ
السّلام ترنم کے ساتھ زبور شریف کی تلاوت کرتے تو پرندے ہوا میں ٹھہر کر آپ کی
آواز کے ساتھ آواز نکالتے اور تسبیح کے ساتھ تسبیح کرتے ، اسی طرح پہاڑ بھی صبح
و شام آپ علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرتے تھے ۔ (قصص الانبیاء لابن کثیر ، الباب
السادس عشر ، قصۃ داؤد ، فصل الاول ما کان فی ایامہ…الخ ، ص593)
امام اوزاعی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : جتنی خوبصورت
آواز حضرت داؤد علیہ السّلام کو عطا کی گئی اتنی کسی اور کو عطا نہ ہوئی۔ (جب آپ
علیہ السّلام زبور شریف کی تلاوت کرتے تو) پرندے اور جنگلی جانور آپ علیہ السّلام
کے ارد گرد جمع ہو جاتے (اور تلاوت سننے میں اس قدر مگن ہوتے کہ انہیں کھانے پینے
کا کچھ ہوش نہ رہتا)یہاں تک کہ (ان میں سے بعض کی) بھوک پیاس سے جان چلی جاتی تھی۔
(ایضاً)
قراٰنِ پاک سے آپ کی نبوت اور بادشاہت کا ثبوت: ﴿ فَهَزَمُوْهُمْ بِاِذْنِ اللّٰهِ ﳜ وَ قَتَلَ دَاوٗدُ جَالُوْتَ وَ اٰتٰىهُ
اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ-وَ لَوْ لَا
دَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍۙ-لَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ وَ لٰكِنَّ
اللّٰهَ ذُوْ فَضْلٍ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(۲۵۱) ﴾ترجمۂ کنزالایمان: تو انہوں نے ان کو بھگا دیا اللہ کے حکم سے، اور قتل کیا
داؤد نے جالوت کو اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھایا
اور اگر اللہ لوگوں میں بعض سے بعض کو دفع نہ کرے تو ضرور زمین تباہ ہوجائے مگر
اللہ سارے جہان پر فضل کرنے والا ہے۔(پ2،البقرۃ:251)
اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو حکومت اور حکمت یعنی
نبوت دونوں عطا فرما دئیے اور آپ کو جو چاہا سکھایا ، اس میں زرہ بنانا اور
جانوروں کا کلام سمجھنا دونوں شامل ہیں جیسا کہ سورۂ انبیا،آیت79، 80میں ہے۔
حضرت داؤد کی صفات و فضائل: ﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ
الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے
داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف)
رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا: 10)تفسیر صراط الجنان: اس
آیت میں اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کے تین فضائل بیان فرمائے ہیں ۔(1) حضرت
داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔(2) پہاڑوں اور پرندوں کو حضرت داؤد
علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرنے کا حکم دیا۔(3) حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے
لوہا نرم فرما دیا۔مزید چند اوصاف پرھئے:
(1) حضرت داؤد علیہ السّلام کو زبور عطا فرمائی گئی،چنانچہ ارشادِ
باری تعالیٰ ہے:﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا
دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک
ہم نے نبیوں میں ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا
فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)
(2) انہیں کثیر علم
عطا فرمایا گیا، چنانچہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا
دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو
بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)
(3) انہیں غیر
معمولی قوت سے نوازا گیا، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)
(4) انہیں زمین میں خلافت
سے سرفراز کیا گیا، چنانچہ ارشاد فرمایا: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ
خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے
بڑا فضل دیا۔(پ22،سبا:10)آیت کے اس حصے میں بڑے فضل سے مراد نبوت اور کتاب ہے اور
کہا گیا ہے کہ اس سے مراد ملک ہے اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے آواز کی خوبصورتی
وغیرہ وہ تمام چیزیں مراد ہیں جو آپ علیہ السّلام کو خصوصیت کے ساتھ عطا فرمائی
گئیں ۔ (خازن، سبا، تحت الآیۃ: 10، 3 / 517)
حضرت داؤد علیہ السّلام اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم پر اللہ پاک کے فضل میں فرق: آیت کے اس حصے میں اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ
السّلام کے بارے میں فرمایا کہ ہم نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا
فضل دیا جبکہ اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے ہر طرح کے فضل اور
فضل کے کمال کو بیان کرتے ہوئے ایک جگہ ارشاد فرمایا کہ ﴿وَ كَانَ فَضْلُ اللّٰهِ
عَلَیْكَ عَظِیْمًا (۱۱۳)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور آپ
پر اللہ کا فضل بہت بڑا ہے۔ (پ5، النسآ:113)
یٰجِبَالُ: اے پہاڑو!) اللہ پاک نے پہاڑوں اور پرندوں کو حکم دیا کہ
’’ اے پہاڑو اور اے پرندو!جب حضرت داؤد علیہ السّلام تسبیح کریں تو تم بھی ان کے
ساتھ تسبیح کرو ۔چنانچہ جب حضرت داؤد علیہ السّلام تسبیح کرتے تو پہاڑوں سے بھی
تسبیح سنی جاتی اور پرندے جھک آتے ۔یہ آپ علیہ السّلام کا معجزہ تھا۔
﴿وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰)﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان
:اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22، سبا: 10)حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے
اللہ پاک نے لوہا نرم فرما دیا کہ جب آپ علیہ السّلام کے دست مبارک میں آتا تو موم
یا گندھے ہوئے آٹے کی طرح نرم ہوجاتا اور آپ علیہ السّلام اس سے جو چاہتے بغیر آگ
کے اور بغیر ٹھونکے پیٹے بنا لیتے۔
حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے لوہا نرم کئے جانے کا سبب: حضرت
داؤد علیہ السّلام کے لئے لوہا نرم کرنے کا سبب یہ بیان کیا گیا ہے کہ جب آپ علیہ
السّلام بنی اسرائیل کے بادشاہ بنے تو آپ علیہ السّلام لوگوں کے حالات کی جستجو کے
لئے اس طرح نکلتے کہ لوگ آپ علیہ السّلام کو پہچان نہ سکیں ،اور جب کوئی ملتا اور
آپ علیہ السّلام کو پہچان نہ پاتا تو اس سے دریافت کرتے کہ’’ داؤد کیسا شخص ہے ؟وہ
شخص ان کی تعریف کرتا۔ اس طرح جن سے بھی اپنے بارے میں پوچھتے تو سب لوگ آپ کی
تعریف ہی کرتے ۔اللہ پاک نے انسانی صورت میں ایک فرشتہ بھیجا۔ حضرت داؤد علیہ
السّلام نے اس سے بھی حسبِ عادت یہی سوال کیا تو فرشتے نے کہا: ’’ داؤد ہیں تو بہت
ہی اچھے آدمی، کاش! ان میں ایک خصلت نہ ہوتی ۔ اس پر آپ علیہ السّلام متوجہ ہوئے
اور اس سے فرمایا: ’’اے خدا کے بندے !وہ کون سی خصلت ہے؟ اس نے کہا: وہ اپنا اور
اپنے اہل و عیال کا خرچ بیتُ المال سے لیتے ہیں ۔یہ سن کر آپ علیہ السّلام کے خیال
میں آیا کہ اگر آپ علیہ السّلام بیتُ المال سے وظیفہ نہ لیتے تو زیادہ بہتر ہوتا،
اس لئے آپ علیہ السّلام نے بارگاہ ِالٰہی میں دعا کی کہ اُن کے لئے کوئی ایسا سبب
بنادے جس سے آپ علیہ السّلام اپنے اہل و عیال کا گزارہ کرسکیں اور بیت المال (یعنی
شاہی خزانے) سے آپ علیہ السّلام کو بے نیازی ہو جائے۔ آپ علیہ السّلام کی یہ دعا
قبول ہوئی اور اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کے لئے لوہے کو نرم کر دیا اور آپ علیہ
السّلام کو زِرہ سازی کی صَنعت کا علم دیا ۔سب سے پہلے زرہ بنانے والے آپ علیہ
السّلام ہی ہیں ۔ آپ علیہ السّلام روزانہ ایک زرہ بناتے تھے اور و ہ چار ہزار درہم
میں بکتی تھی اس میں سے اپنے اور اپنے اہل و عیال پر بھی خرچ فرماتے اور فقراء و
مَساکین پر بھی صدقہ کرتے۔ (خازن،3/517، سبا، تحت الآیۃ: 10، ملخصاً)
حضرت داؤد علیہ السّلام کی قوت فہمی: ﴿وَ هَلْ اَتٰىكَ نَبَؤُا الْخَصْمِۘ-اِذْ تَسَوَّرُوا الْمِحْرَابَۙ(۲۱) اِذْ
دَخَلُوْا عَلٰى دَاوٗدَ فَفَزِعَ مِنْهُمْ قَالُوْا لَا تَخَفْۚ-خَصْمٰنِ بَغٰى
بَعْضُنَا عَلٰى بَعْضٍ فَاحْكُمْ بَیْنَنَا بِالْحَقِّ وَ لَا تُشْطِطْ وَ
اهْدِنَاۤ اِلٰى سَوَآءِ الصِّرَاطِ(۲۲)اِنَّ هٰذَاۤ اَخِیْ- لَهٗ تِسْعٌ وَّ تِسْعُوْنَ
نَعْجَةً وَّلِیَ نَعْجَةٌ وَّاحِدَةٌ- فَقَالَ اَكْفِلْنِیْهَا وَ
عَزَّنِیْ فِی الْخِطَابِ(۲۳)﴾ترجمۂ کنزالایمان:
اور کیا تمہیں اس دعوے والوں کی بھی خبر آئی جب وہ دیوار کود کر داؤد کی مسجد میں آئے۔
جب وہ داؤد پر داخل ہوئے تو وہ ان سے گھبرا گیا انہوں نے عرض کی ڈرئیے نہیں ہم دو
فریق ہیں کہ ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے تو ہم میں سچا فیصلہ فرما دیجئے اور
خلافِ حق نہ کیجئے اور ہمیں سیدھی راہ بتائیے۔ بے شک یہ میرا بھائی ہے اس کے پاس
ننانوے دُنبیاں ہیں اور میرے پاس ایک دُنبی اب یہ کہتا ہے وہ بھی مجھے حوالے کردے
اور بات میں مجھ پر زور ڈالتا ہے۔ (پ23،صٓ:21تا23)
حضرت داؤد علیہ السّلام عمر مبارک: حضرت آدم علیہ السّلام کی مقررہ عمر 1000 برس تھی آپ نے
اپنی 40 برس عمر حضرت داؤد علیہ السّلام کو دے دی۔جب حضرت آدم علیہ السّلام کی عمر
960 برس مکمل ہو گئی تو ملک الموت تشریف لے آئے۔ حضرت آدم علیہ السّلام نے فرمایا
میری عمر تو 1000 برس ہے۔ جس عمر حضرت آدم علیہ السّلام نے حضرت داؤد علیہ السّلام
کو دی تھی وہ بھول گئے۔ چنانچہ الله پاک نے حضرت آدم علیہ السّلام کی عمر بھی 1000
برس کر دی اور حضرت داؤد علیہ السّلام کو بھی 100 برس کی عمر عطا فرمائی ۔(جامع
الترمذی ،حدیث:3076)
محمد اویس رفیق عطاری(درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان ابو
عطار ماڈل کالونی کراچی، پاکستان)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک کے محبوب بندے یعنی انبیائے
کرام علیہم السّلام کا مقصد لوگوں کو نیکی کی دعوت دینا اور برائی سے منع کرنا تھا۔
تمام انبیائے کرام علیہم السّلام نے اپنی مکمل زندگی اسی مقصد پر گزاری۔ اللہ پاک
نے تمام انبیائے کرام علیہم السّلام کو اوصاف و کمالات کے ساتھ متصف فرمایا۔ اللہ
پاک کے بہت پیارے نبی حضرت داؤد علیہ السّلام کی قراٰنِ پاک سے 5 صفات ذکر کی
جارہی ہیں آپ بھی پڑھئے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے۔
(1) حکمت و بادشاہت
والے: الله پاک نے آپ علیہ السّلام کو حکومت اور حکمت (نبوت) دونوں عطا فرمائے۔ ارشادِ
باری ہے: ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ
کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی
اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251)
(2) الله پاک کے
خلیفہ: الله پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو زمین میں اپنا خلیفہ بنایا۔ جیسا کہ
اس کے متعلق الله پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ
خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)
(3) بہت زیادہ علم
والے: الله پاک نے آپ علیہ السّلام کو قضا اور سیاست کا پہاڑوں اور پرندوں کی
تسبیح کا علم عطا فرمایا۔ جس کا ذکر قراٰنِ پاک میں بھی ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)
(4) حق اور باطل میں
فرق کرنے والے الله پاک نے حضرت داؤد علیہ الصلاۃ والسلام کو حق اور باطل میں تمیز
کرنے والا علم عطا فرمایا اسی طرح حضرت داؤد علیہ السّلام کو اللہ پاک نے وہ اسباب
و ذرائع عطا فرمائے جن کے ذریعے سلطنت مضبوط ہوتی ہے خواہ وہ لشکر کی صورت میں ہو
یا ذاتی عظمت و ہیبت کی صورت میں ہو۔ الله پاک نے اسے قراٰنِ پاک میں اس طرح ذکر
فرمایا :﴿ وَ شَدَدْنَا مُلْكَهٗ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ(۲۰)﴾
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کیا
اور اسے حکمت اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔(پ23،صٓ:20)
(5) بڑے فضل والے: الله
پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو بہت سارے فضائل عطا فرمائے۔ جیسے اللہ پاک نے
پہاڑوں اور پرندوں کو حکم دیا کہ ’’ اے پہاڑو اور اے پرندو! جب حضرت داؤد علیہ
السّلام تسبیح کریں تو تم بھی ان کے ساتھ تسبیح کرو ۔چنانچہ جب حضرت داؤد علیہ
السّلام تسبیح کرتے تو پہاڑوں سے بھی تسبیح سنی جاتی اور پرندے جھک آتے ۔ اسی طرح
الله پاک نے آپ علیہ السّلام پر یہ بھی فضل فرمایا کہ جب آپ علیہ السّلام کے ہاتھ
میں لوہا آتا تو وہ موم کی طرح نرم ہو جاتا۔ ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا
دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا
لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور
پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف) رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:
10)
الله پاک ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کی صفات کے صدقے
نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد عریض عطاری (درجۂ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان ابو
عطار ماڈل کالونی کراچی، پاکستان)
انبیائے کرام علیہم السلام کائنات کی وہ ہستی ہیں جنہیں اللہ
پاک نے مخلوق کو ہدایت دینے کے لیے منتخب فرما لیا ہے اور مختلف انبیائے کرام کو
مبعوث فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو اپنے رب احکام اور اس کا دین سکھائے انہی انبیائے
کرام میں سے حضرت داؤد علیہ السّلام بھی ہیں جن کے کچھ قراٰنی اوصاف کا ذکر کیا جائے
گا۔
مختصر تعارف : آپ علیہ السّلام نبوت وسلطنت کے جامع پیغمبر تھے ۔ آپ علیہ السّلام اللہ پاک
سے ڈرنے والے ، عاجزی و انکساری کرنے والے اور عبادت و ریاضت سے مالا مال تھے۔ (
سیرت الانبیا ء،ص 669 مکتبۃ المدینہ)
اوصاف:
حکومت و حکمت والے: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو سلطنت اور حکمت عطا فرما دیئے اور آپ
کو جو چاہا سکھا دیا۔ ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ
الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے
سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251)
خلیفہ بنایا:اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو زمین میں اپنا نائب فرمایا ہے۔﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)
صاحب فضل: اللہ پاک
نے آپ علیہ السّلام کو فضل عطا کیا ۔ ﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا
فَضْلًاؕ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔(پ22،سبا:10)
پرندوں کو حکم دیا:اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کے ساتھ پرندوں کو تسبیح کرنے کا حکم فرمایا ۔ ﴿ یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اے پہاڑو اس کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع
کرو اور اے پرندو ۔(پ22،سبا: 10)
لوہا نرم ہونا:اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو یہ معجزہ عطا کرا کہ لوہے کو آپ کے ہاتھ میں
نرم کیا اور زرہیں بنانا سکھا دیا ۔ ﴿وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰)﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان :اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم
کردیا۔(پ22، سبا: 10)
کثیر علم :اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو بہت بڑا علم عطا کیا ۔﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو
بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15) سیدنا حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا : کہ حضرت داؤد علیہ السّلام اپنے ہاتھ سے کمایا ہوا ہی کھاتے
تھے۔ (بخاری ، کتاب البیوع ، باب کسب الرجل وعملہ بیدہ، 2 /11 ، حدیث: 2073)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بھی انبیائے کرام کے طریقے پر
عمل کرنے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
حنین رضا (درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ حسن و جمالِ
مصطفیٰ کراچی، پاکستان)
اللہ پاک قراٰنِ مجید فرقانِ حمید میں سورۃُ البقرۃ کی آیت
نمبر 251 میں حضرت داؤد علیہ السّلام کا ذکر خیر کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
(1) ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ
کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی
اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251) اس آیت کی تفسیر میں مفتی قاسم عطاری نے
صراط الجنان میں فرمایا: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو حکومت اور حکمت
یعنی نبوت دونوں عطا فرمادئیے اور آپ کو جو چاہا سکھایا ، اس میں زرہ بنانا اور
جانوروں کا کلام سمجھنا دونوں شامل ہیں جیسا کہ سورۂ انبیاء آیت79، 80میں ہے۔
(2) ﴿وَ سَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ یُسَبِّحْنَ وَ الطَّیْرَؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور داؤد کے ساتھ پہاڑ مسخر فرما دئیے
کہ تسبیح کرتے اور پرندے۔ (پ : 17 ، الانبیآء: 79 ) یہاں حضرت داؤد علیہ السّلام
پرکیا جانے والا انعام بیان فرمایا گیا کہ اللہ پاک نے پہاڑوں اور پرندوں کو آپ
کا تابع بنادیا کہ پتھر اور پرندے آپ کے ساتھ آپ کی مُوافقت میں تسبیح کرتے تھے۔ (
خازن،3/285، الالانبیآء، تحت الآیۃ: 79)
(3) ﴿وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ
بَاْسِكُمْۚ-﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے تمہارے فائدے کیلئے اسے ایک
خاص لباس کی صنعت سکھا دی تاکہ تمہیں تمہاری جنگ کی آنچ سے بچائے (پ17،الانبیآء:80)
ارشاد فرمایا کہ ہم نے تمہارے فائدے کے لئے حضرت داؤد علیہ السّلام کو ایک لباس
یعنی زِرہ بنانا سکھا دیا جسے جنگ کے وقت پہنا جائے، تاکہ وہ جنگ میں دشمن سے
مقابلہ کرنے میں تمہارے کام آئے اور جنگ کے دوران تمہارے جسم کو زخمی ہونے سے
بچائے، تو اے حضرت داؤد علیہ السّلام اور ان کے گھر والو! تم ہماری اس نعمت پر
ہمارا شکر ادا کرو۔ ( خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: 80 ، 3 / 285، مدارک، الانبیاء، تحت الآیۃ: 80 ، ص723، ملتقطاً)
(4) ﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا
دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے
بڑا فضل دیا۔ (پ22،سبا:10)
اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کے تین
فضائل بیان فرمائے ہیں :(1) حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا فضل
دیا۔(2) پہاڑوں اور پرندوں کو حضرت داؤد علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرنے کا حکم
دیا۔(3) حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے لوہا نرم فرما دیا۔اسی کی تفسیر میں مفتی
قاسم صاحب صراط الجنان میں مزید فرماتے ہیں: حضرت داؤد علیہ السّلام کے تین فضائل
تو اس آیت میں بیان ہوئے اور مزید 4فضائل درجِ ذیل آیات میں بیان ہوئے ہیں ۔
(١) حضرت داؤد علیہ السّلام کو زبور عطا فرمائی گئی، چنانچہ
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ
النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے نبیوں میں ایک کو دوسرے
پر فضیلت عطا فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)
(٢) انہیں کثیر علم عطا فرمایا گیا، چنانچہ اللہ پاک نے
ارشاد فرمایا: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو
بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)
(٣) انہیں غیر معمولی قوت سے نوازا گیا، چنانچہ اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)
(٤) انہیں زمین میں خلافت سے سرفراز کیا گیا، چنانچہ ارشاد
فرمایا: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)
مزید صفات بیان کرتے ہوئے اللہ پاک قراٰنِ مجید میں ارشاد
فرماتا ہے:
(٥) ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)
حضرت عبداللہ بن
عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں : ’’ ذَا الْاَیْدِ‘‘سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت
قوت والے تھے۔( خازن،4/32، صٓ، تحت الآیۃ: 17-16، مدارک،ص1016، صٓ، تحت الآیۃ: 17-16، ملتقطاً)اسی کے ساتھ ساتھ آپ کی عبادت کے متعلق کچھ
معلومات لیتے ہیں:
حضرت داؤد علیہ السّلام کی عبادت کا حال: حضرت داؤد علیہ السّلام کی عبادت کے بارے میں حضرت عبداللہ
بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کے (نفلی) روزے سب روزوں سے
پسند ہیں ، (ان کا طریقہ یہ تھا کہ) وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے
تھے۔ اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کی (نفل) نماز سب نمازوں سے پسند ہے، وہ
آدھی رات تک سوتے، تہائی رات عبادت کرتے ،پھر باقی چھٹا حصہ سوتے تھے۔ ( بخاری،
کتاب احادیث الانبیاء، باب احبّ الصلاۃ الی اللّٰہ صلاۃ داؤد۔۔۔ الخ، 2 / 448، حدیث: 3420)
(٦) ﴿اِنَّا سَخَّرْنَا
الْجِبَالَ مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِشْرَاقِۙ(۱۸)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ہم نے اس کے ساتھ پہاڑوں کو
تابع کردیا کہ وہ شام اور سورج کے چمکتے وقت تسبیح کریں ۔(پ23،صٓ:18) اس آیت میں اِشراق
و چاشْت کی نماز کا ثبوت ہے۔
حضرت عبداللہ بن
عباس رضی اللہُ عنہما نے ایک مرتبہ لوگوں سے فرمایا: ’’کیا تم قراٰنِ پاک میں چاشت
کی نماز کا ذکر پاتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں ۔ آپ رضی اللہُ عنہ نے اس آیت
کی تلاوت فرمائی: ’’ ﴿اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ
مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِشْرَاقِۙ(۱۸)﴾ ‘‘ اور فرمایا کہ حضرت داؤد علیہ السّلام چاشت کی نماز ادا
فرمایا کرتے تھے۔ ایک عرصے سے میرے دل میں چاشت کی نماز کے بارے میں کچھ الجھن تھی
یہاں تک کہ میں نے اس کا ذکر اس آیت ’’یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ
الْاِشْرَاقِ‘‘ میں پا لیا۔( تفسیرکبیر،9/375، صٓ، تحت الآیۃ: 18)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں پنجگانہ نماز کے ساتھ
ساتھ نفل نمازوں کا اہتمام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور حضرت داؤد علیہ السّلام
کی خوبصورت سیرت پر عمل پیرا ہونے کی سعادت نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ
النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد شعیب بن شفیق( درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان حسن
جمال مصطفی کراچی، پاکستان)
اللہ پاک نے جب آسمان و زمین کی تخلیق فرمائی تو آسمان کو
چاند و سورج سے اور زمین کو پہاڑوں سے مزین فرمایا۔ جب انسان کی تخلیق فرمائی تو
ان میں انبیائے کرام کو تمام اخلاق حسنہ سے مزین فرمایا کہ یہ حضرات دوسرے لوگوں
کو بھی نور ایمان سے مزین کرتے ہیں انہیں میں سے ایک حضرت داؤد علیہ السّلام بھی
ہیں اللہ پاک نے آپ کو کئی صفات عطا فرمائیں، جن میں سے بعض یہ ہیں:
(1) اللہ پاک کی
بارگاہ میں خوب رجوع کرنے والے : آپ علیہ السّلام اللہ پاک کی بارگاہ میں خوب رجوع
،گریہ و زاری و عاجزی کرتے تھے۔ اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا
دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)
(2) پرندوں اور پہاڑوں
کا آپ علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرنا : اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ
الْاِشْرَاقِۙ(۱۸)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک
ہم نے اس کے ساتھ پہاڑوں کو تابع کردیا کہ وہ شام اور سورج کے چمکتے وقت تسبیح کریں
۔(پ23،صٓ:18)
اور فرمایا: ﴿ وَ الطَّیْرَ
مَحْشُوْرَةًؕ-كُلٌّ لَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۹)﴾ ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور جمع کئے ہوئے پرندے ،سب اس کے فرمانبردار تھے۔ (پ23،صٓ:19) اللہ
پاک نے پرندے حضرت داؤد علیہ السّلام کے تابع کردئیے، پہاڑ اور پرندے سبھی آپ علیہ
السّلام کے فرمانبردار تھے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے کہ
جب حضرت داؤد علیہ السّلام تسبیح کرتے تو پہاڑ آپ علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرتے
اور پرندے بھی آپ علیہ السّلام کے پاس جمع ہو کر تسبیح کرتے۔( مدارک، ص، تحت
الآیۃ: 19، ص1017)
(3) مضبوط سلطنت والے
: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو سلطنت کے مضبوط کرنے کے ذرائع عطا فرمائے
کہ فرمایا:﴿ وَ شَدَدْنَا مُلْكَهٗ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ(۲۰)﴾
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کیا
اور اسے حکمت اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔(پ23،صٓ:20)
(4)اللہ کے خلیفہ : اللہ
پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو زمین میں خلیفہ بنایا کہ فرمایا : ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)
(5)نیک بیٹا پانے والے : اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ
السّلام کو حضرت سلیمان علیہ السّلام عطا فرمائے جو نیک بھی ہیں اور نبی بھی ہیں
فرمایا کہ:﴿وَ وَهَبْنَا لِدَاوٗدَ سُلَیْمٰنَؕ-نِعْمَ الْعَبْدُؕ-اِنَّهٗۤ
اَوَّابٌؕ(۳۰) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے داؤد کوسلیمان عطا فرمایا،
وہ کیا اچھا بندہ ہے بیشک وہ بہت رجوع کرنے والا ہے۔( پ23،صٓ:30)
اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام کے اخلاق کو اپنانے کی توفیق
عطا فرمائے ۔اٰمین
ابو عبید دانیال سہیل عطاری قادری(درجہ سابعہ جامعۃُ المدینہ
فیضانِ عطار اٹک، پاکستان )
نبی اور رسول کی تعریف :"نبی" اس بشر ( یعنی انسان ) جس کی طرف ربُّ العالمین نے مخلوق کی
ہدایت کے وحی بھیجی ہو۔ اور ان نبیوں میں سے جو نئی شریعت "اسلامی قانون اور ربُّ
العالمین کے احکام" لے کر آئے ؛ اسے "رسول" کہتے ہیں۔
ربُّ العالمین نے مخلوق کی ہدایت کے لیے کم و بیش 1لاکھ
24ہزار انبیائے کرام علیہم السّلام بھیجے ، جن میں بعض بعض سے بلند درجے پر فائز
تھے اور ان تمام انبیا کے سردار ہمارے پیارے آخری نبی حضرت سیدنا محمد مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہیں۔ انہیں
انبیا میں ربُّ العالمین کے ایک نبی حضرت سیدنا داؤد علیہ السّلام بھی ہیں۔ آپ علیہ
السّلام کا نسب مبارک حضرت یعقوب و اسحاق علیہ السّلام سے ہوتے ہوئے حضرت ابراہیم علیہ
السّلام سے جا ملتا ہے۔ آپ علیہ السّلام نبوت و سلطنت کے جامع پیغمبر تھے۔ خوفِ
خدا ، تقوی و ورع ، عاجزی و انکساری اور عبادت و ریاضت کے اوصاف سے مالامال
تھے۔حضرت داؤد علیہ السّلام کا تذکرہ خیر قراٰنِ مجید کی متعدد سورتوں میں آیا
جبکہ تفصیلی ذکر درج ذیل 6 سورتوں میں بیان کیا گیا ہے۔( سورہ بقرہ ، سورہ مائدہ ،
سورہ اعراف ، سورہ انبیاء ، سورہ سبا ، سورہ ص )
مبارک آواز : حضرت داؤد علیہ السّلام کو جہاں کثیر اوصاف سے
نوازا گیا وہاں ایک خاص وصف "آواز" بھی ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں: اللہ پاک نے
حضرت داؤد علیہ السّلام کو ایسی بےمثل اور عمدہ آواز عطا فرمائی جو کسی اور کو نہ
دی۔ جب آپ علیہ السّلام ترنم میں زبور شریف کی تلاوت کرتے تو پرندے ہوا میں ٹھہر
کر آپ کی آواز کے ساتھ آواز نکالتے اور تسبیح کے ساتھ تسبیح کرتے ، اسی طرح پہاڑ
بھی صبح و شام آپ علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرتے تھے۔(قصص الانبیاء ، لابن کثیر
، الباب السادس عشر ، قصۃ داؤد ، فصل الاول، ص593 )
کتاب :آپ کا ایک
وصف یہ بھی ہے کہ ربُّ العالمین نے آپ پر آسمانی کتاب زبور شریف نازل فرمائی۔ اس
مقدس کتاب میں 150سورتیں تھیں۔ سب سورتوں میں دعا اور حمد باری تعالیٰ اور ربُّ
العالمین کی تحمید و تمجید کا بیان تھا۔ اس کتاب میں حلال و حرام و فرائض وغیرہ کا
بیان نہ تھا۔ عبادت و ریاضت : محبوب کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب بھی حضرت
داؤد علیہ السّلام کا ذکر فرماتے تو یوں فرماتے! وہ ( حضرت داؤد علیہ السّلام )
بہت عبادت گزار انسان تھے۔( ترمذی ، حدیث 3501 )قراٰنِ مجید میں موجود حضرت داؤد علیہ
السّلام کے چند اوصاف
(1) ربُّ
العالمین قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ
الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی
اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251) اس آیت ِکریمہ میں آپ علیہ السّلام کی
حکومت و حکمت ( یعنی نبوت ) دونوں عطا فرما دیئے اور آپ کو جو چاہا عطا فرمایا۔
(2، 3 ) ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد
کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) وصف: اس آیت میں ربُّ
العالمین ارشاد فرما رہا ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے اور
اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والے تھے۔
(4) ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)وصف: اللہ پاک نے زمین میں حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنا خلیفہ
بنانے کی خوشخبری سے نوازا۔
(5)﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ
سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو
بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15) وصف: ربُّ العالمین نے حضرت داؤد علیہ السّلام
کو کثیر علم عطا فرمایا جس کا ذکر ربُّ العالمین نے قراٰنِ مجید میں یوں کیا۔
حضرت داؤد علیہ السّلام کی سیرت سے حاصل ہونے والی باتیں:(1)
ہمیں ہر وقت ربُّ العالمین کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔(2) عبادت فقط ربُّ العالمین کی
کرنی چاہیے۔(3) ہمیں جو شئے عطا ہوئی ربُّ العالمین کی طرف سے ملی۔(4) علم خود
حاصل نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ ربُّ العالمین کی عطا ہے جس کو نواز دے۔(5) آپ علیہ
السّلام اپنے گھر والوں کو بھی ہر وقت عبادت الٰہی میں مشغول رکھتے تھے۔
ربُّ العالمین ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کے مبارک حالات
زندگی کو پڑھنے اور ان کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ ربُّ العالمین
آپ علیہ السّلام کے صدقے ہمیں علمِ نافع عطا فرمائے۔ اٰمین