محمد اویس رفیق عطاری(درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضان ابو
عطار ماڈل کالونی کراچی، پاکستان)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک کے محبوب بندے یعنی انبیائے
کرام علیہم السّلام کا مقصد لوگوں کو نیکی کی دعوت دینا اور برائی سے منع کرنا تھا۔
تمام انبیائے کرام علیہم السّلام نے اپنی مکمل زندگی اسی مقصد پر گزاری۔ اللہ پاک
نے تمام انبیائے کرام علیہم السّلام کو اوصاف و کمالات کے ساتھ متصف فرمایا۔ اللہ
پاک کے بہت پیارے نبی حضرت داؤد علیہ السّلام کی قراٰنِ پاک سے 5 صفات ذکر کی
جارہی ہیں آپ بھی پڑھئے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے۔
(1) حکمت و بادشاہت
والے: الله پاک نے آپ علیہ السّلام کو حکومت اور حکمت (نبوت) دونوں عطا فرمائے۔ ارشادِ
باری ہے: ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ
کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی
اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251)
(2) الله پاک کے
خلیفہ: الله پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو زمین میں اپنا خلیفہ بنایا۔ جیسا کہ
اس کے متعلق الله پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ
خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب
کیا۔( پ23،صٓ:26)
(3) بہت زیادہ علم
والے: الله پاک نے آپ علیہ السّلام کو قضا اور سیاست کا پہاڑوں اور پرندوں کی
تسبیح کا علم عطا فرمایا۔ جس کا ذکر قراٰنِ پاک میں بھی ہے: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)
(4) حق اور باطل میں
فرق کرنے والے الله پاک نے حضرت داؤد علیہ الصلاۃ والسلام کو حق اور باطل میں تمیز
کرنے والا علم عطا فرمایا اسی طرح حضرت داؤد علیہ السّلام کو اللہ پاک نے وہ اسباب
و ذرائع عطا فرمائے جن کے ذریعے سلطنت مضبوط ہوتی ہے خواہ وہ لشکر کی صورت میں ہو
یا ذاتی عظمت و ہیبت کی صورت میں ہو۔ الله پاک نے اسے قراٰنِ پاک میں اس طرح ذکر
فرمایا :﴿ وَ شَدَدْنَا مُلْكَهٗ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحِكْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ(۲۰)﴾
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کیا
اور اسے حکمت اور حق و باطل میں فرق کر دینے والا علم عطا فرمایا۔(پ23،صٓ:20)
(5) بڑے فضل والے: الله
پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو بہت سارے فضائل عطا فرمائے۔ جیسے اللہ پاک نے
پہاڑوں اور پرندوں کو حکم دیا کہ ’’ اے پہاڑو اور اے پرندو! جب حضرت داؤد علیہ
السّلام تسبیح کریں تو تم بھی ان کے ساتھ تسبیح کرو ۔چنانچہ جب حضرت داؤد علیہ
السّلام تسبیح کرتے تو پہاڑوں سے بھی تسبیح سنی جاتی اور پرندے جھک آتے ۔ اسی طرح
الله پاک نے آپ علیہ السّلام پر یہ بھی فضل فرمایا کہ جب آپ علیہ السّلام کے ہاتھ
میں لوہا آتا تو وہ موم کی طرح نرم ہو جاتا۔ ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا
دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَ الطَّیْرَۚ-وَ اَلَنَّا
لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰) ﴾ ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور
پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف) رجوع کرو اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔(پ22،سبا:
10)
الله پاک ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کی صفات کے صدقے
نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم