اللہ پاک قراٰنِ مجید فرقانِ حمید میں سورۃُ البقرۃ کی آیت نمبر 251 میں حضرت داؤد علیہ السّلام کا ذکر خیر کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:

(1) ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251) اس آیت کی تفسیر میں مفتی قاسم عطاری نے صراط الجنان میں فرمایا: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو حکومت اور حکمت یعنی نبوت دونوں عطا فرمادئیے اور آپ کو جو چاہا سکھایا ، اس میں زرہ بنانا اور جانوروں کا کلام سمجھنا دونوں شامل ہیں جیسا کہ سورۂ انبیاء آیت79، 80میں ہے۔

(2) ﴿وَ سَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ یُسَبِّحْنَ وَ الطَّیْرَؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور داؤد کے ساتھ پہاڑ مسخر فرما دئیے کہ تسبیح کرتے اور پرندے۔ (پ : 17 ، الانبیآء: 79 ) یہاں حضرت داؤد علیہ السّلام پرکیا جانے والا انعام بیان فرمایا گیا کہ اللہ پاک نے پہاڑوں اور پرندوں کو آپ کا تابع بنادیا کہ پتھر اور پرندے آپ کے ساتھ آپ کی مُوافقت میں تسبیح کرتے تھے۔ ( خازن،3/285، الالانبیآء، تحت الآیۃ: 79)

(3) ﴿وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ بَاْسِكُمْۚ-﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے تمہارے فائدے کیلئے اسے ایک خاص لباس کی صنعت سکھا دی تاکہ تمہیں تمہاری جنگ کی آنچ سے بچائے (پ17،الانبیآء:80) ارشاد فرمایا کہ ہم نے تمہارے فائدے کے لئے حضرت داؤد علیہ السّلام کو ایک لباس یعنی زِرہ بنانا سکھا دیا جسے جنگ کے وقت پہنا جائے، تاکہ وہ جنگ میں دشمن سے مقابلہ کرنے میں تمہارے کام آئے اور جنگ کے دوران تمہارے جسم کو زخمی ہونے سے بچائے، تو اے حضرت داؤد علیہ السّلام اور ان کے گھر والو! تم ہماری اس نعمت پر ہمارا شکر ادا کرو۔ ( خازن، الانبیاء، تحت الآیۃ: 80 ، 3 / 285، مدارک، الانبیاء، تحت الآیۃ: 80 ، ص723، ملتقطاً)

(4) ﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ ﴾ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔ (پ22،سبا:10)

اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کے تین فضائل بیان فرمائے ہیں :(1) حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنی طرف سے بڑا فضل دیا۔(2) پہاڑوں اور پرندوں کو حضرت داؤد علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرنے کا حکم دیا۔(3) حضرت داؤد علیہ السّلام کے لئے لوہا نرم فرما دیا۔اسی کی تفسیر میں مفتی قاسم صاحب صراط الجنان میں مزید فرماتے ہیں: حضرت داؤد علیہ السّلام کے تین فضائل تو اس آیت میں بیان ہوئے اور مزید 4فضائل درجِ ذیل آیات میں بیان ہوئے ہیں ۔

(١) حضرت داؤد علیہ السّلام کو زبور عطا فرمائی گئی، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰى بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے نبیوں میں ایک کو دوسرے پر فضیلت عطا فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:55)

(٢) انہیں کثیر علم عطا فرمایا گیا، چنانچہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15)

(٣) انہیں غیر معمولی قوت سے نوازا گیا، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)

(٤) انہیں زمین میں خلافت سے سرفراز کیا گیا، چنانچہ ارشاد فرمایا: ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26)

مزید صفات بیان کرتے ہوئے اللہ پاک قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

(٥) ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17)

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں : ’’ ذَا الْاَیْدِ‘‘سے مراد یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے تھے۔( خازن،4/32، صٓ، تحت الآیۃ: 17-16، مدارک،ص1016، صٓ، تحت الآیۃ: 17-16، ملتقطاً)اسی کے ساتھ ساتھ آپ کی عبادت کے متعلق کچھ معلومات لیتے ہیں:

حضرت داؤد علیہ السّلام کی عبادت کا حال: حضرت داؤد علیہ السّلام کی عبادت کے بارے میں حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کے (نفلی) روزے سب روزوں سے پسند ہیں ، (ان کا طریقہ یہ تھا کہ) وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑ دیتے تھے۔ اللہ پاک کو حضرت داؤد علیہ السّلام کی (نفل) نماز سب نمازوں سے پسند ہے، وہ آدھی رات تک سوتے، تہائی رات عبادت کرتے ،پھر باقی چھٹا حصہ سوتے تھے۔ ( بخاری، کتاب احادیث الانبیاء، باب احبّ الصلاۃ الی اللّٰہ صلاۃ داؤد۔۔۔ الخ، 2 / 448، حدیث: 3420)

(٦) ﴿اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِشْرَاقِۙ(۱۸)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ہم نے اس کے ساتھ پہاڑوں کو تابع کردیا کہ وہ شام اور سورج کے چمکتے وقت تسبیح کریں ۔(پ23،صٓ:18) اس آیت میں اِشراق و چاشْت کی نماز کا ثبوت ہے۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما نے ایک مرتبہ لوگوں سے فرمایا: ’’کیا تم قراٰنِ پاک میں چاشت کی نماز کا ذکر پاتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں ۔ آپ رضی اللہُ عنہ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی: ’’ ﴿اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهٗ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِشْرَاقِۙ(۱۸)﴾ ‘‘ اور فرمایا کہ حضرت داؤد علیہ السّلام چاشت کی نماز ادا فرمایا کرتے تھے۔ ایک عرصے سے میرے دل میں چاشت کی نماز کے بارے میں کچھ الجھن تھی یہاں تک کہ میں نے اس کا ذکر اس آیت ’’یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِشْرَاقِ‘‘ میں پا لیا۔( تفسیرکبیر،9/375، صٓ، تحت الآیۃ: 18)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں پنجگانہ نماز کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کا اہتمام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور حضرت داؤد علیہ السّلام کی خوبصورت سیرت پر عمل پیرا ہونے کی سعادت نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم