نبی اور رسول کی تعریف :"نبی" اس بشر ( یعنی انسان ) جس کی طرف ربُّ العالمین نے مخلوق کی ہدایت کے وحی بھیجی ہو۔ اور ان نبیوں میں سے جو نئی شریعت "اسلامی قانون اور ربُّ العالمین کے احکام" لے کر آئے ؛ اسے "رسول" کہتے ہیں۔

ربُّ العالمین نے مخلوق کی ہدایت کے لیے کم و بیش 1لاکھ 24ہزار انبیائے کرام علیہم السّلام بھیجے ، جن میں بعض بعض سے بلند درجے پر فائز تھے اور ان تمام انبیا کے سردار ہمارے پیارے آخری نبی حضرت سیدنا محمد مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہیں۔ انہیں انبیا میں ربُّ العالمین کے ایک نبی حضرت سیدنا داؤد علیہ السّلام بھی ہیں۔ آپ علیہ السّلام کا نسب مبارک حضرت یعقوب و اسحاق علیہ السّلام سے ہوتے ہوئے حضرت ابراہیم علیہ السّلام سے جا ملتا ہے۔ آپ علیہ السّلام نبوت و سلطنت کے جامع پیغمبر تھے۔ خوفِ خدا ، تقوی و ورع ، عاجزی و انکساری اور عبادت و ریاضت کے اوصاف سے مالامال تھے۔حضرت داؤد علیہ السّلام کا تذکرہ خیر قراٰنِ مجید کی متعدد سورتوں میں آیا جبکہ تفصیلی ذکر درج ذیل 6 سورتوں میں بیان کیا گیا ہے۔( سورہ بقرہ ، سورہ مائدہ ، سورہ اعراف ، سورہ انبیاء ، سورہ سبا ، سورہ ص )

مبارک آواز : حضرت داؤد علیہ السّلام کو جہاں کثیر اوصاف سے نوازا گیا وہاں ایک خاص وصف "آواز" بھی ہے۔

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں: اللہ پاک نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو ایسی بےمثل اور عمدہ آواز عطا فرمائی جو کسی اور کو نہ دی۔ جب آپ علیہ السّلام ترنم میں زبور شریف کی تلاوت کرتے تو پرندے ہوا میں ٹھہر کر آپ کی آواز کے ساتھ آواز نکالتے اور تسبیح کے ساتھ تسبیح کرتے ، اسی طرح پہاڑ بھی صبح و شام آپ علیہ السّلام کے ساتھ تسبیح کرتے تھے۔(قصص الانبیاء ، لابن کثیر ، الباب السادس عشر ، قصۃ داؤد ، فصل الاول، ص593 )

کتاب :آپ کا ایک وصف یہ بھی ہے کہ ربُّ العالمین نے آپ پر آسمانی کتاب زبور شریف نازل فرمائی۔ اس مقدس کتاب میں 150سورتیں تھیں۔ سب سورتوں میں دعا اور حمد باری تعالیٰ اور ربُّ العالمین کی تحمید و تمجید کا بیان تھا۔ اس کتاب میں حلال و حرام و فرائض وغیرہ کا بیان نہ تھا۔ عبادت و ریاضت : محبوب کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب بھی حضرت داؤد علیہ السّلام کا ذکر فرماتے تو یوں فرماتے! وہ ( حضرت داؤد علیہ السّلام ) بہت عبادت گزار انسان تھے۔( ترمذی ، حدیث 3501 )قراٰنِ مجید میں موجود حضرت داؤد علیہ السّلام کے چند اوصاف

(1) ربُّ العالمین قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ ﴾ ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھا دیا۔(پ2،البقرۃ:251) اس آیت ِکریمہ میں آپ علیہ السّلام کی حکومت و حکمت ( یعنی نبوت ) دونوں عطا فرما دیئے اور آپ کو جو چاہا عطا فرمایا۔

(2، 3 ) ﴿وَ اذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوٗدَ ذَا الْاَیْدِۚ-اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ(۱۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمارے نعمتوں والے بندے داؤد کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔(پ23،صٓ:17) وصف: اس آیت میں ربُّ العالمین ارشاد فرما رہا ہے کہ حضرت داؤد علیہ السّلام عبادت میں بہت قوت والے اور اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والے تھے۔

(4) ﴿یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰكَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے داؤد! بیشک ہم نے تجھے زمین میں (اپنا) نائب کیا۔( پ23،صٓ:26)وصف: اللہ پاک نے زمین میں حضرت داؤد علیہ السّلام کو اپنا خلیفہ بنانے کی خوشخبری سے نوازا۔

(5)﴿ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًاۚ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا۔ (پ19،النمل:15) وصف: ربُّ العالمین نے حضرت داؤد علیہ السّلام کو کثیر علم عطا فرمایا جس کا ذکر ربُّ العالمین نے قراٰنِ مجید میں یوں کیا۔

حضرت داؤد علیہ السّلام کی سیرت سے حاصل ہونے والی باتیں:(1) ہمیں ہر وقت ربُّ العالمین کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔(2) عبادت فقط ربُّ العالمین کی کرنی چاہیے۔(3) ہمیں جو شئے عطا ہوئی ربُّ العالمین کی طرف سے ملی۔(4) علم خود حاصل نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ ربُّ العالمین کی عطا ہے جس کو نواز دے۔(5) آپ علیہ السّلام اپنے گھر والوں کو بھی ہر وقت عبادت الٰہی میں مشغول رکھتے تھے۔

ربُّ العالمین ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کے مبارک حالات زندگی کو پڑھنے اور ان کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ ربُّ العالمین آپ علیہ السّلام کے صدقے ہمیں علمِ نافع عطا فرمائے۔ اٰمین