برصغیر کے مشہور صوفی بزرگ سید عبداللہ شاہ غازیرحمۃ اللہ علیہ کے1289ویں سالانہ عرس کا آغاز 22 اگست2019ء سے کراچی میں ہوگیا جوکہ24 اگست2019ء تک جاری رہے گا ۔عرس مبارک میں شرکت کےلئے پاکستان اور دنیا بھر سے عقیدت مند کراچی میں واقع سید عبداللہ شاہ غازیرحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر پہنچنا شروع ہوگئے ہیں ،عرس میں شرکت کےلئے آنے والے زائرین کے رش کے باعث سیکورٹی یقینی بنانے کے لئے مزار کے اندر اور اطراف سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں جبکہ محکمہ اوقاف کے ساتھ ساتھ پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری بھی تعینات کی گئی ہے، ٹریفک پولیس کی جانب سے ٹریفک پلان بھی ترتیب دیا گیا ہے۔ عرس کے دوران مزار شریف میں ایک طرف لنگر کا اہتمام کیا جاتا ہے جبکہ مزار کے اندرونی حصے میں ثناء خوانی، فاتحہ خوانی اور قصیدہ پڑھنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

واضح رہے کہ سید عبداللہ شاہ غازیرحمۃ اللہ علیہ کے عرس کے موقع پر دعوتِ اسلامی کی مجلس مزارات اولیا کے تحت بھی مدنی کاموں کا سلسلہ رہتا ہے جس میں ذمہ داران کی جانب سے عرس میں آنے والے زائرین کو نماز کی ادائیگی کے ساتھ مزار شریف پر حاضری کے آداب بھی بتائے جاتے ہیں۔


دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلندی کی طرف گامزن ہے گذشتہ24 گھنٹے کے دوران دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر کئی ہزار کیوسک کا اضافہ ہوگیا ہے جبکہ اس وقت گڈو اور سکھر بیراجوں پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے اور اندرون سندھ کے اضلاع سکھر، خیرپور، گھوٹکی ،کشمور ،لاڑکانہ ودیگر کے کچے کا 60 سے 70 فیصد علاقہ زیر آب آگیا ہے اور پانی وہاں پر کئی دیہاتوں میں داخل ہوگیا ہے ، دریائے سندھ کے حفاظتی بندوں و پشتوں پر پانی کا دباؤمسلسل بڑھتا جارہا ہے جوعلاقہ کے لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے محکمہ آبپاشی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں آئندہ چند گھنٹوں کے دوران پانی کی سطح میں مزید اضافہ کا امکان ہے ۔ادھرچنیوٹ میں دریائے چناب میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا ہے، جس کے باعث دریا کے اردگرد ملحقہ بستیوں کے لوگوں نے منتقل ہونا شروع کر دیا ہے ۔دریائے ستلج جو قصور کے قریب سے گزرتا ہے اس وقت قصور کے اطراف میں دریا میں شدید سیلاب کا سلسلہ ہے سیلابی ریلے بہت بڑی تعداد میں یہاں سے گزر رہے ہیں  اور کئی دیہات زیر آب آچکے ہیں کافی لوگ پانی کے اندر پھسے ہوئے ہیں لوگ بڑی بڑی کشتیوں کے ذریعے اپنے مویشی وغیرہ پانی سے باہر لارہےہیں۔

آجکل رزق کی بے قدری اور بے حرمتی سے کون سا گھر خالی ہے۔بنگلے میں رہنے والے ارب پتی سے لیکر جھونپڑی میں رہنے والا مزدور تک اس بے احتیاطی کا شکار نظر آتا ہے۔شادی میں قسم قسم کے کھانوں کے ضائع ہونے سے لیکر گھروں میں برتن دھوتے وقت جس طرح سالن کا شوربا، چاول اور ان کے اجزا بہاکر مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ نالی کی نذر کردیئے جاتے ہیں ان سے ہم سب واقف ہیں، کاش رزق میں تنگی کے اس عظیم سبب پر ہماری نظر ہوتی۔آج بے شمار افراد اپنے مسائل کے حل کےلئے مشکل ترین دنیوی ذرائع استعمال کرنے کو تو تیار ہیں مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اسکے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے عطاکردہ روزی میں برکت کے آسان ذرائع کی طرف اسکی توجہ نہیں۔ آج کل بے روزگاری و تنگدستی کے گمبھیر مسائل نے لوگوں کو بے حال کردیا ہے، شاہد ہی کوئی گھر ایسا ہو جو تنگدستی کا شکار نہ ہو۔رزق میں برکت کے طالب کےلئے ضروری ہے کہ وہ پہلے رزق میں بے برکتی کے اسباب سے آگاہی حاصل کرکے ان سے چھٹکارا حاصل کرے، تاکہ رزق میں برکت کے ذرائع حاصل ہونے پر کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔


دعوتِ اسلامی کی مجلس مدرسۃ المدینہ بالغان کے تحت  پنیالہ پہاڑ پور لکی مروت بنوں میں مدنی مشورہ ہوا جس میں علاقے کے نگران اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔ نگرانِ مجلس نے شرکاکو مساجد ،مارکیٹ اور تعلیمی ادا روں میں مدرسۃ المدینہ بالغان پڑھانے اور طلبہ کی تربیت کرنے کے حوالے سے مدنی پھول دیئے ۔نیزنگرانِ مجلس نے مدرسین اور ذمّہ داران کو شعبہ مدرسۃا لمدینہ بالغان کے تحت عالمی مدنی مر کز فیضانِ مدینہ کراچی میں 8،9،10 ستمبر2019ء کو منعقد ہو نے وا لے سنّتوں بھرے اجتماع میں بھر پور شرکت کرنے کی دعوت دی۔


دعوتِ اسلامی کی مجلس مدرسۃ المدینہ بالغان کے تحت نگران اور دیگر ذ مّہ دا ران نے پنیالہ شریف کے  مارکیٹ کا دورہ کیا اورمارکیٹ میں مدرسۃ المدینہ بالغان پڑھنے والے طلبہ کو نیکی کی دعوت دی اور اپنے گھر والوں کو قراٰن اور نماز سکھانے کی ترغیب دلائی نیز ذمّہ داران نے صحابی رسول حضرت عبدالرحمٰنرضی اللہ عنہ اور پنیالہ شریف میں حاجی بابا رحمۃ اللہ علیہ کے مزار شریف پر حاضری بھی دی۔

دعوتِ اسلامی کی مجلس مدرسۃ المدینہ بالغان کے تحت ڈیرہ اسماعیل خان زون کی  مساجد میں مدنی مشورہ ہواجس میں مدرستہ المدینہ بالغان پڑھانے والے مدرسین سمیت دیگر ذ مّہ دا ران نے شرکت کی ۔ نگران ِمجلس نے کا ر کردگی کا جا ئزہ لیتے ہوئے ہفتہ واراجتماع کے بعد مدرستہ المدینہ بالغان پابندی کے ساتھ پڑھانے کی ترغیب دلائی۔

اسی طرح مجلس مدرسۃ المدینہ بالغان کے تحت ذ مّہ داران نے پہاڑ پور اور پنیالہ شریف کے تھانوں میں نیکی کی دعوت پیش کی اور تھانے میں مدرستہ المدینہ بالغان کا آغاز کروایا۔

دعوتِ اسلامی کی مجلس تعزیت و عیادت  کے تحت گلشن معمار کراچی میں گڈاپ زون کے نگران اور دیگر ذمّہ داران نے جامع مسجد ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی چھت گرنے کے حادثے میں شہید ہونے والے اسلامی بھائیوں کے گھرجاکران کے عزیز واقارب سے ملاقات کی اور تعزیت کرتے ہوئے مرحومین کے ایصالِ ثواب کےلئے دعائے مغفرت کی جبکہ نگران ِزون اور دیگر ذمّہ داران نے حادثے میں زخمی ہونے والے اسلامی بھائیوں سے بھی ملاقاتیں کی اور ان کی جلد صحت یابی کےلئے دعا کی۔


دعوتِ اسلامی کی مجلس مدنی چینل عام کریں کے تحت  اسلام آباد میں نگرانِ مجلس اور ریجن ذمّہ دار نے مقامی ٹی وی چینل کے دفتر کا دورہ کیا اور ولی گل طارق(ڈائریکٹر ایڈمن)سے ملاقات کرتے ہوئے مدنی چینل پر چلنے والے سلسلوں اور مختلف مدنی کاموں کاتعارف پیش کیا۔ نگران ِمجلس نے شخصیت کو ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرنے کی دعوت پیش کی۔

اسی طرح مجلس مدنی چینل کریں کےتحت نگران ِمجلس اور ریجن ذمّہ دار نے راولپنڈی اسلام آباد کے قافلہ ذمّہ دار اطہر عطاری کے گھر جاکر ان کے والدکے انتقال پر تعزیت کی اور،مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہوئے ایصالِ ثواب کیا۔


دعوتِ اسلامی کی مجلس تاجران برائے گوشت کے تحت  مری میں 7دن کے فیضانِ نماز کورس کے اختتام پر مدنی حلقے کا انعقاد کیا گیا جس میں کورس مکمل والے عاشقانِ رسول نے شرکت کی ۔نگرانِ مجلس نے سنّتوں بھرا بیان کیا اور شرکا کو رزق حلال کمانے اور حرام سے بچنے سے متعلق ذہن دیتے ہوئےواپس جاکر اپنےاپنے علاقوں میں مدنی کام کرنے کی ترغیب دلائی ۔


دعوتِ اسلامی کی مجلس جامعۃالمدینہ کے تحت فیصل آباد کے علاقے سمندری میں مجلس جامعۃ المدینہ اور مدنی عطیات  باکس کے ریجن ذمّہ دارن نے دیگر اسلامی بھائیوں کے ہمراہ ایک مارکیٹ کا دورہ کیا اور مختلف دکانداروں اور تاجروں سے ملاقات کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کا تعارف پیش کیا اور مدنی عطیات کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی نیز ریجن ذمّہ داران نے دکانوں پرمدنی عطیات باکسز بھی رکھوائے۔

فی زمانہ جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں میں مبتلا ہے ، وہیں ایک اَ ہم ترین برائی ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی کے ساتھ پروان چڑھ رہی ہے ، وہ یہ ہےکہ اب کسی حاجت مند کو بغیر سود (Interest)کے قرض (Loan)ملنا مشکل ہو گیا ہے اس حوالے سے فرمانِ مصطفے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے ۔ سود قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ اس کی حرمت کا منکِر کافر اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو وہ فاسق اور مردود الشہادۃ ہے۔ (یعنی اس کی گواہی قبول نہیں کی جاتی) اللہ عَزَّوَجَلَّ نے قراٰنِ پاک میں اس کی بھرپور مذمت فرمائی ہے۔ حدیث پاک میں سود کھانے والے ، کھلانے والے ، اس کی تحریر لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی گئی ہے۔ مال حرام آفت ہے اور آہ!اب وہ دور آچکا ہے کہ معاشرے سے حلال وحرام کی تمیز ختم ہو گئی ہے ۔ انسان مال کی محبت میں اندھا ہوچکا ہے ، اسے بس مال چاہئےچاہے جیسے آئے۔ یاد رکھیں مالٕ حرام میں کوئی بھلائی نہیں بلکہ اس میں بربادی ہی بربادی ہے ، مالٕ حرام سے کیا گیا صدقہ نہ ہی قبول ہوتا ہے اور نہ اس میں برکت ہوتی ہے اور چھوڑ کر مرے تو عذابِِٕ جہنم کا سبب بنتا ہے۔سود خور کو اللہ عَزَّوَجَلَّ اور رسولِ اَکرم ، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف سے جنگ کا اعلان ہے۔

زکوة اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے عائد فریضہ ہے ۔اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ہے جس کا تارک واجب القتل ہیں صحابہ اکرام رضی اللہ عنہ کا اس بات پر اجتماع ہے کہ ایسے شخص سے لڑائی کی جائے گی اور اگر وہ زکوٰة نہ دے تو اس کو قتل کردیا جائے گا اسی لئے عہدِ صدیقی اکبر میں منکرین زکوٰة کے خلاف باقاعدہ قتال ہوا جبکہ ٹیکس معروضی حالات میں وقتی طورپر لاگو کیا جاسکتا ہے پھر اس سے حاصل ہونے والی رقم کو امانت داری کے ساتھ امت اسلامیہ کی حفاظت یا بہبود کے لیے خرچ کیا جائے لیکن اگر اس کے بغیر گزارہ چلتا ہو تو پھر ٹیکس لگانا ظلم قرار پاتا ہے۔عہدِنبوت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں ایک عورت نے بدکاری کرلی اس نے خود کو سزا کے لیے پیش کردیا آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کو پتھر مار کر رجم کرنے کا حکم دیا اس کاخون حضرت خالد رضی اللہ عنہ پر بھی گرگیا انہوں نے اس عورت کے بارے میں برے الفاظ استعمال کئے تو رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا خالد رضی اللہ عنہ حوصلہ کرو اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ٹیکس لینے والا بھی ایسی توبہ کرے تو اس کو بھی بخش دیا جائے ۔ (صحیح مسلم سنن ابی داؤد)

زکوٰة اور عشر میں بھی فرق ہوتا ہے زکواة 2.5 فیصد قابل نصاب مال پر ہے جبکہ عشر5 سے 10 فیصد ہے اگر بارانی زمین ہو تو 10 فیصد اور بصورت دیگر 5 فیصد ادا کرنا ہوتا ہے اگر یہ ٹیکس ہوتا تو اس کا نصاب حکمرانوں پر چھوڑدیا جاتاجتنے فیصد سے تمہارا گزارا ہوتا ہے لاگو کرلیا کرو۔پھر زکوة عشر کے مصارف آٹھ ہیں جن کا ذکر سورة توبہ میں آیا ہے اس کے علاوہ کسی مصرف میں اس کو استعمال کرنا جائز نہیں جبکہ ٹیکس کے وسیع مصارف ہیں جہاں حکومت اس کو خرچ کرنا چاہے کرسکتی ہے،جبکہ مصارف کا معاملہ بہت حساس اور اس سے بالکل مختلف ہے ۔زکوٰة سال میں ایک دفعہ ادا کرنا فرض ہے جبکہ بعض ٹیکس روزانہ بعض ماہانہ بعض سالانہ اور بعض حسب موقع لاگو ہوتے ہیں۔زکوٰة کے بارے میں فرمان نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے کہ صاحب حیثیت لوگوں سے لے کر انہیں فقرامیں تقسیم کردی جائے اگر کسی علاقے میں فقیر کم ہیں تو جو زکوٰة بچ جائے وہ بیت المال میں جمع ہوجاتی ہے جبکہ ٹیکس غریبوں اور امیروں سے لے کر مختلف قسم کے شعبہ جات اور مدات میں خرچ کئے جاتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کا فرما ن ہے،اے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ان کے مال سے زکوٰة قبول فرمائیں اور اس زکوٰة کے ساتھ ان کو پاک کردیں جبکہ ٹیکس کا نظام سوائے ناگزیر قومی ضرورت کے ٹیکسوں کے عموماً ظلم اور چوری کے مشابہ ہیں تو پھر اس مال کے ساتھ مزید عوام پر ظلم ڈھائے جاتے ہیں اس صورت میں ٹیکس کا نظام زکوة جسے اہم اسلامی نبوی فریضہ کے قائم مقام ہرگز نہیں ہوسکتا اللہ تعالیٰ سب کی حفاظت فرمائے۔