ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کے صدقے ہمیں
جمعۃ المبارک کی نعمت سے سرفراز فرمایا، جمعہ یومِ عید ہے، اس دن جہنم کی آگ نہیں سلگائی جاتی، جمعہ کی رات دوزخ کے دروازے نہیں کھلتے۔
جمعۃ المبارک کی نماز پڑھنا ہر عاقل بالغ مسلمان مرد پر
فرض ہے، احادیث مبارکہ میں جمعہ کی نماز کی
اہمیت بیان کی گئی، ان میں سے پانچ فرامین مصطفی صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم ملاحظہ کیجئے۔
(1 ) گناہوں کی معافی:
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
نبی پاک صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس
نے اچھی طرح وضو کیا، پھر جمعہ پڑھنے کے لئے آیا، ( خطبہ ) سنا اور چپ رہا تو اس کے وہ گناہ بخش دئیے جائیں گے، جو
اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان ہیں اور تین دن مزید اور جس نے کنکری چھوٹی، اس
نے لغو کيا۔( مسلم، کتاب الجمعہ، باب فضل من استمع والضمت فی الخطبۃ،
ص 332، 333، ح1988،کتاب فرض علوم سیکھئے مکتبۃ المدينہ، ص420)
2۔جمعہ کے لئے جلدی نکلنا حج ہے:
اللہ کے پیارے رسول صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بلاشبہ
تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور عمرہ موجود ہے، لہذا جمعہ کی نماز کیلئے
جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعدعصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔(السنن الکبری للبہیقی، حدیث 599، ج3، ص342، دارالکتب
العلمیہ)
3۔غریبوں کا حج:
حضرت سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سرکار نامدار، شہنشاہِ ابرار صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:الجمعة حج المساکين وفي رواية حج الفقراء۔یعنی جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے اور دوسری روایت میں ہے کہ جمعہ کی
نماز غریبوں کا حج ہے۔(کنزالعمال، ج 1، ص290، حدیث21027،
21028، دارالکتب العلمیہ)
4۔مختلف جانور صدقہ کرنے کا ثواب:
رسول کریم صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جمعہ
کے دن فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو کر مسجد میں آنے والوں کی حاضری لکھتے ہیں،
جو لوگ پہلے آتے ہیں ان کو پہلے اور جو بعد میں آتے ہیں ان کو بعد میں اور جو شخص
جمعہ کی نماز کو پہلے گیا، اس کی مثال اس شحض کی طرح ہے، جس نےمکہ شریف میں قربانی
کے لئے اونٹ بھیجا، بھر جو دوسرے پر آیا، اس کی مثال اس تحفہ کی سی ہے، جس نےگائے
بھیجی، اس کے بعد میں آنے والا دنبہ بھیجنے والے کی طرح ہے، پھر بعد میں آنے والا
مرغی بھیجنے والے کی طرح، پھر اس کے بعدآنے والا انڈا بھیجنے والے کی طرح ہے، پھر
جب امام خطبہ کے لئے اٹھتا ہے تو فرشتے اپنے کاغذات لپیٹ لیتے ہیں اور خطبہ سنتے ہیں۔(بخاری، کتاب الجمعة، باب الاستماع الى الخطبہ، ح929،ج1، ص319، کتاب انوار
الحديث مكتبة المدینہ، ص188)
سبحان الله!جیسے کہ مذکورہ احادیث میں ہمارے پیارے نبی
حضرت محمد صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم نے جمعہ کی نماز
میں اول آنے والوں کو بشارت دی، اسی طرح نماز جمعہ میں سستی کرنے والوں کو عذاب کی
وعید بھی دی۔
دل پر مہر:
الله کے محبوب، حضور جانِ جانان صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کا فرمانِ عبرت
نشان ہے: جوشحض تین جمعہ(کی نماز)سستی کے سبب چھوڑے، اللہ پاک اس کے دل پر مہر کر دےگا۔(المستدر ك، ج 1،ص 589، حدیث 112، دارالمعرفة بیروت)
اللہ پاک ہمیں نمازِ جمعہ باقاعدگی سے پڑھنے کی توفیق
عطافرمائے اور اسی کی برکتوں سے مالا مال فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین
جمعہ کی فضیلت:
ہم مسلمان خوش قسمت ہیں کہ اللہ پاک نے ہمیں جمعۃالمبارک جیسی نعمت عطا کر
کے ہم پر اپنا احسان فرمایا، جمعہ صرف ایک دن ہی نہیں، بلکہ سب دنوں کا سردار ہے، یومِ
عید ہے، جمعہ کے روز جہنم کو آگ نہیں سلگائی جاتی، جمعہ کی رات دوزخ کے دروازے نہیں
کھلتے اور جمعہ کے روز مرنے والا مسلمان شہید کا رتبہ پاتا ہے۔
جمعہ کے معنی:
حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:حضرت
آدم علیہ السلام کی مٹی اسی دن جمع ہوئی، نیز اس دن لوگ جمع ہو کر نماز جمعہ ادا کرتے ہیں،
اس لئے اسے جمعہ کہتے ہیں۔(مرآۃالمناجیح،
جلد 2، صفحہ 317)
فرامینِ مصطفی:جمعہ کے دن کے ساتھ ساتھ نماز جمعہ کے بھی
بے شمار فضائل ہیں، چنانچہ
1۔غریبوں کا حج:
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
حضور صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جمعہ
کی نماز مساکین کا حج ہے اور دوسری روایت میں ہے کہ جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔(ابن عساکر، جامع صغیر، جلد 1، صفحہ 145)
2۔سلطانِ دو جہاں صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کا فرمان عالی
شان ہے: جس نے جمعہ کی نماز پڑھی، اس دن کا روزہ رکھا، کسی مریض کی عیادت کی، کسی
جنازہ میں حاضر ہوا اور کسی نکاح میں شرکت کی تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔(معجم کبیر، جلد 8، صفحہ 97، ح7484)
3۔پیارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جو جمعہ کے دن نہائے، اس کے گناہ اور خطائیں مٹا دی جاتی ہیں اور جب چلنا شروع کیا(نماز کے لئے) تو ہر
قدم پر بیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔(فیضان نماز،
صفحہ 126)
4۔اللہ پاک کے آخری رسول صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا؛بلاشبہ
تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج ہے اور ایک عمرہ موجود ہے، لہذا جمعہ کے لئے
جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ
ہے۔(السنن الکبری للبیہقی، حدیث 5900، ج3، ص342)
5۔مصطفی جانِ رحمت صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کا ارشاد ہے:جب
جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے دروازے پر فرشتے آنے والے کو لکھتے ہیں، جو پہلے آئے
اس کو پہلے لکھتے ہیں، جلدی آنے والا شخص اس کی طرح ہے، جو اللہ پاک کی راہ میں ایک
اونٹ صدقہ کرتا ہے اور اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے، جو ایک گائے صدقہ
کرتا ہے، اس کے بعد والا شخص اس کی مثل ہے، جو مینڈھا صدقہ کرے، پھر اس کی مثل ہے
جو مرغی صدقہ کرے، پھر اس کی مثل ہے جو انڈا صدقہ کرے اور امام خطبے کے لئے بیٹھ
جاتا ہے تو فرشتے اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اور آکر خطبہ سنتے ہیں۔(بخاری، جلد 1، صفحہ 319، حدیث 929)
جمعۃ المبارک کی
نماز اور جمعہ کے دن کے فضائل بے شمار ہیں، قرآن پاک میں جمعہ کے متعلق سورۃ
الجمعہ کے نام سے سورۃ ہے، اس کے علاوہ جمعہ کے دن زیارتِ قبور، ناخن کاٹنے، سورہ یسین
و کہف پڑھنے کے فضائل و برکات ہیں۔
جمعۃ المبارک مسلمانوں کے لئے بہت اہمیت کا حامل دن ہے، کیونکہ یہ دن
مسلمانوں کے لئے عید کا دن ہے، جمعہ سب دنوں کا سردار ہے، اس دن ایک نیکی کا ثواب
ستر 70 گنا ملتا ہے، (چونکہ اِس کا شرف بہت زیادہ
ہے لہٰذا) جمعہ کے روز گناہ کا عذاب بھی ستر گنا ہے، ہمیں اس دن خوب
خوب عبادات کرنی چاہئیں، خوب خوب نیکیاں کمانے کی کوشش کرنی چاہئے کہ ایک نیکی کا
ثواب 70 گنا مِلے گا، خوب خوب صدقہ و خیرات کرنا چاہئے، یہ دن ہمیں اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کے صدقے عطا
فرمایا ہے۔
مفسر شہیر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ کے فرمان کے مطابق:جمعہ کو حج ہوتو اس کا ثواب
70 حج کے برابر ہے۔
جمعۃ المبارک کے فضائل کے تو کیا کہنے! اللہ پاک نے جمعہ کے نام پر ایک سورت سورۃ الجمعہ نازل
فرمائی ہے، جوکہ قرآن پاک کی 28ویں پارے میں جگمگارہی ہے، اللہ پاک سورۃ جمعہ کی آیت نمبر 9 میں ارشاد فرماتا ہے:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو! جب نماز کی اذان ہو
جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید وفروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لئے
بہتر ہے اگر تم جانو۔
جُمعہ کی وجہ تسمیہ:
عربی زبان میں اِس دن کا نام عروبہ تھا، بعد میں جمعہ
رکھا گیا اور سب سے پہلے جس شخص نے اِس دن کا نام جمعہ رکھا، وہ کعب بن لُوی ہیں، اس
کی وجہ تسمیہ کے بارے میں مختلف اقوال ہیں، اِن میں سے ایک یہ ہے کہ اِسے جمعہ اِس
لئے کہتے ہیں، اِس دن نماز کے لئے جماعتوں کا اجتماع ہوتا ہے۔ (خازن، الجمعہ تحت الآیۃ 265/4،9، صراط الجنان جلد10،
سورۃ الجمعہ، ص152)
مفسر شہیرحکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:چونکہ اس دن میں تمام مخلوقات وجود میں
مجتمع(اکٹھی) ہوئی کہ تکمیلِ
خلق اسی دن ہوئی ،نیز حضرت سیّدنا آ دم صفی اللہ علیہ السلام کی مِٹی اِسی دن
جمع ہوئی، نیز اِس دن لوگ جمع ہوکر نماز جمعہ ادا کرتے ہیں، ان وجوہ سے اِسے جمعہ
کہتے ہیں۔(مرآۃ، ج2، ص317، رسالہ فیضان جمعہ، ص5)
جمعہ کا فرض ہونا:
ابوالیمان، شعیب، ابوالزِّنا وعبدالرحمٰن بن ہُرمزالاعرج مولی ربیعہ بن حارث، حضرت ابوہریرہ
رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم سے سُنا، ہم آخری
ہیں اور قیامت کے دن سب سے پہلے ہیں، بات یہ ہے کہ اُنہیں ہم سے پہلے کتاب دی گئی،
پھر یہی روز ہے، جو اُن پر فرض کیا گیا، لیکن انہوں نے اس میں اختلاف کیا تو اللہ پاک نے ہماری اِس کی طرف رہنمائی فرمائی، لوگ اِس میں
ہم سے پیچھے ہیں، کیونکہ یہود کل اور نصاریٰ پرسوں کی طرف چلے گئے۔ (صحیح بخاری شریف، مترجم ج اول، کتاب الجمعہ، ص400)
1۔حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بہتر
دن جس پر سورج نے طلوع کیا، جمعہ کا دن ہے، اِسی میں حضرت آدم علیہ السلام پیدا کئے گئے، اِسی میں جنت میں داخل کئے گئےاور اسی میں
انہیں جنت سے اترنے کا حکم ہوا اور قیامت جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔(مسلم، کتاب الجمعہ، باب فضل یوم الجمعہ، ص425، ح18،
صراط الجنان، جلد 12، صفحہ 152، سورہ جمعہ، پ 28)
2۔عبداللہ بن یوسف، امام مالک، ابو صالح مسمان حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے فرمایا:جس نے
جمعہ کے روز غسلِ جنابت کیا، پھر گیا(جمعے کے لئے)
گویا اس نے ایک اونٹ کی قربانی دی اور جو دوسری ساعت میں
گیا تو گویا اس نے گائے کی قربانی دی اور جو تیسری ساعت میں گیا تو گویا اس نے سینگ
والے دنبے کی قربانی دی اور جو چوتھی ساعت میں گیا تو گویا اس نے مرغی راہِ خدا میں
دی اور جو پانچویں ساعت میں گیا تو گویا اس نے انڈا راہِ خدا میں دیا، جب امام
خطبہ کے لئے آ جائے تو فرشتے بھی حاضر ہوجاتے ہیں اور غور سے واعظ سنتے ہیں۔(صحیح بخاری شریف، مترجم جلد اول، باب کتاب الجمعہ، صفحہ
402، حدیث 559)
شرح حدیث:
حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:بعض
علماء نے فرمایا کہ ملائکہ جمعہ کی طلوعِ فجر سے کھڑے ہوتے ہیں، بعض کے نزدیک سورج نکلنے سے، مگر حق یہ ہے کہ سورج ڈھلنے
سے شروع ہوتے ہیں، کیونکہ اس وقت سے جمعہ شروع ہوتا ہے، معلوم ہوا کہ وہ فرشتے سب
آنے والوں کا نام جانتے ہیں، خیال رہے کہ اگر اولاً 100آدمی ایک ساتھ مسجد میں آئیں
تو پہلے آنے والے ہیں۔(مرآۃ، جلد 2، صفحہ 335، فیضان
نماز، صفحہ 120)
3۔حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سیدالمرسلین
صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
الجمعۃ حج المساکین یعنی جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے اور دوسری روایت میں یہ ہے الجمعۃ حج الفقراء، یعنی جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔ (جمع الجوامع ج4، ص84، حدیث11108تا11109، فیضان جمعہ،
ص121)
4۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جس نے اچھی طرح وضو کیا، پھر جمعہ کے لئے آیا اور خطبہ سنا اور چپ رہا، اس کے لئے
ان گناہوں کی بخشش ہوجائے گی، جو اس نے جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان کئے اور ان
کے علاوہ مزید تین دن کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اور جس نے کنکری چُھوئی، اس نے
لغو کیا،یعنی خطبہ سننے کی حالت میں اتنا کام بھی لغو میں داخل ہے،کنکری پڑی ہو
اور اسے ہٹا دے۔( مسلم، کتاب الجمعہ، باب فضل من استمع وانصف فی الخطبہ، ص427، الحدیث 27 ،
(857) صراط الجنان، جلد10، ص154، سورہ جمعہ، پارہ28)
5۔ احادیث میں جہاں نماز جمعہ کے فضائل بیان کئے گئے ہیں،
وہیں جمعے کی نماز چھوڑنے پر وعیدیں بیان کی گئی ہیں، چنانچہ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول پاک صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس
نے کسی عذر کے بغیر تین جمعے چھوڑے، وہ منافقین میں لکھ دیا گیا۔(معجم الکبیر، مسندالزبیربن العوام، باب ماجاء فی المراۃ
السوء، الخ1/ 170، الحدیث 422، صراط الجنان، جلد10، ص154، سورہ جمعہ، پارہ 28)
جمعہ فرضِ عین ہے اور اس کی فرضیت ظہر کی نماز سے زیادہ
مؤکد ہے اور اسکا منکر کافر ہے۔ (بہار شریعت،
حصہ 4، جمعہ کا بیان، مسائل فقیہہ 1/762، صراط الجنان، جلد 10، ص64، سورہ جمعہ، پارہ 28)
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
پہلی صدی میں سحری کے وقت اور فجر کے بعد راستے لوگوں سے بھرے ہوئے ہوتے تھے، وہ
چراغ لئے ہوئے نماز جمعہ کے لئے جامع مسجد کی طرف جاتے، گویا عید کا دن ہو، یہاں
تک کہ نماز جمعہ کے لئے جلدی جانے کا
سلسلہ ختم ہو گیا۔ ( احیاء العلوم، جلد1،
ص246، فیضان نماز، ص120)
یہ ایک حقیقت ہے
اب لوگوں کی اکثریت یا تو سرے سے ہی نماز جمعہ نہیں پڑھتی یا پڑھتی ہے تو جلدی جانے کی بجائے وقت پر مسجد پہنچتی
ہے، حالانکہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم نے فرمایا:بلاشبہ
تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن ایک حج اور عمرہ ہے، لہذا جمعہ کی نماز کیلئے جلدی نکلنا
حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (سنن الکبری للبیہقی، ج 3، ص 342، دارالکتب العلمیہ بیروت،
فیضان جمعہ، ص12)
جمعہ کی نماز میں
جلدی جانے کی فضیلت بہت زیادہ ہے، جمعہ کی نماز نہ پڑھنے والوں کے لئے احادیث میں
وعیدیں بیان کی گئی ہیں، پہلی اذان ہوتے ہی نماز جمعہ کے لئے جانے کی کوشش شروع کر
دینا چاہئے کہ یہ واجب ہے، نماز جمعہ کے لئے اول وقت میں جانا، مسواک کرنا، اچھے کپڑے
اور سفید کپڑے پہننا، تیل اور خوشبو لگانا اور پہلی صف میں بیٹھنا مستحب ہے اور
غسل کرنا سنت ہے۔
نماز جمعہ
کی فضیلت و اہمیت پر 5 فرامین مصطفے از ام حنظلہ عطاریہ، راولپنڈی
جمعہ کے معنی:
مفسرِ
قرآن، حکیم الامت، حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:حضرت آدم علیہ السلام کی مٹی اسی دن جمع ہوئی، نیز اسی دن میں لوگ جمع ہو کر نمازِ جمعہ
ادا کرتے ہیں، ان وجوہ(reasons)سے اسے جمعہ کہتے ہیں، اسلام سے پہلے اہلِ عرب اسے عروبہ کہتے تھے۔(مراۃالمناجیح، جلد دوم، صفحہ نمبر 317، ملخصاً)
اے عاشقانِ رسول!جمعہ(friday)یومِ عید ہے، جمعہ سید الایام یعنی تمام دنوں کا سردار ہے، جمعہ کے
روز جہنم کی آگ نہیں سلگائی جاتی، جمعہ کی رات دوزخ کے دروازے نہیں کھلتے، جمعہ کے
روز مرنے والے خوش نصیب مسلمان شہید کا رتبہ پاتا ہے اور عذابِ قبر سے محفوظ ہو
جاتا ہے۔ مفسرِقرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جمعہ کو حج ہو تو اس کا ثواب ستر حج
کے برابر ہے، جمعہ کی ایک نیکی کا ثواب ستر گنا ہے، جمعہ کے روز گناہ کا عذاب بھی
ستر گناہ ہے۔ (مراۃالمناجیح، جلد دوم، صفحہ نمبر 223 تا 226، ملخصاً)
جمعۃ المبارک کے فضائل کے تو
کیا کہنے! اللہ کریم نے جمعہ کے متعلق ایک پوری سورت سورۃالجمعہ نازل فرمائی،
جو کہ قرآن کریم کے پارہ نمبر 28 میں
جگمگا رہی ہے، اللہ ربّ العزت سورۃ الجمعہ آیت نمبر9 میں ارشادفرماتا ہے:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو! جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو
اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم
جانو۔
کثیر احادیث میں جمعہ کے دن
کے فضائل بیان کئے گئے ہیں، اس میں سے پانچ احادیث ملاحظہ ہوں۔
1۔صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ دو
عالم صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم
نے ارشاد فرمایا:جمعہ کی
نماز مساکین کا حج ہے اور دوسری روایت میں ہے کہ جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔(فیضان نماز، ص21)
2۔جنتی صحابی حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو جمعہ کے
دن یا جمعہ کی رات میں مرے گا، اسے عذابِ قبر سے بچا لیا جائے گا اور قیامت کے دن
اس طرح آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مہر ہوگی۔(تفسیر
صراط الجنان، جلد 10، صفحہ نمبر 154)
3۔ اللہ کریم کے آخری رسول صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم
نے ارشاد فرمایا: بلاشبہ
تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور عمرہ ہے، لہذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی
نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد نمازِ عصر کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔(فیضان نماز، ص121)
4۔جنتی صحابی حضرت سید ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سید المرسلین صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جمعہ کے دن
مجھ پر درود کی کثرت کرو کہ یہ دن مشہور ہے، اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور مجھ
پر جو درود پڑھے گا، پیش کیا جائے گا، حضرت سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، میں نے عرض کی:یا
رسول اللہ صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم
اور موت کے بعد؟ارشاد فرمایا:بے
شک اللہ پاک نے زمین پر انبیاء کرام علیہم السلام کے جسم کھانا حرام کر دیا ہے، اللہ پاک کے نبی زندہ ہے اور روزی دیا جاتا ہے۔(تفسیر صراط الجنان، جلد 10، صفحہ نمبر 153)
5۔سرکار مدینہ صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم
کا فرمان عالی شان ہے:جمعہ
کے دن اور رات میں چوبیس گھنٹےہیں، کوئی گھنٹہ ایسا نہیں، جس میں اللہ جہنم سے چھ
لاکھ آزاد نہ کرتا ہو، جن پر جہنم واجب ہو گیا تھا۔(فیضان
نماز، ص123)
اللہ کریم ہمیں جمعہ کے دن کی قدر کرنے اور صحیح معنوں میں اس کی
برکات سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
نماز جمعہ
کی فضیلت و اہمیت پر 5 فرامین مصطفے از بنت دلپذیر عطاریہ، کشمیر
جمعہ کے معنی: حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
حضرت آدم علیہ السلام کی مٹی اسی دن جمع ہوئی نیز اس دن میں لوگ جمع ہو کر نماز جمعہ ادا کرتے ہیں،
ان وُجُوہ سے اِسے جمعہ کہتے ہیں۔ اسلام سے پہلے اہلِ عَرَب اسے عَرُوبه کہتے تھے۔
(مراة المناجیح ج2، ص 317 ملخصاً) ہم بہت خوش نصیب ہیں کہ اللہ پاک
نے ہمیں پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کے صدقے جمعة المبارک کی نعمت سے سرفراز فرمایا۔ جو لوگ
علم رکھنے والے ہوتے ہیں وہ اس دن کے ایک ایک لمحے کو غنیمت جانتے ہوئے خوب خوب نیکیاں
کرتے ہیں۔ مگر افسوس! ایک تعداد ہے جو جمعہ کو بھی عام دنوں کی طرح غفلت میں گزار دیتے
ہیں حالانکہ جمعہ تو یومِ عید ہے، جمعہ سید الایام یعنی سب دنوں کا سردار ہے، جمعہ
کے روز جہنم کی آگ نہیں سلگائی جاتی، جمعہ کی رات دوزخ کے دروازے نہیں کھلتے، جمعہ
کو بروز قیامت دولہن کی طرح اٹھایا جائے گا، جمعہ کے روز مرنے والا خوش نصیب
مسلمان شہید کا رتبہ پاتا اور عذاب قبر سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ کے فرمان کے
مطابق جمعہ کو حج ہو تو اس کا ثواب ستر (70) حج کے برابر ہے، جمعہ کی ایک نیکی کا ثواب ستر (70) گُنا ہے۔ (چونکہ جمعہ کا شرف بہت زیادہ ہے لہذا) جمعہ کے روز گناہ کا عذاب بھی ستر (70) گُنا ہے۔ (ملخص از مراة ج2، ص323، 325، 336) اللہ پاک نے
تو جمعہ کے متعلق پوری سورت سورة الجمعہ نازل فرمائی جو قرآن پاک کے 28ویں پارے میں
جگمگا رہی ہے۔ سورہ جمعہ کی آیت 9 میں
ارشاد ہوتا ہے: ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان
والو! جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت
چھوڑ دو، یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔ (پ82، آیت9) جُمعہ فَرضِ عَین (یعنی جس کا ادا کرنا عاقِل و بالِغ مسلمان مَرد پر ضروری) ہے اور اس کی فرضیت ظہر سے زیادہ موکدہ (یعنی تاکیدی) ہے اور
اس کا مُنکِر (یعنی انکار کرنے والا) کافِر ہے۔ (درمختار ج3، ص5، بہار شریعت ج1، ص762) افسوس!
مسلمانوں کی ایک تعداد ہے جو جمعہ کے وقت بھی کاروبار جاری رکھتی ہے۔ آج کل لوگ علم دین سے دور ہونے کی وجہ سے اس عظیم
الشان نعمت کی قدر نہیں کرتے۔ ایسا نہ چاہیے بلکہ جب جمعہ کی اذان ہو جائے فوراً
سب کام کاج، کاروبار وغیرہ ترک کر دینا چاہیے اور جمعہ کی تیاری کرنی چاہیے۔ جمعہ
کی فضیلت و اہمیت بہت زیادہ ہے اس کا اندازہ ان احادیث مبارکہ سے لگایا جا سکتا
ہے۔ آئیے نماز جمعہ کے متعلق 5 احادیث
مبارکہ سنتے ہیں۔
1۔ صحابی ابنِ صحابی حضرت سیدنا
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: الجمعة حج المساکین یعنی جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے۔اور دوسری روایت میں
ہے کہ الجمعة حج الفقراء یعنی جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔(جمع الجوامع ج4، ص84 حدیث 11108 تا 11109)
2۔ پیارے آقا صلی
اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب جمعہ
کا دن آتا ہے تو مسجد کے دروازے پر فرشتے آنے والے کو لکھتے ہیں، جو پہلے آئے اس
کو پہلے لکھتے ہیں، جلدی آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ پاک کی راہ میں ایک
اونٹ صدقہ (یعنی خیرات) کرتا
ہے، اور اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتا ہے، اس کے بعد
آنے والا اس شخص کی مثل ہے جو مینڈھا صدقہ کرتا ہے، پھر اس کی مثل ہے جو مرغی صدقہ
کرے، پھر اس کی مثل ہے جو انڈا صدقہ کرے اور جب امام (خطبے کے لئے) بیٹھ جاتا ہے تو وہ (یعنی فرشتے) اعمال
ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اور آکر خطبہ سنتے ہیں۔(بخاری، ج1، ص319، حدیث929)
شرحِ حدیث: حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
بعض علما نے فرمایا کہ ملائکہ جمعہ کی طلوع فجر سے کھڑے ہوتے ہیں، بعض کے نزدیک
آفتاب چمکنے تک (یعنی سورج نکلنے) سے، مگر حق یہ ہے کہ سورج ڈھلنے (یعنی
ابتدائے وقت ظہر) سے شروع ہوتے ہیں کیونکہ اسی وقت سے وقتِ جمعہ شروع ہوتا
ہے، معلوم ہوا کہ وہ فرشتے سب آنے والوں کے نام جانتے ہیں، خیال رہے کہ اگر اولاً
سو (100) آدمی ایک ساتھ
مسجد میں آئیں تو وہ سب اول (یعنی پہلے
آنے والے) ہیں۔ (مراة ج2،
ص335)
3۔ اللہ پاک کے محبوب صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کا فرمان ہے:
جو شخص تین جمعہ (کی نماز) سستی کے سبب
چھوڑے اللہ پاک اس کے دل پر مُہر کر دے گا۔(ترمذی
ج2، ص38، حدیث 500)
4۔ اللہ پاک کے آخری رسول صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کا فرمان ہے:
بلاشبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہذا جمعہ کی
نماز کے لئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لئے انتظار
عمرہ ہے۔(السنن الکبری للبیہقی ج3، ص342، حدیث 5950)
5۔ حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عمامہ کے ساتھ ایک جمعہ بے عمامہ کے ستر جمعوں کے برابر
ہے۔ (جامع صغیر ص314، حدیث 5101 مختصراً)
نماز جمعہ
کی فضیلت و اہمیت پر 5 فرامین مصطفے از بنت امجد سلطانیہ، جہلم
جمعہ کی نماز فرضِ عین ہے۔ اس کا انکار کرنے والا کافِر ہے۔ الله پاک
فرماتا ہے، ترجمہ كنزالایمان: اے ایمان والو! جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو
الله کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم
جانو۔ (سورہ جمعہ، آیت 9) حضرت سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے فرمان
کےمطابق:حضور صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم جب ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو قبا کے مقام
پر12ربیع الاول622ءبروز پیر شریف چاشت کے وقت اقامت فرمائی۔ چند دن یہاں قیام فرمایا
اور مسجد کی بنیاد رکھی۔ جمعہ کے دن مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوئے، راستے میں بنی
سالم ابنِ عوف کے بطنِ وادی میں جمعہ کا وقت ہوا۔ لوگوں نے اس جگہ کو مسجد بنایا۔
آپ صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے وہاں جمعہ ادا فرمایا اور خطبہ فرمایا۔ (ملخص،فیضان جمعہ ص2,3- خزائن العرفان ص 884) نماز جمعہ کی اہمیت و فضیلت کے بارے میں فرامینِ آخری
نبی صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم ملاحظہ ہوں: نبی پاک صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے: جمعہ کے دن فرشتے مسجد کے دروازے
پر آنے والوں کو لکھتے ہیں۔جو پہلے آتا ہے اسے پہلے لکھتے ہیں،جلد آنے والا اس کی
مثل ہے جو الله پاک کی راہ میں ایک اونٹ صدقہ کرے، اس کے بعد آنے والا شخص اس کی
مثل ہے جو ایک گائے صدقہ کرے، اس کے بعد والا اس کی طرح جو مینڈھا صدقہ کرے، پھر
اس کی طرح جو مرغی صدقہ کرے،پھر اس کی طرح جو انڈا صدقہ کرے اور جب امام خطبے کے لیے
بیٹھ جاتا ہے تو وہ اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اور آکر خطبہ سنتے ہیں۔ (فیضان جمعہ ص,6- صحیح بخاری ج1,ص319, حدیث 929) حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
بعض علما نے فرمایا کہ ملائکہ جمعہ کی طلوعِ فجر سے کھڑے ہوتے ہیں،بعض کے نزدیک
آفتاب چمکنے سے،مگر حق یہ ہے کہ سورج ڈھلنے یعنی ابتدائے وقتِ ظہر سے شروع ہوتے ہیں
کیوں کہ اسی وقت سے وقتِ جمعہ شروع ہوتا ہے، معلوم ہوا کہ وہ فرشتے سب آنے والوں
کے نام جانتے ہیں، خیال رہے کہ اولاً سو آدمی ایک ساتھ مسجد میں آئیں تو وہ سب اول
ہیں۔ (فیضانِ جمعہ ص5,6- مرات ج 2,ص335) *رسول الله صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے فرمایا: جو غسل کرے پھر جمعہ کو آئے،پھر جو مقدر میں
ہے وہ نماز پڑھے پھر خاموش بیٹھے حتی کہ امام خطبہ سے فارغ ہو جائے پھر اس کے ساتھ
نماز پڑھے تو اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان اور تین دن زیادہ اس کے گناہ بخش
دئیے جائیں گے۔ حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
بعض علما فرماتے ہیں کہ غسلِ جُمعہ نماز کے لیے مسنون ہے نہ کہ دن جمعہ کے لیے
لہٰذا جس پر جمعہ کی نماز نہیں ان کے لیے غسل سنّت نہیں۔ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔بعض
فرماتے ہیں کہ جمعہ کا غسل نمازِ جمعہ سے قریب کرو حتی کہ اس کے وضو سے جمعہ پڑھو۔
(مرات ج 2،ص328،حدیث 1382) فتاویٰ عالمگیری میں ہے: اگر جمعہ کو فجر کے بعد غسل کیا پھر حدث
ہوا اور جمعہ وضو کر کے پڑھا یا جمعہ کے بعد غسل کیا تو سنت پر عمل پیرا نہ ہوا۔ )الفتاوی
الہندیة،کتاب الطہارة،الفصل الاول فیما یجوز بہ التوضؤ، جلد1،صفحہ16،دار الفکر،بیروت(
نمازِ جمعہ فرضِ عین اور شعارِ اسلام میں سے ہے۔ (مرآة المناجیح ج 2 ص 309) اس کی فرضیت
ظہر سے زیادہ مؤکد (تاکیدی) ہے جبکہ اس کا انکار کرنے والا کافر ہے۔ (بہار شریعت ج 1 ص 762) قرآن کریم میں بطورِ خاص نمازِ جمعہ کیلئے تمام دنیاوی مشاغل ترک کرکے حاضر
ہونے کا حکم ارشاد فرمایا گیا ہے۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ
فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ
اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ (الجمعہ ۹) ترجمۂ کنز العرفان: اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز
کیلئے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔ اگر تم
جانو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے ۔
پہلے جمعے سے متعلق سیرت بیان کرنے والے علماء کا بیان ہے کہ جب حضور خاتم
النبیین صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ
طیبہ تشریف لائے تو 12 ربیع الاوّل ،پیر کے دن، چاشت کے وقت قباء کے مقام پر
ٹھہرے،پیر سے لے کر جمعرات تک یہاں قیام فرمایا اور مسجد کی بنیاد رکھی، جمعہ کے
دن مدینہ طیبہ جانے کا عزم فرمایا، بنی سالم بن عوف کی وادی کے درمیان جمعہ کا وقت
آیا، اس جگہ کو لوگوں نے مسجد بنایا اور سرکارِ دو عالَم صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے وہاں جمعہ
پڑھایا اور خطبہ فرمایا۔ یہ پہلا جمعہ ہے جو نبی کریم صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے اپنے اَصحاب رضی اللہ عنہ مکے ساتھ پڑھا۔ (صراط الجنان، الجمعۃ، تحت
الآیۃ: 9)
نمازِ جمعہ کی فضیلت اور اہمیت سے متعلق بہت سی احادیثِ مبارکہ مروی ہیں۔
ان میں سے 5 احادیث ملاحظہ ہوں۔
1۔ جو اللہ
اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو اس پر جمعہ کے دن نمازِ جمعہ فرض ہے سوائے مریض یا
مسافر یا عورت یا بچہ یا غلام کے۔ (سنن الدار
قطنی، کتاب الجمعۃ، باب من تجب علیہ الجمعۃ، الحدیث: 1560، ج 2، ص 3)
2۔ جمعہ
کفّارہ ہے ان گناہوں کے لیے جو اس جمعہ
اور اس کے بعد والے جمعہ کے درمیان ہیں اور تین دن زیادہ اور یہ اس وجہ سے کہ اﷲ پاک
فرماتا ہے: ’’جو ایک نیکی کرے، اس کے لیے دس مثل ہے۔ (المعجم الکبیر، الحدیث: 3459، ج 3، ص 298)
3۔ پانچ نمازیں
اور جمعہ سے جمعہ تک اور رمضان سے رمضان تک ان تمام گناہوں کو مٹا دیتے ہیں، جو ان کے درمیان ہوں جب کہ
کبائر سے بچا جائے۔ (صحیح مسلم، کتاب الطہارۃ،
باب الصلاۃ الخمس، الحدیث: 16۔(233)، ص 144)
4۔ پانچ چیزیں
جو ایک دن میں کرے گا، اللہ کریم اس کو
جنتی لکھ دے گا۔ (1) جو مریض کو پوچھنے جائے، (2) جنازے میں حاضر ہو ، (3) روزہ رکھے ، (4) جمعہ کو جائے ،
(5) اور غلام آزاد کرے۔ (الاحسان بترتیب
صحیح ابن حبان، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجمعۃ، 3 / 191، الجزء
الرابع، الحدیث: 2760)
5۔ جمعہ کی
نماز غریبوں کا حج ہے۔ (جمع الجوامع ج 4 ص 84 حدیث 11109)
جس طرح نمازِ جمعہ ادا کرنے کے بہت سے فضائل ہیں، اسی طرح اس کے ترک پر سخت
وعیدیں بھی بیان کی گئی ہیں لہذا ہمیں چاہئے کہ باجماعت پانچوں نمازوں کی پابندی
کے ساتھ ساتھ نمازِ جمعہ کی ادائیگی کا بالخصوص اہتمام کریں اور اس کے فضائل حاصل
کریں۔ اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم