نمازِ جمعہ فرضِ عین اور شعارِ اسلام میں سے ہے۔ (مرآة المناجیح ج 2 ص 309) اس کی فرضیت
ظہر سے زیادہ مؤکد (تاکیدی) ہے جبکہ اس کا انکار کرنے والا کافر ہے۔ (بہار شریعت ج 1 ص 762) قرآن کریم میں بطورِ خاص نمازِ جمعہ کیلئے تمام دنیاوی مشاغل ترک کرکے حاضر
ہونے کا حکم ارشاد فرمایا گیا ہے۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ
فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ
اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ (الجمعہ ۹) ترجمۂ کنز العرفان: اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز
کیلئے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔ اگر تم
جانو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے ۔
پہلے جمعے سے متعلق سیرت بیان کرنے والے علماء کا بیان ہے کہ جب حضور خاتم
النبیین صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ
طیبہ تشریف لائے تو 12 ربیع الاوّل ،پیر کے دن، چاشت کے وقت قباء کے مقام پر
ٹھہرے،پیر سے لے کر جمعرات تک یہاں قیام فرمایا اور مسجد کی بنیاد رکھی، جمعہ کے
دن مدینہ طیبہ جانے کا عزم فرمایا، بنی سالم بن عوف کی وادی کے درمیان جمعہ کا وقت
آیا، اس جگہ کو لوگوں نے مسجد بنایا اور سرکارِ دو عالَم صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے وہاں جمعہ
پڑھایا اور خطبہ فرمایا۔ یہ پہلا جمعہ ہے جو نبی کریم صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے اپنے اَصحاب رضی اللہ عنہ مکے ساتھ پڑھا۔ (صراط الجنان، الجمعۃ، تحت
الآیۃ: 9)
نمازِ جمعہ کی فضیلت اور اہمیت سے متعلق بہت سی احادیثِ مبارکہ مروی ہیں۔
ان میں سے 5 احادیث ملاحظہ ہوں۔
1۔ جو اللہ
اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو اس پر جمعہ کے دن نمازِ جمعہ فرض ہے سوائے مریض یا
مسافر یا عورت یا بچہ یا غلام کے۔ (سنن الدار
قطنی، کتاب الجمعۃ، باب من تجب علیہ الجمعۃ، الحدیث: 1560، ج 2، ص 3)
2۔ جمعہ
کفّارہ ہے ان گناہوں کے لیے جو اس جمعہ
اور اس کے بعد والے جمعہ کے درمیان ہیں اور تین دن زیادہ اور یہ اس وجہ سے کہ اﷲ پاک
فرماتا ہے: ’’جو ایک نیکی کرے، اس کے لیے دس مثل ہے۔ (المعجم الکبیر، الحدیث: 3459، ج 3، ص 298)
3۔ پانچ نمازیں
اور جمعہ سے جمعہ تک اور رمضان سے رمضان تک ان تمام گناہوں کو مٹا دیتے ہیں، جو ان کے درمیان ہوں جب کہ
کبائر سے بچا جائے۔ (صحیح مسلم، کتاب الطہارۃ،
باب الصلاۃ الخمس، الحدیث: 16۔(233)، ص 144)
4۔ پانچ چیزیں
جو ایک دن میں کرے گا، اللہ کریم اس کو
جنتی لکھ دے گا۔ (1) جو مریض کو پوچھنے جائے، (2) جنازے میں حاضر ہو ، (3) روزہ رکھے ، (4) جمعہ کو جائے ،
(5) اور غلام آزاد کرے۔ (الاحسان بترتیب
صحیح ابن حبان، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجمعۃ، 3 / 191، الجزء
الرابع، الحدیث: 2760)
5۔ جمعہ کی
نماز غریبوں کا حج ہے۔ (جمع الجوامع ج 4 ص 84 حدیث 11109)
جس طرح نمازِ جمعہ ادا کرنے کے بہت سے فضائل ہیں، اسی طرح اس کے ترک پر سخت
وعیدیں بھی بیان کی گئی ہیں لہذا ہمیں چاہئے کہ باجماعت پانچوں نمازوں کی پابندی
کے ساتھ ساتھ نمازِ جمعہ کی ادائیگی کا بالخصوص اہتمام کریں اور اس کے فضائل حاصل
کریں۔ اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم