جمعہ کے معنی:

مفسرِ قرآن، حکیم الامت، حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:حضرت آدم علیہ السلام کی مٹی اسی دن جمع ہوئی، نیز اسی دن میں لوگ جمع ہو کر نمازِ جمعہ ادا کرتے ہیں، ان وجوہ(reasons)سے اسے جمعہ کہتے ہیں، اسلام سے پہلے اہلِ عرب اسے عروبہ کہتے تھے۔(مراۃالمناجیح، جلد دوم، صفحہ نمبر 317، ملخصاً)

اے عاشقانِ رسول!جمعہ(friday)یومِ عید ہے، جمعہ سید الایام یعنی تمام دنوں کا سردار ہے، جمعہ کے روز جہنم کی آگ نہیں سلگائی جاتی، جمعہ کی رات دوزخ کے دروازے نہیں کھلتے، جمعہ کے روز مرنے والے خوش نصیب مسلمان شہید کا رتبہ پاتا ہے اور عذابِ قبر سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ مفسرِقرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جمعہ کو حج ہو تو اس کا ثواب ستر حج کے برابر ہے، جمعہ کی ایک نیکی کا ثواب ستر گنا ہے، جمعہ کے روز گناہ کا عذاب بھی ستر گناہ ہے۔ (مراۃالمناجیح، جلد دوم، صفحہ نمبر 223 تا 226، ملخصاً)

جمعۃ المبارک کے فضائل کے تو کیا کہنے! اللہ کریم نے جمعہ کے متعلق ایک پوری سورت سورۃالجمعہ نازل فرمائی، جو کہ قرآن کریم کے پارہ نمبر 28 میں جگمگا رہی ہے، اللہ ربّ العزت سورۃ الجمعہ آیت نمبر9 میں ارشادفرماتا ہے:

ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو! جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔

کثیر احادیث میں جمعہ کے دن کے فضائل بیان کئے گئے ہیں، اس میں سے پانچ احادیث ملاحظہ ہوں۔

1۔صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ دو عالم صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے اور دوسری روایت میں ہے کہ جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔(فیضان نماز، ص21)

2۔جنتی صحابی حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں مرے گا، اسے عذابِ قبر سے بچا لیا جائے گا اور قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس پر شہیدوں کی مہر ہوگی۔(تفسیر صراط الجنان، جلد 10، صفحہ نمبر 154)

3۔ اللہ کریم کے آخری رسول صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلاشبہ تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور عمرہ ہے، لہذا جمعہ کی نماز کے لئے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد نمازِ عصر کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔(فیضان نماز، ص121)

4۔جنتی صحابی حضرت سید ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سید المرسلین صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت کرو کہ یہ دن مشہور ہے، اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور مجھ پر جو درود پڑھے گا، پیش کیا جائے گا، حضرت سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، میں نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم اور موت کے بعد؟ارشاد فرمایا:بے شک اللہ پاک نے زمین پر انبیاء کرام علیہم السلام کے جسم کھانا حرام کر دیا ہے، اللہ پاک کے نبی زندہ ہے اور روزی دیا جاتا ہے۔(تفسیر صراط الجنان، جلد 10، صفحہ نمبر 153)

5۔سرکار مدینہ صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے:جمعہ کے دن اور رات میں چوبیس گھنٹےہیں، کوئی گھنٹہ ایسا نہیں، جس میں اللہ جہنم سے چھ لاکھ آزاد نہ کرتا ہو، جن پر جہنم واجب ہو گیا تھا۔(فیضان نماز، ص123)

اللہ کریم ہمیں جمعہ کے دن کی قدر کرنے اور صحیح معنوں میں اس کی برکات سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین