جمعۃ المبارک مسلمانوں کے لئے بہت اہمیت کا حامل دن ہے، کیونکہ یہ دن
مسلمانوں کے لئے عید کا دن ہے، جمعہ سب دنوں کا سردار ہے، اس دن ایک نیکی کا ثواب
ستر 70 گنا ملتا ہے، (چونکہ اِس کا شرف بہت زیادہ
ہے لہٰذا) جمعہ کے روز گناہ کا عذاب بھی ستر گنا ہے، ہمیں اس دن خوب
خوب عبادات کرنی چاہئیں، خوب خوب نیکیاں کمانے کی کوشش کرنی چاہئے کہ ایک نیکی کا
ثواب 70 گنا مِلے گا، خوب خوب صدقہ و خیرات کرنا چاہئے، یہ دن ہمیں اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم کے صدقے عطا
فرمایا ہے۔
مفسر شہیر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ کے فرمان کے مطابق:جمعہ کو حج ہوتو اس کا ثواب
70 حج کے برابر ہے۔
جمعۃ المبارک کے فضائل کے تو کیا کہنے! اللہ پاک نے جمعہ کے نام پر ایک سورت سورۃ الجمعہ نازل
فرمائی ہے، جوکہ قرآن پاک کی 28ویں پارے میں جگمگارہی ہے، اللہ پاک سورۃ جمعہ کی آیت نمبر 9 میں ارشاد فرماتا ہے:
ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو! جب نماز کی اذان ہو
جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید وفروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لئے
بہتر ہے اگر تم جانو۔
جُمعہ کی وجہ تسمیہ:
عربی زبان میں اِس دن کا نام عروبہ تھا، بعد میں جمعہ
رکھا گیا اور سب سے پہلے جس شخص نے اِس دن کا نام جمعہ رکھا، وہ کعب بن لُوی ہیں، اس
کی وجہ تسمیہ کے بارے میں مختلف اقوال ہیں، اِن میں سے ایک یہ ہے کہ اِسے جمعہ اِس
لئے کہتے ہیں، اِس دن نماز کے لئے جماعتوں کا اجتماع ہوتا ہے۔ (خازن، الجمعہ تحت الآیۃ 265/4،9، صراط الجنان جلد10،
سورۃ الجمعہ، ص152)
مفسر شہیرحکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:چونکہ اس دن میں تمام مخلوقات وجود میں
مجتمع(اکٹھی) ہوئی کہ تکمیلِ
خلق اسی دن ہوئی ،نیز حضرت سیّدنا آ دم صفی اللہ علیہ السلام کی مِٹی اِسی دن
جمع ہوئی، نیز اِس دن لوگ جمع ہوکر نماز جمعہ ادا کرتے ہیں، ان وجوہ سے اِسے جمعہ
کہتے ہیں۔(مرآۃ، ج2، ص317، رسالہ فیضان جمعہ، ص5)
جمعہ کا فرض ہونا:
ابوالیمان، شعیب، ابوالزِّنا وعبدالرحمٰن بن ہُرمزالاعرج مولی ربیعہ بن حارث، حضرت ابوہریرہ
رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم سے سُنا، ہم آخری
ہیں اور قیامت کے دن سب سے پہلے ہیں، بات یہ ہے کہ اُنہیں ہم سے پہلے کتاب دی گئی،
پھر یہی روز ہے، جو اُن پر فرض کیا گیا، لیکن انہوں نے اس میں اختلاف کیا تو اللہ پاک نے ہماری اِس کی طرف رہنمائی فرمائی، لوگ اِس میں
ہم سے پیچھے ہیں، کیونکہ یہود کل اور نصاریٰ پرسوں کی طرف چلے گئے۔ (صحیح بخاری شریف، مترجم ج اول، کتاب الجمعہ، ص400)
1۔حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بہتر
دن جس پر سورج نے طلوع کیا، جمعہ کا دن ہے، اِسی میں حضرت آدم علیہ السلام پیدا کئے گئے، اِسی میں جنت میں داخل کئے گئےاور اسی میں
انہیں جنت سے اترنے کا حکم ہوا اور قیامت جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔(مسلم، کتاب الجمعہ، باب فضل یوم الجمعہ، ص425، ح18،
صراط الجنان، جلد 12، صفحہ 152، سورہ جمعہ، پ 28)
2۔عبداللہ بن یوسف، امام مالک، ابو صالح مسمان حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے فرمایا:جس نے
جمعہ کے روز غسلِ جنابت کیا، پھر گیا(جمعے کے لئے)
گویا اس نے ایک اونٹ کی قربانی دی اور جو دوسری ساعت میں
گیا تو گویا اس نے گائے کی قربانی دی اور جو تیسری ساعت میں گیا تو گویا اس نے سینگ
والے دنبے کی قربانی دی اور جو چوتھی ساعت میں گیا تو گویا اس نے مرغی راہِ خدا میں
دی اور جو پانچویں ساعت میں گیا تو گویا اس نے انڈا راہِ خدا میں دیا، جب امام
خطبہ کے لئے آ جائے تو فرشتے بھی حاضر ہوجاتے ہیں اور غور سے واعظ سنتے ہیں۔(صحیح بخاری شریف، مترجم جلد اول، باب کتاب الجمعہ، صفحہ
402، حدیث 559)
شرح حدیث:
حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:بعض
علماء نے فرمایا کہ ملائکہ جمعہ کی طلوعِ فجر سے کھڑے ہوتے ہیں، بعض کے نزدیک سورج نکلنے سے، مگر حق یہ ہے کہ سورج ڈھلنے
سے شروع ہوتے ہیں، کیونکہ اس وقت سے جمعہ شروع ہوتا ہے، معلوم ہوا کہ وہ فرشتے سب
آنے والوں کا نام جانتے ہیں، خیال رہے کہ اگر اولاً 100آدمی ایک ساتھ مسجد میں آئیں
تو پہلے آنے والے ہیں۔(مرآۃ، جلد 2، صفحہ 335، فیضان
نماز، صفحہ 120)
3۔حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سیدالمرسلین
صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
الجمعۃ حج المساکین یعنی جمعہ کی نماز مساکین کا حج ہے اور دوسری روایت میں یہ ہے الجمعۃ حج الفقراء، یعنی جمعہ کی نماز غریبوں کا حج ہے۔ (جمع الجوامع ج4، ص84، حدیث11108تا11109، فیضان جمعہ،
ص121)
4۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جس نے اچھی طرح وضو کیا، پھر جمعہ کے لئے آیا اور خطبہ سنا اور چپ رہا، اس کے لئے
ان گناہوں کی بخشش ہوجائے گی، جو اس نے جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان کئے اور ان
کے علاوہ مزید تین دن کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اور جس نے کنکری چُھوئی، اس نے
لغو کیا،یعنی خطبہ سننے کی حالت میں اتنا کام بھی لغو میں داخل ہے،کنکری پڑی ہو
اور اسے ہٹا دے۔( مسلم، کتاب الجمعہ، باب فضل من استمع وانصف فی الخطبہ، ص427، الحدیث 27 ،
(857) صراط الجنان، جلد10، ص154، سورہ جمعہ، پارہ28)
5۔ احادیث میں جہاں نماز جمعہ کے فضائل بیان کئے گئے ہیں،
وہیں جمعے کی نماز چھوڑنے پر وعیدیں بیان کی گئی ہیں، چنانچہ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول پاک صلی اللہُ علیہ و اٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس
نے کسی عذر کے بغیر تین جمعے چھوڑے، وہ منافقین میں لکھ دیا گیا۔(معجم الکبیر، مسندالزبیربن العوام، باب ماجاء فی المراۃ
السوء، الخ1/ 170، الحدیث 422، صراط الجنان، جلد10، ص154، سورہ جمعہ، پارہ 28)
جمعہ فرضِ عین ہے اور اس کی فرضیت ظہر کی نماز سے زیادہ
مؤکد ہے اور اسکا منکر کافر ہے۔ (بہار شریعت،
حصہ 4، جمعہ کا بیان، مسائل فقیہہ 1/762، صراط الجنان، جلد 10، ص64، سورہ جمعہ، پارہ 28)
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
پہلی صدی میں سحری کے وقت اور فجر کے بعد راستے لوگوں سے بھرے ہوئے ہوتے تھے، وہ
چراغ لئے ہوئے نماز جمعہ کے لئے جامع مسجد کی طرف جاتے، گویا عید کا دن ہو، یہاں
تک کہ نماز جمعہ کے لئے جلدی جانے کا
سلسلہ ختم ہو گیا۔ ( احیاء العلوم، جلد1،
ص246، فیضان نماز، ص120)
یہ ایک حقیقت ہے
اب لوگوں کی اکثریت یا تو سرے سے ہی نماز جمعہ نہیں پڑھتی یا پڑھتی ہے تو جلدی جانے کی بجائے وقت پر مسجد پہنچتی
ہے، حالانکہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ
و اٰلہ وسلم نے فرمایا:بلاشبہ
تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن ایک حج اور عمرہ ہے، لہذا جمعہ کی نماز کیلئے جلدی نکلنا
حج ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ (سنن الکبری للبیہقی، ج 3، ص 342، دارالکتب العلمیہ بیروت،
فیضان جمعہ، ص12)
جمعہ کی نماز میں
جلدی جانے کی فضیلت بہت زیادہ ہے، جمعہ کی نماز نہ پڑھنے والوں کے لئے احادیث میں
وعیدیں بیان کی گئی ہیں، پہلی اذان ہوتے ہی نماز جمعہ کے لئے جانے کی کوشش شروع کر
دینا چاہئے کہ یہ واجب ہے، نماز جمعہ کے لئے اول وقت میں جانا، مسواک کرنا، اچھے کپڑے
اور سفید کپڑے پہننا، تیل اور خوشبو لگانا اور پہلی صف میں بیٹھنا مستحب ہے اور
غسل کرنا سنت ہے۔