انسان چاہے کتنے ہی گناہ کر لے اور گناہ کر کر کے زمین و آسمان بھر دے پھر وہ اللہ کریم سے مغفرت طلب کرے اور اپنے گناہوں سے سچی توبہ کر لے تو بے شک وہی گناہ پر پردہ ڈال کر بخشنے والا اور مصیبتوں کو دور کرکے مہربانی فرمانے والا ہے۔ اللہ کریم قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ(۵۳) (پ 24، الزمر: 53) ترجمہ کنز العرفان: تم فرماؤ! اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا بے شک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے بےشک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔ آئیے! استغفار کے فضائل کے متعلق رسول اکرمﷺ کے فرامین سننے کی سعادت حاصل کرتی ہیں۔

احادیث کریمہ:

1۔ دلوں کے زنگ کی صفائی: بےشک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء (یعنی صفائی) استغفار کرنا ہے۔ (مجمع الزوائد،10/ 346، حدیث:17575)

2۔ پریشانیوں اور تنگدستیوں سے نجات: جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ پاک اس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عطا فرمائے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہوگا۔ (ابن ماجہ،4/ 257،حدیث :3819)

3۔ خوش کرنے والا اعمال نامہ: جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال اسے خوش کرے تو اسے چاہیے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد، 10/ 347،حدیث:17579)

4۔ خوشخبری۔ !! خوشخبری ہے اس کے لیے جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ،4/ 257،حدیث:3818)

5۔ سید الاستغفار پڑھنے والے کے لیے جنت کی بشارت: یہ سید الاستغفار ہے: الّلّٰھُمَّ اَنْتَ ربِّیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَ نْتَ خَلَقْتَنِیْ وَ اَنَا عَبْدُکَ وَ اَنَا عَلٰی عَھْدِکَ وَوَعْدِکَ ما اسْتَطَعْتَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شرِّ مَا صَنَعْتُ اَبُوْءُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِی فَاِنَّہ ُلاَ یَغفِرُ الذُّنُوْبَ الَّا اَنْتَ ترجمہ: اے اللہ پاک! تو میرا رب ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو نے مجھے پیدا کیا میں تیرا بندہ ہوں اوربقدر طاقت تیرے عہد و پیمان پر قائم ہوں، میں اپنے کیے کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں تیری نعمت کا جو مجھ پر ہے اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں مجھے بخش دے کہ تیرے سوا کوئی گناہ نہیں بخش سکتا۔ جس نے اسےدن کے وقت ایمان و یقین کے ساتھ پڑھا پھر اسی دن شام ہونے سے پہلے اس کا انتقال ہوگیا تو وہ جنتی ہے اور جس نے رات کے وقت اسے ایمان و یقین کے ساتھ پڑھا پھر صبح ہونے سے پہلے اس کا انتقال ہوگیا تو وہ جنتی ہے۔ (بخاری،4/ 190، حدیث:6306)

اللہ ہمارے صغیرہ، کبیرہ گناہ معاف فرماکر اپنی رحمت سے حصہ عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ

اللہ بڑا غفور و رحیم ہے کوئی بندہ چاہے کتنے ہی گناہ کرے پھر اللہ پاک سے معافی طلب کرے تو بھی اللہ معاف فرما دیتا ہے اور اس کی توبہ کو قبول فرماتا ہے قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں بھی استغفار کے بہت سے فضائل ذکر ہوئے ہیں، جیسا کہ حدیث قدسی میں ہے اللہ پاک فرماتا ہے: اے میرے بندو! تم رات میں اور دن میں غلطیاں کرتے ہو اور میں تمام گناہوں کو بخش دوں گا لہٰذا تم مجھ سے مغفرت مانگو میں تمہیں معاف کر دوں گا۔ (مسلم، 1068، حدیث:2577) لہٰذا آدمی کو کبھی بھی اللہ پاک کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے اور ہر وقت اللہ پاک سے اسکی رحمت اور مغفرت طلب کرنی چاہیے اور اللہ پاک سے اچھا گمان بھی رکھنا چاہیے کہ اللہ پاک فرماتا ہے میرا بندہ مجھ سے جیسا گمان رکھتا ہے میں اس سےویسا ہی ہوں، آئیے استغفار کے کچھ فضائل جو احادیث مبارکہ میں بیان ہوئے پڑھتے ہیں:

احادیث مبارکہ:

1۔ دلوں کے زنگ کی صفائی: بے شک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء ( یعنی صفائی) استغفار کرنا ہے۔ (مجمع الزوائد،10/346، حدیث: 17575)

2۔ خوش کرنے والا اعمال نامہ: جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال اسے خوش کرے تو اسے چاہیے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد، 10/347، حدیث: 17579)

3۔ خوشخبری! خوشخبری ہے اسکے لیے جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3818)

4۔ پریشانیوں اور تنگیوں سے نجات: جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ پاک اس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عطا فرمائے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سےاسے گمان بھی نہ ہوگا۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)

5۔ توبہ قبول ہو گی: اگر تم اتنی خطائیں کرو کہ وہ آسمان تک پہنچ جائیں پھر توبہ کرو تو اللہ پاک ضرور تمہاری توبہ قبول فرمائے گا۔ (ابن ماجہ،4/490، حدیث: 4248)

6۔ گناہ معاف ہوں: جو کوئی پنج وقتہ نمازوں کے سنن و نوافل سے فراغت کے بعد استغفر اللہ الذی لا الہ الا ھو الحی القیوم واتوب الیہ ( تین تین بار) پڑھے اس کے گناہ معاف ہوں اگرچہ وہ میدان جہاد سے بھاگا ہوا ہو۔ (ترمذی،5/336، حدیث: 3588)

7۔ دنیا و آخرت میں سعادت مند: پانچ عادتیں ایسی ہیں کہ کوئی انہیں اختیار کر لے تو دنیا و آخرت میں سعادت مند ہو جائے: 1) وقتاً فوقتاً لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ کہتا رہے۔ 2) جب کسی مصیبت میں مبتلا ہو تو انا للہ وانا الیہ راجعون اور لا حول ولا قوۃ الا با اللہ العلی العظیم پڑھے۔ 3) جب بھی نعمت ملے تو شکرانے میں الحمدللہ رب العالمین کہے۔ 4) جب کسی جائز کام کا آغاز کرے تو بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھے اور 5) جب گناہ کر بیٹھے تو یوں کہے استغفرُللہ العظیم واتوب الیہ (المنبہات، ص 57)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں کثرت سے استغفار کرنے نیکیاں کر کے اللہ اور اس کے رسول کی رضا حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ

استغفار کی تعریف: استغفار کے معنی پوشیده اسم، طلبِ مغفرت، توبہ، گناہوں کی معافی کے لیے دعا کرنا، بخشش طلب کرنا۔

استغفار کے فوائد: استغفار کرنے سے اللہ گناہوں کو مٹاتا ہے۔ استغفار کرنے سے جنت میں داخلہ نصیب ہو گا۔ استغفار کرنے سے رحمتوں کی بارشیں برسیں گی۔ استغفار کرنے سے مال و اولاد میں برکت ہوگی۔ استغفار کرنے سے جسمانی قوت حاصل ہوگی۔ استغفار کرنے سے بستی پر آنے والے عذاب ٹل جائیں گے۔ استغفار کرنے سے ہر مشکل و پریشانی سے چھٹکارا ملے گا۔ استغفار کرنے سے دعائیں قبول ہوں گی۔ استغفار غموں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ استغفار نیکیوں میں اضافے کا ذریعہ ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جو شخص یقین کی حالت میں شام کے وقت یہ دعا(سید الاستغفار ) پڑھے اور اسی رات فوت ہو جائے تو وہ شخص جنت میں داخل ہو جائے گا اور اسی طرح (حالت یقین میں) جو شخص صبح کے وقت یہ دعا پڑھے اور شام تک فوت ہو جائے تو وہ بھی جنت میں جائے گا۔ (بخاری، 4/ 190،189، حدیث: 6306)

2۔ جو شخص پابندی سے استغفار کرتا ہے اللہ اس کے لیے فکر سے کشادگی اور ہر تنگی سے راستہ بنا دیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جو اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتی۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)

3۔ جو شخص یہ دعا (سید الاستغفار) پڑھے، اس کی مغفرت کردی جاتی ہے اگر چہ وہ میدان جہاد سے ہی فرار کیوں نہ ہوا ہو۔ (ترمذی، 5/ 336، حدیث: 3588)

4۔ جو شخص پابندی سے استغفار کرتا ہے اللہ اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)

5۔ اے لوگو! اللہ سے توبہ کیا کرو کیونکہ میں خود دن میں 100 مرتبہ اللہ سے توبہ کرتا ہوں۔ ( صحیح مسلم، ص 1111، حدیث: 6859)

اللہ کریم ہمیں توبہ و استغفار کرنے، اپنے گنا ہوں پر ندامت کا اظہار کرنے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین

توبہ کی تعریف: استغفار کے لفظی معنی ہیں گناہوں کی معافی مانگنا حق تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرنا جیسا کہ حدیث پاک میں ہے: ندامت توبہ ہے۔ (ابن ماجہ، 4/492، حدیث: 4252)

1۔ حضور اکرم ﷺ کا فرمان ذیشان ہے: وہ شخص جو استغفار کرے گناہ پر اصرار کرنے والا نہیں اگرچہ وہ ایک دن میں ستر بار گناہ کرے۔

2۔ نبی کریم رؤف رحیم ﷺ کا فرمان والا شان ہے: میں دن رات ستر مرتبہ اللہ سے استغفار کرتا اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔

3۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص گناہ کرتا ہے اور پھر یقین رکھتا ہے کہ اللہ اس کے گناہ پر مطلع ہے تو اللہ اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اگرچہ وہ استغفار نہ بھی کرے۔ (معجم الاوسط، 3/233، حدیث: 3372)

4۔ تاجدار مدینہﷺ کا ارشاد ہے: جو اس طرح دعا کرے: اے اللہ! تیری ذات پاک ہے میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا اور برے اعمال کیے، مجھے بخش دے کیوں کہ تیرے سوا کوئی بخشنے والا نہیں تو اِس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں اگرچہ چونٹیوں کے رینگنے کی طرح ہی پوشیدہ ہو۔ (تفسیر قرطبی، 2/ 32، تحت الآیۃ: 17)

5۔ جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ اس کی پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے راحت عطا فرمائے گا اور ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں اس کا گمان بھی نہ ہوگا۔ (ابن ماجہ، 4/ 257، حدیث: 3819)

استغفار کرنا بہت زیادہ فضیلت کا حامل ہے آئیے استغفار کے فضائل و فوائد احادیث کی روشنی میں سنتے ہیں۔ حضرت علقمہ اور حضرت اسود رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: قرآن پاک میں یہ آیتیں ایسی ہیں کہ اگر گنہگار ان کی تلاوت کرکے رب سے مغفرت طلب کرے تو اس کی مغفرت کردی جائے۔

وَ الَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِهِمْ۫ پ 3، آل عمران: 135) ترجمہ: اور (یہ) ایسے لوگ ہیں کہ جب کوئی برائی کر بیٹھتے ہیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کا ذکر کرتے ہیں پھر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں۔

احادیث کی روشنی میں:

1۔ جو استغفار کی کثرت کرے گا اللہ پاک اسکی ہر پریشانی دور فرمائے گا ہر تنگی سے اسکے لیے نجات کی راہ نکالے گا اور ایسی جگہ سے رزق عطافرمائےگا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہوگا۔ (ابو داود، 2/122، حدیث: 1518)

2۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ارشاد فرمایا: اگر کوئی گناہ ہوجائے تو اللہ کریم سے مغفرت طلب کرو اور اسکی بارگاہ میں توبہ کرو بے شک اور طلب مغفرت کا نام توبہ ہے۔ (شعب الایمان، 5/382، حدیث: 7027)

3۔ اللہ پاک جنت میں بندے کو ایک درجہ عطا کر کے فرمائے گا: یہ اس استغفار کے بدلے جو تیرے بیٹے نے تیرے لیے کیا۔ (مسند امام احمد، 3/584، حدیث:10715)

4۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ آقا ﷺ نے بارگاہ رب العزت میں یوں عرض کی:یااللہ مجھے ان لوگوں میں شامل فرما جو نیکی کرکے خوش ہوتے ہیں اور اگر خطا کر بیٹھیں تو مغفرت طلب کرتے ہیں۔ (ابن ماجہ، 4/258، حدیث: 3820)

5۔ حضرت خالد بن معدان حمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: میرے محبوب بندے وہ ہیں جو مجھ سے محبت رکھتے ہیں ان کے دل مسجد میں لگے رہتے ہیں اور وقتِ سحر استغفار کرتے ہیں جب میں اہل زمین کو عذاب دینے کا ارادہ فرماتا ہوں تو انہی لوگوں کی وجہ سے ان سے پھیرتا ہوں۔

آپ نے استغفار کے فضائل و فوائد ملاحظہ فرمائے اور ان فضائل سے آپ جان گئے کہ ہمارے لیے استغفار کرنا کتنا ضروری ہے سفر میں ہو یا حضر میں ہو وضو بے وضو اللہ پاک کے حضور استغفار کرتا رہے اللہ کریم ہمیں گناہوں سے بچنے اور توبہ و استغفار کرنے کی توفیق عطافرمائے۔

تو بہ کے بارے میں علمائے کرام فرماتے ہیں: دل کو گنا ہوں سے پاک کرنے کا نام تو بہ ہے۔ محض اللہ کی تعظیم کی خاطر اور اس کی ناراضی سے بچنے کے لئے جیسا گناہ ہو چکا اُس درجے کا گناہ دوبارہ نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرنا توبہ ہے۔ اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا(۱۱۰) (پ 5، النساء: 110) ترجمہ:اور جو کوئی برا کام کرے تو یا اپنی جان پر ظلم کرے تو پھر اللہ سے مغفرت طلب کرے تو اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا۔ اے بندو! اپنے نفس کی جانچ کرو، اپنا محاسبہ کرو اور جلدی جلدی اللہ کی بارگاہ میں گریہ وزاری اور توبہ واستغفار کر لو کیونکہ موت پوشیدہ ہے اور دنیا ایک دھوکا ہے۔

احادیث کی روشنی میں:

1۔ جو استغفار کی کثرت کرے گا اللہ اس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا، ہر تنگی سے اس کے لئے نجات کی راہ نکالے گا اور ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہوگا۔ (ابو داود، 2/122، حدیث: 1815)

2۔ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ سخت کلامی کیا کرتا تھا (ایک روز) بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کی: یارسول الله ﷺ مجھے خوف آتا ہے کہ کہیں میری زبان میرے لئے جہنم کا باعث نہ بن جائے۔ یہ سن کر محبوب رب ذوالجلال ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم استغفار کیوں نہیں کرتے میں تو روزانہ 100 مرتبہ استغفار کرتا ہوں۔ (دارمی، 2/391، حدیث: 2723)

3۔ الله جنت میں بندے کو ایک درجہ عطا فرمائے گا، بندہ عرض کرے گا: اے مولی یہ درجہ مجھے کیسے ملا؟ اللہ ارشاد فرمائے گا: اس استغفار کے بدلے جو تیرے بیٹے نے تیرے لئے کیا۔ (مسند امام احمد، 3/584، حديث: 10715)

4۔ رسول الله ﷺ اکثر یہ پڑھا کرتے: اے اللہ تیری ذات پاک ہے اور سب تعریفیں تیرے لئے ہیں اے اللہ میری مغفرت فرما بے شک تو توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ (كتاب الدعاء للطبراني، ص 193، حديث: 597)

آخر میں اللہ سے دعا ہے کہ اللہ گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور زیادہ سے زیادہ استغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین

اللہ کی بارگاہ میں اِستغفار کرنے اور اپنے گناہوں سے توبہ کرنے سے بے شمار دینی اور دُنْیَوی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اِستغفار کرنے کے بارے میں اللہ ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا(۱۱۰) (پ 5، النساء: 110) ترجمہ:اور جو کوئی برا کام کرے تو یا اپنی جان پر ظلم کرے تو پھر اللہ سے مغفرت طلب کرے تو اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا۔

یاد رہے کہ اولاد کے حصول،بارش کی طلب،تنگدستی سے نجات اور پیداوار کی کثرت کے لئے استغفار کرنا بہت مُجَرَّبْ قرآنی عمل ہے۔

استغفار ہے کیا؟ جو گناہ ہو چکے ان سے معافی مانگنا استغفار ہے۔

استغفار کا سردار: حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا: استغفار کا سردار یہ ہے کہ تم کہو اللہمَّ اَنْتَ رَبِّیْ، لَا اِلٰـہَ اِلاَّ اَنْتَ، خَلَقْتَنِیْ وَ اَنَا عَبْدُکَ، وَ اَنَا عَلٰی عَہْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ، اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، اَبُوْئُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَ اَبُوْئُ بِذَنْبِی،فَاغْفِرْلِی، فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ یعنی الٰہی تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو نے مجھے پیدا کیا، میں تیرا بندہ ہوں اور اپنی طاقت کے مطابق تیرے عہد و پیمان پر قائم ہوں، میں اپنے کیے کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، تیری نعمت کا جو مجھ پر ہے اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اقراری ہوں، مجھے بخش دے تیرے سوا گناہ کوئی نہیں بخش سکتا۔حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو یقینِ قلبی کے ساتھ دن میں یہ کہہ لے پھر اسی دن شام سے پہلے مرجائے تو وہ جنتی ہوگا اور جو یقینِ دل کے ساتھ رات میں یہ کہہ لے پھر صبح سے پہلے مرجائے تو وہ جنتی ہوگا۔ (بخاری، 4/189، حدیث: 6306)

استغفار کے فضائل احادیث کی روشنی میں:

1۔ حضور سید المرسلین ﷺ نے ارشاد فرمایا: شیطا ن نے کہا: اے میرے رب! تیری عزت و جلال کی قسم!جب تک تیرے بندوں کی روحیں ان کے جسموں میں ہیں، میں انہیں بھٹکاتا رہوں گا۔ اللہ نے ارشاد فرمایا: میری عزت و جلا ل کی قسم! جب تک وہ مجھ سے استغفار کریں گے تو میں انہیں بخشتا رہوں گا۔ (مسند امام احمد، 4 / 59، حدیث:11244)

2۔ جس نے استغفار کو اپنے لئے ضروری قرار دیا تواللہ اسے ہر غم اور تکلیف سے نجات دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے وہم وگمان بھی نہ ہو گا۔ (ابن ماجہ، 4 / 257، حدیث: 3819)

3۔ خدا کی قسم! میں دن میں ستر سے زیادہ مرتبہ اللہ سے اِستغفار کرتا ہوں اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ (بخاری، 4/ 190، حدیث: 6307)

4۔ تم میں سے کوئی اس طرح نہ کہے یا اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش۔ یا اللہ! اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما۔ بلکہ یقین کے ساتھ سوال کرناچاہئے کیونکہ اللہ کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں۔ (ترمذی، 5/299، حدیث: 3508)

دعا ہے کہ اللہ ہمیں اپنے حبیب ﷺ کے صدقے ایمان پر قائم رہنے اور گناہوں سے توبہ و اِستغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

آج کل اعمالِ صالحہ کی طرف سے بہت غفلت ہے اور گناہوں کی طرف رغبت زیادہ ہے۔ ورع اور تقوی کی جانب بہت کم توجہ ہے۔ جو لوگ دیندار سمجھے جاتے ہیں وہ بھی گناہوں میں مبتلا ہیں اور ہر ایک نے اپنی مرضی سے تھوڑی بہت دینداری اختیار کر رکھی ہے جس نے جتنا دین اپنا رکھا ہے اس کو کافی سمجھے ہوئے ہے اور باقی دین میں جو شریعت کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں ان سے بچنے کا بالکل اہتمام نہیں اور لاکھوں افراد ایسے ہیں جو اپنے دعویٰ میں مسلمان ہیں لیکن گناہوں میں سر سے پاؤں تک لت پت ہیں اور فسق و فجور میں اس حدتک بڑھ گئے ہیں کہ گنا ہوں کو ترک کرنے اور توبہ و استغفار کی طرف توجہ نہیں دیتے بلکہ ان میں بہت سے افراد ایسے ہیں کہ جو یہ سمجھتے ہیں کہ اتنے گناہ کر لئے ہیں اب کیا تو بہ قبول ہوگی، جبکہ رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ: آپ میری طرف سے فرما دیجیئے کہ اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جان پر ظلم کیا الله کی رحمت سے نا امید نہ ہو جاؤ، بے شک اللہ سےا وہ غفور و رحیم ہے۔

توبہ کا معنی ہے کہ اللہ کی طرف رجوع ہونا اور استغفار کا معنی ہے مغفرت طلب کرنا یعنی معافی مانگنا۔ زبان سے توبہ کے الفاظ ادا ہوں یا استغفار کے، اگر دل میں ندامت اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم ہو تو ہی توبہ ہے۔

احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ استغفار کے بہت سے دینی و دنیوی منافع ہیں، ایک حدیث پاک میں ہے: رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو بھی کوئی مسلمان گناہ کرتا ہے تو (جو) فرشتہ اس کے لکھنے پر مامور ہے وہ(تین گھڑی) یعنی کچھ دیر توقف کرتا ہے۔ پس اگر اس نے استغفار کر لیا تو وہ گناہ اس کے اعمال نامے میں نہیں لکھتا اور اس پر اللہ اس کو قیامت کے دن عذاب نہ دے گا۔

دنیا میں بد اخلاقی کے ساتھ ساتھ گناہ بھی بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں اس لیے انسان کو اپنی زندگی میں چلتے پھرتے کام کاج کرتے وقت استغفار کرتے رہنا چاہیے نہ جانے کب ہم اس دنیا سے چلے جائیں اس لئے گناہوں سے توبہ کرنا ہی فائدہ مند ہے۔ توبہ جنت میں داخلہ اور جہنم سے نجات کا سبب ہے۔

کثرت سے استغفار: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے لوگو! اللہ سے اپنے گناہوں کی توبہ کیا کرو کیونکہ میں الله سے ایک دن میں سو بار توبہ کرتا ہوں۔ (مسلم، ص 1111حدیث:6859)

رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص گناہ کرتا ہے پھر وضو کر کے نماز ادا کرتا ہے اور توبہ استغفار کرتا ہے تو اللہ اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔س

رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم کسی گناہ کا ارتکاب کر بیٹھو تو اس کے بعد کوئی نیکی بھی کر لو خفیہ گناہ کے بعد خفیہ نیکی اور اعلانیہ گناہ کے بعد اعلانیہ نیکی۔

خوش کرنے والا اعمال نامہ: جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال اسے خوش کرے تو اسے چاہیے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد، 10/ 347،حدیث: 17579 )

خوشخبری: خوشخبری ہے اس کے لیے جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3818 )

دلوں کے زنگ کی صفائی: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم النبین کا فرمان دلنشیں ہے: بےشک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء (یعنی صفائی) استغفار کرنا ہے۔ (مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575)

تنگیوں سے نجات: جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کرلیا اللہ پاک اس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطافرمائے گا جہاں اسے گمان بھی نہیں۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)

خوف خدا ایسی نعمت ہے کہ اس کے سبب انسان گناہوں کی دلدل سے محفوظ رہ سکتا ہے جب ارتکاب گناہ کی ساری رکاوٹیں دور ہو جائیں تو خوف خدا ہی انسان کو گناہوں میں مبتلا ہونے سے روک سکتا ہے توبہ واستغفار کرنے سےدل کا زنگ دور ہو سکتا ہے۔

کرلےتوبہ رب کی رحمت ہے بڑی قبر میں ورنہ سزا ہو گی کڑی

قرآن و حدیث میں استغفار کرنے کے بہت فضائل موجود ہیں توبہ کے فضائل و فوائد پر مشتمل چند قرآنی آیات اور احادیث کریمہ درج ذیل ہیں:

الله پاک ارشاد فرماتا ہے: اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓىٕكَ یُبَدِّلُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِهِمْ حَسَنٰتٍؕ- (پ19،الفرقان:70) ترجمہ کنز الایمان: مگر جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا۔ توبہ کرنے والے کس قدر خوش نصیب ہیں ان کی برائیوں کو معاف ہی نہیں بلکہ نیکیوں سے تبدیل بھی کر دیتا ہے۔

استغفار کا مطلب ہے اپنے گناہوں پر شرمندہ ہوتے ہوئے اور آئندہ گناہوں کو نہ کرنے کا پکا ارادہ کرتے ہوئے اللہ پاک سے بخشش کی دعا کرنا، اپنے گناہوں کی بخشش چاہنا،توبہ کرنا وغیرہ توبہ توبہ کرنے سے توبہ نہیں ہوتی بلکہ سچی توبہ سے مراد یہ ہے کہ انسان کسی گناہ کو اللہ پاک کی نافرمانی جان کر اس پر شرمندہ ہوتے ہوئے خالق حقیقی سے معافی مانگے اور آئندہ کے لئے اس گناہ سے بچنے کا پختہ ارادہ کرتے ہوئے اس گناہ کو دور کرنے کی بھی کوشش کر ے۔ ہمارےآقا مکی مدنی مصطفی ﷺ بھی کثرت کے ساتھ استغفار کرتے تھے اور ہمارے آقا ومو لا ﷺ کے مبارک ناموں میں ایک نام نبی التوبہ(توبہ والے نبی) بھی ہے۔

1۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینہ طیبہ کے ایک راستے میں حضور سیدعالم ﷺ سے میری ملاقات ہوئی تو ارشاد فرمایا: میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں رحمت کا نبی ہوں میں توبہ کا نبی ہوں۔ (مسند امام احمد، 5/405)

2۔ جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے ہر چیز اس سے ڈر تی ہے اور جو شخص اللہ کے علاوہ دوسروں سے ڈرتا ہے اللہ اسے ہر چیز سے خوف زدہ کرتا ہے۔ (کنز العمال، 3/151، حدیث: 5915)

3۔ تم میں سے سب سے زیادہ کامل عقل والا وہ ہے جو اللہ سے سب سے زیادہ ڈرتا ہے اور جو اللہ کے احکامات اور ممنوعات پر غور کرتا ہے وہ سب سے اچھا ہے۔ (احیاء العلوم، 4/199)

4۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے ایک سفر کے موقع پر ارشاد فرمایا: استغفار کرو! تو ہم استغفار کرنے لگے پھر فرمایا اسے ستر مرتبہ پورا کرو جب ہم نے یہ تعداد پوری کر دی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو آدمی یا عورت اللہ سے ستر مرتبہ استغفار کرتا ہے اللہ پاک اس کے سات سو گناہ معاف فرما دیتا ہے بےشک جو بندہ دن یا رات میں سات سو سے زیادہ گناہ کرے وہ بڑا بد نصیب ہے۔ (شعب الایمان، 1/442، حدیث:252)

5۔ جس نے یہ کہا: استغفرالله الذي لاإله الا هو الحي القيوم وأتو إليه ”ترجمہ: میں اللہ سے بخشش چاہتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ ہے نگہبان ہے اور میں اس کے حضور توبہ کرتا ہوں اس کی مغفرت کردی جائے گی“ اگرچہ میدان جہاد سے بھاگا ہو۔ (ترمذی، 5/ 336، حدیث: 3588) خوف دراصل دل کے درد اور جلن کا نام ہے اور اس کا سبب آنے والے وقت میں کسی ناپسندیدہ بات کی توقع ہوتی ہے لیکن جو اللہ سے مانوس ہو جائے اس کے دل میں اللہ کی یاد کے سوا کچھ نہیں ہوتا خوفِ خدا سے دل نرم ہو جاتے ہیں آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں اور خوفِ خدا سے نکلے ہوئے آنسو ایسے انمول ہوتے ہیں کہ سبحان اللہ۔

رحمت دا دریا الہی ہر دم وگدا تیرا جے اک قطرہ بخشیں مینوں کم بن جائے میرا

اللہ ہم سب کو خوف خدا سے سرشار فرمائے اور دن رات سنتوں کا پرچار کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین

ہمیں ہر حال میں توبہ و استغفار کرنی چاہیے اور برے کاموں سے بچنا چاہیے استغفار سے گناہ کم ہوتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں اس کے بارے میں بے شمار فضائل ہیں، ارشاد باری ہے: وَ الَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِهِمْ۫ وَ مَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰهُ ﳑ وَ لَمْ یُصِرُّوْا عَلٰى مَا فَعَلُوْا وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ(۱۳۵) (پ 3، آل عمران: 135) ترجمہ: اور (یہ) ایسے لوگ ہیں کہ جب کوئی برائی کر بیٹھتے ہیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کا ذکر کرتے ہیں پھر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، اور اللہ کے سوا گناہوں کی بخشش کون کرتا ہے اور پھر جو گناہ وہ کر بیٹھے تھے ان پر جان بوجھ کر اصرار بھی نہیں کرتے۔

استغفار کے فوائد و فضائل حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیں: چنانچہ

1۔ رسول اللہ ﷺ اکثر یہ پڑھا کرتے: اے الله پاک تیری ذات پاک ہے اور سب تعریفیں تیرے لیے ہیں اے الله پاک میری مغفرت فرما بے شک تو توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ (کتاب الدعاء للطبرانی، ص193، حدیث:597)

2️۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: بلاشبہ میں روانہ ستر70 مرتبہ الله پاک سے توبہ کرتا ہوں۔ حالانکہ آپ کے صدقے اگلے پچھلے لوگوں نے بھی مغفرت کی نعمت پائی۔

3۔ الله پاک جنت میں بندے کو ایک درجہ عطا فرمائے گا بندہ عرض کرے گا اے مولی یہ درجہ مجھے کیسے ملا؟ الله پاک ارشاد فرمائے گا: اس استغفار کے بدلے جو تیرے بیٹے نے تیرے لیے کیا۔ (مسند امام احمد، 3/584، حدیث:10715)

4۔ معافی مانگ لینے والا گناہ پر اڑا رہنے والا نہیں اگرچہ دن میں 70 بار گناہ کرے۔ (ابو داود، 2/121، حدیث:1514)

5۔ بندہ جب کوئی گناہ کر بیٹھے پھر کہے اللھم اغفرلی یعنی یا الله مجھے معاف فرما تو الله پاک فرماتا ہے میرے بندے سے گناہ ہو گیا اور وہ جانتا ہے کہ اس کا رب گناہ پر پکڑ بھی فرماتا ہے اور بخش بھی دیتا ہے اے میرے بندے جو چاہے کر میں نے تیری بخشش فرما دی۔ (مسلم، ص 1474،1475، حدیث:3758)

ہر انسان کو چاہیے کہ اولاً تو خود کو گناہوں سے بچائے اور اگر اس سے کوئی گناہ سرزد ہو بھی جائے تو فوراً توبہ کر کے اپنے رب کی طرف رجوع کرے بے شک رب کریم بہت توبہ قبول فرمانے والا ہے۔

اے میرے رب! ہمیں گناہوں سے بچنے اور توبہ استغفار کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین یا رب العالمین

دنیا میں بد اخلاقی کے ساتھ ساتھ گناہ بھی بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں انسان کو اپنی زندگی میں چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے استغفار کرتے رہنا چاہیے کیونکہ زندگی سانسوں کی گنتی ہے نہ جانے کب یہ ختم ہو جائے کچھ بھروسہ نہیں اس لیے اپنے رب کے حضور توبہ کرتے رہنا چاہیے۔ قرآن مجید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴) (پ 5، النساء: 64) ترجمہ: اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائے تو ضرور الله کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔

احادیث مبارکہ سے استغفار کے فضائل و فوائد:

1۔ اللہ فرماتا ہے اے ابن آدم! جب تو مجھے پکارتا ہے اور مجھ سے امید رکھتا ہے تو میں تیرے گناہوں کی بخشش فرما دیتا ہوں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں اے ابن آدم اگر تیرے گناہ آسمان کے بادلوں کے برابر بھی پہنچ جائیں پھر تو مجھ سے بخشش مانگے تو میں تیری خطائیں بخش دوں گا اے ابن آدم اگر تو میرے پاس گنا ہوں سے زمین بھر کر بھی لے آئے پھر مجھ سے بخشش مانگے تو میں تیری خطائیں بخش دوں گا اے ابن آدم اگر تو میرے پاس گناہوں سے زمین بھر کر بھی لے آئے پھر مجھ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ تو نے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ تھمایا ہو تو تیرے زمین بھر گناہوں کو بخش دوں گا۔

2۔ بیشک تانبے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء (یعنی صفائی) استغفار کرتا ہے۔ (مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575)

3۔ پریشانیوں اور تنگیوں سے نجات: بے شک جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا الله پاک اسکی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اُسے راحت عطا فرمائے گا اور اُسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا۔ جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو گا۔(ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)

4۔ خوش کرنے والا اعمال نامہ: جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال اسے خوش کرتے تو اُسے چاہیے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد، 10/347، حدیث: 1159)

5۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تبارک تعالیٰ فرماتا ہے: اے میرے بندو تم سب گناہ گار ہو مگر جسے میں نے بچا لیا مجھ سے مغفرت کا سوال کرو میں تمہاری مغفرت فرمادوں گا اور تم میں سے جس سے نے یقین کر لیا کہ میں بخش دینے پر قادر ہوں پھر مجھ سے میرے قدرت کے وسیلہ سے استغفار کیا تو میں اس کی مغفرت فرما دوں گا۔ (ابن ماجہ، 4/495، حدیث: 4257)