انسان چاہے کتنے ہی گناہ کر لے اور گناہ کر کر کے زمین و آسمان بھر دے پھر وہ اللہ کریم سے مغفرت طلب کرے اور اپنے گناہوں سے سچی توبہ کر لے تو بے شک وہی گناہ پر پردہ ڈال کر بخشنے والا اور مصیبتوں کو دور کرکے مہربانی فرمانے والا ہے۔ اللہ کریم قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ(۵۳) (پ 24، الزمر: 53) ترجمہ کنز العرفان: تم فرماؤ! اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا بے شک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے بےشک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔ آئیے! استغفار کے فضائل کے متعلق رسول اکرمﷺ کے فرامین سننے کی سعادت حاصل کرتی ہیں۔

احادیث کریمہ:

1۔ دلوں کے زنگ کی صفائی: بےشک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء (یعنی صفائی) استغفار کرنا ہے۔ (مجمع الزوائد،10/ 346، حدیث:17575)

2۔ پریشانیوں اور تنگدستیوں سے نجات: جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ پاک اس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عطا فرمائے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہوگا۔ (ابن ماجہ،4/ 257،حدیث :3819)

3۔ خوش کرنے والا اعمال نامہ: جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال اسے خوش کرے تو اسے چاہیے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد، 10/ 347،حدیث:17579)

4۔ خوشخبری۔ !! خوشخبری ہے اس کے لیے جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ،4/ 257،حدیث:3818)

5۔ سید الاستغفار پڑھنے والے کے لیے جنت کی بشارت: یہ سید الاستغفار ہے: الّلّٰھُمَّ اَنْتَ ربِّیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَ نْتَ خَلَقْتَنِیْ وَ اَنَا عَبْدُکَ وَ اَنَا عَلٰی عَھْدِکَ وَوَعْدِکَ ما اسْتَطَعْتَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شرِّ مَا صَنَعْتُ اَبُوْءُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِی فَاِنَّہ ُلاَ یَغفِرُ الذُّنُوْبَ الَّا اَنْتَ ترجمہ: اے اللہ پاک! تو میرا رب ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو نے مجھے پیدا کیا میں تیرا بندہ ہوں اوربقدر طاقت تیرے عہد و پیمان پر قائم ہوں، میں اپنے کیے کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں تیری نعمت کا جو مجھ پر ہے اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں مجھے بخش دے کہ تیرے سوا کوئی گناہ نہیں بخش سکتا۔ جس نے اسےدن کے وقت ایمان و یقین کے ساتھ پڑھا پھر اسی دن شام ہونے سے پہلے اس کا انتقال ہوگیا تو وہ جنتی ہے اور جس نے رات کے وقت اسے ایمان و یقین کے ساتھ پڑھا پھر صبح ہونے سے پہلے اس کا انتقال ہوگیا تو وہ جنتی ہے۔ (بخاری،4/ 190، حدیث:6306)

اللہ ہمارے صغیرہ، کبیرہ گناہ معاف فرماکر اپنی رحمت سے حصہ عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ