تو بہ کے بارے میں علمائے کرام فرماتے ہیں: دل کو
گنا ہوں سے پاک کرنے کا نام تو بہ ہے۔ محض اللہ کی تعظیم کی خاطر اور اس کی ناراضی
سے بچنے کے لئے جیسا گناہ ہو چکا اُس درجے کا گناہ دوبارہ نہ کرنے کا پختہ ارادہ
کرنا توبہ ہے۔ اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَ
مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ
یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا(۱۱۰)
(پ 5، النساء: 110) ترجمہ:اور جو کوئی برا کام کرے تو یا اپنی جان پر ظلم کرے تو
پھر اللہ سے مغفرت طلب کرے تو اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا۔ اے بندو! اپنے
نفس کی جانچ کرو، اپنا محاسبہ کرو اور جلدی جلدی اللہ کی بارگاہ میں گریہ وزاری
اور توبہ واستغفار کر لو کیونکہ موت پوشیدہ ہے اور دنیا ایک دھوکا ہے۔
احادیث کی روشنی میں:
1۔ جو استغفار کی کثرت کرے گا اللہ اس کی ہر
پریشانی دور فرمائے گا، ہر تنگی سے اس کے لئے نجات کی راہ نکالے گا اور ایسی جگہ
سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہوگا۔ (ابو داود، 2/122، حدیث: 1815)
2۔ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ سخت کلامی کیا کرتا تھا (ایک روز) بارگاہ رسالت میں
حاضر ہو کر عرض کی: یارسول الله ﷺ مجھے خوف آتا ہے کہ کہیں میری زبان میرے لئے
جہنم کا باعث نہ بن جائے۔ یہ سن کر محبوب رب ذوالجلال ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم
استغفار کیوں نہیں کرتے میں تو روزانہ 100 مرتبہ استغفار کرتا ہوں۔ (دارمی، 2/391،
حدیث: 2723)
3۔ الله جنت میں بندے کو ایک درجہ عطا فرمائے گا،
بندہ عرض کرے گا: اے مولی یہ درجہ مجھے کیسے ملا؟ اللہ ارشاد فرمائے گا: اس
استغفار کے بدلے جو تیرے بیٹے نے تیرے لئے کیا۔ (مسند امام احمد، 3/584، حديث: 10715)
4۔ رسول الله ﷺ اکثر یہ پڑھا کرتے: اے اللہ تیری
ذات پاک ہے اور سب تعریفیں تیرے لئے ہیں اے اللہ میری مغفرت فرما بے شک تو توبہ
قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ (كتاب الدعاء للطبراني، ص 193، حديث: 597)