استغفار کے فضائل و فوائد از بنت محمد اسلم، فیضان
ام عطار گلبہار سیالکوٹ
اللہ کی بارگاہ میں اِستغفار کرنے اور اپنے گناہوں سے
توبہ کرنے سے بے شمار دینی اور دُنْیَوی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اِستغفار کرنے کے
بارے میں اللہ ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّعْمَلْ
سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ
غَفُوْرًا رَّحِیْمًا(۱۱۰)
(پ 5، النساء: 110) ترجمہ:اور جو کوئی برا کام کرے تو یا اپنی جان پر ظلم کرے تو
پھر اللہ سے مغفرت طلب کرے تو اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا۔
یاد رہے کہ اولاد کے حصول،بارش کی طلب،تنگدستی سے
نجات اور پیداوار کی کثرت کے لئے استغفار کرنا بہت مُجَرَّبْ قرآنی عمل ہے۔
استغفار ہے کیا؟
جو گناہ ہو چکے ان سے معافی مانگنا استغفار ہے۔
استغفار کا سردار:
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا:
استغفار کا سردار یہ ہے کہ تم کہو اللہمَّ اَنْتَ رَبِّیْ، لَا اِلٰـہَ
اِلاَّ اَنْتَ، خَلَقْتَنِیْ وَ اَنَا عَبْدُکَ، وَ اَنَا عَلٰی عَہْدِکَ
وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ، اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، اَبُوْئُ
لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَ اَبُوْئُ بِذَنْبِی،فَاغْفِرْلِی، فَاِنَّہٗ لَا
یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ یعنی الٰہی تو میرا رب ہے،
تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو نے مجھے پیدا کیا، میں تیرا بندہ ہوں اور اپنی طاقت
کے مطابق تیرے عہد و پیمان پر قائم ہوں، میں اپنے کیے کے شر سے تیری پناہ مانگتا
ہوں، تیری نعمت کا جو مجھ پر ہے اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اقراری ہوں، مجھے
بخش دے تیرے سوا گناہ کوئی نہیں بخش سکتا۔حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو یقینِ
قلبی کے ساتھ دن میں یہ کہہ لے پھر اسی دن شام سے پہلے مرجائے تو وہ جنتی ہوگا اور
جو یقینِ دل کے ساتھ رات میں یہ کہہ لے پھر صبح سے پہلے مرجائے تو وہ جنتی ہوگا۔ (بخاری،
4/189، حدیث: 6306)
استغفار کے فضائل احادیث کی روشنی میں:
1۔ حضور سید المرسلین ﷺ نے ارشاد فرمایا: شیطا ن نے
کہا: اے میرے رب! تیری عزت و جلال کی قسم!جب تک تیرے بندوں کی روحیں ان کے جسموں
میں ہیں، میں انہیں بھٹکاتا رہوں گا۔ اللہ نے ارشاد فرمایا: میری عزت و جلا ل کی
قسم! جب تک وہ مجھ سے استغفار کریں گے تو میں انہیں بخشتا رہوں گا۔ (مسند امام
احمد، 4 / 59، حدیث:11244)
2۔ جس نے استغفار کو اپنے لئے ضروری قرار دیا تواللہ
اسے ہر غم اور تکلیف سے نجات دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے
اسے وہم وگمان بھی نہ ہو گا۔ (ابن ماجہ، 4 / 257،
حدیث: 3819)
3۔ خدا کی قسم! میں دن میں ستر سے زیادہ مرتبہ اللہ
سے اِستغفار کرتا ہوں اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ (بخاری، 4/ 190، حدیث: 6307)
4۔ تم میں سے کوئی اس طرح نہ کہے یا اللہ! اگر تو
چاہے تو مجھے بخش۔ یا اللہ! اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما۔ بلکہ یقین کے ساتھ
سوال کرناچاہئے کیونکہ اللہ کو کوئی مجبور کرنے والا نہیں۔ (ترمذی، 5/299، حدیث: 3508)