خوف خدا ایسی نعمت ہے کہ اس کے سبب انسان گناہوں کی
دلدل سے محفوظ رہ سکتا ہے جب ارتکاب گناہ کی ساری رکاوٹیں دور ہو جائیں تو خوف خدا
ہی انسان کو گناہوں میں مبتلا ہونے سے روک سکتا ہے توبہ واستغفار کرنے سےدل کا زنگ
دور ہو سکتا ہے۔
کرلےتوبہ رب کی رحمت ہے بڑی قبر میں ورنہ سزا ہو گی کڑی
قرآن و حدیث میں استغفار کرنے کے بہت فضائل موجود
ہیں توبہ کے فضائل و فوائد پر مشتمل چند قرآنی آیات اور احادیث کریمہ درج ذیل ہیں:
الله پاک ارشاد فرماتا ہے: اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓىٕكَ
یُبَدِّلُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِهِمْ حَسَنٰتٍؕ- (پ19،الفرقان:70)
ترجمہ کنز الایمان: مگر جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی
برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا۔ توبہ کرنے والے کس قدر خوش نصیب ہیں ان کی
برائیوں کو معاف ہی نہیں بلکہ نیکیوں سے تبدیل بھی کر دیتا ہے۔
استغفار کا مطلب ہے اپنے گناہوں پر شرمندہ ہوتے
ہوئے اور آئندہ گناہوں کو نہ کرنے کا پکا ارادہ کرتے ہوئے اللہ پاک سے بخشش کی دعا
کرنا، اپنے گناہوں کی بخشش چاہنا،توبہ کرنا وغیرہ توبہ توبہ کرنے سے توبہ نہیں
ہوتی بلکہ سچی توبہ سے مراد یہ ہے کہ انسان کسی گناہ کو اللہ پاک کی نافرمانی جان
کر اس پر شرمندہ ہوتے ہوئے خالق حقیقی سے معافی مانگے اور آئندہ کے لئے اس گناہ سے
بچنے کا پختہ ارادہ کرتے ہوئے اس گناہ کو دور کرنے کی بھی کوشش کر ے۔ ہمارےآقا مکی
مدنی مصطفی ﷺ بھی کثرت کے ساتھ استغفار کرتے تھے اور ہمارے آقا ومو لا ﷺ کے مبارک
ناموں میں ایک نام نبی التوبہ(توبہ والے نبی) بھی ہے۔
1۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینہ
طیبہ کے ایک راستے میں حضور سیدعالم ﷺ سے میری ملاقات ہوئی تو ارشاد فرمایا: میں
محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں رحمت کا نبی ہوں میں توبہ کا نبی ہوں۔ (مسند امام احمد،
5/405)
2۔ جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے ہر چیز اس سے ڈر تی ہے
اور جو شخص اللہ کے علاوہ دوسروں سے ڈرتا ہے اللہ اسے ہر چیز سے خوف زدہ کرتا ہے۔
(کنز العمال، 3/151، حدیث: 5915)
3۔ تم میں
سے سب سے زیادہ کامل عقل والا وہ ہے جو اللہ سے سب سے زیادہ ڈرتا ہے اور جو اللہ
کے احکامات اور ممنوعات پر غور کرتا ہے وہ سب سے اچھا ہے۔ (احیاء العلوم، 4/199)
4۔ حضرت
انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے ایک سفر کے موقع پر ارشاد فرمایا:
استغفار کرو! تو ہم استغفار کرنے لگے پھر فرمایا اسے ستر مرتبہ پورا کرو جب ہم نے
یہ تعداد پوری کر دی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو آدمی یا عورت اللہ سے ستر مرتبہ
استغفار کرتا ہے اللہ پاک اس کے سات سو گناہ معاف فرما دیتا ہے بےشک جو بندہ دن یا
رات میں سات سو سے زیادہ گناہ کرے وہ بڑا بد نصیب ہے۔ (شعب الایمان، 1/442، حدیث:252)
5۔ جس نے
یہ کہا: استغفرالله الذي لاإله الا هو الحي القيوم وأتو إليه ”ترجمہ:
میں اللہ سے بخشش چاہتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ ہے نگہبان ہے اور
میں اس کے حضور توبہ کرتا ہوں اس کی مغفرت کردی جائے گی“ اگرچہ میدان جہاد سے بھاگا
ہو۔ (ترمذی، 5/ 336، حدیث: 3588) خوف دراصل دل کے درد اور جلن کا نام ہے اور اس کا
سبب آنے والے وقت میں کسی ناپسندیدہ بات کی توقع ہوتی ہے لیکن جو اللہ سے مانوس ہو
جائے اس کے دل میں اللہ کی یاد کے سوا کچھ نہیں ہوتا خوفِ خدا سے دل نرم ہو جاتے
ہیں آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں اور خوفِ خدا سے نکلے ہوئے آنسو ایسے انمول ہوتے ہیں
کہ سبحان اللہ۔
رحمت دا دریا الہی ہر دم وگدا تیرا جے اک قطرہ بخشیں مینوں کم
بن جائے میرا