توبہ کی تعریف: استغفار کے لفظی معنی ہیں گناہوں کی معافی مانگنا حق تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرنا جیسا کہ حدیث پاک میں ہے: ندامت توبہ ہے۔ (ابن ماجہ، 4/492، حدیث: 4252)

1۔ حضور اکرم ﷺ کا فرمان ذیشان ہے: وہ شخص جو استغفار کرے گناہ پر اصرار کرنے والا نہیں اگرچہ وہ ایک دن میں ستر بار گناہ کرے۔

2۔ نبی کریم رؤف رحیم ﷺ کا فرمان والا شان ہے: میں دن رات ستر مرتبہ اللہ سے استغفار کرتا اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔

3۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص گناہ کرتا ہے اور پھر یقین رکھتا ہے کہ اللہ اس کے گناہ پر مطلع ہے تو اللہ اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اگرچہ وہ استغفار نہ بھی کرے۔ (معجم الاوسط، 3/233، حدیث: 3372)

4۔ تاجدار مدینہﷺ کا ارشاد ہے: جو اس طرح دعا کرے: اے اللہ! تیری ذات پاک ہے میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا اور برے اعمال کیے، مجھے بخش دے کیوں کہ تیرے سوا کوئی بخشنے والا نہیں تو اِس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں اگرچہ چونٹیوں کے رینگنے کی طرح ہی پوشیدہ ہو۔ (تفسیر قرطبی، 2/ 32، تحت الآیۃ: 17)

5۔ جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ اس کی پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے راحت عطا فرمائے گا اور ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں اس کا گمان بھی نہ ہوگا۔ (ابن ماجہ، 4/ 257، حدیث: 3819)