دنیا میں بد اخلاقی کے ساتھ ساتھ گناہ بھی بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں انسان کو اپنی زندگی میں چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے استغفار کرتے رہنا چاہیے کیونکہ زندگی سانسوں کی گنتی ہے نہ جانے کب یہ ختم ہو جائے کچھ بھروسہ نہیں اس لیے اپنے رب کے حضور توبہ کرتے رہنا چاہیے۔ قرآن مجید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴) (پ 5، النساء: 64) ترجمہ: اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائے تو ضرور الله کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔

احادیث مبارکہ سے استغفار کے فضائل و فوائد:

1۔ اللہ فرماتا ہے اے ابن آدم! جب تو مجھے پکارتا ہے اور مجھ سے امید رکھتا ہے تو میں تیرے گناہوں کی بخشش فرما دیتا ہوں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں اے ابن آدم اگر تیرے گناہ آسمان کے بادلوں کے برابر بھی پہنچ جائیں پھر تو مجھ سے بخشش مانگے تو میں تیری خطائیں بخش دوں گا اے ابن آدم اگر تو میرے پاس گنا ہوں سے زمین بھر کر بھی لے آئے پھر مجھ سے بخشش مانگے تو میں تیری خطائیں بخش دوں گا اے ابن آدم اگر تو میرے پاس گناہوں سے زمین بھر کر بھی لے آئے پھر مجھ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ تو نے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ تھمایا ہو تو تیرے زمین بھر گناہوں کو بخش دوں گا۔

2۔ بیشک تانبے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء (یعنی صفائی) استغفار کرتا ہے۔ (مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575)

3۔ پریشانیوں اور تنگیوں سے نجات: بے شک جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا الله پاک اسکی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اُسے راحت عطا فرمائے گا اور اُسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا۔ جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو گا۔(ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)

4۔ خوش کرنے والا اعمال نامہ: جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال اسے خوش کرتے تو اُسے چاہیے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد، 10/347، حدیث: 1159)

5۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تبارک تعالیٰ فرماتا ہے: اے میرے بندو تم سب گناہ گار ہو مگر جسے میں نے بچا لیا مجھ سے مغفرت کا سوال کرو میں تمہاری مغفرت فرمادوں گا اور تم میں سے جس سے نے یقین کر لیا کہ میں بخش دینے پر قادر ہوں پھر مجھ سے میرے قدرت کے وسیلہ سے استغفار کیا تو میں اس کی مغفرت فرما دوں گا۔ (ابن ماجہ، 4/495، حدیث: 4257)