رمضان المبارک کے روزوں کے علاوہ شعبان میں بھی قریب قریب مہینا بھر آپ  روزہ دار رہتے تھے۔سال کے باقی مہینوں میں بھی یہی کیفیت رہتی تھی کہ اگر روزہ رکھنا شروع فرما دیتے تو معلوم ہوتا تھا کہ اب کبھی روزہ نہیں چھوڑیں گے،پھر ترک فرما دیتے تو معلوم ہوتا تھا کہ اب کبھی روزہ نہیں رکھیں گے۔ خاص کر ہر مہینے میں تین دن ایامِ بیض کے روزے، دو شنبہ و جمعرات کے روزے،عاشورہ کے روزے، عشرہ ذوالحجہ کے روزے، شوال کے چھ روزے، معمولاً رکھا کرتے تھے۔ رمضان المبارک خصوصاً آخری عشرہ میں آپ کی عبادت بہت ذیادہ بڑھ جاتی تھی۔(سیرتِ مصطفیٰ،ص596)

آقا ﷺ عبادت پر کمر بستہ ہو جاتے:جب ماہِ رمضان آتا تو نبیِ کریم ﷺ اللہ پاک کی عبادت کے لیے کمر بستہ ہو جاتے اور سارا مہینا اپنے بسترِ منور پر تشریف نہ لاتے۔ آقا ﷺ رمضان میں خوب دعائیں مانگتے تھے۔ جب ماہِ رمضان آتا تو نبیِ کریم ﷺ کا رنگ مبارک متغیر ہوجاتااورآپ نماز کی کثرت فرماتے اور خوب گڑ گڑا کر دعائیں مانگتے اور اللہ پاک کا خوف آپ پر طاری رہتا۔

(شُعَبُ الْایمان، 3/310،حدیث:3625 )

آپ رمضان میں خوب خیرات کرتے:اس ماہِ مبارک میں خوب صدقہ و خیرات کرنا بھی سنت ہے۔ چنانچہ عبد اللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:جب ماہِ رمضان آتا تو نبیِ کریم ﷺ ہر قیدی کو رہا کر دیتے اور ہر سائل کو عطا فرماتے۔(شعب الایمان،3/311، حدیث: 3629 )

رمضان المبارک میں آپ سے جبریلِ امین علیہ السلام ملاقات کے لیے حاضر ہوتے:جبریلِ امین علیہ السلام رمضان المبارک کی ہر رات میں ملاقات کے لیے حاضر ہوتے اور نبیِ کریم ﷺ ان کے ساتھ قرآنِ کریم کا عظیم دور فرماتے۔( بُخاری،1/ حدیث:6)

رمضان المبارک میں آپ کا اعتکاف:ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف فر مایا کرتے تھے یہاں تک کہ اللہ پاک نے آپ کو وفات دی اور آپ کے بعد آپ کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن اعتکاف کیا کرتیں۔

(بُخاری،1/664،حدیث:2026)

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:سرکارِ مدینہ ﷺ نے ایک ترکی خیمے کے اندر رَمضانُ الْمُبارَک کے پہلے عشرے کااعتکاف فرمایا،پھر درمیانی عشرے کا،پھر سرِ اقدس باہر نکالا اور فرمایا:میں نے پہلے عشرے کا اعتکاف شبِ قدر تلاش کرنے کیلئے کیا،پھراسی مقصد کے تحت دوسرے عشرے کااعتکاف بھی کیا،پھر مجھے اللہ پاک کی طرف سے یہ خبر دی گئی کہ شبِ قدر آخری عشرے میں ہے۔لہٰذا جوشخص میرے ساتھ اعتکاف کرنا چاہے وہ آخری عشرے کا اعتکاف کرے۔اس لئے کہ مجھے پہلے شبِ قدر دکھادی گئی تھی پھر بھلادی گئی اور اب میں نے یہ دیکھاہے کہ شبِ قدر کی صبح کو گیلی مٹی میں سجدہ کررہا ہوں ۔لہٰذا اب تم شبِ قدر کو آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اُس شب بارِش ہوئی اور مسجِد شر یف کی چھت مبارک ٹپکنے لگی ، چنانچِہ اکیس رَمضانُ الْمُبارَک کی صبح کو میری آنکھوں نے میٹھے میٹھےآقا،مکی مَدَنی مصطفٰے ﷺ کواس حالت میں دیکھاکہ آپ کی مبارک پیشانی پر گیلی مٹی کانشان عالی شان تھا۔ (مشکوۃ المصابیح،1/392،حدیث:2086)

سحری کرنے میں تاخیر اور افطاری کرنے میں جلدی حضرت محمد ﷺ کا زندگی بھر معمول رہا۔اللہ پاک اور اس کے فرشتے سحری کرنے والوں پر اپنی رحمتیں نازل کرتے ہیں۔

(مسند امام احمد،4/88، حدیث:11396)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے علاوہ صرف شعبان میں ہی پورے ماہ کے روزے رکھا کرتے تھے ،اس لیے کہ یہ رمضان کے ساتھ متصل ہے۔(معجم کبیر،23/ 256، حدیث:528)اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اپنے حبیب ﷺ کی سنتوں پر اخلاص کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین


رمضان المبارک تمام مہینوں کا سردار ہے۔(معجم کبیر،9/205،حدیث:9000)

یہ اسلامی مہینوں کا نواں مہینا ہے اور اس مہینے کا چاند دیکھنا فرضِ کفایہ ہے۔

(اسلامی مہینوں کے فضائل،ص204)

ماہِ رمضان بڑی عظمت و شان والا ہے۔ماہِ رمضان میں اللہ پاک کی رحمت نازل ہوتی ہے۔ماہِ رمضان میں نیکیوں کا ثواب بڑھ جاتاہے۔نفل کا ثواب فرض کے برابر دیا جاتا ہےاور فرض کا ثواب ستر 70 گنا بڑھا دیا جاتا ہے ۔ (ابن خُزَیمہ،3/191، حدیث: 1887)

حدیثِ مبارک میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اگر بندوں کو معلوم ہوتاکہ رمضان کیا ہے تو میری امت تمنا کرتی کہ کاش! پورا سال رمضان ہی ہو۔(ابن خزیمہ،3/190،حدیث:1886)

اس حدیثِ مبارک سے بھی رمضان کی فضیلت کا اندازہ لگایا جا سکتاہے کہ رمضان کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔لہٰذا ہمیں اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنے کی کوشش کرنی چاہیےاور رمضان المبارک کو سنت کے مطابق گزارنےکی بھی کوشش کرنی چاہیے۔آئیے!حضور ﷺ رمضان المبارک کے مہینے کو کیسے گزارتے تھے اس بارے میں سننے کی سعادت حاصل کرتی ہیں ۔

آقاﷺ عبادت پر کمر بستہ ہوجاتے:ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:جب ماہِ رمضان آتا تو شہنشاہِ نبوت،تاجدارِ رسالت ﷺ بیس دن نماز اور نیند کو ملاتے تھے۔پس جب آخری عشرہ ہوتا تو اللہ کریم کی عبادت کیلئے کمر بستہ ہوجاتے۔(مسند امام احمد،9/338،حدیث:24444)

آقاﷺ رمضان میں خوب دعائیں مانگتے تھے:ایک اور روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جب ماہِ رمضان تشریف لاتا تو حضور ﷺ کا رنگ مبارک متغیر(تبدیل) ہوجاتااور نماز کی کثرت فرماتے اور خوب دعائیں مانگتے۔(شعب الایمان،3/310،حدیث:3625)

آقاﷺ رمضان میں خوب خیرات کرتے:حضرت عبد اللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:جب ماہِ رمضان آتا تو سرکارِ مدینہ ﷺ ہر قیدی کو رہا کر دیتے اور ہر سائل کو عطا فرماتے۔

(شعب الایمان،3/311،حدیث:3629)

مانگ من مانتی مُنھ مانگی مُرادیں لے گا نہ یہاں ’’نا‘‘ ہے نہ منگتا سے یہ کہنا ’’کیا ہے‘‘

(حدائقِ بخشش، ص 171)

حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ بیان کردہ حدیث کے حصے( ہر قیدی کو رہا کردیتے )کے تحت مراۃ المصابیح،3/142پر فرماتے ہیں:حق یہ ہے کہ یہاں قیدی سے مراد وہ شخص ہے جو حقُّ اللہ یا حقُّ العبد میں گرفتار ہو اور آزاد فرمانے سے اس کے حق ادا کر دینا یا کرا دینا مراد ہے۔

سب سے بڑھ کر سخی:حضرت عبد اللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سب سے بڑھ کر سخی تھے اور رمضان میں آپ (خصوصاً) بہت زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔ جبرئیلِ امین علیہ السلام رمضان المبارک کی ہر رات میں ملاقات کیلئے حاضرہوتے اور رسولِ کریم ﷺ ان کے ساتھ قرآنِ عظیم کا دور فرماتے۔جب بھی حضرت جبرئیلِ امین علیہ السلام آپ کی خدمت میں آتے تو آپ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ خیر ( بھلائی) کے معاملے میں سخاوت فرماتے۔ ( بُخاری،1/ حدیث:6)

ہا تھ اٹھا کر ایک ٹکڑا اے کریم! ہیں سخی کے مال میں حقدار ہم

(حدائقِ بخشش، ص 83)

سبحان اللہ!حضور ﷺ کس پیارے انداز میں رمضان المبارک کے مہینے کو گزارا کرتے تھے!ہمیں بھی چاہیے کہ اپنے آقا کریم ﷺ کے مبارک طریقہ کے مطابق ماہِ رمضان میں خوب صدقات اور عبادات کریں۔اللہ کریم ہمیں رمضان المبارک کو حضور ﷺ کے طریقہ کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور رمضان المبارک کی برکتوں سے مالا مال فرمائے ۔آمین بجاہِ النبی الامین ﷺ


ہمارے پیارے نبی،حضرت محمد ﷺ دینِ اسلام کی تعلیم و تبلیغ کی  دن رات مصروفیات کے باوجود اللہ پاک کی بہت عبادت کیا کرتے تھے ۔اعلانِ نبوت سے پہلے بھی غار ِحرا میں قیام و مراقبہ اور ذکر و فکر کے طور پر اللہ کریم کی عبادت میں مصروف رہتے تھے اور اعلانِ نبوت کے بعد بھی آپ اللہ پاک کی عبادت میں ساری ساری رات گزار دیتے اور طویل قیام کرنے کی وجہ سے آپ کے قدمین شریفین سوج جاتے تھے پھر بھی عبادت میں مشغول رہا کرتے تھے ۔جب رمضان المبارک کا مہینا تشریف لاتا تو رسول ﷺ اپنی عبادات میں مزید اضافہ فرما دیا کرتے تھے ۔

رمضان المبارک کی تشریف آوری پر حضور ﷺ کی کیفیت:

1۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :جب ماہِ رمضان المبارک تشریف لاتا تو حضور اکرم ﷺ کا رنگ مبارک متغیر (یعنی تبدیل) ہو جاتا اور نماز کی کثرت فرماتے اور خوب دعائیں مانگتے۔ (1)

آقا کریم ﷺ رمضان المبارک میں خوب خیرات کرتے:

2۔حضرت عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: جب ماہِ رمضان المبارک آتا تو سرکارِ مدینہ ﷺ ہر قیدی کو رہا کر دیتے اور ہر سائل کو عطا فرماتے۔ (2)

حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ بیان کردہ حدیثِ پاک کے حصے ہر قیدی کو رہا کر دیتےکے تحت مراۃ المناجیح،جلد 3 صفحہ 142 پر فرماتے ہیں: حق یہ ہے کہ یہاں قیدی سے مراد وہ شخص ہو جو حق اللہ اور حق العبد (یعنی بندے )کے حق میں گرفتار ہو اور آزاد فرمانے سے اس کے حق کا ادا کر دینا یا دینا مراد ہے ۔

سب سے بڑھ کر سخاوت فرماتے:

3۔حضرت عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سب سے بڑھ کر سخی تھے اور رمضان شریف میں آپ خصوصاً بہت زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔جبریلِ امین علیہ السلام رمضان المبارک کی ہر رات میں ملاقات کے لیے حاضر ہوتے تو رسول اللہ ﷺ ان کے ساتھ قرآنِ عظیم کا دور فرماتے ۔جب بھی حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ کی خدمت میں آتے تو آپ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ خیر( یعنی بھلائی) کے معاملے میں سخاوت فرماتے۔(3)

دس دن کا اعتکاف:

4۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رمضان المبارک کےآخری عشرے یعنی ( دس دن) کا اعتکاف فرمایا کرتے یہاں تک کہ اللہ پاک نے آپ کو وفات ظاہری عطا فرمائی ،پھر آپ کے بعد آپ کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن اعتکاف کرتی رہیں ۔ (4)

بے شک رمضان المبارک کی ہر ہر گھڑی رحمت بھری اور برکتوں والی ہے، مگر اس ماہِ مبارک میں شبِ قدر سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے، اسے پانے کے لیے ہمارے آقا ﷺ نے ماہِ رمضان المبارک کا پورا مہینا بھی اعتکاف فرمایا ہے اور آخری دس دن کا بہت زیادہ اہتمام فرماتے تھے جیسا کہ مندرجہ بالا حدیثِ مبارک سے پتہ چلتا ہے کہ آپ خصوصیت کے ساتھ آخری عشرہ( یعنی دس دن) کا اعتکاف فرماتے تھے۔

اعتکاف سے محبت:

ایک مرتبہ سفر کی وجہ سے آپ کا اعتکاف رہ گیا تو اگلے رمضان شریف میں 20 دن کا اعتکاف فرمایا۔(5)

آخری عشرے میں ذوق عبادت:

آپ آخری عشرے میں بہت زیادہ عبادت کرتے ،آپ ساری رات بیدار رہتے،اپنی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن سے بے تعلق ہو جاتے تھے، گھر والوں کو نماز کے لیے جگایا کرتے تھے ،عموماً اعتکاف فرماتے تھے، نمازوں کے ساتھ ساتھ کبھی کھڑے ہو کر، کبھی بیٹھ کر، کبھی سر بسجود ہو کر نہایت آہ و زاری اور گریہ و بکا کے ساتھ گڑ گڑا کر راتوں میں دعائیں بھی مانگا کرتے تھے۔ (6)

ہمارے پیارے آقا ﷺ جو کہ معصوم ہیں اور تمام انبیائے کرام کے سردار ہیں اور دوسروں کی شفاعت فرمانے والے ہیں وہ تو اتنی اتنی عبادات کریں اور رمضان المبارک میں اپنی عبادات کو مزید بڑھا دیں اور ہم فرائض و واجبات کو ادا کرنے میں سستی کریں؟ہمیں بھی چاہیے کہ رمضان المبارک کے روزے تو ہرگز نہ چھوڑیں ،رمضان المبارک میں تلاوتِ قرآن مزید بڑھا دیں اور کوشش کر کے ذکر اللہ کے لیے ایک وقت مقرر کر لیں۔یا اللہ پاک!ہمیں عبادات کی توفیق اور اس پر استقامت عطا فرما اور نبیِ کریم ﷺ کے ذوقِ عبادت اور محبتِ رمضان میں سے کچھ حصہ نصیب فرما۔آمین بجاہ النبی الامین ﷺ

حوالہ جات :

1۔ شعب الایمان، 3 /310 ،حدیث: 3625

2۔شعب الایمان، 3 /311 ،حدیث: 3629

3۔بخاری،1 /9 ،حدیث: 6

4۔بخاری، 1/664 ،حدیث:2026

5۔ترمذی،2/212 ،حدیث:803

6۔تفسیر صراط الجنان ، 8/377


رمضان المبارک کی آمد آمد ہے۔ ماہِ رمضان کے فیضان کے کیا کہنے!اس کی تو ہر گھڑی رحمت بھری ہے۔ اس مہینے میں اَجر و ثواب بہت بڑھ جاتا ہے۔نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب 70 گنا کر دیا جاتا ہے ۔اس ماہِ مبارک کا ہر دن اور ہر رات اپنے اندر بے شمار برکتیں سمیٹے ہوتا ہے۔اللہ پاک ہمیں اس ماہِ مبارک كا خوب خوب فیضان لوٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اے کاش! ہم سارے روزے ظاہری و باطنی آداب کے ساتھ رکھنے اور خشوع و خضوع کے ساتھ فرض نمازیں، نوافل اور نمازِ تراویح ادا کرنے میں کامیاب ہو جائیں ۔آئیے !اب جانتی ہیں کہ ہمارے آقا ﷺ رمضان المبارک کیسے گزارتے تھے۔

1-آقا ﷺ کی عبادت:

اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:جب ماہِ رمضان آتا تو میرے سرتاج،صاحبِ معراج ﷺاللہ پاک کی عبادت کے لیے کمر بستہ ہو جاتے اور سارا مہینا اپنے بسترِ منور پر تشریف نہ لاتے۔ مزید فرماتی ہیں:جب ماہِ رمضان تشریف لاتا تو شاہِ بنی آدم ،رسولِ محتشم ﷺ کا رنگ مبارک تبدیل ہو جاتا تھا۔آپ نماز کی کثرت فرماتے، خوب گڑگڑا کر دعائیں مانگتے اور اللہ پاک کا خوف آپ پر طاری رہتا۔

2-سب سے بڑھ کر سخی:

حضرت عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سب سے بڑھ کر سخی تھے۔رمضان شریف میں آپ خصوصاً بہت زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔جبرائیلِ امین علیہ التسلیم رمضان المبارک کی ہر رات میں ملاقات کے لیے حاضر ہوتے اور رسولِ کریم،رؤف رحيم ﷺ ان کے ساتھ قرآنِ عظیم کا دَور فرماتے۔ جب بھی حضرت جبرائیلِ امین آپ کی خدمت میں آتے تو آپ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ خیر ( بھلائی )کے معاملے میں سخاوت فرماتے۔

3-آقا ﷺ رمضان میں خوب خیرات کرتے :

حضرت عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں:جب ماہِ رمضان آتا تو سرکارِ مدینہ ﷺ ہر قیدی کو رہا کر دیتے اور ہر سائل کو عطا فرماتے۔

4-آقا ﷺ رمضان میں خوب دعائیں مانگتے تھے:

اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہمافرماتی ہیں: جب ماہِ رمضان تشریف لاتا تو حضور اکرم،نورِ مجسم، شاہِ آدم ﷺ کا رنگ مبارک متغیر یعنی تبدیل ہو جاتا،نماز کی کثرت فرماتے اور خوب دعائیں مانگتے۔

حوالہ جات:

1-تفسیردر منثور ، 310/3 ، حدیث 3625

2-بخارى، 1 / 9 ،حديث: 6

3-شُعَبُ الايمان، 3 / 311 ،حديث: 3629

4-شُعَبُ الايمان،3 /310 ،حديث:3625


نبیِ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ رمضان میں کیا ہے تو میری امت تمنا کرتی کہ کاش! پورا سال رمضان ہی ہو۔ (ابنِ خُزَیمہ،3/190،حدیث:1886)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا:جب رجب المرجب کا مہینا شروع ہوتا تو حضور ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے: اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي رَجَبٍ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ یعنی اے اللہ پاک ہمارے لئے رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان سے ملا دے۔

(معجم اوسط،3/85، حدیث : 3939)

نبیِ اکرم ﷺ کی رمضان میں عبادت:جب رمضان المبارک کا چاند نظر آتا تو ہمارے پیارے آقا و مولا ﷺ عبادتِ الٰہی میں مشغول ہو جایا کرتے تھے ،چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:جب ماہِ رمضان آتا تو میرے سر تاج، صاحِبِ معراج ﷺ اللہ پاک کی عبادت کیلئے کمر بستہ ہو جاتے اور سارا مہینا اپنے بستر منور پر تشریف نہ لاتے۔ مزید فرماتی ہیں کہ جب ماهِ رمضان تشریف لاتا تو شاهِ بنی آدم،رسولِ محتشم ﷺکار رنگ مبارک تبدیل( ہو کر پیلا یالال ) ہو جاتا۔ آپ نماز کی کثرت فرماتے ، خوب گڑ گڑا کر دعائیں مانگتے اور اللہ پاک کا خوف آپ پر طاری رہتا۔ (شعب الایمان،3 ،حدیث: 3625)

امام العابدین،سید الساجدين ﷺ رمضان شریف خصوصاً آخری عشرے میں آپ کی عبادت بہت زیادہ بڑھ جاتی تھی۔ آپ ساری رات بیدار رہتے اور گھر والوں کو نمازوں کیلئے جگایا کرتے تھے اور عموماً اعتکاف فرماتے تھے۔نمازوں کے ساتھ ساتھ کبھی کھڑے ہو کر،کبھی بیٹھ کر،کبھی سجدے کی حالت میں نہایت آہ و زاری اور گڑ گڑا کر راتوں میں دعائیں بھی مانگا کرتے۔رمضان شریف میں حضرت جبریل علیہ السلام کے ساتھ قرآنِ عظیم کا دور بھی فرماتے اور تلاوتِ قرآن کے ساتھ ساتھ طرح طرح کی مختلف دعاؤں کا ورد بھی فرماتے تھے اور کبھی کبھی ساری رات نمازوں میں کھڑے رہتے یہاں تک کہ مبارک قدموں میں سوجن آجایا کرتی تھی۔(سیرتِ مصطفیٰ،ص 596 )

یقیناً ہمارے پیارے آقا کریم ﷺ کا عبادت سے متعلق یہ طرزِ عمل ہمارے لئے تربیت کا باعث ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بھی پیارے آقاﷺ کی پیاری اداؤں کو اپنائیں۔یقیناً ماہِ رمضان المبارک میں نیکیوں کا اجر بہت بڑھ جاتا ہے، لہٰذا کوشش کر کے زیادہ سے زیادہ نیکیاں اس ماہ میں جمع کر لینی چاہئیں کیونکہ کم وقت میں زیادہ نیکیاں جمع کرنے کے لئے اس ماہِ مبارک سے بہتر اور کوئی مہینا نہیں ۔

رمضان المبارک میں نبیِ کریم ﷺ کا صدقہ و خیرات:رمضان المبارک میں حضور اکرم ﷺ خوب صدقہ و خیرات کرتے تھے ۔ جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: جب رمضان المبارک آتا تو سرکارِ مدینہ ﷺ ہر قیدی کو رہا کرتے اور ہر سائل کو عطا فرماتے۔ ( تفسیردرمنشور ،1/ 449)

نبیِ کریم ﷺ کا رمضان المبارک میں اعتکاف: حضور ﷺ رمضان المبارک کے آخری دس دنوں میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی اس کی ترغیب دیا کرتے تھے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ رمضان کے آخری دس دنو ں کااعتکاف کیاکرتے تھے، یہاں تک کہ اللہ نے آپ کووفات دے دی۔( بخاری،3/47)اللہ پاک ہمیں رمضان المبارک میں خوب عبادت و نیکیاں کرنے کے توفیق عطا فرمائے۔آمین