رمضان المبارک کی آمد آمد ہے۔ ماہِ رمضان کے فیضان
کے کیا کہنے!اس کی تو ہر گھڑی رحمت بھری ہے۔ اس مہینے میں اَجر و ثواب بہت بڑھ
جاتا ہے۔نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب 70 گنا کر دیا جاتا ہے ۔اس ماہِ
مبارک کا ہر دن اور ہر رات اپنے اندر بے شمار برکتیں سمیٹے ہوتا ہے۔اللہ پاک ہمیں
اس ماہِ مبارک كا خوب خوب فیضان لوٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اے کاش! ہم سارے روزے
ظاہری و باطنی آداب کے ساتھ رکھنے اور خشوع و خضوع کے ساتھ فرض نمازیں، نوافل اور
نمازِ تراویح ادا کرنے میں کامیاب ہو جائیں ۔آئیے !اب جانتی ہیں کہ ہمارے آقا ﷺ
رمضان المبارک کیسے گزارتے تھے۔
1-آقا ﷺ کی عبادت:
اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی
ہیں:جب ماہِ رمضان آتا تو میرے سرتاج،صاحبِ معراج ﷺاللہ پاک کی عبادت کے لیے کمر
بستہ ہو جاتے اور سارا مہینا اپنے بسترِ منور پر تشریف نہ لاتے۔ مزید فرماتی ہیں:جب
ماہِ رمضان تشریف لاتا تو شاہِ بنی آدم ،رسولِ محتشم ﷺ کا رنگ مبارک تبدیل ہو جاتا
تھا۔آپ نماز کی کثرت فرماتے، خوب گڑگڑا کر
دعائیں مانگتے اور اللہ پاک کا خوف آپ پر طاری رہتا۔
2-سب سے بڑھ کر سخی:
حضرت عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سب سے بڑھ کر
سخی تھے۔رمضان شریف میں آپ خصوصاً بہت زیادہ
سخاوت فرماتے تھے۔جبرائیلِ امین علیہ التسلیم رمضان المبارک کی ہر رات میں ملاقات
کے لیے حاضر ہوتے اور رسولِ کریم،رؤف رحيم ﷺ ان کے ساتھ قرآنِ عظیم کا دَور فرماتے۔
جب بھی حضرت جبرائیلِ امین آپ کی خدمت میں
آتے تو آپ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ خیر ( بھلائی )کے معاملے میں سخاوت
فرماتے۔
3-آقا ﷺ رمضان میں خوب خیرات کرتے :
حضرت عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں:جب ماہِ رمضان آتا تو سرکارِ مدینہ ﷺ ہر قیدی کو رہا کر دیتے
اور ہر سائل کو عطا فرماتے۔
4-آقا ﷺ رمضان میں خوب دعائیں مانگتے
تھے:
اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہمافرماتی
ہیں: جب ماہِ رمضان تشریف لاتا تو حضور اکرم،نورِ مجسم، شاہِ آدم ﷺ کا رنگ مبارک
متغیر یعنی تبدیل ہو جاتا،نماز کی کثرت فرماتے اور خوب دعائیں مانگتے۔
حوالہ جات:
1-تفسیردر منثور ، 310/3 ، حدیث 3625
2-بخارى، 1 / 9 ،حديث: 6
3-شُعَبُ الايمان، 3 / 311 ،حديث: 3629
4-شُعَبُ الايمان،3 /310 ،حديث:3625