رمضان المبارک کے روزوں کے علاوہ شعبان میں بھی قریب قریب مہینا بھر آپ  روزہ دار رہتے تھے۔سال کے باقی مہینوں میں بھی یہی کیفیت رہتی تھی کہ اگر روزہ رکھنا شروع فرما دیتے تو معلوم ہوتا تھا کہ اب کبھی روزہ نہیں چھوڑیں گے،پھر ترک فرما دیتے تو معلوم ہوتا تھا کہ اب کبھی روزہ نہیں رکھیں گے۔ خاص کر ہر مہینے میں تین دن ایامِ بیض کے روزے، دو شنبہ و جمعرات کے روزے،عاشورہ کے روزے، عشرہ ذوالحجہ کے روزے، شوال کے چھ روزے، معمولاً رکھا کرتے تھے۔ رمضان المبارک خصوصاً آخری عشرہ میں آپ کی عبادت بہت ذیادہ بڑھ جاتی تھی۔(سیرتِ مصطفیٰ،ص596)

آقا ﷺ عبادت پر کمر بستہ ہو جاتے:جب ماہِ رمضان آتا تو نبیِ کریم ﷺ اللہ پاک کی عبادت کے لیے کمر بستہ ہو جاتے اور سارا مہینا اپنے بسترِ منور پر تشریف نہ لاتے۔ آقا ﷺ رمضان میں خوب دعائیں مانگتے تھے۔ جب ماہِ رمضان آتا تو نبیِ کریم ﷺ کا رنگ مبارک متغیر ہوجاتااورآپ نماز کی کثرت فرماتے اور خوب گڑ گڑا کر دعائیں مانگتے اور اللہ پاک کا خوف آپ پر طاری رہتا۔

(شُعَبُ الْایمان، 3/310،حدیث:3625 )

آپ رمضان میں خوب خیرات کرتے:اس ماہِ مبارک میں خوب صدقہ و خیرات کرنا بھی سنت ہے۔ چنانچہ عبد اللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:جب ماہِ رمضان آتا تو نبیِ کریم ﷺ ہر قیدی کو رہا کر دیتے اور ہر سائل کو عطا فرماتے۔(شعب الایمان،3/311، حدیث: 3629 )

رمضان المبارک میں آپ سے جبریلِ امین علیہ السلام ملاقات کے لیے حاضر ہوتے:جبریلِ امین علیہ السلام رمضان المبارک کی ہر رات میں ملاقات کے لیے حاضر ہوتے اور نبیِ کریم ﷺ ان کے ساتھ قرآنِ کریم کا عظیم دور فرماتے۔( بُخاری،1/ حدیث:6)

رمضان المبارک میں آپ کا اعتکاف:ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف فر مایا کرتے تھے یہاں تک کہ اللہ پاک نے آپ کو وفات دی اور آپ کے بعد آپ کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن اعتکاف کیا کرتیں۔

(بُخاری،1/664،حدیث:2026)

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:سرکارِ مدینہ ﷺ نے ایک ترکی خیمے کے اندر رَمضانُ الْمُبارَک کے پہلے عشرے کااعتکاف فرمایا،پھر درمیانی عشرے کا،پھر سرِ اقدس باہر نکالا اور فرمایا:میں نے پہلے عشرے کا اعتکاف شبِ قدر تلاش کرنے کیلئے کیا،پھراسی مقصد کے تحت دوسرے عشرے کااعتکاف بھی کیا،پھر مجھے اللہ پاک کی طرف سے یہ خبر دی گئی کہ شبِ قدر آخری عشرے میں ہے۔لہٰذا جوشخص میرے ساتھ اعتکاف کرنا چاہے وہ آخری عشرے کا اعتکاف کرے۔اس لئے کہ مجھے پہلے شبِ قدر دکھادی گئی تھی پھر بھلادی گئی اور اب میں نے یہ دیکھاہے کہ شبِ قدر کی صبح کو گیلی مٹی میں سجدہ کررہا ہوں ۔لہٰذا اب تم شبِ قدر کو آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اُس شب بارِش ہوئی اور مسجِد شر یف کی چھت مبارک ٹپکنے لگی ، چنانچِہ اکیس رَمضانُ الْمُبارَک کی صبح کو میری آنکھوں نے میٹھے میٹھےآقا،مکی مَدَنی مصطفٰے ﷺ کواس حالت میں دیکھاکہ آپ کی مبارک پیشانی پر گیلی مٹی کانشان عالی شان تھا۔ (مشکوۃ المصابیح،1/392،حدیث:2086)

سحری کرنے میں تاخیر اور افطاری کرنے میں جلدی حضرت محمد ﷺ کا زندگی بھر معمول رہا۔اللہ پاک اور اس کے فرشتے سحری کرنے والوں پر اپنی رحمتیں نازل کرتے ہیں۔

(مسند امام احمد،4/88، حدیث:11396)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے علاوہ صرف شعبان میں ہی پورے ماہ کے روزے رکھا کرتے تھے ،اس لیے کہ یہ رمضان کے ساتھ متصل ہے۔(معجم کبیر،23/ 256، حدیث:528)اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اپنے حبیب ﷺ کی سنتوں پر اخلاص کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین