وقار یونس (درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ غوثِ اعظم ولیکا سائٹ کراچی پاکستان)

دینِ اسلام کی خصوصیات میں سے ایک اہم خصوصیت اس کا "حقوق
العباد" کا نظام ہے۔ ان حقوق العباد کا تعلق خواہ کسی شعبہ کے افراد سے ہو اسلام
نے بھر پور رہنمانی فرمائی ہے خواہ وہ طبقہ دنیاوی ہو یا دینی ہر کسی کے دین سلام
نے حقوق کو بیان کیا ہے اور جن پر یہ حقوق ہیں ان کو بجالانے کا حکم دیا ہے۔ جس
طرح ایک گھر میں گھڑ کا سر براہ ہوتا ہے، اس پر ان کے ماتحتوں کے حقوق ادا کرنا لازم
ہیں۔ اسی طرح مسجد میں امام یا متولی ہے جن پر مسجد کے مقتدیوں کے حقوق کا لحاظ
لازم ہے کیونکہ فرمانِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اس سے اس کے ماتحتوں کے بارے میں
پوچھا جائے گا۔
آئیے اب ہم مقتدیوں
کے حقوق میں 5 حقوق کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں:۔
(1) مقتدیوں کو ان کے بنیادی احکامات سے آگا ہی دینا: مسجد کا امام ان
کو ان کے بنیادی احکامات سکھائے ، ان کو سکھانے کیلئے درس و بیان کا اہتمام کرے جیسا
کہ سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم اور صحابۂ کرام کے مبارک عمل سے ہمیں پتا چلتا ہے ۔
(2) مقتدیوں کے حال کی رعایت کرنا : امام پر لازم ہے وہ دورانِ نماز مقتدیوں کے حال کی رعایت
کرے کیونکہ جماعت میں بوڑھے نوجوان اور کم عمر کے افراد سب شامل ہوتے ہیں۔ اس طرح
کا انداز اختیار نہ کرے کہ مقتدی اکتاہٹ کا شکار ہو جائیں۔
(3) مقتدیوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا: مقتدیوں کا یہ حق مسجد کمیٹی اور مسجد کے متولی کے متعلق ہے
کہ وہ مسجد میں نمازیوں کے لئے بنیادی سہولیات فراہم کرے۔ جیسے سردیوں میں گرم پانی
وغیرہ اور گرمیوں میں ہوا وغیرہ کا معقول انتظام تاکہ مقتدیوں کا دل مسجد میں لگا رہے۔
(4)مقتدیوں سے مشورہ کرتا : امام مسجد اور مسجد کمیٹی کو چاہیے کہ وہ مسجد کے معاملات میں
گاہے بگاہے مشورہ کرتے رہے۔ یوں مقتدیوں اور مسجد انتظامیہ کے درمیان محبت بڑھے گی
اور مسجد کی ترقی کا ذریعہ ہوگا۔
(5) مقتدیوں کی خوشی غمی میں شرکت کرنا :مقتدیوں کا یہ حق ہے کہ مسجد کے متعلقین ان کی خوشیوں اور
غم کے لمحات میں ان کا ساتھ دیں جیسا کہ سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے غلاموں کے پاس ان کی غم خواری کیلئے
تشریف لے جاتے تھے۔ اس سے ان شاء الله ایک بہترین اسلامی معاشرہ قائم ہوگا۔
ہم اللہ پاک سے دعا
کرتے ہیں ہمیں حقوقُ الله کے ساتھ ساتھ تمام قسم کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم
فیضان
آن لائن اکیڈمی حیدرآباد برانچ میں میڈیکل ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ ڈاکٹرز کا وزٹ

06
جولائی 2023ء بروز جمعرات دعوتِ اسلامی کے
شعبہ فیضان آن لائن اکیڈمی فیضانِ مدینہ حیدرآباد برانچ کا ڈاکٹر منیر احمد، شیخ اے ایم ایس پیڈز سول
اسپتال حیدرآباد اور محمد اکرم عطاری حیدرآباد
سٹی میڈیکل ڈیپارٹمنٹ ذمہ
دارنے وزٹ کیا۔
اس
وزٹ میں ڈویژن آئی ٹی ذمہ دار محمد سفیر عطاری نےشخصیات کو برانچ کا وزٹ کروایا اور اس میں ہونے والے دینی کاموں کے بارے میں بتایا نیز انہیں آن لائن فرض علوم کورسز میں ایڈمیشن لینے کی دعوت بھی دی جس پر انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اچھی اچھی نیتیں کیں ۔ (رپورٹ:
محمد وقار یعقوب مدنی برانچ ناظم فیضان آن لائن اکیڈمی، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
محمد انس رضا عطاری(درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ بخاری موسیٰ لین ،کراچی پاکستان
)

امامت کی فضیلت و عظمت اِس سے بڑھ کر کیا بیان کی جائے کہ یہ
وہ منصب ہے جسے رسول ُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور خلفائے راشدین رضی
اللہُ عنہ نے نبھایا اور اس کے لئے بہترین افراد منتخب کئے۔ اور مقتدی بھی کتنے
خوش نصیب ہیں کہ اللہ پاک نے انہیں اپنی بارگاہ میں آنے کی دعوت دی بلکہ انہیں حکم
دیا کہ وہ نمازیں پڑھے ۔اب امام و مقتدی کے متعلّق دو روایات قلم بند کرتا ہوں :
(1) رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا : روزِ قیامت تین شخص کستوری کے ٹیلوں پر ہونگے ان میں سے ایک شخص وہ جو
قوم کا امام رہا اور وہ (یعنی قوم کے لوگ ) اِس سے راضی تھے ۔(ترمِذی،3/ 397 ، حدیث:
1993 )
(2) ایک اور
روایت میں ہے کہ اِمام کو اس قدر اجر ملے گا جس قدر اس کے پیچھے نماز ادا کرنے والے
سب مقتدیوں کو ملے گا ۔(نسائی ص 112 ، حدیث : 643 )
اب آتے ہیں ہم مقتدیوں کے حقوق کی جانب :
(1) محافل ، بڑی را توں، اور دیگر مسجد انتظامیہ اور
نمازیوں کو وقت دینے کی عادت ہونی چاہئے۔
(2) مقتدی
اکثر خوشی و غمی کے مواقع پر امام صاحب کی شرکت سے خوش ہوتے ہیں اس لئے چاہئے کہ
اگر کوئی شخص محبت سے دعوت دے تو امام صاحب کو کچھ نہ کچھ وقت نکال کر شرکت کر لینی
چاہئے۔
(3) نمازِ
باجماعت کے بعد کئی لوگ بچوّں کو دم کرانے کے لئے آتے ہیں ۔ امام صاحب اگر باقاعدہ
اَوراد و وظائف اور عملیات نہ بھی کرتے ہوں تو بھی مختصراً اَوْراد جیسے ”درودِ
پاک “ ”یا سلامُ “ سورۃ الفلق یا سورۃ الناس پڑھ کر دم کر دینا چاہئے ۔
(4)امام صاحب کو ایسی
عادات اور باتوں سے اجتناب کرنا چاہئے جو مروّت(رواج ) کے خلاف تصوّر کی جاتی ہوں جیسے
راستے میں عوامی طریقے سے کھانا ، عوامی مقامات پر یا روڈ کنارے استنجا کرنا ،سگریٹ
نوشی کرنا اور ہر دوسرے شخص سے اُ دھار مانگنا ۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ امام صاحبان کو مقتدیوں کے حقوق اور
مقتدیوں کو امام صاحبان کے حقوق نبھانے کی توفیق عطا فرما۔ اٰمین بِجاہِ خَاتمِ
النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مؤرخہ
6 جولائی2023ء بروز جمعرات کو دعوت
اسلامی کے شعبہ مکتبۃ المدینہ کے تمام H.O.D,sکا مدنی مشورہ
ہیڈ آفس میں ہوا جس حاضری اور ماہانہ شعبہ کارکردگی کے حوالےسے تربیت کی گئی۔( کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)
محمد کامران عطّاری (درجۂ سادسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ کنزالایمان کراچی،
پاکستان)

دینِ اسلام ہماری ہر معاملے میں راہنمائی کرتا ہے چاہے وہ
دینی معاملات ہوں یا دنیاوی، ذاتی ہوں یا اجتماعی، معاشی ہوں یا معاشرتی۔الغرض ہم
زندگی کے جس بھی شعبے کو دیکھ لیں ہمیں شریعت میں اس کے متعلق کَمَا حَقُّہٗ
معلومات ملیں گی۔ جب ہم معاشرتی حقوق کی بات کرتے ہیں تو ان میں سے ایک طبقہ مقتدی
حضرات کا بھی ہے، ہمارا پیارا دین ان کے حقوق کا بھی محافظ ہے۔ اسی تعلق سےیہاں
چند حقوق زینت قِرطاس کئے جا رہے ہیں توجہ سے پڑھئے:
(1)مقتدی گویا کہ
امام کواپنی نماز سونپ رہا ہوتا ہے اگر امام کی نماز دُرست ہوگی تب ہی مقتدی کی
نماز بھی درست کہلائے گی تو سب سے پہلا اور بنیادی حق تو یہ ہے کہ امام وہ بنے جس
میں امام بننے کی شرائط پائی جاتی ہوں اور جو اُمور منافیِ امامت ہیں ان سے پاک
ہو۔
(2)امام اس نماز کو
دُرست طریقے سے ادا بھی کرے، نماز میں بھولے سے کوئی واجب رہ جانے کا علم ہوجانے
کے بعد سجدۂ سہو کرکے اپنی اور مقتدیوں کی نماز بچائے۔
(3)امام نماز کے
متعلق احکامات مقتدیوں کو سکھائے تا کہ اگر مقتدیوں کی نماز میں کوئی کمی ہو تو وہ
بھی دور ہو جائے۔ امام صاحب کو چاہئے کہ جمعہ کے علاوہ بھی موقع بموقع درس و بیان
کا سلسلہ جاری رکھے بالخصوص وُضو، نماز، طہارت کے اہم مسائل اور عقائد کے حوالے سے
درس کا سلسلہ جاری رکھے لوگوں کے سوالات کا مناسب انداز میں جواب دے، معلومات نہ
ہونے کی صورت میں اس کے متعلق معلومات حاصل کر کے ہی جواب دینا چاہئے۔
(4)امام کو چاہئے کہ
چھوٹوں، بزرگوں، کمزوروں اور ضعیف لوگوں کا لحاظ رکھتے ہوئے قِراءَت کرے، حدیث سے
یہ بھی ثابت ہے کہ ایک صحابی نے حضور علیہ السّلام کی بارگاہ میں عرض کی: فلاں کے
لمبی نماز پڑھانے کی وجہ سے میں نماز (جماعت سے) نہیں پڑھ پاتا تو نبیِّ کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سخت تنبیہ فرمائی اور ناراضی کا اظہار کیا اور
فرمایا: جو لوگوں کو نماز پڑھائے تخفیف کے ساتھ پڑھائے کیونکہ نمازیوں میں بیمار،
کمزور اور کسی ضروری کام کے لئے جانے والے بھی ہوتے ہیں۔(بخاری،
1/50،حدیث:90ملخصاً)
(5)مقررہ اوقات پر
نماز کی پابندی کے ساتھ مسجد میں حاضر ہو مگر یہ کہ کوئی شرعی عذر مانع ہو۔
(6)مقتدیوں کے
انفرادی مسائل کا خیال رکھے، ان کی پریشانی اور مشکل میں ان کا ساتھ دے، انہیں
اپنی طرف راغب کرے، مُتَنَفر نہ کرے، جیسے اگر کوئی مقتدی اپنے گھر محفل میں شرکت
کرنے، ایصالِ ثواب کرنے،کسی موضوع پر درس و بیان کرنے کا مُطالبہ کرے تو حتی الامکان
قبول کرے، مقتدی اکثر خوشی و غمی کے موقع پر امام صاحب کی شرکت سے خوش ہوتے ہیں،
اس لئے چاہئے کہ اگر کوئی کسی خوشی کے موقع پر دعوت دے تو مناسب صورت میں ضرور
جائے، کوئی نمازی بیمار ہوجائے تو عیادت کیلئے جائے، اسی طرح اگر علاقے میں کوئی
میّت ہوجائے بِالخصوص کسی نمازی یا اس کے رشتے دار کا انتقال ہوجائے تو نمازِ
جنازہ اور کفن دفن کے معاملات میں شرکت کرے، یہ عمل جہاں سوگواروں کیلئے دِلجوئی
کا سبب ہوگا وہیں امام صاحب کی قدر بھی لوگوں کی نظر میں بڑھے گی۔ اسی طرح بعض
مقتدی بچّوں کو دَم کروانے کے لئے آتے ہیں، امام صاحب کو چاہئے کہ امیرِ اہلِ سنّت
دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے مدنی پنج سورہ میں جو اوراد وظائف ذکر فرمائے ہیں یا
جو ہمارے بزرگوں سے منقول ہیں ان کے ذریعے دَم کردے۔
اللہ پاک ہمیں حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوقُ العباد بھی
پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم

پچھلے
دنو ں دعوت اسلامی کے شعبہ مدنی کورسز کی جانب سے لاہور میں قائم جامعۃ المدینہ بوائز داتا گنج بخش میں مدنی مشورہ ہوا جس میں ڈسٹرکٹ ذمہ دار مدنی
کورسز محمد ابوبکر عطاری مدنی نے جامعۃ المدینہ کے ناظمین سے ملاقات کی اور وہاں کے اسلامی بھائیوں کو معلم کے طور پر جز وقتی کورسز کروانے کی دعوت دی۔
اس موقع پر ناظمین جامعۃ المدینہ نے اپنے جامعہ میں
پڑھنے والے درجہ خامسہ سے آگے دورۃ الحدیث تک کے طلبہ کو جز وقتی معلم بننے کی ترغیب دلائی اور خود بھی
جز وقتی معلم بننے کی اچھی اچھی نیتیں
کیں۔)رپورٹ : محمد ابوبکر عطاری،کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)

جامع
مسجد صدیق اکبر منگووال غربی تحصیل و ضلع گجرات میں قائم مدرسۃُ المدینہ میں بچوں کے سرپرستوں کا اجتماع ہوا جس میں بچوں کے سرپرست،
مقامی شخصیات اور مدرسۃ المدینہ کے سابقہ حفاظ طلبہ نے شرکت کی ۔
مدرسۃ المدینہ گوجرانولہ ڈویژن کے ذمہ دار قاری محمد شفاقت عطاری نے ’’ گناہوں سے کیسے
بچا جائے ‘‘کے موضوع پر بیان کیا جس
میں سرپرستوں کو گناہوں سے بچتے ہوئے نیکیوں میں زندگی گزارنے کا ذہن دیا نیز دعوت اسلامی کے دینی کاموں میں حصہ لینے کی ترغیب بھی دلائی ۔
مزیدطلبہ
کو جلدی حفظ کروانے کے لئے سرپرستوں کو
بچوں پر خصوصی توجہ دینے کا ذہن دیا اور بچوں کو اچھی کارکردگی پر تحائف پیش کئے گئے جبکہ اجتماع میں آئے ہوئے سرپرستوں کو امیر اہلِ سنت دامت
برکاتہم العالیہ
کا رسالہ ’’ابلق گھوڑے سوار‘‘ پیش کرنے کے ساتھ انہیں اس کا مطالعہ کرنے کا ذہن بھی دیا گیا جس پر سرپرستوں
نے دعوت اسلامی کےدینی کاموں کو سراہا اور
تعاون کرتے رہنے کا یقین دلایا۔(کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)

دعوت ِاسلامی کے شعبہ رابطہ بالعلماء کی جانب سے شعبے کے اسلامی بھائیوں نے جامعہ عطاریہ رضویہ انوارالقرآن متصل جامع
مسجدفیضان بغداد واہ کینٹ کا دورہ کیا۔
جہاں ادارے کےمہتمم قاری عبداللہ عطاری قادری ومدرس قاری شفیق
عطاری سمیت وہاں زیر تعلیم اسٹوڈنٹس سے خالد عطاری مدنی نے ملاقات کی ۔دورانِ ملاقات طلبہ کو رسالہ نیک اعمال پر عمل کرنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔( کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)

شعبہ
رابطہ بالعلماء دعوتِ اسلامی کے ڈویژن ذمہ
دارمولانا خالدعطاری مدنی نے تحصیل نگران سیدطاہرعطاری، شہرنگران ناصراقبال عطاری مدنی،
عبدالواحدعطاری اور دانیال عطاری کے ساتھ مولانا نثاراحمدچشتی صاحب سے ان کے بھائی محمدریاض
چشتی مرحوم کے انتقال پر رہائش گاہ پر ملاقات کی ۔
دورانِ
ملاقات ذمہ داران نے ان کے بھائی کے انتقال پر نثاراحمدچشتی
صاحب سمیت وہاں موجود دیگر رشتوں داروں سے تعزیت کی اور انہیں امیراہلِ سنت حضرت علامہ
مولانا محمدالیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ کی
طرف سے دیا گیا آڈیو تعزیتی پیغام ودعا
سنائی جس پر انہوں نے امیراہلِ سنت ودیگرذمہ داران کا شکریہ ادا کیا اوراچھی اچھی نیتوں کا بھی اظہارکیا۔( کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)

عاشقانِ
رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ بالعلماء کے ڈویژن ذمہ دارمولانا
خالد عطاری مدنی نے دیگر ذمہ دار اسلامی بھائیوں کے ساتھ سیدظہیرحسین عطاری مدنی
سے ملاقات کی ۔
اس
موقع پر اسلامی بھائیوں نے سیدظہیرحسین عطاری مدنی کو حج بیت ُاللہ کی ادائیگی پر مبارک پیش کی اور ان سے دعائے خیرکروائی ۔ اس کے ساتھ ساتھ
ذمہ داران نے مذہبی وسماجی شخصیت مولانا نیازاحمدچشتی صاحب سے
ملاقات کی اور ان سے انکی
پھوپھی مرحومہ کے انتقال پر تعزیت کی اور
ان کے لئے دعائے مغفرت کروائی ۔( کانٹینٹ:رمضان
رضا عطاری)
.jpg)
دعوتِ
اسلامی کے شعبہ رابطہ بالعلماء پنڈی ڈویژن
کے ذمہ دار اسلامی بھائی نے جامع
مسجدگلزارمدینہ واہ کینٹ کے مہتمم مولانا حافظ محمدرمضان حقانی صاحب سمیت وہاں کے مدرس مولانا دانش چشتی وزرمحمدخان صاحب اور پڑھنے والے طلبہ سے ملاقات کی۔
اس موقع پر ذمہ دار اسلامی بھائی نے انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی ،فلاحی
ا ورتعلیمی شعبہ جات سے متعلق آگاہ کیا جس پر انہوں نے خوشی کا اظہار کیا اور دینی کاموں میں دعوت اسلامی کا ساتھ دینے کی یقین دہانی
کروائی۔ )رپورٹ:خالد عطاری مدنی پنڈی ڈویژن
،کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
مبشر رضا عطاری (درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور پاکستان)

الله پاک کی رضا پانے حصولِ جنت اور دنیا و آخرت کی سرخروئی
و کامیابی کے لئے ہر طرح کے گناہ سے بچنا ضروری ہے پھر بعض گناہوں کا تعلق ظاہری
اعضا سے ہوتا ہے۔ جیسے قتل، غیبت، چغلی اور بعض گناہ باطنی ہیں جیسے تجسس۔
تجسس کی تعریف: لوگوں کی خفیہ باتیں اور عیب جاننے کی کوشش کرنا تجسس کہلاتا ہے۔(احیاء العلوم
،2/643)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! یاد رہے تجسس یعنی اپنے کسی بھی
مسلمان بھائی کے خفیہ عیوب کو تلاش کرنا یا اس کے لئے سعی (کوشش) کرنا شرعاً ممنوع
ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 321)
قراٰن و احادیث میں تجسس کی بے شمار مذمت بیان کی گئی ہے۔ جیسا
کہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12)حضرت علامہ مولانا سید
محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہ علیہ " خزائن العرفان" میں اس آیت
مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کے چھپے حال
کی جستجو میں نہ رہو ۔جسے اللہ پاک نے اپنی ستاری سے چھپایا ہے ۔( باطنی بیماریوں
کی معلومات، ص319)
اسی طرح احادیث کر یمہ میں بھی تجسس کی مذمت بیان کی گئی ہے
جس میں سے چند ملاحظہ ہوں ۔
(1) محشر کی رسوائی کا سبب : حضور اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اے وہ لوگو! جو زبانوں سے تو ایمان لے
آئے ہو مگر تمہارے دل میں ابھی تک ایمان داخل نہیں ہوا! مسلمانوں کو ایذا مت دو،
اور نہ ان کے عیوب کو تلاش کرو کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا
اللہ پاک اُس کا عیب ظاہر فرما دے گا اور اللہ پاک جس کا عیب ظاہر فرما دے تو اُسے
رسوا کر دیتا ہے اگرچہ وہ اپنے گھر کے تہہ خانہ میں ہو۔ (شعب الایمان ، باب فی
تحریم اعراض الناس، 5/296، حدیث: 6704، بتغیر)
(2)کتے کی شکل میں اٹھایا جائے گا : نبی کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : غیبت کرنے والوں ، چغل خوروں اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو
الله (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔ ( الترغيب والترهيب، 3/325 ، حدیث :10)
(3) عیب تلاش کرنے کی ممانعت :رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا : اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ کہ بدگمانی بدترین جھوٹ ہے،ایک دوسرے کے
ظاہری اور باطنی عیب مت تلاش کرو، حرص نہ کرو،حسد نہ کرو،بغض نہ کرو،ایک دوسرے سے
رُوگَردانی نہ کرو اور اے اللہ کے بندو بھائی بھائی ہوجاؤ۔( مسلم ، کتاب البرّ
والصّلۃ والآداب ، باب تحریم الظّنّ والتّجسّس... الخ ، ص1386 ، الحدیث: 2563)
(4) کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا: سرکار مدینہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جو شخص کسی قوم کی
باتیں کان لگا کر سنے حالانکہ وہ اس بات کو ناپسند کرتے ہوں یا اس بات کو چھپانا
چاہتے ہوں تو قیامت کے دن اس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا۔ (صَحیح
بُخاری، 4/423،حدیث :7042)
(5) دنیا و آخرت کی کیا رسوائی کا سبب : حضورِ اکرم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنے مسلمان بھائی کا عیب چھپایا
اللہ پاک قیامت کے دن اس کے عیب چھپائے گا اور جو اپنے مسلمان بھائی کے عیب ظاہر
کریگا اللہ پاک اس کے عیب ظاہر کر دے گا یہاں تک کہ اسے اسی کے گھر میں رسوا کر دے
گا۔(سنن ابن ماجہ، ابواب الحدود، باب الستر علی المومن ۔۔۔۔۔۔الخ،ص 2629،حدیث: 2546)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! ذرا غور سے سوچئے اس تجسس کا کیا
فائدہ محض ذاتی مفاد کا حصول جبکہ اس کے مقابلے میں اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی،
دنیا و آخرت کی رسوائی کا سبب، اللہ پاک کی نظر ِرحمت اور انعاماتِ جنت سے محرومی
اور جہنم ٹھکانہ بننے کا سبب۔ تجسس نے نہ کسی کو بلندی دی اور نہ ہی شائستگی بخشی
بلکہ ہمیشہ دنیا و آخرت میں رسوائی کا ہی سبب ہے۔
تجسس سے
بچنے کا طریقہ : تجسس سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ بندہ قراٰن و احادیث میں اس
کے بیان کیے گئے عذابات کا مطالعہ کرے اور سوچے کہ اگر اس میں سے کوئی عذاب مجھ پر
مسلط کر دیا گیا تو میرا کیا بنے گا۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں
تجسس جیسی موذی بیماری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔