دینِ اسلام کی خصوصیات میں سے ایک اہم خصوصیت اس کا "حقوق العباد" کا نظام ہے۔ ان حقوق العباد کا تعلق خواہ کسی شعبہ کے افراد سے ہو اسلام نے بھر پور رہنمانی فرمائی ہے خواہ وہ طبقہ دنیاوی ہو یا دینی ہر کسی کے دین سلام نے حقوق کو بیان کیا ہے اور جن پر یہ حقوق ہیں ان کو بجالانے کا حکم دیا ہے۔ جس طرح ایک گھر میں گھڑ کا سر براہ ہوتا ہے، اس پر ان کے ماتحتوں کے حقوق ادا کرنا لازم ہیں۔ اسی طرح مسجد میں امام یا متولی ہے جن پر مسجد کے مقتدیوں کے حقوق کا لحاظ لازم ہے کیونکہ فرمانِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اس سے اس کے ماتحتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

آئیے اب ہم مقتدیوں کے حقوق میں 5 حقوق کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں:۔

(1) مقتدیوں کو ان کے بنیادی احکامات سے آگا ہی دینا: مسجد کا امام ان کو ان کے بنیادی احکامات سکھائے ، ان کو سکھانے کیلئے درس و بیان کا اہتمام کرے جیسا کہ سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور صحابۂ کرام کے مبارک عمل سے ہمیں پتا چلتا ہے ۔

(2) مقتدیوں کے حال کی رعایت کرنا : امام پر لازم ہے وہ دورانِ نماز مقتدیوں کے حال کی رعایت کرے کیونکہ جماعت میں بوڑھے نوجوان اور کم عمر کے افراد سب شامل ہوتے ہیں۔ اس طرح کا انداز اختیار نہ کرے کہ مقتدی اکتاہٹ کا شکار ہو جائیں۔

(3) مقتدیوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا: مقتدیوں کا یہ حق مسجد کمیٹی اور مسجد کے متولی کے متعلق ہے کہ وہ مسجد میں نمازیوں کے لئے بنیادی سہولیات فراہم کرے۔ جیسے سردیوں میں گرم پانی وغیرہ اور گرمیوں میں ہوا وغیرہ کا معقول انتظام تاکہ مقتدیوں کا دل مسجد میں لگا رہے۔

(4)مقتدیوں سے مشورہ کرتا : امام مسجد اور مسجد کمیٹی کو چاہیے کہ وہ مسجد کے معاملات میں گاہے بگاہے مشورہ کرتے رہے۔ یوں مقتدیوں اور مسجد انتظامیہ کے درمیان محبت بڑھے گی اور مسجد کی ترقی کا ذریعہ ہوگا۔

(5) مقتدیوں کی خوشی غمی میں شرکت کرنا :مقتدیوں کا یہ حق ہے کہ مسجد کے متعلقین ان کی خوشیوں اور غم کے لمحات میں ان کا ساتھ دیں جیسا کہ سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے غلاموں کے پاس ان کی غم خواری کیلئے تشریف لے جاتے تھے۔ اس سے ان شاء الله ایک بہترین اسلامی معاشرہ قائم ہوگا۔

ہم اللہ پاک سے دعا کرتے ہیں ہمیں حقوقُ الله کے ساتھ ساتھ تمام قسم کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم