سالانہ معمول کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب غلاف کعبہ تبدیل کردیاگیا۔ خانہ کعبہ کو غسل دینے اور غلاف کعبہ کی تبدیلی کی روح پرور تقریب کا آغاز نمازِعشا کی ادائیگی کے بعد ہواجو نماز فجر تک جاری رہی۔ غلافِ کعبہ کی تبدیلی کا کام بار ش کے دوران بھی جاری رہا۔

عرب خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق پرانا غلاف اتار کر نیا غلاف کعبے پر چڑھایا گیا، یہ کام کئی اداروں کے تعاون سے انجام دیا گیا ہے۔ غلافِ کعبہ کی تبدیلی کے دوران تما م احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں۔

اس سے قبل غلاف کعبہ کو قافلے کی شکل میں اسپیشل ٹرک کے ذریعے کسوۃ کمپلیکس سے منتقل کیا گیا۔ غلاف کعبہ کی حفاظت اور کسی بھی قسم کے نقصان سے حفاظت کے لیے ٹرک کے اندرونی حصے میں خاص مادے کا لیپ کیا گیا تھا۔

اسپیشل ٹرک کے ہمراہ تکنیکی ٹیم اورموبائل ورکشاپ بھی موجود تھی۔ کسوۃ کمپلیکس کے ہیڈ کوارٹر سے مسجد الحرام تک غلاف کعبہ کے کاریگر اور ہنرمند جبکہ غلافِ کعبہ کمیٹی کے ارکان کاررواں کے ساتھ چل رہے تھے۔ غلاف کعبہ مسجدالحرام پہنچایا گیا جہاں غلاف کعبہ کی تبدیلی میں ہرسال کی طرح ایک سو ساٹھ ماہر کارکنان نے حصہ لیا۔

غلاف کعبہ کی تیاری کے مراحل:

نئے غلاف کی تیاری میں 670 کلو گرام خالص ریشم،120 کلو گرام خالص سونے اور100 کلو گرام چاندی کے دھاگے استعمال کیے جاتے ہیں۔ سونے کے دھاگوں سے قرآنی آیات کی کڑھائی ہوتی ہے۔ ریشم خصوصی طور پر ا ٹلی سے درآمد کیا جاتا ہے جبکہ سونے اور چاندی کا پانی چڑھے دھاگے جرمنی سے منگوائے جاتے ہیں۔ غلاف کعبہ کی تیاری پر ایک اندازے کے مطابق 22 ملین ریال سے زائد لاگت آتی ہے۔ کسوۃ کمپلیکس میں 200 سے زیادہ ماہرین غلافِ کعبہ کی تیاری میں حصہ لیتے ہیں۔

نیا غلاف کعبہ چار برابر پٹیوں اور ستار الباب پر مشتمل ہے۔ خانہ کعبہ کے چاروں اطراف کی پٹیوں کو الگ الگ تیار کیا جاتا ہے۔ تبدیلی کے عمل کے دوران سب سے پہلےحطیم کی طرف سے غلاف کعبہ کو کھولا جاتا اس کی جگہ نیا غلاف ڈالا جاتا ہے۔ غلاف کعبہ کو اوپر سے نیچے کی طرف پھیلایا جاتا ہے۔

’ اللہ اکبر‘ کے الفاظ پر مشتمل پانچ شمعیں حجر اسود کے اوپر باب کعبہ کے بیرونی پردے پر لگائی جاتی ہیں۔ آخری مرحلے میں کعبہ کے دروازے کا پردہ تبدیل کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب عرب شریف میں مناسکِ حج کا آغاز ہو گیا ہے۔ عازمینِ حج کے قافلے مکہ مکرمہ سے منیٰ پہنچ گئے ہیں۔

مناسک حج کی ادائیگی کے لیے محدود پیمانے پر ایک ہزار عازمینِ حج منی پہنچے ہیں۔ فرض نمازوں کے علاوہ نفلی عبادات بھی کی جارہی ہیں۔

وزارتِ صحت کی جانب سے پچاس عازمین حج کو ایک ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی سہولت دی گئی ہے۔

عازمین رات منیٰ میں گزارنے کے بعد فجر کی نماز ادا کرکے میدان عرفات روانہ ہونگے جہاں وہ حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کریں گے۔

منی روانگی سے قبل احرام باندھے عازمین نے مسجد الحرام میں نوافل ادا کیے اور حرم میں سماجی فاصلہ اختیار کرتے ہوئے خانہ کعبہ کا طواف کیا۔


از قلم مفتی علی اصغر

8 ذو الحجہ 1441 شب بمطابق پاکستان

29 جولائی 2020 بروز بدھ

مناسک حج کا آغاز ہو چکا ہے اور آج حجاج کرام منی میں رات گزاریں گے اور کل عرفات روانہ ہوکر حج کا رکن اعظم یعنی وقوف عرفات ادا کریں خوش نصیب حاجیوں نے اس انداز پر آج طواف کیاجو تصویر میں موجود ہے

میں سوچ رہا ہوں کہ کرونا کے باعث لاکھوں لاکھ لوگ جو اس سال حج کی سعادت سے محروم رہے اس کا دکھ اپنی جگہ لیکن حج تو ہو رہا ہے، دین اسلام کے ایک رکن کی ادائیگی تو ہو رہی ہے

جو نا جا سکے عذر اپنی جگہ پر لیکن خالی خالی مطاف دیکھ کر صفا و مروہ پر وہ کندھے سے کندھا چھلنے کا نظارہ نا پا کر

منی کی غیر آباد گلیاں دیکھ کر

عرفات میں وہ دعا و گریہ کرنے والوں کا ہجوم نا پا کر

وہ جبل رحمت کے گرد لباس احرام کی چاندی کے نہ ہوتے ہوئے

مسجد نمرہ کے کشادہ راستوں کی بھیڑ نظر نا آنے پر

پھر میدان مزدلفہ تو 10 کی شب پورا سفید ہی سفید ہوتا تھا احرام کی چاندنی چاند کے ساتھ مل کر اسے بقعہ نور بنا دیا کرتی تھی لیکن اب تو وہ میدان بھی خالی ہوگا

رمی کرنے والوں کا وہ رش میں جا کر فریضہ ادا کرنے کا ولولہ اب آنکھوں کے سامنے نہ ہوگا

یہ سب احساسات اپنی جگہ پر

لیکن نا تو میدان عرفات پر رحمت خداوندی میں کوئی کمی آنی ہے

اور نہ ہی وقت فجر میدان مزدلفہ پر نازل ہونے والی سعادتوں میں کچھ قلت واقع ہونی ہے بلکہ واسع و کریم رب کی رحمتیں اس سال بھی مشاعر مقدسہ کو گھیرے ہوں گی

رمی اور طواف کرنے والوں کے لئے انوار و برکات میں کوئی کمی واقع نہ ہوگی

رش نہیں ہے تو کیا ہوا؟

اپنی توجہ میں،

یادوں میں

اور دل کے میلان میں کوئی کمی نہیں آنی چاہیے

کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ رش اور بھیڑ ہماری توجہ کا مرکز ہوتا ہے نا کہ اصل افعال کی ادائیگی اور روحانی اہمیت

اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ رش اور بھیڑ مشاعر مقدسہ کی رونق ہونے کے ساتھ ساتھ ہمیں یوں بھی زیادہ متوجہ کرتی ہیں کہ کسی کا جاننے والا،

محلے دار،

شہر کا آدمی جب گیا ہوتا ہے تو اس کے خیال سے بھی فطری طور پر ایک خیال آتا ہے کہ فلاں اب یہاں ہوگا اور اب یہاں.

یہ محرک اس سال نہ ہونے کے برابر ہے

لیکن صحیح بات یہ ہے کہ کعبے کی رونق و رعنائی ہو یا مسجد نبوی کی تابانیاں یہ سب ظاہری حسن کی محتاج نہیں

ھیبیت والی اور خوبصورت بلڈنگ، روشنیاں بھیڑ، رش ظاہری طور پر نظر آنے والی خوبصورتیاں ہیں اور اللہ تعالی ان میں مزید اضافہ کرے

اصل چیز تو یہاں پر اللہ تعالی کی نازل ہونے والی رحمت ہے

ان مقامات کی دینی اہمیت ہے

یہ مقامات نزول ملائکہ کی جگہیں ہیں

یہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں

یہاں پہنچنے والے کو مغفرت کی بشارتیں سنائیں گئی ہیں

یہاں اعمال کا ثواب بڑھ جاتا ہے

یہاں پہنچ کر بندہ جو روحانیت اور سرور اور لذت محسوس کرتا ہے وہ لذت دنیا کی کسی چیز میں نہیں ہے

یہاں سے پلٹنے والا اپنے اپنے نصیب کے مطابق جھولیاں بھر کر جاتا ہے.

کوئی مغفرت

کوئی برکات،

کوئی اصلاح اعمال

کوئی بھلی تقدیر

اور نہ جانے کیا کچھ لے کر لوگ واپس پلٹتے ہیں

بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ صرف جسم پلٹتے ہیں دل و جان اور روح تو وہیں رہ جاتی ہے

بقول بہزاد لکھنوی

ہم مدینے سے اللہ کیوں آگئے

قلبِ حیراں کی تسکیں وہیں رہ گئی

دل وہیں رہ گیا جاں وہیں رہ گئی

خم اُسی در پہ اپنی جبیں رہ گئی

اللہ اللہ وہاں کا درود و سلام

اللہ اللہ وہاں کا سجود و قیام

اللہ اللہ وہاں کا وہ کیفِ دوام

وہ صلاۃِ سکوں آفریں رہ گئی

جس جگہ سجدہ ریزی کی لذت ملی

جس جگہ ہر قدم اُن کی رحمت ملی

جس جگہ نور رہتا ہے شام و سحر

وہ فلک رہ گیا وہ زمیں رہ گئی

پڑھ کے نصر من اللہ فتح قریب

جب ہوئے ہم رواں سوئے کوئے حبیب

برکتیں رحمتیں ساتھ چلنے لگیں

بے بسی زندگی کی یہیں رہ گئی

یاد آتے ہیں ہم کو وہ شام و سحر

وہ سکونِ دل و جاں وہ روح و نظر

یہ اُنہی کا کرم ہے اُنہی کی عطا

ایک کیفیتِ دل نشیں رہ گئی

زندگانی وہیں کاش ہوتی بسر

کاش بہزاد آتے نہ ہم لوٹ کر

اور پوری ہوئی ہر تمنا مگر

یہ تمنائے قلبِ حزیں رہ گئی

اللہ تعالی ان لوگوں کے صدقے ہماری مغفرت فرمائے جو اسے پیارے ہیں

اللہ تعالی ان سب مسلمانوں کو حرمین طبین کی حاضری اور حج مقبول کی سعادت بخشے جو آنا چاہتے ہیں پر بلاوے کے منتظر ہیں۔


دعوت اسلامی کی مجلس قافلہ کے زیر اہتمام مدنی مرکز فیضان مدینہ شیخوپورہ میں تربیت کا سلسلہ ہوا جس میں مجلس قافلہ ریجن ذمہ دار محمد شہباز عطاری، زون ذمہ دار غلام عباس عطاری، نگران کابینہ شیخوپورہ محمد خرم عطاری اور مجلس قافلہ 12 ماہ لاہور ریجن کے ذمہ دار محمد آصف سمیت 12 ماہ مکمل کرنے والے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

نگران مجلس قافلہ نوید احمد عطاری نےشرکا کی تربیت فرمائی اور مختلف سطح پر مدنی کاموں کی ذمہ داریاں تقسیم کرنے کے حوالے سے کلام کیا۔ نگران مجلس نے 12 ماہ والوں کو نماز ٹیسٹ مکمل کرنے پر اسناد بھی دیں۔ (رپورٹ: محمد آصف عطاری، مجلس قافلہ)


پچھلے دنوں بیرون ملک مقیم جامعۃ المدینہ کے اساتذہ اور ناظمین کے درمیان اصلاح اعمال کورس ہوا ۔ دوران کورس رکن شوریٰ حاجی محمد فضیل رضا عطاری نے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی سے آن لائن سنتوں بھرا بیان کیا۔ رکن شوریٰ نے عاجزی وانکساری کے فائدے اور تکبر کے دنیاوی و اخروی نقصانات کے متعلق شرکا کی رہنمائی کی۔ رکن شوریٰ کا کہنا تھا کہ اللہ ہمیں عاجزی اور انکساری کی دولت نصیب کرے کیونکہ اس میں سکون بھی ہے اور راحت بھی جبکہ تکبر میں جلن اور اکڑ کے سوا کچھ نہیں ہے۔


پچھلے دنوں عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں دعوت اسلامی کی مجلس تحقیقات شرعیہ کا دو دن کامدنی مشورہ ہوا ۔ اس مدنی مشورے میں شیخ الحدیث والتفسیر مفتی محمد قاسم عطاری ، شیخ الحدیث مفتی محمد ہاشم عطاری ، مفتی محمد فضیل عطاری، ماہرِ امورِ تجارت مفتی علی اصغر عطاری، استاذ الحدیث مولانا محمد حسان عطاری مدنی، مولانا انس عطاری مدنی ، مولانا ساجد عطاری مدنی، مولانا عرفان عطاری مدنی، رکن شوریٰ حاجی محمد اسد عطاری مدنی اورمجلس تحقیقات شرعیہ و دارالافتاء اہلسنت کے انتظامی ہیڈ رکن شوریٰ مولانا عبد الحبیب عطاری نے شرکت کی۔مدنی مشورے کی سربراہی مرکزی مجلس شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطاری نے فرمائی، مشورے میں اہم شرعی مسائل کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔