گزشتہ دنوں پنجاب پاکستان کے شہر لاہور میں شعبہ مدرسۃ المدینہ ) بوائز، گرلز، رہائشی، شارٹ ٹائمکے صوبائی و ڈویژن ذمہ داران اور شعبے کے فنانس ڈیپارٹمنٹ ذمہ دار اسلامی بھائیوں کا مدنی مشورہ منعقد ہوا۔

دورانِ مدنی مشورہ رکنِ شوریٰ و صوبائی مشاورت کے نگران حاجی محمد اسلم عطاری نے دعوتِ اسلا می کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والےشبِ براءت اجتماعات، شب براءت صدقہ مہم، رمضان اعتکاف، رمضان عطیات اور 12 دینی کاموں کے حوالے سے اہم نکات پر گفتگو کی۔

اس کے علاوہ رکنِ شوریٰ نے مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا حاجی عمران عطاری کے پنجاب شیڈول کے متعلق بھی کلام کیا۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


اللہ پاک نے اپنے حبیب مکرم  صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو کئی ناموں سے نوازا ہے۔بعض علماء نے ان ناموں کو شمار کرنے سے عاجز ہونے کا اظہار فرمایا اور میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے 1400 نام شمار فرمائے اور کچھ نام تو وہ ہیں، جنہیں اللہ پاک نے اپنے پاک کلام قرآنِ مجید میں نازل فرمایا اور بڑی محبت سے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ان ناموں سے نوازا، ان میں سے 10 نام ذکر کرنے کی سعی کرتی ہوں۔(شرح قصیدہ بردہ مکتبۃ الغنی)مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰہِ۔(سورۂ الفتح، آیت 28)ترجمۂ کنزالایمان:محمد اللہ کے رسول ہیں۔اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے اپنےحبیب کی پہچان کروائی کہ محمد اللہ کے رسول ہیں۔2۔اِسمُہُ احمدُ۔(سورۂ الصف:6)ترجمۂ کنز الایمان:ان کا نام احمد ہے۔اس آیت میں اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو احمد کے نام سے یاد فرمایا، اس کا معنی یہ ہے کہ آپ تمام لوگوں میں بڑھ کر حمد کرنے والے ہیں۔ (الشفاء، ج 1، ص 184)3۔طٰہ(سورۂ طہ، آیت 1)حروف مقطعات (اسمِ محمد)تفسیر قرطبی میں ہے : طٰہ تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے اسمائے مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔( تفسیر قرطبی،طه، آیت 1/7)4۔یٰس (سورۂ یس، آیت 1) حروف مقطعات( اسم محمد)تفسیر جلالین میں ہے کہ یس اسمائے سید المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلممیں سے ایک اسم مبارک ہے۔( جلالین صاوی، یس ،تحت الآیۃ501/ 1705)یٰٓایُّھَا المدَّثِّر۔(سورۂ المدثر، آیت 1) اے چادر اوڑھنے والے۔ اس آیت مبارکہ میں المدثر سے مراد حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی ذاتِ گرامی ہے ۔(صراط الجنان، سورۂ مدثر، آیت 1)یٰٓایُّھَا المُزَّمِّلُ( سورۂ المزمل، آیت1) اے چادر اوڑھنے والے۔اس آیتِ مبارکہ میں بھی حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو اس حالت میں نداء دی گئی کہ جب آپ چادر شریف میں لپٹے ہوئے تشریف فرما تھے، لہٰذا نداء کے اس انداز سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک کو اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی ہر ادا پیاری ہے۔7۔وَ مَا اَرْسَلنٰکَ اِلَّا رحمۃً لِلعَلَمِینَ۔ ( الانبیاء،آیت 107) ترجمہ:اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو، مگر سراپا رحمت بنا کر سارے جہانوں کے لئے۔اس آیتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو رحمت بنا کر بھیجنے کا ذکر فرمایا اور حدیث ِپاک میں آپ علیہ الصلوۃ السلام نے اپنے نام بتلاتے ہوئے فرمایا:نبی الرحمہ میں رحمت والا نبی ہوں اور حدیث کی تشریح اس آیت میں کیا خوب کی گئی ہے کہ تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا۔(الشفاء، ص 184)بالمؤمنین رءُوفٌ رَّحِیمٌ (سورۂ توبہ، 120) ترجمہ :مؤمنوں کے ساتھ رؤف و رحیم ہیں۔ اس آیت میں آپ کے دو عظیم ناموں کو ذکر کیا گیا، یہ آپ علیہ الصلوۃ السلام کی کمال تکریم ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمدنیا میں بھی رؤف و رحیم ہیں اور آخرت میں بھی۔(صراط الجنان، توبہ، آیت 128 کی تفسیر) ولٰکِن رَّسُولَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النبیّنَ(سورۂ احزاب، آیت 40) ترجمۂ کنزالایمان:لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں۔ اس آیت میں حضور اکرم، سرور دوعالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا ایک اور خوبصورت نام ذکر کیا اور تمام قیامت تک کے آنے والے لوگوں کو یہ پیغام دے دیا گیا کہ محمد مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمآخری نبی ہیں کہ اب آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور آپ پر نبوت ختم ہوگئی ہے۔ سبحان اللہ! اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو کتنے عظیم ناموں سے یاد فرمایا! اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بھی ان کے ناموں کی برکتیں نصیب فرمائے۔آمین


15 مارچ 2022 ء  کو قبرستان H11 اسلام آباد میں دعوت اسلامی کے صوبائی ذمہ دار ظہیر عباس عطاری نے قبرستان انتظامیہ سے ملاقات کی ، شعبہ کفن دفن کا تعارف کروایا اور میت کو غسل دینے کے فضائل پر بیان کیا ۔

نیز ذمہ دار اسلامی بھائی نے عوام کی سہولت کے لئے شعبہ کفن دفن کا بورڈ قبرستان میں نصب کیا۔(رپورٹ: صداقت عطاری مدرسۃالمدینہ بالغان، کانٹینٹ: مصطفی انیس )


عرب کا مشہور مقولہ ہے:کَثْرَۃُ الْاَسْمَاءِ تَدُلُّ عَلٰی شَرَفِ الْمُسَمّٰییعنی کسی چیز کے ناموں کا بہت زیادہ ہونا اس بات کی دلیل ہوا کرتی ہے کہ وہ چیز عزت و شرف والی ہے تو حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے زیادہ عزت و بزرگی والی اور کون ذات ہوسکتی ہے، شاعر نے کہا ہے ناں کہ

دہر میں سب سے بڑا تو، تجھ سے بڑی خدا کی ذات قائم ہے تیری ذات سے، سارا نظامِ کائنات

قرآنِ مجید میں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے القاب و اسماء کثیر تعداد میں ذکر کئے گئے ہیں، ان میں سے بعض کا ذکر کیا جاتا ہے۔

1۔محمد(بمعنی بہت تعریف کیا گیا)قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے چار مقامات پر اسمِ محمد ذکر فرمایا ہے، چنانچہ سورۂ فتح، آیت نمبر 29 میں اللہ پاک نے فرمایا:مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ۔ آپ کے دادا جان نے آپ کا نام محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اس لئے رکھا کہ تمام روئے زمین کے لوگ آپ کی تعریف بیان کریں گے یا اللہ پاک کے لئے کہ اللہ پاک آسمانوں میں، تمام مخلوق زمین میں آپ کی تعریف بیان کرے گی۔

2۔احمد:اللہ پاک نے سورۂ الصف، آیت نمبر 6 میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قول ذکر فرمایا، فرمایا:مبشرا برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد یعنی میں اس عظیم رسول کی بشارت دینے والا ہوں، جو میرے بعد تشریف لائیں گے، ان کا نام احمد ہے۔حضرت عیسی علیہ السلام ساری زندگی احمد کے ذکرِ جمیل سے آپ کا ڈنکا بجاتے رہے، یہ دونوں نام محمد اور احمد حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ذاتی نام ہیں، بقیہ تمام نام صفاتی ہیں۔3۔طٰہٰ: سورۂ طٰہٰ کی آیت نمبر 1 میں یہ نام مبارک ذکر ہوا، یہ حروفِ مقطعات میں سے ہے، جس طرح اللہ پاک نے آپ کا نام محمد رکھا، اسی طرح اللہ پاک نے آپ کا نام طٰہٰ بھی رکھا۔4۔یٰسین :سورۂ یسین کی آیت نمبر 1 میں یہ نام ذکر کیا گیا، یہ بھی حروفِ مقطعات میں سے ہے، ان دونوں ناموں کی تفسیر کے اقوال میں یہ بھی ہے کہ یہ دونوں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نام ہیں ۔مسئلہ:کسی کا نام یسین یا طٰہٰ نہیں رکھ سکتے کہ ممکن ہے اس کے ایسے معنی ہوں، جو صرف حضورصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ خاص ہوں۔5۔حریص علیکم:( تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے)یہ بھی حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا صفاتی نام ہے، حضرت زید بن خالد رَضِیَ اللہُ عنہ نے حدیث روایت فرمائی ہے کہ اگر مجھے اپنی اُمّت پر دشوار نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا۔

بے ہُنر و بے تمیز، کس کو ہوئے ہیں عزیز ایک تمہارے سوا، تم پہ کروروں دُرود

6،7۔رؤف رحیم:(بہت مہربان، رحمت فرمانے والے) حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم دنیا اور آخرت دونوں میں مؤمنوں پر رؤف اور رحیم ہیں،اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:

مؤمن ہو ں، مؤمنوں پر رؤف و رحیم ہو سائل ہوں، سائلوں کو خوشی لا نھر کی ہے

یہ مذکورہ تینوں نام سورۂ توبہ، آیت نمبر 128 میں ذکر کئے گئے ہیں۔لقد جاءکم رسول من انفسکم عزیز علیہ ما عنتم حریص علیکم بالمؤمنین رؤف رحیم۔8،9۔بشیر ،نذیر:(خوشخبری سنانے والے، ڈر سنانے والے) حضور علیہ الصلاۃ والسلام جنت کی بشارت دینے والے اور دوزخ سے ڈرانے والے ہیں، چنانچہ سورۂ بقرہ، آیت نمبر 119 ہے :انا ارسلنک بالحق بشیرا و نذیرا۔ 10۔خاتم النبیین:(نبوت کے سلسلے کو ختم کرنے والے )سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 40 میں اللہ پاک نے آپ کا یہ اسمِ مبارک ذکر فرمایا ہے:ما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین۔یعنی آپ پر نبوت کا سلسلہ ختم ہوچکا اور یہی ہمارا عقیدہ بھی ہے، جو ذرا بھی شک وشبہ رکھے، وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔یہ قرآنِ کریم سے کچھ اسمائے مصطفی ذکر کئے گئے ہیں، ورنہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے کتنے مبارک اسماء ہیں، یہ اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے، اللہ پاک اس مبارک ناموں کی برکتیں نصیب فرمائے۔آمین

تمہارے نام لیوا بے خطر جاتے ہیں محشر میں اشارہ ہو اگر مجھ کو تو میں بھی بے خطر جاؤں


دعوتِ اسلامی کے شعبہ تعلیم(اسلامی بہنیں) کی پاکستان سطح ذمہ دار اسلامی بہن نے7 مارچ2022ء بروزپیر دن11 سے 12 بجے جناح ہسپتال لاہور میٹرو پولیٹن کا وزٹ کیا، اور مو ضوع ’’سُستی کیوں آتی ہے اور نجات کیسے ملے‘‘ پر درس دیا جس میں شعبہ تعلیم لاہور ڈویژن سطح ذمہ دار اسلامی بہن سمیت 7 لیڈی ڈاکٹرز نے شرکت کی۔


یقیناً تمام نبیوں کی ذات مخلوق میں سب سے افضل و اعلیٰ اور ہر طرح سے ممتاز ہے، اللہ کریم نے انہیں مختلف خوبیوں سے مزیّن اور بے شمار اوصاف سے نوازا ہے، مگر ان تمام انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام میں سیّد عالم، نور مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی عظمت وشان کے کیا کہنے! ربّ کریم نے جو خوبیاں دیگر انبیائے کرام کو عطا فرمائیں، وہ سب کی سب آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذات میں جمع فرما دیں، کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے :

کوئی مثلِ مصطفٰی کا، کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا کسی اور کا یہ رُتبہ، کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو بلند مرتبے کے طفیل صفاتی ناموں سے نوازا ہے، قرآنِ حکیم میں اللہ پاک نے سرکار مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ذاتی ناموں کے ساتھ ساتھ صفاتی ناموں سے بھی مخاطب کیا ہے، آئیے!دس صفاتی نام ملاحظہ فرمائیں:1۔یا ایھا المدثر:ترجمہ:اے محمد جو کپڑا لپیٹے پڑے ہو۔(پ29،المدثر:1)یا ایھا المزمل:ترجمہ:اے محمد جو کپڑے میں لپٹ رہے ہو۔(پ29، المزمل:1)ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم چادر شریف میں لپٹے ہوئے آرام فرما رہے تھے، اس حالت میں آپ کو ندا کی گئی یا ایھا المزمل۔(خازن ،المزمل،تحت الآیۃ 1/325)3۔یٰسین:ترجمہ:یٰسین(یہاں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم مراد ہیں)۔(پ22، یٰسین:1)یٰسین:یہ حروفِ مقطعات میں سے ایک حرف ہے، اس کی مراد اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے، نیز اس کے بارے میں مفسرین کا ایک قول یہ بھی ہے کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسمائے مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔(جلالین مع صاوی ،یٰسین ،تحت الآیۃ:1/1705)الذین یتبعون الرسول النبی الامی:(پ 9، الاعراف:157)ترجمہ:وہ جو غلامی کریں گےاس رسول بے پڑھے، غیب کی خبریں دینے والے کی۔اس آیت سے پتا چلا کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم غیب کی خبریں جانتے تھے، اللہ پاک نے انھیں اپنے ذاتی علم سے علم عطا فرمایا تھا ،اس لئے ان کا ایک نام اُمّی یعنی(غیب کی خبریں دینے والا) بھی ہے۔5،6،7۔انا ارسلنٰک شاھدا و مبشرا و نذیرا:(پ26، الفتح :8)ترجمہ: بے شک ہم نے تمھیں حاضرو ناضر اور خوشی اور ڈر سناتا۔قرآنِ کریم میں کئی جگہ ربِّ کریم نے اپنے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو شاھد (حاضروناضر) مبشرا(خوشخبری دینے والا) اور نذیرا (ڈرانے والا ) کے نام سے مخاطب کیا ہے۔8۔ قد جاءکم من اللہ نور و کتٰب مبین :(پ 6، المائدہ :15)ترجمہ:بے شک تمھارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب۔اللہ کریم نے نبی رحمت، شفیعِ امت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو جہاں بے مثال بشر ہونے کا شرف عطا فرمایا، وہیں حِسی و معنوی نوارنیت سے بھی نوازا۔9۔ ولٰکن رسول اللہ وخاتم النبین :(پ 22، الاحزاب :45)ترجمہ: ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبین ہیں، یعنی اللہ پاک نے نبوت کا سلسلہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم فرما دیا، اس لئے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔10۔ عسیٰ ان یبعثک ربک مقاما محمودا:(پ15، بنی اسرائیل:79)ترجمہ:قریب ہے کہ تمہیں تمہارا ربّ ایسی جگہ کھڑا کرے، جہاں سب تمہاری حمد کریں۔محمود:بروزِ قیامت ساری مخلوق سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی حمد کرے گی، اسی صفت کی بدولت آپ کا ایک صفاتی نام محمود بھی ہے۔ ان تمام قرآنی آیات سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ پاک نے ہر جگہ اپنے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ان کے بلند و بالا مقام اور اونچی شان کی بدولت صفاتی ناموں سے پکارا ہے تو ہماری کیا مجال!جو ہم دو جہاں کے مختار،سارے نبیوں کے سردار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ان کے ذاتی نام محمد یا احمد سے پکارے۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ذاتی و صفاتی ناموں کا صحیح معنوں میں ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان سے خوب برکتیں لوٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


دعوتِ اسلامی کی جانب سے ماہانہ گیارہویں شریف کے موقع پرجامع مسجد مصطفیٰ بھٹائی کالونی کورنگی کراسنگ کراچی میں محفلِ نعت کا اہتمام کیا گیا جس میں علاقے کے اسلامی بھائیوں سمیت دعوتِ اسلامی کے ذمہ داران نے شرکت کی۔

اس محفلِ نعت میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد عقیل عطاری مدنی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور وہاں موجود عاشقانِ رسول کو اولیائے کرام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگی گزارنے کا ذہن دیا جس پرانہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


گزشتہ دنوں دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام عالمی مدنی مرکز فیضا نِ مدینہ کراچی میں شعبہ ائمہ مساجد اور شعبہ مدرسۃ المدینہ بالغان کے اسلامی بھائیوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں ڈسٹرکٹ ذمہ داران نے بھی شرکت کی۔

اس مدنی مشورے میں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے اراکینِ حاجی محمد امین عطاری، حاجی محمد علی عطاری اور حاجی امین قافلہ عطاری نے اسلامی بائیوں کی تربیت و رہنمائی کی۔

ارکینِ شوریٰ نے ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے رمضان المبارک میں زیادہ سے زیادہ عطیات کرنے اور شعبے کے دینی کاموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


پچھلے دنوں شعبہ جامعۃ المدینہ بوائز دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام کنزالمدارس بورڈ پاکستان امتحانات کے اختتام پر مرکزی جامعۃ المدینہ بوائز جوہر ٹاؤن لاہورمیں ایک نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں دورۂ حدیث شریف کے طلبۂ کرام نے شرکت کی۔

اس دوران رکنِ مرکزی مجلسِ شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری نے طلبۂ کرام کی دعوت کا اہتمام کیا اور مدنی پھولوں سے نوازا نیز انہیں دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں شرکت کرنے سمیت زیادہ سے زیادہ عطیات جمع کرنے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:غلام یاسین عطاری دفتر ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


اسماءالنبی(حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم)کے پیارے پیارے نام مبارکہ،قرآنِ عظیم ان کی مدح و ستائش کا دفتر، چنانچہ قرآنِ پاک میں جگہ جگہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تعریف و توصیف بیان کی گئی ہے، اسماء النبی بہت زیادہ ہیں، لیکن جس طرح اسماءِ الہیہ دو طرح کے ہیں، اس طرح اسماء النبی بھی دو طرح کے ہیں۔1۔ذاتی،2۔ صفاتی۔ربّ کریم کا ذاتی نام ایک ہے اور وہ ہے اللہ، اسی طرح آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ذاتی نام دو ہیں اور وہ ہیں، احمد اور محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم، باقی تمام اسماء صفاتی ہیں۔عرب کا مشہور مقولہ ہے :کثرۃ الاسماء تدل علی شرف المسمّٰی۔یعنی کسی چیز کے ناموں کا بہت زیادہ ہونا اس بات کی دلیل ہوا کرتی ہے کہ وہ چیز عزت و شرف والی ہے۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو چونکہ ربّ کریم نے اس قدر اعزاز و اکرام اور عزت و شرف سے سرفراز فرمایا ہے کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم امام النبیین، سید المر سلین، محبوب رب العالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہیں، اس لئے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء مبارکہ اور القاب بہت زیادہ ہیں۔(سیرت مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم،صفحہ نمبر 625)قرآنِ پاک سے اسماء النبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:1۔محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم(سورۂ محمد، آیت نمبر 2)2۔احمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۂ الصف، آیت نمبر 6)3۔ مزمل صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۂ مزمل، آیت نمبر 1)4۔ مدثر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۂ المدثر، آیت نمبر 1)5۔ رحمت اللعالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۂ الانبیاء، آیت نمبر 107)6۔ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 40)7۔شاہد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:8۔ مبشر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:9۔ نذیر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 45)10۔سراجا منیراً صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 46)چند اسماء النبی کی وضاحت:محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم(بہت زیادہ تعریف کیا گیا)ہر طرح،ہر وقت، ہر جگہ، ہر ایک کاحمد کیا ہوا یا ان کی ہر ادا کی یا ہر وصف کی ذات کی حمد کی ہوئی، مخلوق بھی ان کی حمد کرے،ربّ کریم بھی ان کی حمد فرمائے،ہر وقت حضورصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تعریف ہوتی رہتی ہے،اتنی کسی بھی شخص کی تعریف نہیں ہوئی، جتنی پیارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تعریف ہوتی ہے۔(مراۃ المناجیح، جلد 8 ،ص48)رحمت اللعالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(رحمت سارے جہانوں کے لئے)دیگر انبیاء کرام علیہم السلام مخصوص قوم کی طرف بھیجے گئے، جب کہ اللہ پاک کے رحمت والے نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تمام مخلوق، انسان و جن بلکہ ملائکہ(یعنی فرشتوں)حیوانات اور جمادات سب کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے۔جیسا کہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وَاُرْسِلْتُ اِلَی الْخَلْقِ کَاَفَّۃً یعنی میں ساری مخلوق کی طرف نبی بنا کر کر بھیجا گیا ہوں۔ (مسلم، ص211،210 حدیث 1167)خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں)نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میری اور تمام انبیاء کی مثال اس شخص کی طرح ہے، جس نے اس ایک عمدہ اور خوبصورت عمارت بنائی اور لوگ اس کے آس پاس چکر لگا کر کہنے لگے:ہم نے اس سے بہترین عمارت نہیں دیکھی، مگر یہ ایک اینٹ(کی جگہ خالی ہے، جو کھٹک رہی ہے) تو میں(اس عمارت کی)وہ (آخری) اینٹ ہوں۔(مسلم، ص965،حدیث 5959)آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے خوبصورت ناموں کی برکت سے مالامال فرمائے اور ہم سب کو سچا عاشقِ رسول بنائے۔اللہم آمین


اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ذاتی اسمِ گرامی ”محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم“ ہے اور محمد کا معنیٰ ہے: ”جس کی بار بار حمد کی گئی ہے“، خود اللہ پاک نے آپ کی ایسی حمد کی ہے جو کسی اور نے نہیں کی۔ اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں حضورِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو متعدد مقامات پر صفاتی ناموں سے مخاطب فرمایا ہے، جسے کسی سے محبت ہو، وہ اپنے محبوب کو اس کے اوصاف سے مخاطب کرتا ہے۔بعض روایات میں ہے: جس طرح اللہ پاک کے صفاتی اسماء تقریباً ایک ہزار ہیں، اسی طرح حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بھی تقریباً ایک ہزار صفاتی اسماء ہیں، اب یہاں قرآنِ مجید سے نبیِّ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دس اسماء پیش کئے جاتے ہیں:(1)مُحمّد: قرآنِ پاک میں ہے:﴿œ²"ßÂ6#"`“oÈ6Çá—n/'ø'GS6¤﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان:محمد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے۔(پ22،الاحزاب:40)(2)احمد:عیسیٰ علیہ السّلام نے اپنے زمانے کے لوگوں کو یہ بشارت دی کے میرے بعد ایک رسول آئیں گے جن کا نام ”احمد“ ہے۔(پ28، الصف:6) (3) مُزّمل:ایک مرتبہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم چادر شریف میں لیٹے ہوئے آرام فرما رہے تھے تو اس حالت میں آپ کو ندا دی گئی۔(صراط الجنان، 10/ 410 ماخوذاً)(4)مُدَّثّر:اس کا معنیٰ ہے چادر اوڑھنے والا۔ قراٰنِ پاک میں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اس وصف سے مُخاطب کیا گیا۔( ) (صراط الجنان، 10/427 ملخصاً) (5)طٰہٰ:یہ حروفِ مقطعات میں سے ہے، مفسرین نے اس حرف کے مختلف معنی بھی بیان کئے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ ”طٰہٰ“ تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماءِ مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔ (صراط الجنان، 6/ 173) (6، 7)رؤف، رحیم:اللہ پاک نے قرآنِ کریم کے پارہ 11، سورۂ تَوبَہ کی آیت نمبر 128میں نبیِّ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اپنے اِن دو ناموں سے مشرف فرمایا۔سرکارِ دوعالَم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم دنیا میں بھی رؤف و رحیم ہیں اور آخرت میں بھی۔ (صراط الجنان، 4/274 ماخوذاً) (8)یٰسٓ: اس کے بارے میں مفسرین کا ایک قول یہ ہے کہ یہ سیّدُالمرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماءِ مبارکہ میں سے ایک اسم ہے، اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے جو ”یٰسین“ اور ”طٰہٰ“ نام رکھنے کا شرعی حکم بیان فرمایا ہے، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ نام رکھنا منع ہے، کیونکہ یہ نبیِّ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ایسے نام ہیں، جن کے معنیٰ معلوم نہیں،ہو سکتا ہے ان کا کوئی ایسا معنیٰ ہو، جو حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے لئے خاص ہو۔نوٹ:جن حضرات کا نام”یٰسین“ ہے وہ خود کو ”غلام یٰسین“ لکھیں اور بتائیں اور دوسروں کو چاہئے کہ اسے ”غلام یٰسین“ کہہ کر بلائیں۔ (صراط الجنان، 8/220 ماخوذاً)(9)شاہد:قرآنِ کریم کے پارہ 22، سورۃُ الاحزاب کی آیت نمبر 45 میں نبیِّ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ”شاہد“ بھی فرمایا گیا ہے۔شاہد کا ایک معنیٰ ہے حاضر و ناظر یعنی مشاہدہ فرمانے والا اور ایک معنیٰ ہے گواہ۔(صراط الجنان، 8/56 ماخوذاً)(10)مبشر:اس نامِ مبارک میں سیّدالمرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا وصف بیان کیا جا رہا ہے کہ آپ ایمانداروں کو جنّت کی خوشخبری دینے والے ہیں۔ (تفسیر صراط الجنان، 8/ 59ماخوذاً)آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اوصافِ جمیلہ سے ہمیں بھی مستفیض ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسما آپ کی سیرتِ مقدسہ کا ایک اہم باب ہیں۔1۔ محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اَلَّذِىْ يُحْمَدُ حَمّداً مَرَّةً بَعْدَ مَرَّةٍ ترجمہ: وہ ذات( کاملہ) جس کی بار بار تعریف کی جائے۔حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ذاتی اسمائے گرامی میں سے صرف دو اسمائے پاک محمد اور احمد ذاتی ہیں، قرآنِ پاک میں چار مقامات پر آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا اسمِ گرامی محمد ذکر کیا گیا ہے، مگر آپ کو اللہ پاک نے ذاتی اسمِ پاک سے مخاطب نہیں کیا، بلکہ کسی خاص حوالے سے آپ علیہ الصلوۃ والسلام کا تعارف کروایا ہے، قرآنِ پاک کلامِ الہٰی ہونے کے ساتھ مکمل طور پر صفاتِ رسول کا مظہر ہے۔اسم ہوتا ہے ذات کی پہچان کے لئے۔ لفظ محمد اسمِ ذاتِ مصطفی ہے، ذات آگے ہے، پہلے اسمِ ذات ہے، توربّ فرماتا ہے:اے میرے محبوب کا ذکر کرنے والو! پہلے میرے محبوب کے اسمِ پاک سے اپنے قلب و نظر کو روشن کر لو، پھر درِ محمد پر پہنچنا، تاکہ فیضِ محمدی سے کماحقہٗ فائدہ حاصل کرو۔فضیلتِ اسمِ مصطفی:حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے شمائل و خصائص کا جیسے شمار ممکن نہیں، اسی طرح آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسم مبارک کے فضائل کا احاطہ کرنا انسان کی عقل سے بالاتر ہے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے:دو آدمی اللہ پاک کے حضور حاضر ہوں گے تو اللہ پاک فرمائے گا:تم جنت میں داخل ہو جاؤ، کیونکہ میں نے اپنے اوپر لازم کیا ہے کہ وہ دوزخ میں داخل نہیں ہوگا،جس کا نام محمد یا احمد رکھا گیا۔(حوالہ ابنِ سعد نے طبقات الکبریٰ اور امام مناوی نے فیض القدیر 5:453)مولائے کائنات،علی شیرِ خدا رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے:جنت میں سب کو ان کے ناموں سے پکارا جائے گا، ان کی کنیت نہیں ہوگی، سوائے حضرت آدم علیہ السلام کے، انہیں تعظیماً ابومحمد کہہ کر پکارا جائے گا اور یہ حضور نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی توقیر کا سبب ہے۔(حلبی، انسان العیون 1:136)2۔ احمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اَحْمَدُ الْحَامِدِيْنَ لِرَبِّہ۔ ترجمہ: سب سے بڑھ کر اپنے رب کی تعریف کرنے والا۔(الصف:6)ترجمۂ کنزالایمان:اور اس عظیم رسول کی بشارت دینے والا ہوں، جو میرے بعد تشریف لائے گا، ان کا نام احمد ہے۔یہ بھی آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ذاتی اسمِ پاک ہے، گزشتہ تمام آسمانی کتابوں میں اس اسمِ پاک ساتھ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یاد کیا گیا ہے،حضرت عیسٰی علیہ السلام نے اپنی قوم کو آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی دنیا میں تشریف آوری کی خوش خبری اسی اسمِ پاک سے دی۔قیامت کے دن لواءالحمد(حمد کا جھنڈا)آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے ہاتھ میں ہو گا، اسی بناء پر اللہ پاک آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو مقامِ محمود پر فائز فرمائے گا اور اسی مناسبت سے اللہ پاک نے اُمّتِ محمدی کا نام حمادون(یعنی بہت زیادہ حمد کرنے والی) بھی رکھا ہے۔3۔ اُمِیٌّ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم(عالم ام الکتاب):القرآن:اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ:ترجمۂ کنزالعرفان:وہ جواس رسول کی اتباع کریں، جو غیب کی خبریں دینے والے ہیں، جو کسی سے پڑھے ہوئے نہیں ہیں۔(الاعراف:157)یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اُمی آیت مبارکہ میں رسول اور نبی کے بعد بیان کیا گیا ہے، جب کہ رسالت اور نبوت عالمِ غیب اور عالمِ شہادت دونوں کے حقائق سے باخبر ہوئے بغیر ممکن نہیں، لہذا اُمّی سے ہرگز ان پڑھ مراد نہیں۔ عام لوگوں کا پڑھنا اور حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا پڑھنا مختلف ہے، حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو تمام انسانیت کا معلم بنا کر بھیجا گیا،اللہ پاک کی ذات معلمِ حقیقی نے تمام علوم غیبی طور پر آپ کے سینہ انور میں منتقل کر دیئے۔القرآن:ترجمۂ کنزالایمان:رحمٰن نے قرآن سکھایا، انسان کو پیدا کیا، اسے بیان سکھایا۔ان آیاتِ مبارکہ سے معلوم ہوا ! اللہ پاک معلمِ قرآن ہے، انسان سے مراد دو عالم کے سردار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اور بیان سے مراد جو کچھ ہو چکا اور جو کچھ آئندہ ہو گا، کا بیان مراد ہے۔ واضح ہوا ! عالمِ ام الکتاب کو اَن پڑھ کہنا، لکھنا، پڑھنا سَراسَر جہالت ہے، اسی غلط روشنی سے اجتناب کرنا چاہئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ معمولی سی گستاخی سے ساری عبادت رائیگاں چلی جائے۔4۔ بُرھَان صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم (اللہ پاک کی سب سے بڑی دلیل): القرآن:ترجمۂ کنزالعرفان:اے لوگو! بے شک تمہارے ربّ کی طرف سے واضح دلیل آگئی اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور نازل کیا۔(النساء:174) امام رازی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا اسمِ گرامی برہان اس لئے رکھا گیا، کیونکہ آپ کا اصل مقصد حق اور باطل کے درمیان فرق قائم کرنا ہے، برہان کے معنی دلیل ہے، اس طرح کہ لا الہ الا اللہ دعویٰ ہے اور دعویٰ اُلُوہیت کی دلیل محمد رسول اللہ ہیں،آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمفضل و کمال کے آفتاب اور انبیاء علیہم السلام ستارے ہیں۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلماللہ پاک کی کامل دلیل اس لئے ہیں کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک کی تجلیاتِ ذاتیہ کا عکسِ جمیل ہیں، جب کہ انبیاء علیہم السلام کو ربّ نے اپنی صفات کا مظہر بنایا۔ 5۔ المرتضی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم( جن پر ان کا ربّ راضی ہوا): القرآن:ترجمۂ کنزالعرفان:اور بےشک قریب ہے کہ تمہارا ربّ تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہو جاؤ گے۔(الضحیٰ:5) جب مشرکینِ مکہ نے حضور پُرنور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو طعنہ دیا کہ محمد کے ربّ نے محمد کو چھوڑ دیا تو بشری تقاضے کے مطابق آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی طبیعت مبارک ذرا سی بوجھل ہوگئی تو اللہ پاک نے فرمایا: تیرے ربّ نے تجھے نہ چھوڑا، نہ تجھ سے ناراض ہوا، تیری آنے والی ہر گھڑی پہلی گھڑی سے بدرجہا بہتر ہے۔ 6۔ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم(پسند فرمائے گئے): القرآن:ترجمۂ کنزالایمان:اللہ فرشتوں میں سے اور آدمیوں میں سے رسول چن لیتا ہے، بے شک اللہ سننے والا، دیکھنے والا ہے۔(الحج:75)اللہ پاک نے جس عظیم ہستی پاک کو انسانیت کا تاجدار بنایا، اس کا انتخاب اُسی وقت کر لیا تھا، جب کائناتِ ارض و سماویٰ نہ تھی، فقط ذاتِ خدا تھی،جو اپنے حبیِب مکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر درود بھیج رہی ہے اور کسی کو علم نہیں کہ کب سے بھیج رہی ہے۔ 7۔ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم(آخری نبی): القرآن:ترجمۂ کنزالعرفان:محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں اور اللہ سب کچھ جاننے والا ہے۔(الاحزاب:40) ہم مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ پیارے نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر نبوت و رسالت کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے، جو اس بات پر یقین نہ رکھے،وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ساری اُمّت کا اس پر اجماع ہے۔ 8۔رءوف ورحیم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم (بہت مہربان، رحمت فرمانے والے): القرآن:ترجمۂ کنزالعرفان: بے شک تمہارے پاس تم میں سے وہ عظیم رسول تشریف لے آئے، جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا بہت بھاری گزرتا ہے، وہ تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے ہیں مسلمانوں پر بہت مہربان، رحم فرمانے والے ہیں۔(التوبہ:128) یہ وہ صفات ہیں، جو صفاتِ الٰہیہ اور صفاتِ محبوبِ کائنات صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمدونوں میں مشترک ہیں، اللہ پاک نے اپنے محبوب ترین عبد کے لئے یہ کمالِ رحمت کا ذکر کیا ہے کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی رحمت کا سایہ صرف مکی و مدنی دور تک محدود نہیں، بلکہ قیامت تک جو دور آئے گا، ہر زمانے پر میرے پیارے عبد الرحیم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی رحمت کی چادر کا سایہ ہوگا۔9۔ اوّل صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم(سب سے پہلا): القرآن:ترجمۂ کنزالعرفان:اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں۔(انعام:163) معلوم ہوا!ساری مخلوق میں سب سے پہلے مؤمن حضورپرنور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمہیں، حضرت جبرئیل اور میکائیلعلیہا السلام سے پہلے بھی آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمعابد بلکہ نبی تھے۔اللہ پاک کے ارشاد”اَلَسْتُ بِرَبِّکُم(کیا میں تمہارا ربّ نہیں؟)کے جواب میں سب سے پہلے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بَلٰی(یعنی کیوں نہیں)فرمایا تھا۔( فیض القدیر، حرف الکاف، 69/5، تحت الحدیث 6424)پھراور انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام نے، پھر دوسرے لوگوں نے کہا۔10۔القاسمصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم (تقسیم فرمانے والے): القرآن:اِنَّا اَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرْ ترجمۂ کنزالعرفان:اے محبوب!بے شک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں۔ (الکوثر:1) اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ نے اسی نقطے کو یوں بیان فرمایا:

اُس کی بخشش اِن کا صدقہ دیتا وہ ہے دلاتے یہ ہیں

ربّ ہے معطی یہ ہیں قاسم رزق اُس کا ہے کھلاتے یہ ہیں

انا اعطينٰك الكوثر ساری کثرت پاتے یہ ہیں