عرب کا مشہور مقولہ ہے:کَثْرَۃُ الْاَسْمَاءِ تَدُلُّ عَلٰی شَرَفِ الْمُسَمّٰییعنی کسی چیز کے ناموں کا بہت زیادہ ہونا اس بات کی دلیل ہوا کرتی ہے کہ وہ چیز عزت و شرف والی ہے تو حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے زیادہ عزت و بزرگی والی اور کون ذات ہوسکتی ہے، شاعر نے کہا ہے ناں کہ

دہر میں سب سے بڑا تو، تجھ سے بڑی خدا کی ذات قائم ہے تیری ذات سے، سارا نظامِ کائنات

قرآنِ مجید میں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے القاب و اسماء کثیر تعداد میں ذکر کئے گئے ہیں، ان میں سے بعض کا ذکر کیا جاتا ہے۔

1۔محمد(بمعنی بہت تعریف کیا گیا)قرآنِ کریم میں اللہ پاک نے چار مقامات پر اسمِ محمد ذکر فرمایا ہے، چنانچہ سورۂ فتح، آیت نمبر 29 میں اللہ پاک نے فرمایا:مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ۔ آپ کے دادا جان نے آپ کا نام محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اس لئے رکھا کہ تمام روئے زمین کے لوگ آپ کی تعریف بیان کریں گے یا اللہ پاک کے لئے کہ اللہ پاک آسمانوں میں، تمام مخلوق زمین میں آپ کی تعریف بیان کرے گی۔

2۔احمد:اللہ پاک نے سورۂ الصف، آیت نمبر 6 میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قول ذکر فرمایا، فرمایا:مبشرا برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد یعنی میں اس عظیم رسول کی بشارت دینے والا ہوں، جو میرے بعد تشریف لائیں گے، ان کا نام احمد ہے۔حضرت عیسی علیہ السلام ساری زندگی احمد کے ذکرِ جمیل سے آپ کا ڈنکا بجاتے رہے، یہ دونوں نام محمد اور احمد حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ذاتی نام ہیں، بقیہ تمام نام صفاتی ہیں۔3۔طٰہٰ: سورۂ طٰہٰ کی آیت نمبر 1 میں یہ نام مبارک ذکر ہوا، یہ حروفِ مقطعات میں سے ہے، جس طرح اللہ پاک نے آپ کا نام محمد رکھا، اسی طرح اللہ پاک نے آپ کا نام طٰہٰ بھی رکھا۔4۔یٰسین :سورۂ یسین کی آیت نمبر 1 میں یہ نام ذکر کیا گیا، یہ بھی حروفِ مقطعات میں سے ہے، ان دونوں ناموں کی تفسیر کے اقوال میں یہ بھی ہے کہ یہ دونوں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نام ہیں ۔مسئلہ:کسی کا نام یسین یا طٰہٰ نہیں رکھ سکتے کہ ممکن ہے اس کے ایسے معنی ہوں، جو صرف حضورصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ خاص ہوں۔5۔حریص علیکم:( تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے)یہ بھی حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا صفاتی نام ہے، حضرت زید بن خالد رَضِیَ اللہُ عنہ نے حدیث روایت فرمائی ہے کہ اگر مجھے اپنی اُمّت پر دشوار نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا۔

بے ہُنر و بے تمیز، کس کو ہوئے ہیں عزیز ایک تمہارے سوا، تم پہ کروروں دُرود

6،7۔رؤف رحیم:(بہت مہربان، رحمت فرمانے والے) حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم دنیا اور آخرت دونوں میں مؤمنوں پر رؤف اور رحیم ہیں،اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:

مؤمن ہو ں، مؤمنوں پر رؤف و رحیم ہو سائل ہوں، سائلوں کو خوشی لا نھر کی ہے

یہ مذکورہ تینوں نام سورۂ توبہ، آیت نمبر 128 میں ذکر کئے گئے ہیں۔لقد جاءکم رسول من انفسکم عزیز علیہ ما عنتم حریص علیکم بالمؤمنین رؤف رحیم۔8،9۔بشیر ،نذیر:(خوشخبری سنانے والے، ڈر سنانے والے) حضور علیہ الصلاۃ والسلام جنت کی بشارت دینے والے اور دوزخ سے ڈرانے والے ہیں، چنانچہ سورۂ بقرہ، آیت نمبر 119 ہے :انا ارسلنک بالحق بشیرا و نذیرا۔ 10۔خاتم النبیین:(نبوت کے سلسلے کو ختم کرنے والے )سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 40 میں اللہ پاک نے آپ کا یہ اسمِ مبارک ذکر فرمایا ہے:ما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین۔یعنی آپ پر نبوت کا سلسلہ ختم ہوچکا اور یہی ہمارا عقیدہ بھی ہے، جو ذرا بھی شک وشبہ رکھے، وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔یہ قرآنِ کریم سے کچھ اسمائے مصطفی ذکر کئے گئے ہیں، ورنہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے کتنے مبارک اسماء ہیں، یہ اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے، اللہ پاک اس مبارک ناموں کی برکتیں نصیب فرمائے۔آمین

تمہارے نام لیوا بے خطر جاتے ہیں محشر میں اشارہ ہو اگر مجھ کو تو میں بھی بے خطر جاؤں