اسماءالنبی(حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم)کے پیارے پیارے نام مبارکہ،قرآنِ عظیم ان کی مدح و ستائش کا دفتر، چنانچہ قرآنِ پاک میں جگہ جگہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تعریف و توصیف بیان کی گئی ہے، اسماء النبی بہت زیادہ ہیں، لیکن جس طرح اسماءِ الہیہ دو طرح کے ہیں، اس طرح اسماء النبی بھی دو طرح کے ہیں۔1۔ذاتی،2۔ صفاتی۔ربّ کریم کا ذاتی نام ایک ہے اور وہ ہے اللہ، اسی طرح آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ذاتی نام دو ہیں اور وہ ہیں، احمد اور محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم، باقی تمام اسماء صفاتی ہیں۔عرب کا مشہور مقولہ ہے :کثرۃ الاسماء تدل علی شرف المسمّٰی۔یعنی کسی چیز کے ناموں کا بہت زیادہ ہونا اس بات کی دلیل ہوا کرتی ہے کہ وہ چیز عزت و شرف والی ہے۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو چونکہ ربّ کریم نے اس قدر اعزاز و اکرام اور عزت و شرف سے سرفراز فرمایا ہے کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم امام النبیین، سید المر سلین، محبوب رب العالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہیں، اس لئے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء مبارکہ اور القاب بہت زیادہ ہیں۔(سیرت مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم،صفحہ نمبر 625)قرآنِ پاک سے اسماء النبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:1۔محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم(سورۂ محمد، آیت نمبر 2)2۔احمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۂ الصف، آیت نمبر 6)3۔ مزمل صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۂ مزمل، آیت نمبر 1)4۔ مدثر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۂ المدثر، آیت نمبر 1)5۔ رحمت اللعالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۂ الانبیاء، آیت نمبر 107)6۔ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 40)7۔شاہد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:8۔ مبشر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:9۔ نذیر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 45)10۔سراجا منیراً صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 46)چند اسماء النبی کی وضاحت:محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم(بہت زیادہ تعریف کیا گیا)ہر طرح،ہر وقت، ہر جگہ، ہر ایک کاحمد کیا ہوا یا ان کی ہر ادا کی یا ہر وصف کی ذات کی حمد کی ہوئی، مخلوق بھی ان کی حمد کرے،ربّ کریم بھی ان کی حمد فرمائے،ہر وقت حضورصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تعریف ہوتی رہتی ہے،اتنی کسی بھی شخص کی تعریف نہیں ہوئی، جتنی پیارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تعریف ہوتی ہے۔(مراۃ المناجیح، جلد 8 ،ص48)رحمت اللعالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(رحمت سارے جہانوں کے لئے)دیگر انبیاء کرام علیہم السلام مخصوص قوم کی طرف بھیجے گئے، جب کہ اللہ پاک کے رحمت والے نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تمام مخلوق، انسان و جن بلکہ ملائکہ(یعنی فرشتوں)حیوانات اور جمادات سب کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے۔جیسا کہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:وَاُرْسِلْتُ اِلَی الْخَلْقِ کَاَفَّۃً یعنی میں ساری مخلوق کی طرف نبی بنا کر کر بھیجا گیا ہوں۔ (مسلم، ص211،210 حدیث 1167)خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:(سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں)نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میری اور تمام انبیاء کی مثال اس شخص کی طرح ہے، جس نے اس ایک عمدہ اور خوبصورت عمارت بنائی اور لوگ اس کے آس پاس چکر لگا کر کہنے لگے:ہم نے اس سے بہترین عمارت نہیں دیکھی، مگر یہ ایک اینٹ(کی جگہ خالی ہے، جو کھٹک رہی ہے) تو میں(اس عمارت کی)وہ (آخری) اینٹ ہوں۔(مسلم، ص965،حدیث 5959)آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے خوبصورت ناموں کی برکت سے مالامال فرمائے اور ہم سب کو سچا عاشقِ رسول بنائے۔اللہم آمین