یقیناً تمام نبیوں کی ذات مخلوق میں سب سے افضل و اعلیٰ اور ہر طرح سے ممتاز ہے، اللہ کریم نے انہیں مختلف خوبیوں سے مزیّن اور بے شمار اوصاف سے نوازا ہے، مگر ان تمام انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام میں سیّد عالم، نور مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی عظمت وشان کے کیا کہنے! ربّ کریم نے جو خوبیاں دیگر انبیائے کرام کو عطا فرمائیں، وہ سب کی سب آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذات میں جمع فرما دیں، کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے :

کوئی مثلِ مصطفٰی کا، کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا کسی اور کا یہ رُتبہ، کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو بلند مرتبے کے طفیل صفاتی ناموں سے نوازا ہے، قرآنِ حکیم میں اللہ پاک نے سرکار مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ذاتی ناموں کے ساتھ ساتھ صفاتی ناموں سے بھی مخاطب کیا ہے، آئیے!دس صفاتی نام ملاحظہ فرمائیں:1۔یا ایھا المدثر:ترجمہ:اے محمد جو کپڑا لپیٹے پڑے ہو۔(پ29،المدثر:1)یا ایھا المزمل:ترجمہ:اے محمد جو کپڑے میں لپٹ رہے ہو۔(پ29، المزمل:1)ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم چادر شریف میں لپٹے ہوئے آرام فرما رہے تھے، اس حالت میں آپ کو ندا کی گئی یا ایھا المزمل۔(خازن ،المزمل،تحت الآیۃ 1/325)3۔یٰسین:ترجمہ:یٰسین(یہاں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم مراد ہیں)۔(پ22، یٰسین:1)یٰسین:یہ حروفِ مقطعات میں سے ایک حرف ہے، اس کی مراد اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے، نیز اس کے بارے میں مفسرین کا ایک قول یہ بھی ہے کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسمائے مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔(جلالین مع صاوی ،یٰسین ،تحت الآیۃ:1/1705)الذین یتبعون الرسول النبی الامی:(پ 9، الاعراف:157)ترجمہ:وہ جو غلامی کریں گےاس رسول بے پڑھے، غیب کی خبریں دینے والے کی۔اس آیت سے پتا چلا کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم غیب کی خبریں جانتے تھے، اللہ پاک نے انھیں اپنے ذاتی علم سے علم عطا فرمایا تھا ،اس لئے ان کا ایک نام اُمّی یعنی(غیب کی خبریں دینے والا) بھی ہے۔5،6،7۔انا ارسلنٰک شاھدا و مبشرا و نذیرا:(پ26، الفتح :8)ترجمہ: بے شک ہم نے تمھیں حاضرو ناضر اور خوشی اور ڈر سناتا۔قرآنِ کریم میں کئی جگہ ربِّ کریم نے اپنے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو شاھد (حاضروناضر) مبشرا(خوشخبری دینے والا) اور نذیرا (ڈرانے والا ) کے نام سے مخاطب کیا ہے۔8۔ قد جاءکم من اللہ نور و کتٰب مبین :(پ 6، المائدہ :15)ترجمہ:بے شک تمھارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب۔اللہ کریم نے نبی رحمت، شفیعِ امت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو جہاں بے مثال بشر ہونے کا شرف عطا فرمایا، وہیں حِسی و معنوی نوارنیت سے بھی نوازا۔9۔ ولٰکن رسول اللہ وخاتم النبین :(پ 22، الاحزاب :45)ترجمہ: ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبین ہیں، یعنی اللہ پاک نے نبوت کا سلسلہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم فرما دیا، اس لئے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔10۔ عسیٰ ان یبعثک ربک مقاما محمودا:(پ15، بنی اسرائیل:79)ترجمہ:قریب ہے کہ تمہیں تمہارا ربّ ایسی جگہ کھڑا کرے، جہاں سب تمہاری حمد کریں۔محمود:بروزِ قیامت ساری مخلوق سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی حمد کرے گی، اسی صفت کی بدولت آپ کا ایک صفاتی نام محمود بھی ہے۔ ان تمام قرآنی آیات سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ پاک نے ہر جگہ اپنے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ان کے بلند و بالا مقام اور اونچی شان کی بدولت صفاتی ناموں سے پکارا ہے تو ہماری کیا مجال!جو ہم دو جہاں کے مختار،سارے نبیوں کے سردار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ان کے ذاتی نام محمد یا احمد سے پکارے۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ذاتی و صفاتی ناموں کا صحیح معنوں میں ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان سے خوب برکتیں لوٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم