
بابائے فاطمۃ
الزہرہ رضی اللہ عنہا جن پر ہماری کروڑوں جانیں فدا اپنی لاڈلی شہزادی کونین رضی
اللہ عنہا سے اس قدر محبت فرماتے کہ جس کی نظیر نہیں ملتی آپ ﷺ نے اپنی پیاری بیٹی
سے محبت کرکے ان تمام جاہلانہ رسوم و رواج کا خاتمہ کردیا جہاں بیٹی کو بوجھ اور
نفرت کے قابل سمجھا جاتا تھا آپ رحمۃ للعالمین بن کر اس دارفانی میں تشریف لائے
آپکی آمد سے پہلے ہر طرف جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیرے چھائے ہوئے تھے عورتوں کے ساتھ
کئے جانے والے سلوک کے تصور سے ہی انسانیت کانپ جاتی ہے اگر کسی کے ہاں بیٹی پیدا
ہو جاتی تو غم و غصّے کے مارے اسکا چہرہ سیاہ ہوجاتا غصے کی آگ بجھانے کے لئے اس
ننھی کلی کو زندہ دفن کردیا جاتا الغرض عورتوں پر ظلم کی انتہا اپنے عروج پر تھی
انکی بےبسی کا ان کے غموں کا مداوا کرنے والا کوئی نہیں تھا۔
ایسے میں بی
بی آمنہ رضی اللہ عنہا کے بطن اطہر سے وہ چاند چمکا جس نے سالوں سے جاری ظلم و ستم
کے اندھیروں کو اپنے نور سے بجھا دیا اور عورت کو وہ عزت و شرف اور بلند مقام عطا
فرمایا کہ جس کی نظیر نہیں ملتی آپ نے عورت کے ہر کردار یعنی بیٹی،بہن،ماں،بیوی
وغیرہ کے حقوق کا تحفظ کرکے ان پر رہتی دنیا تک کے لیے احسان عظیم فرمایا آپ محسن
نسواں بلکہ محسن انسانیت بن کر اس جہان رنگ و بو میں تشریف لائے آپ نے بیٹی سے
محبت کی عملی تفسیر پیش کی آپ نے بیٹی کو عظمت و رفعت سے نوازا جس کی جیتی جاگتی
مثال آپکی شہزادی کونین،بانوئے مرتضی،خاتون جنت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے بے
انتہا محبت ہے کہ جنکی تعظیم کے لیے آپ بنفس نفیس کھڑے ہو جاتے ہاتھ چومتے اور
اپنی مسند پر بٹھاتے تھے۔ (ابو داود،4/454، حدیث: 5217)
زہراء
جدوں وی آئیاں کھڑے ہو گئے رسول اینہوں
کہواں شفقت یا پیار فاطمہ
حضور جان عالم
ﷺ نے بیٹی کو رحمت کا درجہ عطا فرمایا آپ ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔
(مسلم، ص 1021، حدیث: 6307)
آپ کی حضرت
فاطمہ رضی اللہ عنہا سے محبت مثالی ہے جس کی نظیر نہیں ملتی۔
سیدۂ
کائنات کے ساتھ پیارے آقا کا طرز عمل:ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ کے پاس جب حضرت
فاطمہ رضی اللہ عنہا آتیں تو آپ ﷺ انکی طرف متوجہ ہوتے پھر اپنے پیارے پیارے ہاتھ
میں ان کا ہاتھ لے کر اسے بوسہ دیتے پھر انہیں اپنی جگہ بٹھاتے اسی طرح جب نبی
کریم ﷺ حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے جاتے تو وہ بھی کھڑی ہو
جاتیں آپ کا مبارک ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر چومتیں اور آپ کو اپنی جگہ بٹھاتیں۔
(ابو داود، 4/454، حدیث: 5217)
سب
سے زیادہ پیاری: حضرت
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے انہوں نے فرمایا: حضور ﷺ حضرت علی اور
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے گئے وہ بیٹھے ہنس رہے تھے جب انہوں نے
آپ کو دیکھا تو وہ خاموش ہو گئے آپ نے ان سے پوچھا کہ تم کیوں ہنس رہے تھے جب مجھے
دیکھا تو خاموش ہو گئے حضرت فاطمہ جلدی سے عرض کرنے لگیں انہوں نے فرمایا میرے
والدین آپ پر فدا انہوں نے کہا کہ میں تم سے زیادہ آپ کو پیارا ہوں میں نے کہا کہ
میں تم سے زیادہ آپ کو پیاری ہوں یہ سن کر آپ ﷺ مسکرانے لگے فرمایا: نور نظر! تمہارے
لیے والد گرامی کی رقت ہے اور وہ مجھے تم سے زیادہ معزز ہیں۔ ایک اور روایت ہے کہ
اہل بیت میں مجھے سب سے زیادہ پیاری فاطمہ ہیں۔
حضور پاک ﷺ نے
حضرت فاطمہ سے فرمایا: رب تمہاری ناراضگی سے ناراض اور تمہاری رضا سے راضی ہو جاتا
ہے۔
یہ تمام
ارشادات حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی عظمت و رفعت کی دلیل ہیں۔
حضرت خدیجۃ
الکبری رضی اللہ عنہا کی لاڈلی شہزادی ان کے زیر سایہ پروان چڑھنے والی جنت کی
عورتوں کی سردار ہیں آپ کی تربیت ایسی شخصیات کے ہاتھوں ہوئی جن کی بدولت وہ ایسے
اعلیٰ مراتب پر فائز ہوئی جن کا ثانی نہیں ہے نہ ہوسکتا ہے آپ کے بابا جان کی آپ سے
بے مثال محبت نےرہتی دنیا تک کے لوگوں کے لیے بیٹی سے محبت کے تمام دریچے وا
کردئیے ہیں جن کی بدولت ہر بیٹی کو عظمت و رفعت حاصل ہوئی۔
اللہ پاک ہمیں
بھی اہل بیت اطہار کی محبت کے صدقے میں بخشش کا پروانہ عطا فرمائے۔
حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت شہزاد احمد، جامعۃ المدینہ دھوراجی کراچی

حضرت خاتون
جنت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا حضور ﷺ کی سب سے چھوٹی مگر سب سے زیادہ لاڈلی
شہزادی تھی۔ آپ رضی اللہ عنہا کا نام فاطمہ اور لقب زہراء اور بتول ہیں۔
جان
رحمت سرور دو عالم ﷺ کی محبت: نانائے حسنین پیارے آقا ﷺ حضرت فاطمہ
رضی اللہ عنہا سے بے حد محبت فرماتے تھے جیساکہ حدیث مبارکہ میں ہے: جب آپ تشریف
لاتیں تو حضور ﷺ آپ کا مرحبا بابنتی یعنی خوش آمدید میری بیٹی! کہہ کر استقبال
فرماتے اور اپنے ساتھ بٹھاتے۔ (بخاری، 2/507، حدیث: 3623)
اسی طرح ایک
اور حدیث مبارکہ میں ہے: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم ﷺ
جب سفر کا ارادہ فرماتے تو سب سے آخر میں حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا سے
ملاقات فرماتے اور جب سفر سے واپس تشریف لاتے تو سب سے پہلے آپ رضی اللہ عنہا سے
ملاقات فرماتے۔ (مستدرك للحاكم، 4/141، حدیث: 4792)
پیارے آقا ﷺ حضرت
فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کس قدر محبت فرماتے تھے اس کا اندازہ آپ ﷺ کے فرامین سے
بھی لگایا جاسکتا ہے۔ جیساکہ
اللہ کےمحبوب ﷺ
نے ارشاد فرمایا: فاطمہ میر اٹکڑا ہے جس نے انہیں ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا
اور ایک روایت میں ہے کہ جو چیز انہیں پریشان کرے وہ مجھے پریشان کرتی ہے اور جو
انہیں تکلیف دے مجھے ستاتا ہے۔ اس حدیث مبارکہ کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں: یعنی فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے یا میرے گوشت کا ٹکڑا،اس
بناء پر جناب فاطمہ زہرا سب سے افضل ہیں بھلا حضور کے لخت جگر کے برابر کون ہوسکتا
ہے۔ (مسلم، ص 1021، حدیث: 6307)
درس:
اس
حدیث مبارکہ سے ان لوگوں کو سیکھنا چاہیے جو اہل بیت اطہار کے خلاف نازیبا کلمات
استعمال کرتے ہیں اور انہیں برا بھلا کہتے ہیں اور یقینا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا
بھی اہلِ بیت میں سے ہیں۔
چنانچہ رسول
الله ﷺ نے فرمایا کہ الله سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے
اور الله کی محبت کے لیے مجھ سے محبت کرواور میری محبت کے لیے میرے اہل بیت سے
محبت کرو۔ لہذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنی جان و مال سے زیادہ پیارے آقا ﷺ اور
آپکے اہل بیت سے محبت کرے۔
حضرت عائشہ
رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے چال، ڈھال، شکل و شباہت اور بات چیت میں فاطمہ
عفیفہ سے بڑھ کر کسی کو حضور ﷺ سے مشابہ نہیں دیکھا اور جب حضرت فاطمہ آپ علیہ
الصلوۃ والسلام کی بارگاہ میں حاضر ہوتیں تو حضور ﷺ آپ کے استقبال کے لیے کھڑے
ہوجاتے آپ رضی اللہ عنہا کے ہاتھ تھام کر ان کو بوسہ دیتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے۔
رسول
اللہ کی جیتی جاگتی تصویر کو دیکھا کیا
نظارہ جن آنکھوں نے تفسیر نبوت کا
بارگاہ
مصطفی ﷺ میں محبوبیت: ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ
اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ایک فرش پر بٹھا کر انکی دل جوئی فرمائی۔ حضرت
علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ آپ کو وہ مجھ سے زیادہ پیاری ہیں یا
میں؟ حضور ﷺ نے فرمایا: وہ مجھے تم سے زیادہ اور تم اس سے زیادہ پیارے ہو۔ (مسند
حمیدی، 1/22، حدیث: 38)
مبارک
خوشبو: حضرت
فاطمہ رضی اللہ عنہا کے جسم مبارک سے جنت کی خوشبو آتی تھی جسے پیارے آقا ﷺ سونگھا
کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا کا لقب زہرا ہوا۔ (مستدرک للحاکم، 4/140، حدیث: 4791)
سیدہ
زاہدہ طیبہ طاہرہ جان احمد کی
راحت پہ لاکھوں سلام
یقینا ہر
مسلمان یہی چاہتا ہے کہ پیاے آقا ﷺ ہمیں پسند کریں ہمارے عمل سے خوش ہو تو اسے
چاہیے کہ وہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور اہلبیت سےمحبت کرے انکے جیسے عمل کریں
کیونکہ ان سے محبت انکی پیروی ہی پیارے آقا ﷺ کو راضی کرنے کا سبب ہے۔ جیساکہ
پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: فاطمہ میرے جسم کا حصہ (ٹکڑا) ہے، جو اسے ناگوار وہ
مجھے ناگوار، جو اسے پسند وہ مجھے پسند، روز قیامت سوائے میرے نسب، میرے سبب اور
میرے ازدواجی رشتوں کے تمام نسب منقطع (یعنی ختم) ہوجائیں گے۔ (مستدرک للحاکم، 4/144،
حدیث:4801)
نبی
کی لاڈلی، بیوی ولی کی، ماں شہیدوں کی یہاں
جلوہ نبوت کا ولایت کا شہادت کا
حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت ارشد محمود، جامعۃ المدینہ چباں فیصل آباد

پیارے آقا ﷺ کی
چار بیٹیاں تھیں سب سے چھوٹی شہزادی حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا تھیں۔ پیارے
آقا ﷺ بیٹیوں سے بے پناہ محبت اور شفقت فرماتے تھے اور رسول اللہ ﷺ کی حضرت فاطمہ
الزہرا رضی اللہ عنہا سے محبت بے مثال تھی اور اس کے کئی واضح شواہد احادیث میں
موجود ہیں۔ ذیل میں کچھ اہم احادیث بمع حوالہ درج کی جارہی ہیں:
1۔ حضرت فاطمہ
رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کے جگر کا ٹکڑا ہیں، چنانچہ حدیث پاک میں ہے: فاطمہ
میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔ جو چیز اسے خوش کرے وہ مجھے خوش کرتی ہے اور جو چیز اسے اذیت
دے وہ مجھے اذیت دیتی ہے۔ (مسلم، ص 1021، حدیث: 6307)
2۔ رسول اللہ
ﷺ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے خاص محبت کرتے تھے۔ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا
نبی ﷺ کے پاس آتی تھیں تو آپ کھڑے ہو جاتے، ان کا ہاتھ پکڑتے، بوسہ دیتے اور اپنی
جگہ پر بٹھاتے۔(ابو داود، 4/454، حدیث: 5217)
3۔ ارشاد
فرمایا: فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار ہیں۔
رسول اللہ ﷺ
کی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے محبت کے اور بھی کئی واقعات اور احادیث کتب میں
موجود ہیں۔ ذیل میں مزید چند احادیث بیان کی جاتی ہیں:
4۔ رسول اللہ
ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرے لیے سب سے عزیز ہے۔
5۔ رسول اللہ
ﷺ کا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے لیے دعا کرنا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت فاطمہ اور
حضرت علی رضی اللہ عنہما کے لیے یہ دعا فرمائی: اے اللہ! ان دونوں میں برکت عطا
فرما، ان پر برکت نازل فرما، اور ان کی اولاد میں برکت عطا فرما۔
6۔ حضرت فاطمہ
رضی اللہ عنہا کی چال و طرز گفتگو میں نبی ﷺ کو سب سے زیادہ مشابہ قرار دینا۔ حضرت
عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے فاطمہ سے زیادہ کسی کو چال، طرز اور گفتگو
میں رسول اللہ ﷺ سے مشابہ نہیں پایا۔ (ابو داود، 4/454، حدیث: 5217)
7۔ حضرت فاطمہ
رضی اللہ عنہا کی آمد پر نبی ﷺ کا خاص برتاؤ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی
ہیں: جب فاطمہ رضی اللہ عنہا آتی تھیں تو نبی ﷺ ان کا استقبال کرتے، ان کی پیشانی
چومتے اور انہیں اپنے پاس بٹھاتے تھے۔ (ابو داود، 4/454، حدیث: 5217)
ان احادیث
مبارکہ سے ثابت ہوا کہ پیارے آقا ﷺ حضرت بی بی فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا سے بے
پناہ محبت اور شفقت فرمایا کرتے تھے۔
اللہ پاک ہمیں
بھی بیٹیوں کا ادب کرنے اور ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت محمد انور، جامعۃ المدینہ جھمرہ سٹی فیصل آباد

حضور ﷺ وجہِ
تخلیق کائنات ہیں اللہ پاک نے آپ کو ورفعنالک ذکرک کے منصب پر فائز فرمایا اور آپ کو
تمام اوصاف حمیدہ سے سرفراز فرمایا جو کہ شمار سے ورا ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ
آپ کو اپنا محبوب اور برگزیدہ بندہ بنایا تو وہ ذات جو محبوب خدا کی نگاہ ناز میں
محبوب ہو اسکا تو بیاں ہی نہیں مولانا حسن رضا خاں اپنے نعتیہ دیوان ذوق نعت میں
کیا خوب فرماتے ہیں:
اللہ
کا محبوب بنے جو تمہیں چاہے اس
کا تو بیاں ہی نہیں کچھ تم جسے چاہو
آئیے! حضور ﷺ کی
اپنی پیاری بیٹی حضرت فاطمۃ الزہرا سے محبت کی جھلکیاں ملاحظہ کیجیے
جو بزبان
مصطفیٰ ﷺ جگر گوشہ رسول ہیں اور گلشن رسالت کا مہکتا پھول ہیں اور جن کی ناراضی
رسول اللہ ﷺ کی ناراضی کا سبب ہے یہ حضور ﷺ کی سب سے لاڈلی اور چھوٹی شہزادی ہیں۔
حضور ﷺ نے ان
سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: فاطمہ تمام جہانوں کی عورتوں اور سب
جنتی عورتوں کی سردار ہیں۔ مزید فرمایا: فاطمہ
میرا ٹکڑا ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔ اور ایک روایت میں ہے: ان
کی پریشانی میری پریشانی اور ان کی تکلیف میری تکلیف ہے۔ (مشكوة المصابيح، 2/436،
حدیث:6139)
سیده،
زاہرہ، طیبہ، طاہرہ جانِ
احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام
سفر
مصطفے کی ابتدا وانتہا: حضرت عبد الله ابن عمر رضی الله عنہما فرماتے ہیں:
نبی اکرم ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو سب سے آخر میں حضرت فاطمہ الزہرا رضی الله
عنہا سے ملاقات فرماتے اور جب سفر سے واپس تشریف لاتے تو سب سے پہلے آپ سے ملاقات
فرماتے۔ (مستدرك للحاكم، 4/141، حدیث: 4792)
آقا
شہزادی کونماز کے لئے بیدارکرتے: حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ فرماتے
ہیں: چھ مہینے تک نبی اکرم ﷺ کا یہ معمول رہا کہ نماز فجر کے لئے جاتے ہوئے حضرت
سیدہ فاطمہ الزہرا رضی الله عنہا کے گھر کے پاس سے گزرتے تو فرماتے: اے اہلِ بیت!
نماز، اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو ! کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے
اور تمہیں پاک کر کے خوب ستھرا کر دے۔ (ترمذی، 5/142، حديث: 3217)
پارہ 16، سوره
طہ، آیت نمبر 132 میں ارشاد رب العلی ہے: وَ اْمُرْ اَهْلَكَ بِالصَّلٰوةِ
وَ اصْطَبِرْ عَلَیْهَاؕ-ترجمہ کنز الایمان: اور اپنے گھر والوں
کو نماز کا حکم دے اور خود اس پر ثابت رہ۔
مفسر شہیر،
حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر نور العرفان میں اس آیت
مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: اس سے تین مسئلے معلوم ہوئے: ایک یہ کہ گھر میں رہنے
والے تمام لوگ انسان کے اہل کہلاتے ہیں۔ بیویاں، اولاد، بھائی، برادر وغیرہ۔ دوسرے
یہ کہ نمازی کامل وہ نہیں جو صرف خود نماز پڑھ لیا کرے بلکہ وہ ہے جو خود بھی
نمازی ہو اور اپنے سارے گھر والوں کو نمازی بنا دے۔ تیسرے یہ کہ حکم نماز کی
نوعیتیں جداگانہ ہیں۔ چھوٹے بچوں اور بیوی کو مار کر نماز پڑھائے۔ بھائی برادر کو
زبانی حکم دے۔
(تفسير نور
العرفان، ص 386)
تصویر
مصطفی: ام
المؤمنین حضرت عائشہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں: میں نے چال ڈھال، شکل و شباہت (رنگ
روپ) اور بات چیت میں فاطمہ عفیفہ سے بڑھ کر کسی کو حضور نبی اکرم سے مشابہ نہیں
دیکھا اور جب حضرت فاطمہ آپ ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوتیں تو حضور آپ کے استقبال کے
لئے کھڑے ہو جاتے، آپ کے ہاتھ تھام کر ان کو بوسہ دیتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے اور
جب حضور پرنور ﷺ آپ کے پاس تشریف لے جاتے تو آپ حضور کی تعظیم کے لئے قیام فرماتیں،
آپ کے مبارک ہاتھوں کو تھام کر بوسہ دیتیں اور اپنی جگہ بٹھاتیں۔ (ابو داود، 4/454،
حدیث: 5217)
رسول
اللہ کی جیتی جاگتی تصویر کو دیکھا کیا
نظارہ جن آنکھوں نے تفسیر نبوت کا
سبحٰن اللہ باپ
بیٹی کا کیسا محبت بھرا انداز ہے، معلوم ہوا بے شک حضور ﷺ کی زندگی ہماری رہنمائی
کے لیے مشعل راہ ہے لیکن افسوس آج ہم حضور ﷺ کی تعلیمات کو بہت پیچھے چھوڑ چکے ہیں
اولاد والدین کے حقوق سے اور والدین اولاد کے حقوق سے یکسر غافل ہو چکے ہیں۔ اے
کاش! ہم حضور ﷺ کی سنت کو اپنانے والے بن جائیں۔ آمین
حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت ہدایت اللہ، جامعۃ المدینہ نندپور سیالکوٹ

خاتون جنت
سیدہ پاک حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو زہد وتقوع، صبر وقناعت کی نعمت عظمی اپنے
بابا جان سید کائنات ﷺ کی تربیت سے ہی ملی تھی حضور ﷺ ساری کائنات کے والی ہوکر
سادہ طرز زندگی گزارتے،گھرکےکام کاج بنفس نفیس کرتے، گھریلو کاموں میں اہل خانہ کا
ہاتھ بٹاتے تھے، فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی شان والا کےبارے میں حضور نبی رحمت
دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارے غضب سے غضب الٰہی ہوتا ہے اور تمہاری رضا سے
رضائے الٰہی۔ (مستدرک للحاکم، 4/137، حدیث: 4783)
فاطمہ میرے
جسم کا حصّہ(ٹکڑا) ہے جو اسے ناگوار، وہ مجھے ناگوار جو اسے پسند وہ مجھے پسند،
روز قیامت سوائے میرے نسب، میرے سبب اور میرے ازدواجی رشتوں کے تمام نسب منقطع
(یعنی ختم) ہو جائیں گے۔ (مستدرک للحاکم، 4/144، حدیث:4801)
ایک حدیث
مبارک ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بھی میں جنت کی خوشبو سونگھنا چاہتا ہوں تو
فاطمہ کی خوشبو سونگھ لیتا ہوں۔ (مستدرک للحاکم، 4/140،
حدیث: 4791)
مستدرک للحاکم
میں حضرت عبد اللہ بن مسعود سے روایت ہےکہ رسول اللہ نے فرمایا: بےشک فاطمہ نے پاک
دامنی اختیار کی اور اللہ نے اس کی اولاد کو دوزخ پر حرام فرما دیا ہے۔ (مستدرک
للحاکم، 4/135،
حدیث: 4779)
فاطمہ تمام
جہانوں کی عورتوں اور سب جنّتی عورتوں کی سردار ہیں۔ مزید فرمایا: فاطمہ میرا ٹکڑا
ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا اور ایک روایت میں ہے، ان کی پریشانی
میری پریشانی اور ان کی تکلیف میری تکلیف ہے۔ (مشکوۃ المصابیح، 2/436،
حدیث: 6139)
فیضان آن لائن اکیڈمی پاکستان کے تمام شفٹ تعلیمی
ذمہ داران کا تربیتی اجتماع

26 جولائی 2025ء کو شعبہ فیضان آن لائن اکیڈمی
بوائز دعوتِ اسلامی کے تحت پاکستان بھر کے تمام شفٹ تعلیمی ذمہ داران کا ایک اہم
تربیتی اجتماع لاہور میں منعقد ہوا جس میں رکنِ شوریٰ اور ذمہ داران نے مختلف
موضوعات پر حاضرین کی تربیت کی تاکہ تعلیمی معیار اور ذمہ داریوں میں بہتری لائی
جا سکے۔
اس تربیتی اجتماع کے دوران رکنِ مرکزی مجلسِ شوریٰ عبد الوہاب عطاری نے ذمہ
داران کی رہنمائی کی، خاص طور پر ٹیچنگ اسکلز کو بہتر بنانے کے حوالے سے اہم نکات
بتائے اور دیگر مدنی پھولوں سے نوازا۔
اسی طرح رکنِ شوریٰ نے شفٹ تعلیمی ذمہ داران کو
مؤثر تدریسی طریقۂ کار اپنانے اور طلبہ کے ساتھ بہتر رابطہ قائم کرنے کی ترغیب
دلائی تاکہ تعلیمی ماحول کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔(رپورٹ: نواز حسین فیاض عطاری ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

آقا کریم ﷺ اپنی
پیاری لاڈلی شہزادی حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے بے حد محبت فرماتے تھے
چنانچہ حدیث پاک میں ہے کہ جب آپ رضی اللہ عنہا تشریف لاتیں تو حضور علیہ السلام
آپ کا مرحبا با بنتی یعنی خوش آمدید میری بیٹی! کہہ کر استقبال فرماتے اور اپنے
ساتھ بٹھاتے۔ (بخاری، 2/507، حدیث: 3623)
مسلمانوں کے
چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض
کی! یارسول اللہ ﷺ آپ کو وہ (حضرت فاطمہ) مجھ سے زیادہ پیاری ہیں یا میں؟ تو نبی
کریم ﷺ نے بڑا ہی خوبصورت جواب ارشاد فرمایا ؟ وہ مجھے تم سے زیادہ اور تم اس سے
زیادہ پیارے ہو۔ (مسند حمیدی، 1/22، حدیث: 38)
خادمِ نبی
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ آقا ﷺ نے پوچھا کہ عورتوں کے لئے کس
چیز میں بھلائی ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین فرماتے ہیں ہم نہیں جانتے
کہ ہم کیا جواب دیں؟ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ حضرت فاطمۃ الزہرا کے پاس
تشریف لے گئے اور انہیں اس کے بارے میں بتایا تو انہوں نے فرمایا: آپ نے رسول اللہ
ﷺ سے یہ کیوں نہ عرض کی کہ عورتوں کے لیے بھلائی اس میں ہے کہ وہ (غیر محرم) مردوں
کو نہ دیکھیں اور نہ ہی (غیر محرم) انہیں دیکھیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے
بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر یہ بات بتائی آپ ﷺ نے پوچھا یہ بات تمہیں کس نے بتائی
عرض کی فاطمہ نے تو سرکار ﷺ نے ارشاد فرمایا: فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔ (مسلم، ص
1021، حدیث: 6307)
بی بی فاطمۃ الزہرا کے لیے دعائے رحمت: نبی
کریم ﷺ جب نماز کے لیے تشریف لاتے اور راستے میں حضرت سیدہ کے مکان سے گزرتے اور
گھر سے چکی کے چلنے کی آواز سنتے تو بارگاہ رب العزت سے دعا کرتے: یا ارحم
الراحمین ! فاطمہ کو ریاضت و قناعت کی جزائے خیر عطا فرما اور اسے حالت فقر میں
ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فرما۔ (سفینہ نوح، حصہ: دوم، ص 35)
تمام مسلمانوں
کی پیاری امی جان حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے
چال، ڈھال، شکل وصورت اور بات چیت میں بی بی فاطمۃ الزہرہ سے بڑھ کر کسی کو حضور
علیہ السلام سے مشابہ (یعنی ملتی جلتی) نہیں دیکھا اور جب حضرت فاطمۃ الزہرا پیارے
آقا ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوتیں تو حضور علیہ السلام ان کا استقبال کے لیے کھڑے ہو
جاتے ان کے ہاتھ کو پکڑ کر بوسہ دیتے اپنی جگہ پر بٹھاتے اور جب حضور ﷺ بی بی فاطمۃ
الزہرا کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ (بھی) حضور ﷺ کی تعظیم کے لیے کھڑی ہو جاتیں
اور پیارے آقا ﷺ کے مبارک ہاتھ کو تھام کر چومیتں اور اپنی جگہ بٹھاتیں۔ (ابو داود،
4/454، حدیث: 5217)
رسول
اللہ کی جیتی جاگتی تصویر کو دیکھا کیا
نظارہ جن آنکھوں نے تفسیر نبوت کا
کاش! سیدہ فاطمۃ
الزہرا سے محبت وعقیدت کا دم بھرنے والیاں بھی سنتوں کو اپنائیں اور اپنا اٹھنا،
بیٹھنا، اوڑھنا بچھونا سنت کے مطابق کرلیں۔ اے کاش صد کروڑ کاش ! ہم سب سنت مصطفی ﷺ
کی چلتی پھرتی تصویر بن جائیں۔
حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت محمد شفیق، جامعۃ المدینہ معراج کے سیالکوٹ

حضرت فاطمہ
رضی اللہ عنہا کا پچپن شریف اور زندگی کاہر لمحہ نہایت پا کیزہ تھا اور ایسا کیوں نہ
ہو گا جبکہ حضور ﷺ اور حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی آغوش رحمت آپ تربیت
گاہ تھی اور آپ دن رات حضور ﷺ اور حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی زبان پاک
سے پاکیزہ اقوال اور خدا شناسی کے تذکرے سنتیں اور ان کے مقدس افعال کا مشاہدہ
کرتیں۔
حدیث پاک میں
ہے کہ جب آپ رضی اللہ عنہا تشریف لاتیں تو حضور ﷺ آ پ کا مرحبا بابنتی ﷺ یعنی خوش
آمدید میری بیٹی کہہ کر استقبال فرماتے اور اپنے ساتھ بٹھا تے۔ (بخاری، 2/507،
حدیث: 3623)
حضرت بریدہ
رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضور ﷺ عورتوں میں سے حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا
مردوں میں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو سب سے زیادہ محبوب رکھتے تھے۔ (ترمذی، 5/468،
حدیث: 3900)
حضرت عبد اللہ
بن عمر رضی اللہ عنہ حضرت محمد ﷺ جب شہر کو تشریف لے جاتے تو سفر کے بعد جب واپس تشریف
لاتے تو سب سے پہلے حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات فرماتے۔ (مستدرك
للحاكم، 4/141، حدیث: 4792)
حضرت ابو سعید
خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا: بیشک اللہ فاطمہ رضی اللہ عنہا
کے غضبناک ہونے سے ناراض ہوجا تا ہے اس کے راضی ہو نے سے راضی ہو جاتا ہے۔ (مستدرک
للحاکم، 3/154)
.jpg)
30 جولائی 2025ء کو عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی کے کانفرنس روم، گیسٹ ہاؤس میں بعد
نمازِ عصر تخصص فی الدعویٰ کے اسلامی بھائیوں
کے درمیان ایک اہم سیشن کا انعقاد کیا گیا۔
اس اہم
سیشن میں تلاوتِ قراٰن و نعتِ رسولِ مقبول صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد مرکزی
مجلسِ شوریٰ کے رکن مولانا حاجی ابوماجد محمد شاہد عطاری مدنی نے ”معاشرتی اصلاح میں مبلغ کا کردار“
کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا۔
رکنِ شوریٰ مولانا حاجی ابوماجد محمد شاہد عطاری
مدنی نے دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں کے
حوالے سے ذہن سازی کرتے ہوئے انہیں معاشرتی
بہتری کے لئے مبلغ کے کردار کی اہمیت سے آگاہ کیا۔
اس سیشن کا مقصد حاضرین میں دینی و معاشرتی فہم
کو بیدار کرنا اور انہیں معاشرتی اصلاح کے لئے فعال کردار ادا کرنے کی ترغیب دینا
تھا۔ اس پروگرام کے دوران شرکا نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور سوالات کے ذریعے
مزید رہنمائی حاصل کی۔(رپورٹ: مولانا جہانزیب عطاری
مدنی معاون رکنِ شوریٰ مولانا حاجی محمدشاہد عطاری مدنی، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت طاہر حسین، جامعۃ المدینہ معراج کے سیالکوٹ

ہمارے پیارے
اور آخری نبی ﷺ کی سب سے چھوٹی اور لاڈلی شہزادی،خاتون جنت حضرت سیّدہ فاطمۃ الزہرا
رضی اللہ عنہا ہیں۔
ہمارے پیارے
نبی ﷺ کو حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا سے بے پناہ محبت تھی جس کا اندازہ حضرت
عمر رضی اللہ عنہ کے اس فرمان مبارک سے لگایا جاسکتا ہے کہ مسلمانوں کے دوسرے
خلیفہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایک بار بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گئے
تو فرمایا:اے فاطمہ اللہ کی قسم!آپ سے بڑھ کر میں نے کسی کو حضور اکرم ﷺ کا محبوب
یعنی پسندیدہ نہیں دیکھا اور خدا کی قسم!آپ کے والد محترم کے بعد لوگوں میں کوئی
بھی مجھے آپ سے بڑھ کر عزیز و پیارا نہیں۔ (مستدرک للحاکم، 4/139، حدیث:4789)
حضور ﷺ کی
حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے محبت کا اندازہ درج ذیل احادیث کریمہ سے بھی
لگایا جاسکتا ہے:
والد فاطمہ ﷺ نے
ارشاد فرمایا: فاطمہ رضی اللہ عنہا میرے جسم کا حصہ (ٹکڑا) ہے جو اسے ناگوار وہ
مجھے ناگوار،جو اسے پسند وہ مجھے پسند روز قیامت سوائے میرے نسب، میرے سبب اور
میرے ازدواجی رشتوں کے تمام تعلقات منقطع (یعنی ختم) ہو جائیں گے۔ (مستدرک للحاکم،
4/144، حدیث: 4801)
حضرت عائشہ
صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اخلاق،چال ڈھال اور بات چیت میں فاطمۃ عفیفہ
رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر کسی کو حضور ﷺ سے مشابہ نہیں دیکھا اور جب حضرت فاطمۃ الزہراء
رضی اللہ عنہا حاضر ہوتیں تو پیارے آقا ﷺ آپ رضی اللہ عنہا کے (استقبال) کے لیے
کھڑے ہو جاتے، ان کے ہاتھ تھام کر بوسہ دیتے اور انہیں اپنی جگہ بٹھاتے۔ (ابو
داود، 4/454، حدیث: 5217)
حضور انور ﷺ نے
ارشاد فرمایا: فاطمہ میرا ٹکڑا ہےجس نے انہیں ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا اور
ایک روایت میں ہے کہ ان کی پریشانی میری پریشانی اور ان کی تکلیف میری تکلیف ہے۔ (مسلم،
ص 1021، حدیث: 6307)
سیدہ،زاہرہ،
طیبہ، طاہرہ جان احمد کی راحت پہ
لاکھوں سلام
خوش نصیب ہیں
وہ لوگ جو اہل بیت اطہار علیہم الرضوان سے محبت کرتے ہیں اور اللہ و رسول کی رضا
پاتے ہیں کیونکہ شاہ ہردوسرا ﷺ کو خوش کرنے والی چیز حضرت فاطمۃ الزہراء اور آل فاطمۃ
الزہراء رضی اللہ عنہم کی محبت ہے اور جسے خوش قسمتی سے رسول پاک ﷺ کی رضا حاصل
ہوگئی اسے رب العالمین کی رضا مل گئی۔
جو
جانا خلد میں ہو پائے زاہرہ سے لپٹ جاؤ
جسے
کہتے ہیں جنت ملک ہے خاتون جنت کا
اللہ پاک ہمیں
خاتون جنت،سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کے نقش قدم پر چلنا نصیب فرمائے۔ آمین
بجاہ النبی الامین ﷺ
حضور
کی خاتون جنت سے محبت از بنت طارق محمود، فیضان ام عطار گلبہارسیالکوٹ

الله پاک کے
پیارے محبوب ﷺ کی شہزادیوں میں سے آپ کی سب سے پیاری اور لاڈلی شہزادی حضرت فاطمۃ الزہرا
رضی الله عنہا ہیں۔
رسول
الله ﷺ کے جگر کا ٹکڑا: سرکار ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: فاطمہ میرے جگر کا
ٹکڑا ہے۔ (بخاری، 2/538، حدیث:3714)
حضرت
فاطمہ کو آتا دیکھ کر کھڑے ہو جانا: حضور نبی اکرم ﷺ جب سیدہ فاطمۃ الزہراہ
رضی الله عنہا کو آتے ہوئے دیکھتے تو انہیں خوش آمدید کہتے پھر ان کی خاطر کھڑے ہو
جاتے انہیں بوسہ دیتے ان کا ہاتھ پکڑ کر لاتے اور انہیں اپنی نشست پر بٹھا لیتے۔ (بخاری،
2/507، حدیث: 3623)
حضور
کو زیادہ پیارا کون؟ ایک بار اماں عائشہ صدیقہ رضی الله سے کسی نے سوال
کیا۔حضور ﷺ کو کون زیادہ محبوب تھا؟ فرمایا: فاطمہ، پوچھا مردوں میں ؟ فرمایا: ان
کے شوہر حضرت علی رضی الله عنہ۔ (ترمذی، 5/468، حدیث: 3900)
حضرت
فاطمہ کی ناراضگی حضور کی ناراضگی ہے: حضرت
مسور بن مخرمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرے
جسم کا ٹکڑا ہے پس جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔ (مسلم، ص 1021،
حدیث: 6307)
سفر
سے آتے جاتے گفتگو فرماتے: حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما
سے روایت ہے حضور نبی اکرم ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنے اہل و عیال میں سے سب
کے بعد جس سے گفتگو کر کے سفر پر روانہ ہوتے وہ سیدہ فاطمۃ الزہراہ ہوتیں، اور سفر
سے واپسی پر سب سے پہلے جس کے پاس تشریف لاتے وہ بھی حضرت فاطمۃ الزہراہ ہی ہوتیں
اور یہ کہ حضور نبی اکرم ﷺ سیدہ فاطمۃ الزہراہ سے فرماتے:فاطمہ! میرے ماں باپ تجھ
پر قربان ہوں۔ (مستدرك للحاكم، 4/141، حدیث: 4792)
الغرض حضور ﷺ
کو اپنی تمام شہزادیوں سے بے پناہ محبت تھی اور آپ نے ان کی ہر طرح سے تعلیم و
تربیت فرمائی۔نیز بیٹیوں کی تعلیم و تربیت اور حسن اخلاق کے بارے میں جو خوشخبریاں
دیں اسے عملاً بھی کر کے دکھایا۔
مصطفیٰ
کی بیٹیوں پر گفتکو ہم کیا کریں رحمت
و فضل خدا ہے مصطفیٰ کی بیٹیاں
الله رب العزت
سے دعا ہے کہ ہمیں آقائے دو جہاں ﷺ اور ان کی آل اولاد کا عشق عطا فرمائے۔ اور ان
کی محبت سے ہمارے دلوں کو ایمان کی نورانیت سے منوّر کر دے۔

اللہ کی مخلوق
میں سب سے افضل انبیائے کرام کے سردار حبیب کبریا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی سب سے
چھوٹی اور لاڈلی صاحبزادی حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا ہیں۔ جو تسکین ذات
مصطفی ہیں، جو راحت جان مجتبی ہیں، جو تصویر حسن صل علی ہیں، جو نور نظر سیدہ ہیں،
جو جگر گوشہ رسالت خیرالوریٰ ہیں۔ آپ ہی وہ ہستی ہیں جنہیں سیدۃ النساء اہل الجنہ
اور سیدۃ نساء العلمین جیسے القابات عطا ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہا وضع، قطع اور شکل
و صورت میں سرکار ﷺ سے بہت مشابہ تھی۔
وہ معاشرہ کہ
جہاں سنگدلی اپنے عروج پر تھی اور اپنی پھول جیسی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیا جاتا
تھا اس معاشرے میں رسول کریم ﷺ نے بیٹیوں کو عزت دی، تحفظ دیا اور محبت دی۔ جیسا
کہ روایت میں ہے کہ حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہ جب محبوب رب العزت عزوجل ﷺ کی
خدمت سراپا شفقت میں حاضر ہوتیں تو آپ ﷺ کھڑے ہو کر ان کی طرف متوجہ ہو جاتے پھر
اپنے پیارے پیارے ہاتھ میں ان کا ہاتھ لے کر اسے بوسہ دیتے پھر ان کو اپنے بیٹھنے
کی جگہ پر بٹھاتے اسی طرح جب آپ ﷺ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے جاتے تو وہ
آپ کو دیکھ کر کھڑی ہو جاتیں پھر آپ ﷺ کا مبارک ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر چومتیں
اور آپ کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔ (ابو داود، 4/454، حدیث: 5217)
ایک اور روایت
میں ہے کہ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ تشریف لاتیں تو حضور ﷺ آپ کا مرحبا یا بنتی
یعنی خوش آمدید میری بیٹی کہہ کر استقبال فرماتے اور اپنے ساتھ بٹھاتے۔ (بخاری، 2
/ 507، حدیث: 3623)
پیاری پیاری
اسلامی بہنو! قربان جائیے محبت مصطفی ﷺ پر کہ خواتین جنت کی سردار، جگر گوشہ سرکار،
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو حضور ﷺ سے اور حضور ﷺ کو حضرت فاطمہ سے کس قدر محبت
تھی اور محبت کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ جس سے محبت ہو اس کی ہر ادا اپنانے کی
کوشش کی جاتی ہے لہذا حضرت فاطمہ عادات و اطوار، سیرت و کردار، نشست و برخات، چلنے
کا انداز، گفتگو اور صداقت و کلام میں سیرت مصطفی کا عکس اور نمونہ تھیں۔چنانچہ
حدیث مبارکہ میں ہے: جب بھی میں جنت کی خوشبو سونگھنا چاہتا ہوں تو فاطمہ کی خوشبو
سونگھ لیتا ہوں۔ (مستدرک للحاکم، 4/140، حدیث: 4791)
بتول
و فاطمہ زہرا لقب اس واسطے پایا کہ
دنیا میں رہیں اور دیں پتہ جنت کی نگہت کا
ایک اور مقام
پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میری بیٹی فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جو چیز اسے بری لگے وہ
مجھے بری لگتی ہے اور جو چیز اسے ایذا دے وہ مجھے ایذا دیتی ہے۔ (ترمذی، 5/ 464،
حدیث: 3893)
پیاری پیاری
اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے کہ آپ ﷺ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ سے کس قدر محبت فرماتے
تھے کہ انہیں اپنے جسم کا ٹکڑا قرار دیا کہ فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے۔ (مسلم، ص 1021،
حدیث: 6307)
آئیے آپ ﷺ کی
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ سے محبت کے چند اور واقعات ملاحظہ فرمائیے: چنانچہ
حضرت علی رضی
اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! ہم میں سے کون آپ کو زیادہ محبوب ہے ؟
میں یا فاطمہ؟ تو حضور ﷺ نے فرمایا: فاطمہ مجھے تم سے زیادہ محبوب ہے اور تم میرے
نزدیک ان سے زیادہ عزت والے ہو۔ (مسند حمیدی، 1/22، حدیث: 38)
حدیث مبارکہ
میں ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس یعنی میری بیٹی کا نام فاطمہ اس لیے رکھا گیا
کہ اللہ پاک نے اس کو اور اس کے محبین کو دوزخ سے آزاد کیا ہے۔ (کنز العمال، 12 / 50،حدیث:34222)
پیاری پیاری
اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے کہ سرکار ﷺ اپنی لخت جگر سے کس قدر محبت و شفقت کا
معاملہ فرماتے تھے۔ نیز جب آپ ﷺ سفر سے واپس تشریف لاتے تو سب سے پہلے بی بی فاطمہ
رضی اللہ عنہ کے ہاں تشریف لے جاتے۔
آخر میں اللہ پاک
سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں اور خصوصی دختران ملت کو سیدہ پاک کی سیرت سے وافر حصہ عطا
فرمائے اور ہمیں بنت رسول کے روحانی فیوض و برکات سے مالا مال فرمائے اور ہمیں سچا
عشق اہل بیت اور عشق رسول ﷺ عطا فرمائے۔ اور اپنی بیٹیوں سے محبت کرنے والا بنائے۔
آمین بجاہ النبی الامین ﷺ