8 ستمبر 2023ء کو عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے دینی کاموں کے سلسلے میں نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن کی دورۂ سری لنکا کے دوران کولمبو شہر میں قائم شافعی جامعۃ المدینہ گرلز میں آمد ہوئی۔

اس دوران شافعی جامعۃ المدینہ گرلز میں ناظمہ اور معلمات اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے دینی کاموں میں درپیش مسائل کو حل کرنے کے حوالے سے گفتگو کی۔

نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے طالبات کو دعوتِ اسلامی کے دینی کام کرنے، دینی ماحول سے منسلک رہنے اور استقامت کے ساتھ درسِ نظامی (عالمہ کورس) کرنے کی ترغیب دلائی۔


ایک شاگرد اور استاد کے درمیان بہت پیارا رشتہ ہوتا ہے۔ ایک استاد تب تک اپنے علم کو دوسروں تک نہیں پہنچا سکتا جب تک اس کو ایک شاگرد میسر نہ ہو اور اسی طرح ایک شاگرد تب تک علم کی روشنی سے منور نہیں ہو سکتا جب تک اسے روشن چراغ کی مانند استاد نہ مل جائے ۔ ایک منفرد کامل اور محبوب استاد بننے کے لئے ایک استاد کو اپنے شاگرد کے ساتھ ایسا سلوک رکھنا چاہیے جیسے وہ اپنی عزیز اولاد کے ساتھ رکھتا ہے۔ ایک استاد کا دل تب تک مطمئن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے شاگرد کا محبوب نہ بن جائے اپنے شاگرد کے نزدیک  محبوب استاد بننے کے لیے شاگردوں کے حقوق کو اپنی نظر میں رکھا جائے۔ اسی مناسبت سے شاگردوں کے کچھ حقوق تحریر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

( 1) نرمی نوازش کا سلوک:استاد کو چاہیے کہ وہ اپنے شاگرد کے ساتھ نرمی و محبت بھرا سلوک رکھے شاگرد کی غلطی پر ڈانٹ ڈپٹ کی بجائے اسے نرم انداز میں سمجھائے۔ حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اس فرمان کو زیر نظر رکھتے ہوئے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيَعْرِفْ شَرَفَ كَبِيرِنَا یعنی جو ہمارے چھوٹے پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑے کی عزّت نہ پہچانے وہ ہم میں سے نہیں ۔(ترمذی، 3/ 369، حدیث:1927)

(2) شاگرد پر حسن ظن: شاگرد کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ جہاں تک ہو سکے اس کے بارے میں اچھا گمان رکھا جائے اور بدگمانی سے پرہیز کیا جائے کہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ ترجَمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو! بَہُت گُمانوں سے بچو بیشک کوئی گُمان گناہ ہو جاتا ہے۔ (پ26، الحجرات : 12) یہاں پر بطور خاص بد گمانی سے بچنے کا حکم دیا گیا ۔چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :مسلمان پر بدگمانی خود حرام ہے جب تک ثبوتِ شرعی نہ ہو۔( فتاوی رضویہ،6 / 486)

(3) شاگرد کی تربیت کرنا: استاد کو چاہیے کہ جہاں تک ہو سکے اپنے شاگرد کی احسن انداز میں تربیت کرے بد اخلاقی اور خلاف مروت کاموں سے بچنے کی تلقین کرتا رہے اور اس میں بھی محبت کا عنصر غالب رکھے ۔

(4) شاگرد کی خیر خواہی:استاد کو چاہیے کہ جتنا ممکن ہو سکے شاگرد کے ساتھ خیر خواہی کا اہتمام کرتا رہے خواہ یہ خیر خواہی کرنا پڑھائی کے معاملات میں ہو یا کہ دنیاوی معاملات میں جیسا کہ امام محمد رحمۃُ اللہ علیہ کے بارے میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ اسد ابن فرات کا خرچہ ختم ہو گیا انہوں نے اس بات کا ذکر کسی سے بھی نہ کیا جب امام محمد رحمۃُ اللہ علیہ کو معلوم ہوا تو 80 دینار ان کے پاس بھجوائے۔

(5) شاگرد سے ذاتی خدمات لینے سے اجتناب: استاد کو چاہیے کہ جہاں تک ہو سکے اپنے شاگرد سے ذاتی خدمات لینے بچتا رہے اور اگر کسی مجبوری کے تحت شاگرد سے کوئی کام کروا بھی لے تو خفیہ و احسن انداز سے اس کی تلافی کر دے ۔

دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں ایک مثالی استاد اور فرمانبردار شاگرد بننے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے اُس علم پر اخلاص کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق بخشے جو اس نے اپنی رحمت سے ہمیں عطا فرمایا اور ہر چیز کو اس کے حقوق کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق بخشے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اسلام ایک ایسا دین ہے جس میں ہر رشتہ دار ہر ملازم الغرض ہر انسان یہاں تک کہ کافر کے بھی حقوق بیان کیے گئے ہیں ان حقوق میں شاگرد کا بھی شمار ہوتا ہے آئیے جانتے ہیں کہ استاد پر شاگرد کے کیا کیا حقوق ہیں۔ جب انسان تعلیم دینے میں مشغول  ہو تو سمجھ لے کہ اس نے ایک اہم ذمہ داری اپنے سر پرلی ہے۔اس کے کچھ آداب و قواعد ہیں جن کو ہم ذکر کرتے ہیں۔

(1) پہلا ادب یہ ہے کہ شاگردوں پر شفقت کرے اور ان کو اپنے بیٹوں کے برابر سمجھے جیسا کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صحابہ سے فرمایا کرتے تھے: میں تمہارے حق میں ایسا ہوں جیسے باپ اپنے بیٹے کے حق میں۔(ابو داؤد ،نسائی) مطلب یہ کہ استاد اپنے شاگرد کو آخرت کے عذاب سے اس طرح بچائیں جس طرح ماں باپ اپنے بچوں کو دنیا کی آگ سے بچاتے ہیں اور آخرت کی آگ سے بچانا دنیا کی آگ سے بچانے سے زیادہ اہم ہے اسی لئے استاد کا حق ماں باپ کے حق سے بڑھ کر ہے ۔

(2) دوسرا ادب یہ ہے کہ تعلیم کے سلسلے میں صاحبِ شریعت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اتباع کریں یعنی علم سکھانے میں کسی طرح کے بدلے کی خواہش نہ رکھے نہ شکر اور احسان شناسی کا خواہ ہوں بلکہ اسے خود اپنے شاگردوں کا احسان مند ہونا چاہیے اور کہ معلمی کا یہ منصب مجھے ان ہی کے طفیل سے ملا ۔اور یہ گمان کرے کہ اگر یہ شاگرد نہ ہوتے تو مجھے یہ معلمی کا منصب اور اتنا ثواب کہاں سے ملتا۔ اسی وجہ سے اللہ نے فرمایا: ﴿قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا﴾ ترجمۂ کنزالایمان : تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اُجرَت نہیں مانگتا۔(پ25، شوریٰ:23)

(3) تیسرا ادب یہ ہے کہ شاگردوں کو نصیحت کرنے میں کوئی بھی کمی نہ برتے مثلاً اگر یہ چاہتا ہے کہ وہ بغیر علم سیکھے بہت بڑے منصب پر قائم ہوجائے تو انہیں سمجھائے کہ علم کو اللہ کی رضا کے لیے حاصل کرے نا کہ مال و دولت و شہرت کے لیے۔

(4)چوتھا ادب یہ ہے جو بہت اہم ہے کہ شاگرد کو برے اخلاق سے اشارتاً اور پیار سے منع کردے اس میں کبھی کوتاہی نہ کرے لیکن کھلے الفاظ میں ڈانٹ وغیرہ نہ کرے کہ صاف الفاظ میں کہنے سے اس کے عیب کھلے گیں۔

(5) پانچواں ادب یہ ہے کہ استاد اپنے علم کے مطابق عمل کرے۔ ایسا نہ ہو کہ کہے کچھ اور کرے کچھ۔ اس لیے کہ اگر استاد کے علم اور عمل میں تضاد ہو گا تو استاد سے ہدایت نہ ہو سکے گی۔ مثلاً جو شخص ایک چیز کو کھا رہا ہوں اور دوسروں کو زہر قاتل کہہ کر منع کر رہا ہوں تو لوگ اس کے حکم ماننے کے بجائے اس کا مذاق اڑائیں گے۔ اللہ نے فرمایا: ﴿اَتَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَ تَنْسَوْنَ اَنْفُسَكُمْ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: کیا لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے ہو اور اپنی جانوں کو بھولتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو تو کیا تمہیں عقل نہیں۔ (پ1،البقرۃ:44)

(6) جب استاد کو شاگرد کی کم عقلی کا علم ہوجائے تو اب اس سے وہ باتیں بتائے جو اسے سمجھ آ جائے اور اس کے لئے مناسب ہوں۔

(7) ساتواں ادب یہ ہے کہ استاد جو علم پڑھا رہا ہے تو دوسرے علم کی برائی نہ کرے مثلاً اگر وہ علم کلام پڑھا رہا ہے تو ہرگز یہ نا کہے فقہ ایک مستقل علم نہیں ہے بلکہ فرع ہے۔ یہ عادت بہت بری اس سے بچنا ضروری ہے۔ بلکہ اگر استاد ایک علم پر مامور ہے تو دوسرے علوم سیکھنے کے مواقع فراہم کرے۔

تمام اساتذہ ان پر عمل کی نیت فرمائیں انشاء اللہ اس کی برکت سے طلبا استاد سے محبت بھی کریں گے اور ایک اچھے اور ماہر اور قابل بن کر ابھریں گے۔

اللہ پاک ہمیں حقیقی طور اپنے منصب کو اس کے حقوق سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


تعلیم قوموں کی ترقی و تعمیر کا واحد ذریعہ ہے جس سے نہ صرف معاشرہ فلاح و بہبود کی راہ پر چل پڑتا ہے بلکہ اس قوم کے اخلاق اور سیرت و کردار میں بھی نمایاں فرق آتا ہے ۔ شاگرد اور استاد تعلیمی عمل کے دو اہم عنصر ہیں ایک معلم جہاں اپنے مخصوص مقام اور مرتبے کی وجہ سے انتہائی عظمت و فضیلت والا ہے۔ وہیں پر اپنے منصب کے مطابق اس پر ایسے حقوق بھی عائد ہوتے ہیں جن کی ادائیگی سے نہ صرف اسلامی فلسفۂ حیات کی ترویج و اشاعت ہو سکتی ہے بلکہ ایک مثالی معاشرہ بھی تخلیق پا سکتا ہے۔ایک شاگرد انفرادی و اجتماعی سطح پر اپنے مخصوص حقوق رکھتا ہے جن کی ادائیگی سے تدریسی عمل کو خوشگوار اور مؤثر بنایا جا سکتا ہے۔یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب اس کے حقوق کی ادائیگی مکمل طور پر ہو ۔ اسی مناسبت سے یہاں شاگرد کے 6 حقوق ذکر کئے جا رہے ہیں:

(1) شفقت و محبت :استاذ کو چاہئے کہ اپنے شاگردوں کے ساتھ نرمی و شفقت سے پیش آئے، اس سے نہ صرف تعلیم کے اسلامی آداب کی رعایت ہو تی ہے بلکہ تدریسی عمل کو بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے،حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم معلمِ کائنات ہیں، ان کی مبارک سیرت سے بھی نرمی اور شفقت کا درس ملتا ہے، ان کی نرمی کے متعلق ارشادِ باری ہے: ﴿فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ لِنْتَ لَهُمْۚ-﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: تو کیسی کچھ اللہ کی مہربانی ہے کہ اے محبوب تم ان کے لیے نرم دل ہوئے۔ (پ4،اٰل عمرٰن:159)

(2)برابر سلوک : جماعتی و گروہی تدریس کا چونکہ عام رواج ہے تو ایک شاگرد کا یہ بنیادی حق ہوتا ہے اس کے اور اس کے ہم جماعت طلبہ کے ساتھ یکساں برتاؤ رکھا جائے۔

(3)طلبہ کی حوصلہ افزائی: طلبہ کی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں حوصلہ افزائی کا اہم کردار ہے، اس سے طلبہ میں خود اعتمادی پیدا ہوتی اور عمل کا جذبہ بھی فروغ پاتا ہے۔ حضور جانِ عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کئی مقامات پر صحابہ کی حوصلہ افزائی فرما کر تعلیمِ امت فرمائی۔

(4) دلچسپ طریقۂ تدریس: معلم کو چاہئے کہ طلبہ کو درس سمجھانے کے لئے مؤثر اور دلچسپ طریقے اپنائے، تدریسی امدادی اشیا (مثلاً سیاه و سفیدبورڈ وغیرہ) کا سہارا لے اور مزید وضاحت کے لئے مثالوں کا استعمال کرے۔

(5)سوالات کرنے کا حق:بعض شاگرد سیکھنے کے زیادہ شوقین ہوتے ہیں، ان کے ذہنوں میں سوالات کا پیدا ہونا فطری امر ہے، مزید جاننے کی جستجو اور اسباق سے متعلق شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لئے طلبہ سوالات کرتے ہیں، ایسی صورت میں اساتذہ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نہایت خوش اسلوبی سے سوالات کے جوابات دیں اور اپنے شاگرد کو مطمئن کر دیں ۔

(6) فطری صلاحیتوں کو فروغ دینا: ہر فرد کچھ فطری خصائل اور خصوصیات لیکر پیدا ہوتا ہے، جن کی نشو و نما اس وقت ہوتی ہے جب اسے بہتر تعلیمی سرگرمیاں میسر ہوں ، کسی تعلیمی ادارے سے وابستہ ہونے کے بعد طالب علم کا یہ حق ہوتا ہے کہ استاد اس کی مخصوص فطری صلاحیتوں کی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرے۔

اس کے علاوہ خوشگوار اور صاف تعلیمی ماحول فراہم کرنا، اور شاگرد کی انفرادیت کا خیال رکھنا بھی شاگرد کا حق ہے، اگر شاگردوں کے حقوق کے تحفظ کا منا سب انتظام کیا جائے تو آنے والا معاشرہ نہ صرف امن و سکون کا گہوارہ بن جائے گا بلکہ اسلامی ثقافت و تہذیب کا آئینہ دار بھی ہوگا۔

اللہ پاک ہمیں حقوق العباد کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


کھٹمنڈو شہر، نیپال کی اسلامی بہنوں کو دینی مسائل سکھانے والی دعوتِ اسلامی کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کا 7 ستمبر 2023ء بروز جمعرات مدنی مشورہ ہوا جس میں ملک نگران، صوبائی نگران اور دیگر سطح کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

اس مدنی مشورے میں نیپال کے دورے پر موجود نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے ذمہ دار اسلامی بہنوں کی تربیت کرتے ہوئے انہیں کھٹمنڈو میں بڑی اسلامی بہنوں اور بچیوں کے اجتماعات شروع کروانے، اجتماعات کو برقرار رکھنے، درس و بیان کے حلقے لگانے اور دینی ماحول میں دنیاوی تعلیم دینے والے دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم کا آغاز کرنے پر مدنی پھول دیئے ۔

آخر میں نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے دیگر موضوعات پر گفتگو کرتے ہوئے اسلامی بہنوں کو اہداف بھی دیئے اور اُن کی حوصلہ افزائی کی۔


دنیا بھر کے مختلف شہروں میں دینِ اسلام کے پیغام کو پہچانے کا جذبہ رکھنے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام ملک نیپال کے شہر کھٹمنڈو میں  2 ستمبر 2023ء بروز ہفتہ سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں پورے کھٹمنڈو سے کثیر اسلامی بہنیں شریک ہوئیں۔

موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق اجتماع کا آغاز تلاوتِ قراٰن اور نعت شریف سے کیا گیا جبکہ نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے سنتوں بھرا بیان کیا جس میں انہوں نے شرکا کو دنیا کی حقیقت اور دنیا کی بےرغبتی کے بارے میں بتایا۔

دورانِ بیان نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے آخرت کی تیاری کرنے، نمازوں کی پابندی کرنے اور درست طریقے سے قراٰنِ پاک پڑھنے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بہنوں نے ہاتھوں ہاتھ نیتیں کیں۔

اجتماع کے اختتام پر نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے شرکا سے ملاقات کرتے ہوئے اُن پر انفرادی کوشش کی اور انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینے کا ذہن دیا۔


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 2 ستمبر 2023ء  بروز ہفتہ نئی تقرر ہونے والی مختلف شعبہ جات (شعبہ ڈونیشن بکس ،اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ، شعبہ سیکھنے سکھانے کا دینی حلقہ، شعبہ شارٹ کورسز،شعبہ فیضانِ مرشد ،شعبہ فیضانِ اسلام، شعبہ رابطہ بالمعالمات، شعبہ نیو سوسائیٹیز) اور صوبہ کشمیر کی نگران اسلامی بہنوں کا آن لائن مدنی مشورہ منعقد ہوا۔

ذمہ داران کی تربیت کے لئے نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے بذریعہ انٹرنیٹ نئی ذمہ داری ملنے پر اسلامی بہنوں کو اپنے شعبے میں دینی کام کرنے کے حوالے سے ترغیب دلائی۔

اس کے علاوہ نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے نئی ذمہ دار اسلامی بہنوں کو فعال کرنے کے لئے مدنی پھول پیش کئے جس پر ذمہ دار اسلامی بہنوں نے اپنی نیک خواہشات کا اظہارکیا۔


مختلف مواقع پر مسلمانوں کی فلاحی امداد کرنے  والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت راولپنڈی شہر میں یومِ دعوتِ اسلامی کے موقع پر 2 ستمبر 2023ء بروز ہفتہ پاکستان مشاورت آفس کی اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا۔

اس موقع پر نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے دعوت ِ اسلامی کی دینی خدمات بیان کرتے ہوئے دفتر ذمہ داران کو اپنے شعبے کے حوالے سے فعال و ایکٹو (active) رہنے اور دینی کام کرنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


لوگوں کو خوفِ خدا عزوجل دلانے اور عشقِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کی یاد میں رلانے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 01 ستمبر 2023ء بروز جمعہ آن لائن میٹنگ ہوئی جس میں عالمی و ملکی سطح کی نیوسوسائٹیز ڈیپارٹمنٹ ذمہ دار اسلامی بہنیں شریک ہوئیں۔

راولپنڈی شہر سے بذریعہ انٹرنیٹ اس مدنی مشورے میں شریک نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے دعوتِ اسلامی کے دینی و فلاحی کاموں کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے نیوسوسائٹیز ڈیپارٹمنٹ کی تقرری اور اس ڈیپارٹمنٹ کےتحت ہونے والے دینی کاموں کا جائزہ لیا جس پر ذمہ دار اسلامی بہنوں نے اپنی اپنی رائے بھی پیش کی۔


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 01 ستمبر 2023 بروز جمعہ گجرات ڈویژن میں قائم فیضانِ صحابیات (رہائشی ) کی ذمہ داران کا آن لائن مدنی مشورہ ہوا جس میں صوبہ پنجاب و ملک سطح کی ذمہ داران ،گجرات ڈویژن سطح کی فیضانِ صحابیات ذمہ دار اور شعبے کی ناظمات و معلمات کی شرکت رہی ۔

نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے شعبے کو خود کفیل کرنے اور دیگر اہم نکات پر کلام کرتے ہوئے اسلامی بہنوں کی تربیت و رہنمائی کی اور انہیں مدنی پھولوں سے نوازا۔

بعدازاں مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں نے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں ترقی کے لئے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


8ستمبر 2023ء جمعہ کی رات مراکش (Morocco) میں آنے والے زلزلے نے قیامت صغریٰ کا ماحول برپا کردیا۔زلزلہ کی شدت 6.8 ریکارڈ کی گئی۔ آنے والے زلزلے سے 2 ہزار سے زائد لوگ اپنے خالق حقیقی سے جاملے، 3 لاکھ سے زائد افراد اپنے گھروں سے محروم ہوگئےجبکہ زخمی حالت میں موجود لواحقین اپنے پیاروں کے انتقال پر صدمے سے دوچار ہیں۔

مصیبت کی اس گھڑی میں آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دُکھیاری امت کی غمخواری کرنے اور اس تکلیف میں متاثرین کی امداد کرنے کے لئے یوکے مڈلینڈ سے دعوت اسلامی FGRF کی ٹیم روانہ ہوچکی ہے۔ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے یوکے مڈلینڈ یوکے دعوت اسلامی FGRF کے ذمہ دار سید محمد فیصل سمیع عطاری نے بتایا کہ ہم اپنے ساتھ مراکش کے متاثرین کے لئے ضرورت زندگی کی تمام اشیاء لیکر جارہے ہیں۔

اس کے بعد حالات کا جائزہ لیتے ہوئے متاثرین کے لئے ضرورت کا دیگر امدادی سامان مختلف ممالک سے منگوایا جائے گا۔

دعوت اسلامی یوکے کے ذمہ دار محمد سمیر حسین عطاری نے کہا کہ ہمیں ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین میں امدادی کاموں کا تجربہ رہا ہے لہذا ابتدائی مرحلے میں مراکش کےلوگوں کی جانیں بچانے اور انہیں ملبے سے نکالنے کے لئے امداد فراہم کی جائے گی۔ اس کے بعد ان کے کھانے، پینے اور رہائش کا انتظام کیا جائے گا۔


01 ستمبر 2023  بروز جمعہ قراٰنِ پاک کی تعلیمات لوگوں کو بتانے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوت اسلامی کے تحت ملکی سطح کی شعبہ مدرسۃ المدینہ بالغات ، قرآن ٹیچر ٹریننگ اور پاکستان مشاورت اسلامی بہنوں کا آن لائن مدنی مشورہ منعقد کیا گیا۔

موصول ہونے والی معلومات کے مطابق اس مدنی مشورے میں ملکی سطح کی شعبہ مدرسۃ المدینہ بالغات کی ذمہ داران ، شعبہ قرآن ٹیچر ٹریننگ کورسز کی ذمہ دار اور پاکستان مشاورت کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

راولپنڈی شہر سے بذریعہ انٹرنیٹ دعوتِ اسلامی کی نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نےمدرسۃ المدینہ بالغات اور قرآن ٹیچر ٹریننگ کورسز کے درجات کا جائزہ لیا نیز ان شعبہ جات میں درپیش مسائل کو حل کرنے اور ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کے مقامات پر مدرسۃ المدینہ بالغات کے درجات کا آغاز کرنے پر اسلامی بہنوں کی ذہن سازی کی۔

اسی دوران نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے مدرسۃ المدینہ بالغات کے لئے نئی مدرسات تیار کرنے کے متعلق شرکا کو مدنی پھول دیئے ۔