دین اسلام جس طرح ہمیں عبادات الہی اور عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا درس دیتا ہے اسی طرح ہمیں وطن کے حقوق ادا کرنے کا حکم بھی دیتا ہے چنانچہ اپ بھی وطن کے چند حقوق پڑھیے اور عمل کی نیت کیجیے :

(1) وطن سے محبت کرنا : یہ بھی وطن کا حق ہے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے وطن مکہ مکرمہ سے بہت محبت فرمایا کرتے تھے جیسا کہ روایت میں آیا ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب مکہ مکرمہ سے ہجرت فرمائی تو سواری پر سوار ہو کر بار بار پیچھے مڑ کر دیکھتے اور فرماتے:اے مکہ ! اللہ کی قسم تو اللہ تعالیٰ کی بہترین اور محبوب ترین زمین ہے، اگر مجھے یہاں سے نہ نکالا جاتا تو میں تجھے چھوڑ کر نہ جاتا۔ (صحیح مسلم، باب فضل الصلوة بمسجد مكۃ)

بعد ازاں جب رسول اللہ ﷺ ہجرت فرما کر مدینہ طیبہ پہنچے اور مدینہ منورہ کو اپنا مستقل وطن بنالیا تو یہ دعا مانگی:

اے اللہ ! جس طرح مکہ مکرمہ کی محبت تو نے ہمیں عطا کی تھی اسی طرح مدینہ منورہ کی محبت بھی ہمیں عطا فرما، یا اس سے بھی زیادہ ہمیں مدینہ کی محبت عطا فرما، اور یہاں کی آب و ہوا صحت بخش بنا دے اور ہمارے صاع اور مد (غلہ ناپنے کے دونوں پیمانوں ) میں برکت عطا فرما اور مدینہ کے وبائی بخار کو جحفۃ( نامی مقام ) میں منتقل کر دے ۔ (صحیح مسلم: 3480، باب الترغيب فی سكنى المدينۃ)

(2) صاف رکھنا: وطن کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اس کو پاک و صاف اور پاکیزہ رکھا جائے، صفائی ستھرائی اسلام کو پسند ہے، صفائی فرد کی ہو یا معاشرے یا وطن کی، سبھی اسلام کو مطلوب ہے ۔

(3) حاکم کی اطاعت: حاکم کی اطاعت کرنا بھی وطن کا ایک حق ہے ، حاکم کی اطاعت ہوگی تو وطن میں امن آئے گا انتشار سے محفوظ رہے گا۔

(4) تکلیف سے بچانا: وطن میں رہنے والوں کو ہر طرح کی تکلیف سے بچانا یہ بھی وطن کا ایک حق ہے۔

(5) سر سبز رکھنا: وطن کا حق یہ بھی ہے کہ اس کو سر سبز و شاداب رکھنا اس میں درخت تو پودے وغیرہ لگانا حضرتِ سَیِّدُناجابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ُسےمروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا: جوبھی مسلمان کوئی درخت لگائےتواس سے جو کھایا جائے وہ اس کے‏لیےصدقہ ہے اور جوچوری ہوجائے وہ بھی اس کے‏لیےصدقہ ہے بلکہ اگر کوئی اس میں نقصان کرے توبھی اس کے ‏لیےصدقہ ہے۔(فیضان ریاض الصالحین جلد:2 ،حدیث نمبر:135)

اللہ پاک ہمیں وطن کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے


وطن انسان کی جائے پیدائش، پرورش، ثقافت، تہذیب اور شناخت کا مرکز ہوتا ہے۔ اسلام نے وطن کی محبت کو ایک فطری جذبہ قرار دیا ہے اور اس کی حفاظت و خیر خواہی کو دینی فریضہ بنایا ہے۔ قرآن و حدیث میں وطن کے تعلق سے متعدد اشارے اور اصول ملتے ہیں، جو یہ واضح کرتے ہیں کہ وطن کی محبت، اس کی خیر خواہی اور اس کے تحفظ کے لیے کوشش کرنا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے۔

(1) وطن کی محبت: ایک فطری جذبہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مکہ مکرمہ کو ہجرت کے وقت چھوڑا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بِاللہ! تو مجھے تمام شہروں سے زیادہ محبوب ہے، اور اگر میری قوم مجھے تجھ سے نہ نکالتی، تو میں کبھی تجھے نہ چھوڑتا۔(جامع ترمذی، حدیث: 3925، باب ما جاء فی حب الوطن)

مزید دعا کی صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ (صحیح بخاری، حدیث: 1889)

(2) وطن کی حفاظت: دینی و اخلاقی ذمہ داری: قرآن کریم نے فرمایا: وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ ترجمہ:اور ان کے مقابلے کے لیے جتنی قوت جمع کر سکو کرو۔(سورۃ الانفال: 60)

یہ آیت وطن کے دفاع کے لیے عسکری اور اخلاقی قوت کی تیاری کا حکم دیتی ہے۔

(3) وطن کی بھلائی کی دعا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وطن کی ترقی و بھلائی کے لیے دعا فرمائی:اللهم بارك لنا في مدينتنا، اللهم حبب إلينا المدينة ترجمہ:اے اللہ! ہمارے مدینہ میں برکت عطا فرما، اور اسے ہمارے دلوں میں محبوب بنا دے۔(صحیح بخاری، حدیث: 1885)

اختتامیہ : اسلام وطن سے محبت، اس کی خیر خواہی، اصلاح، عدل، دفاع، اور ترقی کے لیے کوشش کو نہ صرف جائز بلکہ باعثِ اجر سمجھتا ہے۔ وطن کے لیے قربانی دینا، معاشرتی برائیوں کے خلاف جہاد کرنا، اور اس کی حفاظت کرنا ایمان کے تقاضوں میں شامل ہے۔


اللہ پاک نے انسان کو زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا ہے اور اسے ایک خاص علاقے، قوم اور زبان کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔ وطن ‏انسان کی پہچان، اس کی تہذیب و ثقافت اور ‏اس کی زندگی کا اہم حصہ ہوتا ہے۔ وطن سے محبت فطری جذبہ ہے، اور اسلام نے اس ‏جذبے کی نہ صرف تائید کی ہے بلکہ اس کے تقاضے بھی واضح کیے ہیں۔ وطن سے ‏محبت کا تقاضا ہے کہ ہم اس کے حقوق ادا کریں، ‏اس کی حفاظت کریں، اس کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں اور اسے امن و سکون کا گہوارہ بنائیں۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ‏‏زندگی وطن سے محبت کا عملی نمونہ ہے۔ ‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما کہتے ہیں کہ‎ ‎رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‏‎ ‎نے شہر مکہ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ‏کتنا پاکیزہ شہر ہے ‏تو اور تو کتنا مجھے محبوب ہے، میری قوم نے ‏مجھے تجھ سے نہ نکالا ہوتا تو میں تیرے علاوہ کہیں اور نہ رہتا۔(ترمذی، 5/486، حدیث: 3951) ‏

یہ حدیث وطن کی محبت کی اعلیٰ ترین مثال ہے، نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مدینہ منورہ کو بھی اپنا وطن بنا کر اس کی خدمت کی، ‏اس کے امن، نظم و نسق، اور معاشرتی فلاح ‏کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔ ‏

ذیل میں وطن کے12 حقوق نقل کیے جا رہے ہیں، پڑھیے اور عمل کیجیے:‏

(1) قانون پر عمل:شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے ملکی قوانین (خصوصاً ٹریفک قواعد) کی پابندی کریں، فضا کو آلودہ کرنے ‏والی گاڑیوں کی مرمت کروائیں۔

(2) انفرا اسٹرکچر کا تحفظ:‏سڑکوں، ریلوے لائنوں، بجلی و گیس کی تنصیبات کو نقصان نہ پہنچائیں اور خرابی کی صورت میں فوری ‏اطلاع دیں۔

(3) صفائی کا خیال‏: گلیوں اور سڑکوں کو کچرے سے آلودہ نہ کریں۔ نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اَلطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ ‏یعنی صفائی نصف ایمان ہے۔‏(مسلم، ص115، حدیث:543)‏

(4) انسانی ہمدردی:حادثات یا دیگر ضرورتوں میں ہم وطنوں کی مدد کریں، غریبوں کا خیال رکھیں، اور گمشدہ اشیاء شرعی ‏اصولوں کے مطابق لوٹائیں۔‏

(5) ملکی مصنوعات کو فروغ: ملکی اشیاء کو ترجیح دیں، ان کی برائی سے اجتناب کریں، دوسروں کو بھی خریداری پر مائل کریں۔

(6) قومی اداروں کا احترام:سرکاری ادارے اور ان کا سامان قومی امانت ہے، ان کا درست استعمال کریں، خاص طور پر اگر آپ ‏سرکاری ملازم ہیں تو۔

(7) وسائل کی بچت: بلا ضرورت جلتی لائٹیں بجھائیں، پانی ، بجلی، گیس وغیرہ کے غیر ضروری استعمال‎ ‎سے اجتناب کریں۔

(8) دینی و تعلیمی اداروں کا ساتھ:دینی مدارس، جامعات، اور علمائے اہلِ سنت کے ادارے دین و وطن دونوں کی خدمت کر ‏رہے ہیں، ان سے تعاون کریں۔

(9) بیرون ملک ذمہ داری:‏ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی وطن کی عزت کے محافظ ہیں، کسی بھی ایسی سرگرمی سے دور رہیں جو پاکستان ‏کی بدنامی کا سبب بنے۔

(10) عدل و انصاف:‏ تاجروں کو ملازمین کا حق دینا اور ملازمین کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا لازم ہے تاکہ ایک مضبوط اور مہذب ‏معاشرہ اور وطن تشکیل پائے۔

(11) منفی رویوں سے اجتناب:کسی فرد کی غلطی پر پورے ادارے یا ملک کو بُرا کہنا خود اپنے گھر کو بدنام کرنا ہے۔ تنقید برائے ‏اصلاح ہونی چاہیے، نہ کہ تحقیر۔

(12) سوشل میڈیا کا محتاط استعمال:‏ کسی شخص کی غلطی کی ویڈیو وائرل کرنا گناہ کی اشاعت اور وطن کی بدنامی ہے، جو قابلِ ‏مذمت ہے۔

پاکستان ہمارا گھر ہے اور اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ گھر کی حفاظت، صفائی، اور فلاح ہمارا فرض ہے۔ وطن سے محبت کا عملی ‏ثبوت ‏دیں اور ایک باوقار، بااخلاق، مہذب شہری بن کر اسلام اور پاکستان دونوں کا نام روشن کریں۔

اللہ کریم ہمیں دیگر حقوق کے ساتھ ساتھ وطن کے حقوق بھی ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن ‏


بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معلم کائنات ہیں آپ کا انداز تربیت انتہائی دلکش و دلنشیں ہے اس نرالے انداز تربیت میں سے ایک خوبصورت انداز اشارے فرما کر تربیت کرنا ہے ۔ متعدد احادیث طیبات میں آپ کا اشارہ فرما کر تربیت کرنے کا انداز ملتا ہے ان میں سے چند احادیث درج ذیل ہیں :

غسل کا نبوی طریقہ: حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

أَمَّا أَنَا فَأُفِيضُ عَلَى رَأْسِي ثَلاَثًا، وَأَشَارَ بِيَدَيْهِ كِلْتَيْهِمَا یعنی میں تو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاتا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا۔ (صحیح البخاری جلد 1 کتاب الغسل حدیث: 254 صفحہ 60)

ابو بکر و عمر کی اقتدا کرو: حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللّٰہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فَاقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي وَأَشَارَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ یعنی میرے بعد( خلیفہ بننے والے ) دو افراد کی پیروی کرنا۔’’ یہ فرماتے ہوئے آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنھما کی طرف اشارہ کیا۔ (سنن ابن ماجہ جلد 1 کتاب السنۃ حدیث: 97 صفحہ37)

تقوی دل میں ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا : إِنَّ اللهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى أَجْسَادِكُمْ، وَلَا إِلَى صُوَرِكُمْ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَشَارَ بِأَصَابِعِهِ إِلَى صَدْرِهِ ترجمہ: اللہ تعالیٰ نہ تمہارے جسموں کو دیکھتا ہے نہ تمہاری صورتوں کو لیکن وہ تمہارے دلوں کی طرف دیکھتا ہے۔ اور آپ نے اپنی انگلیوں سے اپنے سینے کی طرف اشارہ کیا۔ (صحیح مسلم جلد 4 کتاب البر و الصلۃ حدیث : 6542 صفحہ 1986)

لڑکیوں کے کفیل کو بشارت: انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مَنْ عَالَ جَارِيَتَيْنِ دَخَلْتُ أَنَا وَهُوَ الْجَنَّةَ كَهَاتَيْنِ وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْهِ جس نے دولڑکیوں کی کفالت کی تو میں اوروہ جنت میں اس طرح داخل ہوں گے، اورآپ نے کیفیت بتانے کے لیے اپنی دونوں انگلیوں (شہادت اور درمیانی) سے اشارہ کیا۔(جامع الترمذی جلد 4 ابواب البر و الصلۃ ،حدیث:2028 صفحہ 45)

اللہ عزوجل ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی سعادت عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


17 صفر المظفر امیر اہلسنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی والدۂ ماجدہ رحمۃُ اللہِ علیہا کی یومِ وفات ہے۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہا کے ایصالِ ثواب کے لئے دعوتِ اسلامی کے شعبہ محبتیں بڑھاؤ کے تحت آج مؤرخہ 12 اگست 2025ء بروز منگل میوہ شاہ قبرستان کراچی مزارِ ام عطار رحمۃُ اللہِ علیہا کے پاس ”ایصالِ ثواب اجتماع“ کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس اجتماع میں خصوصی بیان رکن شوریٰ حاجی فضیل عطاری فرمائیں گے۔

عاشقان رسول سے شرکت کی درخواست ہے۔

واضح رہے کہ امیر اہل سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی تربیت میں سب سے بڑا اور اہم کردار ان کی والدہ کا ہے۔ آپ کی والدہ نے گھر کے نظام کو احسن انداز میں چلاتے ہوئے اپنے بچوں کی اسلامی خطوط پر تربیت کی۔

آپ دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی والدہ ماجدہ کا نام ”امینہ“ تھا۔ آپ نیک سیرت اور پرہیز گار خاتون تھیں، فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ فاتحہ وایصالِ ثواب کی بھی پابندی کیا کرتی تھیں، بچوں کو باقاعدگی سے پانچوں نمازیں پڑھوایا کرتی تھیں، خود امیر اہل سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ فرماتے ہیں: مجھے یاد نہیں پڑتا کہ میری بچپن میں بھی کبھی نماز فجر چھوٹی ہو۔


14 اگست 1947ء کا دن پاکستان کی تاریخ کا سنہرا باب ہے۔ یہ وہ دن ہے جب لاکھوں قربانیوں، جدوجہد، عزم اور ایمان کے نتیجے میں ایک آزاد مملکت وجود میں آئی۔ یہ دن ہمیں تحریکِ آزادی کے تمام علماء، رہنماؤں اور مسلمانوں کی انتھک محنت و قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔ پاکستان کا قیام محض ایک جغرافیائی تبدیلی نہ تھا بلکہ یہ ایک نظریئے کی جیت تھی۔ ایک ایسا نظریہ جو برصغیر کے مسلمانوں کے لئے اپنی تہذیب، ثقافت، مذہب اور اقدار کے مطابق زندگی گزارنے کا حق مانگتا تھا۔ لاکھوں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر، جان و مال کی قربانی دے کر اس پاک دھرتی تک پہنچے۔

یومِ آزادی نہ صرف خوشی کا دن ہے بلکہ یہ ہمارے لیے تجدیدِ عہد کا موقع بھی ہے کہ ہم اس وطن کو ترقی، امن اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کریں۔ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے پاکستان میں ناانصافی،بے حیائی، بُرے کاموں اور نفرت سے پاک کر کے امن، محبت اور بھائی چارے کا گہوارہ بنانا ہے۔

13 اگست 2025ء بروز بدھ رات 9:30 پر انتہائی منظم اور ملّی جوش و خروش کے ساتھ 78 واں یومِ آزادی منانے کے لئے عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعو تِ اسلامی کے تحت عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں ”مدنی مذاکرہ“ منعقد ہونے جارہا ہے۔

خوشی کے اس موقع پر محبِّ وطن شخصیت شیخ طریقت امیر اہلسنت بانی دعوت ِاسلامی حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ مہذب انداز میں یومِ آزادی منانے، اللہ پاک کی اس نعمت کا شکر ادا کرنے، امن و محبت کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رہنے، گناہوں سے نفرت اور نیکیوں بھری زندگی گزارنے اور ایک اچھا سچا پاکستانی مسلمان بننے کے حوالے سے عاشقانِ رسول کی تربیت فرمائیں گے۔اس موقع پر عاشقانِ رسول کی جانب سے ہونے والے سوالات کے جوابات بھی دیئے جائیں گے۔ یہ مدنی مذاکرہ مدنی چینل پر بھی براہِ راست نشر کیاجائے گا۔

عاشقانِ رسول منظم انداز میں یوم آزادی منانے کے لئے اس مدنی مذاکرے میں ضرور بالضرور شرکت کریں۔


سندھ کے شہر پنوعاقل میں موجود گورنمنٹ ہائی سکینڈری اسکول حسین کلوڑ میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کے تحت ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں ٹیچرز و پرنسپل  سمیت دیگر اسلامی بھائیوں کی بھی شرکت ہوئی۔

اس سیشن میں مبلغِ دعوتِ اسلامی نے حاضرین کے درمیان ”اخلاقِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے موضوع پر بیان کیا اور انہیں بھی اخلاقِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اپنانے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔

بعدازاں ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے ٹیچرز و پرنسپل کے ہمراہ اسکول کے احاطے میں شجرکاری کی اور پودے لگاکر ملک و قوم کی سلامتی کے لئے دعا کروائی جبکہ وہاں موجود تمام اسلامی بھائیوں کو امیرِ اہلِ سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کے کُتُب و رسائل تحفے میں پیش کئے گئے۔(رپورٹ: جنید عطاری ریجن ذمہ دار شعبہ تعلیم حیدرآباد، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری) 

سکھر میں قائم اروڑ یونیورسٹی آف آرٹ اینڈ ڈیزائن میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر سہیل احمد سرہندی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران نگران ڈیپارٹمنٹ شہزاد عطاری نے دعوتِ اسلامی کے مختلف شعبہ جات کا تعارف پیش کیا گیا بالخصوص FGRF (فیضان گلوبل ریلیف فاؤنڈیشن) کے تحت جاری فلاحی کاموں جیسے بلڈ ڈونیشن، ڈرائیو اور ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں شجرکاری مہم کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا ۔

اس کے علاوہ گرین پاکستان پروجیکٹ اور اس کے تحت بننے والے ”فیضان فاریسٹ“ کے متعلق آگاہی دی نیز دینی خدمات کا بھی تعارف کروایا گیا جن میں شارٹ کورسز، نوجوانوں میں نشہ آور عادات کے خاتمے کے لئے اسپیشل سیشنز اور ماہِ ربیع الاول میں سیرتِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے موضوع پر میلاد کانفرنس شامل تھیں۔

بعد ازاں رجسٹرار، ڈپٹی رجسٹرار اور دیگر یونیورسٹی فیکلٹی ممبران نے مین لائبریری کے سامنے دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والی شجرکاری میں حصہ لیا اور پودے لگا کر ملک و قوم کی سلامتی کے لئے دعا کی۔ اس موقع پر نگران ڈیپارٹمنٹ نے رجسٹرار اور دیگر حکام کو دعوتِ اسلامی کی کتاب ”آخری نبی کی پیاری سیرت“ تحفے میں پیش کی۔(رپورٹ: جنید عطاری ریجن ذمہ دار شعبہ تعلیم حیدرآباد، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

اسپیشل پرسنز (گونگے، بہرے اور نابینا اسلامی بھائیوں)میں نیکی کی دعوت عام کرنے اور انہیں دینِ اسلام کی باتیں سکھانے کے لئے دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ، کراچی میں2 تا 7 اگست 2025ء کو ”سائن لینگویج کورس“ کا انعقاد کیا گیا۔

اس دوران کورس میں شریک اسلامی بھائیوں کو سائن لینگویج کے حوالے سے خصوصی ہدایت دی گئی تاکہ وہ بہتر انداز میں اسپیشل پرسنز کے درمیان نیکی کی دعوت کو عام کر سکیں اور معاشرے میں مثبت اثرات پیدا کر سکیں۔ (رپورٹ: اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دینی و دنیاوی اعتبار سے بچوں کی  تربیت کرنے اور انہیں معاشرے کا ایک بہترین فرد بننے میں مدد کرنے والے دعوتِ اسلامی کے تعلیمی ادارے فیضان اسلامک اسکول سسٹم کے تحت 7 اگست 2025ء کو Parent Management Meetingکا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد والدین کے ساتھ تعلیمی و انتظامی امور پر تبادلہ ٔخیال کرنا تھا۔

اس موقع پر فیضان اسلامک اسکول سسٹم کے CEO مولانا محمد زبیر عطاری مدنی نے Parents سے ملاقات کی اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے بارے میں Parents کی جانب سے تجاویز سنیں۔

CEO مولانا محمد زبیر عطاری مدنی نے اس دوران Parents سے گفتگو کرتے ہوئے تعلیمی ادارے کی بہتری کے حوالے سے چند اہم باتیں کیں اور مستقبل میں مزید ترقیاتی اقدامات کا ظاہر کیا۔ (رپورٹ: امیر حمزہ عطاری فیضان اسلامک اسکول سسٹم، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم و تربیت کے مختلف انداز اختیار فرمائے، جن میں ایک مؤثر طریقہ "اشارے سے تربیت دینا" بھی ہے۔ آپ ﷺ اکثر اوقات بغیر الفاظ کے، اپنے عمل یا ہاتھ کے اشارے سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سکھایا کرتے تھے۔ ذیل میں چند احادیث اور ان کی وضاحت پیش کی جا رہی ہے جن میں نبی کریم ﷺ نے اشارے سے تعلیم دی ہے۔

(1) قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ هَكَذَا. وَيُشِيرُ بِإِصْبَعَيْهِ فَيَمُدُّ بِهِمَا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں اور قیامت اتنے نزدیک نزدیک بھیجے گیے ہیں اور نبی کریم ﷺ نے اپنی دو انگلیوں کے اشارہ سے (اس نزدیکی کو) بتایا پھر ان دونوں کو پھیلایا۔ (صحیح بخاری، کتاب الرقاق ، باب قول النبی بعثت أنا والساعۃ ، ج 08 ، صفحہ 105، حدیث نمبر 6503)

اس کا مقصد یہ تھا کہ انسان غفلت چھوڑ کر نیک اعمال کی طرف متوجہ ہو، توبہ کرے، اور زندگی کو آخرت کی تیاری کے مطابق گزارے۔

(2) قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: لَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَكُونُوا، عِبَادَ اللهِ! إِخْوَانًا. الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ، وَلَا يَخْذُلُهُ، وَلَا يَحْقِرُهُ. التَّقْوَى هَاهُنَا وَيُشِيرُ إِلَى صَدْرِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ، كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ: دَمُهُ، وَمَالُهُ، وَعِرْضُهُ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، ایک دوسرے کے لیے دھوکے سے قیمتیں نہ بڑھاؤ، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے منہ نہ پھیرو، تم میں سے کوئی دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرے اور اللہ کے بندے بن جاؤ جو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ مسلمان (دوسرے) مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اسے بے یارو مددگار چھوڑتا ہے اور نہ اس کی تحقیر کرتا ہے۔ تقویٰ یہاں ہے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے کی طرف تین بار اشارہ کیا، (پھر فرمایا): ”کسی آدمی کے برے ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے، ہر مسلمان پر (دوسرے) مسلمان کا خون، مال اور عزت حرام ہے ۔“ (صحیح مسلم ، كتاب البر والصلۃ والآداب،باب تحريم ظلم المسلم وخذلہ واحتقاره ودمہ وعرضہ ومالہ، ج04 ، صفحہ 1986، حدیث نمبر 2563)

یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ ایک سچا مسلمان وہی ہے جو دوسروں کے لیے خیر خواہی، عزت، اور امن کا ذریعہ بنے۔ دوسروں کی عزت، جان اور مال کا احترام کرنا اسلامی معاشرت کی بنیاد ہے۔ ہمیں چاہیے کہ دلوں سے حسد، بغض، اور نفرت کو نکال کر، محبت، خلوص، اور بھائی چارے کو فروغ دیں۔ یہی وہ اخلاقی بنیادیں ہیں جن پر ایک مثالی اسلامی معاشرہ قائم ہو سکتا ہے۔

ان احادیث مبارکہ کے علاوہ، نبی کریم ﷺ نے اپنی زبان مبارک اور اشاروں سے امت کو ہدایت کے روشن راستے دکھائے۔ آپ ﷺ کے الفاظ اور عمل ہماری زندگیوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پیغاموں کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق دے، تاکہ ہم بھی اپنی زندگیوں کو انوارِ نبوت سے منور کر سکیں۔ آمین۔


اوراقِ مقدسہ کی حفاظت کے لئے قائم کئے گئے دعوتِ اسلامی کے شعبے تحفظِ اوراقِ مقدسہ کے تحت گزشتہ روز مدنی مرکز فیضانِ مدینہ لاہور میں تمام ڈویژن ذمہ دار اسلامی بھائیوں کا مدنی مشورہ ہوا۔

اس مدنی مشورے کے دوران نگرانِ شعبہ مولانا افضل عطاری مدنی اور صوبائی ذمہ دار محمد فہیم عطاری نے شعبے کے سابقہ اہداف کا جائزہ لیتے ہوئے آئندہ کے اہداف طے کئے او رنمایاں کارکردگی کے حامل اسلامی بھائیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے انہیں تحائف دیئے۔

نگرانِ شعبہ نے دلجوئی کے ساتھ اپنے شعبے بالخصوص دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کام کرتے رہنے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ: حافظ نسیم عطاری سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ آف پاکستان شعبہ تحفظِ اوراقِ مقدسہ ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)