خاتون جنت سیدہ پاک حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو زہد وتقوع، صبر وقناعت کی نعمت عظمی اپنے بابا جان سید کائنات ﷺ کی تربیت سے ہی ملی تھی حضور ﷺ ساری کائنات کے والی ہوکر سادہ طرز زندگی گزارتے،گھرکےکام کاج بنفس نفیس کرتے، گھریلو کاموں میں اہل خانہ کا ہاتھ بٹاتے تھے، فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی شان والا کےبارے میں حضور نبی رحمت دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارے غضب سے غضب الٰہی ہوتا ہے اور تمہاری رضا سے رضائے الٰہی۔ (مستدرک للحاکم، 4/137، حدیث: 4783)

فاطمہ میرے جسم کا حصّہ(ٹکڑا) ہے جو اسے ناگوار، وہ مجھے ناگوار جو اسے پسند وہ مجھے پسند، روز قیامت سوائے میرے نسب، میرے سبب اور میرے ازدواجی رشتوں کے تمام نسب منقطع (یعنی ختم) ہو جائیں گے۔ (مستدرک للحاکم، 4/144، حدیث:4801)

ایک حدیث مبارک ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بھی میں جنت کی خوشبو سونگھنا چاہتا ہوں تو فاطمہ کی خوشبو سونگھ لیتا ہوں۔ (مستدرک للحاکم، 4/140، حدیث: 4791)

مستدرک للحاکم میں حضرت عبد اللہ بن مسعود سے روایت ہےکہ رسول اللہ نے فرمایا: بےشک فاطمہ نے پاک دامنی اختیار کی اور اللہ نے اس کی اولاد کو دوزخ پر حرام فرما دیا ہے۔ (مستدرک للحاکم، 4/135، حدیث: 4779)

فاطمہ تمام جہانوں کی عورتوں اور سب جنّتی عورتوں کی سردار ہیں۔ مزید فرمایا: فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا اور ایک روایت میں ہے، ان کی پریشانی میری پریشانی اور ان کی تکلیف میری تکلیف ہے۔ (مشکوۃ المصابیح، 2/436، حدیث: 6139)