حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا پچپن شریف اور زندگی کاہر لمحہ نہایت پا کیزہ تھا اور ایسا کیوں نہ ہو گا جبکہ حضور ﷺ اور حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی آغوش رحمت آپ تربیت گاہ تھی اور آپ دن رات حضور ﷺ اور حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی زبان پاک سے پاکیزہ اقوال اور خدا شناسی کے تذکرے سنتیں اور ان کے مقدس افعال کا مشاہدہ کرتیں۔

حدیث پاک میں ہے کہ جب آپ رضی اللہ عنہا تشریف لاتیں تو حضور ﷺ آ پ کا مرحبا بابنتی ﷺ یعنی خوش آمدید میری بیٹی کہہ کر استقبال فرماتے اور اپنے ساتھ بٹھا تے۔ (بخاری، 2/507، حدیث: 3623)

حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضور ﷺ عورتوں میں سے حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا مردوں میں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو سب سے زیادہ محبوب رکھتے تھے۔ (ترمذی، 5/468، حدیث: 3900)

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ حضرت محمد ﷺ جب شہر کو تشریف لے جاتے تو سفر کے بعد جب واپس تشریف لاتے تو سب سے پہلے حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات فرماتے۔ (مستدرك للحاكم، 4/141، حدیث: 4792)

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا: بیشک اللہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے غضبناک ہونے سے ناراض ہوجا تا ہے اس کے راضی ہو نے سے راضی ہو جاتا ہے۔ (مستدرک للحاکم، 3/154)

اللہ پاک ہمیں حضرت فاطمہ اور آپ کی اولاد امجاد سے کامل محبت نصیب فرمائے۔ آمین