آقا کریم ﷺ اپنی
پیاری لاڈلی شہزادی حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے بے حد محبت فرماتے تھے
چنانچہ حدیث پاک میں ہے کہ جب آپ رضی اللہ عنہا تشریف لاتیں تو حضور علیہ السلام
آپ کا مرحبا با بنتی یعنی خوش آمدید میری بیٹی! کہہ کر استقبال فرماتے اور اپنے
ساتھ بٹھاتے۔ (بخاری، 2/507، حدیث: 3623)
مسلمانوں کے
چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض
کی! یارسول اللہ ﷺ آپ کو وہ (حضرت فاطمہ) مجھ سے زیادہ پیاری ہیں یا میں؟ تو نبی
کریم ﷺ نے بڑا ہی خوبصورت جواب ارشاد فرمایا ؟ وہ مجھے تم سے زیادہ اور تم اس سے
زیادہ پیارے ہو۔ (مسند حمیدی، 1/22، حدیث: 38)
خادمِ نبی
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ آقا ﷺ نے پوچھا کہ عورتوں کے لئے کس
چیز میں بھلائی ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین فرماتے ہیں ہم نہیں جانتے
کہ ہم کیا جواب دیں؟ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ حضرت فاطمۃ الزہرا کے پاس
تشریف لے گئے اور انہیں اس کے بارے میں بتایا تو انہوں نے فرمایا: آپ نے رسول اللہ
ﷺ سے یہ کیوں نہ عرض کی کہ عورتوں کے لیے بھلائی اس میں ہے کہ وہ (غیر محرم) مردوں
کو نہ دیکھیں اور نہ ہی (غیر محرم) انہیں دیکھیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے
بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر یہ بات بتائی آپ ﷺ نے پوچھا یہ بات تمہیں کس نے بتائی
عرض کی فاطمہ نے تو سرکار ﷺ نے ارشاد فرمایا: فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔ (مسلم، ص
1021، حدیث: 6307)
بی بی فاطمۃ الزہرا کے لیے دعائے رحمت: نبی
کریم ﷺ جب نماز کے لیے تشریف لاتے اور راستے میں حضرت سیدہ کے مکان سے گزرتے اور
گھر سے چکی کے چلنے کی آواز سنتے تو بارگاہ رب العزت سے دعا کرتے: یا ارحم
الراحمین ! فاطمہ کو ریاضت و قناعت کی جزائے خیر عطا فرما اور اسے حالت فقر میں
ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فرما۔ (سفینہ نوح، حصہ: دوم، ص 35)
تمام مسلمانوں
کی پیاری امی جان حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے
چال، ڈھال، شکل وصورت اور بات چیت میں بی بی فاطمۃ الزہرہ سے بڑھ کر کسی کو حضور
علیہ السلام سے مشابہ (یعنی ملتی جلتی) نہیں دیکھا اور جب حضرت فاطمۃ الزہرا پیارے
آقا ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوتیں تو حضور علیہ السلام ان کا استقبال کے لیے کھڑے ہو
جاتے ان کے ہاتھ کو پکڑ کر بوسہ دیتے اپنی جگہ پر بٹھاتے اور جب حضور ﷺ بی بی فاطمۃ
الزہرا کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ (بھی) حضور ﷺ کی تعظیم کے لیے کھڑی ہو جاتیں
اور پیارے آقا ﷺ کے مبارک ہاتھ کو تھام کر چومیتں اور اپنی جگہ بٹھاتیں۔ (ابو داود،
4/454، حدیث: 5217)
رسول
اللہ کی جیتی جاگتی تصویر کو دیکھا کیا
نظارہ جن آنکھوں نے تفسیر نبوت کا
کاش! سیدہ فاطمۃ
الزہرا سے محبت وعقیدت کا دم بھرنے والیاں بھی سنتوں کو اپنائیں اور اپنا اٹھنا،
بیٹھنا، اوڑھنا بچھونا سنت کے مطابق کرلیں۔ اے کاش صد کروڑ کاش ! ہم سب سنت مصطفی ﷺ
کی چلتی پھرتی تصویر بن جائیں۔