دعوتِ اسلامی کے شعبہ مدرسۃ المدینہ گرلزکے تحت 6 اکتوبر2022ء بروزجمعرات پاکستان بھرمیں برانچ وائزاجتماع میلاد کا انعقاد شیڈول کے مطابق کیا گیا جس میں بچیوں ،معلمات اور سرپرست خواتین نے شرکت کی۔

اجتماعِ میلاد کا آغاز حسب معمول تلاوتِ قرآنِ کریم اور آمد مصطفیٰ ﷺ کی نعتوں سے ہوا۔ بعدازاں دینی معلومات پر مشتمل سوال جواب کا سیشن بنام ذہنی آزمائش ہوا جس میں سیشن میں حصہ لینے والی بچیوں نے تیاری کے ساتھ جوابات دیئے۔ اس موقع پر بچیوں اور بڑوں سب کے چہروں پرخوشی کا سماں تھا۔

علاوہ ازیں مبلغات دعوت اسلامی نے ’’ حلمِ مُصطفیٰ ﷺ ‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرے بیانات کئے اور عاملات نیک اعمال بنّے کی ترغیب دلاتے ہوئے رسالہ نیک اعمال پر عمل کا ذہن دیا گیا جس پر بچیوں اوراسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا نیز غیرحاضری نہ کرنے والی، ممتازکیفیت والی اورگھردرس کی پابندی کرنے والی بچیوں کو تحائف دیئے گئے۔ اختتام دعا صلوۃ و سلام پرہوا ۔


قراٰنِ کریم ہدایت کا سر چشمہ ہے اور ہر کام میں اپنے پیروکاروں کی رہنمائی کرتا ہے اور اس میں اللہ پاک نے احکام بھی نازل کئے جس پر عمل کر کے مسلمان ایک اچھا، کامیاب اور خوشحال تاجر، ڈاکٹر ، انجینیر، سیٹھ، ملازم ،استاذ، شاگرد، عالم ،باپ،بیٹا،شوہر،بھائی،بہن بن سکتا ہے۔ نیز خوشحال زندگی بھی گز ارسکتا ہے ۔ بہترین اخلاق و کردار کا پیکر بھی بن سکتا ہے ۔ ذمہ دار وفادار سچا اور محب وطن شہری بن سکتا ہے۔ لڑائی، جھگڑوں، قرضوں، بیماریوں اور پریشانیوں کا بہترین اندار سے مقابلہ کر سکتا ہے۔ الغرض دونوں جہاں میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ ارشاد باری ہے :وَ لَقَدْ جِئْنٰهُمْ بِكِتٰبٍ فَصَّلْنٰهُ عَلٰى عِلْمٍ هُدًى وَّ رَحْمَةً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ(۵۲) ترجمۂ کنزالایمان: اور بے شک ہم ان کے پاس ایک کتاب لائے جسے ہم نے ایک بڑے علم سے مُفَصَّل کیا ہدایت و رحمت ایمان والوں کے لیے۔(پ8،الاعراف: 52)

قراٰنِ کریم میں موجود احکام میں سے چند احکام درج ذیل ہیں:

(1،2) الله اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے کا حکم:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ لَا تُبْطِلُوْۤا اَعْمَالَكُمْ(۳۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور اپنے عمل باطل نہ کرو۔(پ26،محمد:33)

(3)درود شریف پڑھنے کا حکم : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔(پ 22، الاحزاب : 56)

(4)توبہ کا حکم: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوْحًاؕ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو! اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو جو آ گے کو نصیحت ہوجائے۔( پ28 ، التحريم: 8)

(5) نماز جمعہ کی تیاری کا حکم: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔(پ28،الجمعۃ:9)

(6) اللہ کے دین کے مددگار بننے کا حکم: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْۤا اَنْصَارَ اللّٰهِ ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو دینِ خدا کے مددگار ہو۔ (پ28،الصف:14)

(7) ایمان والو کو اپنے گھر والوں کی اسلامی تربیت کرنے کا حکم :یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والواپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کواس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔ (پ28،تحریم:6)

(8) الله کے دشمنوں کو دوست نہ بنانے کا حکم : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَؕ-اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ عَلَیْكُمْ سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۴۴) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو کافروں کو دوست نہ بناؤ مسلمانوں کے سوا کیا یہ چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ کے لیے صریح حُجت کرلو۔(پ5،النساء:144)

(9) برے مشورہ نہ کرنے اور اچھے مشورے کرنے کا حکم:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا تَنَاجَیْتُمْ فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ وَ مَعْصِیَتِ الرَّسُوْلِ وَ تَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَ التَّقْوٰىؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْۤ اِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ(۹) ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو تم جب آپس میں مشورت کرو تو گناہ اور حد سے بڑھنے اور رسول کی نافرمانی کی مشورت نہ کرو اور نیکی اورپرہیزگاری کی مشورت کرو اور اللہ سے ڈرو جس کی طرف اٹھائے جاؤ گے۔(پ28،المجادلۃ:9)

(10) عہد پورا کرنے کا حکم : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ۬ؕ ترجمہ کنزالعرفان: اے ایمان والو اپنے قول(عہد) پورے کرو۔(پ6، المآئدۃ:1)

(11) صبر کرنے کا نکم: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَ صَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا-ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو صبر کرو اور صبر میں دشمنوں سے آگے رہو ۔(پ4،آل عمران: 200)

(12) فاسق کی خبر کی تحقیق کرنے کا حکم: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْۤا ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کرلو ۔(پ26،الحجرات:6)

(13) مذاق نہ اڑانے کا حکم: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنْ نِّسَآءٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُنَّ خَیْرًا مِّنْهُنَّۚ- ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو نہ مرد مردوں سے ہنسیں عجب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں سے دُور نہیں کہ وہ ان ہنسے والیوں سے بہتر ہوں ۔(پ 26، الحجرات : 11)

(14) سچی اور حق بات کہنے کا حکم : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ(۷۰)ترجمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔ (پ22،احزاب:70)

(15) شیطان کی پیروی نہ کرنے کا حکم : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪-وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۲۰۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اسلام میں پورے داخل ہو اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔( پ2، البقرۃ:208)

الله ہمیں ان احکام کو سمجھنے یاد کرنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین


ایمان امن سےبناہے جس کے لغوی معنی امن دینا ہےاصطلاحِ شریعت میں ایمان عقائد کا نام ہے جن کے اختیار کرنے سے انسان دائمی عذاب سے بچ جائے ۔جیسے توحید ورسالت،حشر ونشر، فرشتے جنت دوزخ اورتقدیر کومانناوغیرہ ۔

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓىٕكَتِهٖ وَ كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ۫-لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِهٖ۫ ترجمۂ کنز الایمان: سب نے مانا اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو یہ کہتے ہوے کہ ہم اس کے کسی رسول پر ایمان لانے میں فرق نہیں کرتے۔(پ3،البقرۃ:285)

سورہ حجرات آیت نمبر 2 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ(۲)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے اور ان کے حضور بات چلّا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلّاتے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اکارت(ضائع ) نہ ہوجائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔(پ26،الحجرات:2)

سورہ بقرہ آیت نمبر 104 میں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْاؕ-وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱۰۴) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو راعنانہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے ۔ (پ1،البقرۃ : 104)

سورہ بقرہ آیت نمبر 41 میں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے:وَ اٰمِنُوْا بِمَاۤ اَنْزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَ لَا تَكُوْنُوْۤا اَوَّلَ كَافِرٍۭ بِهٖ۪-وَ لَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلًا٘-وَّ اِیَّایَ فَاتَّقُوْنِ(۴۱)ترجمۂ کنز الایمان: اور ایمان لاؤ اس پر جو میں نے اتارا اس کی تصدیق کرتا ہوا جو تمہارے ساتھ ہے اور سب سے پہلے اس کے منکر نہ بنو اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑے دام نہ لو اور مجھی سے ڈرو۔1،البقرۃ: 41)

سورہ بقرہ آیت نمبر 43 میں اللہ پاک ارشادفرماتاہے۔ وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)

سورہ بقرہ آیت نمبر 153 میں اللہ پاک ارشادفرماتاہے:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔ (پ2،البقرۃ : 153)

سورہ بقرہ آیت نمبر 172 میں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۱۷۲) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے ہو۔ (پ2، البقرۃ:172)

سورہ بقرہ آیت نمبر 178 میں اللہ پاک ارشادفرماتاہے:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰىؕ-اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَ الْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَ الْاُنْثٰى بِالْاُنْثٰىؕ-فَمَنْ عُفِیَ لَهٗ مِنْ اَخِیْهِ شَیْءٌ فَاتِّبَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِ وَ اَدَآءٌ اِلَیْهِ بِاِحْسَانٍؕ-ذٰلِكَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ رَحْمَةٌؕ-فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱۷۸)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو تم پر فرض ہے کہ جو ناحق مارے جائیں ان کے خون کا بدلہ لو آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت تو جس کے لیے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی ہوئی تو بھلائی سے تقاضا ہو اور اچھی طرح ادا یہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارا بوجھ ہلکا کرنا ہے اور تم پر رحمت تو اس کے بعد جو زیادتی کرے اس کے لیے دردناک عذاب ہے۔ (پ2، البقرۃ: 178)

سورہ بقرہ آیت نمبر 183 میں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔ (پ2، البقرۃ: 183)

سورہ بقرہ آیت نمبر 186 میں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے :وَ اِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌؕ-اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِۙ-فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَ لْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّهُمْ یَرْشُدُوْنَ(۱۸۶) ترجمۂ کنز الایمان: اور اے محبوب جب تم سے میرے بندے مجھے پوچھیں تو میں نزدیک ہوں دعا قبول کرتا ہوں پکارنے والے کی جب مجھے پکارے تو انہیں چاہیے میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں کہ کہیں راہ پائیں۔ (پ2، البقرۃ: 186)

سورہ بقرہ آیت نمبر 190 میں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے:وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْاؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ(۱۹۰) ترجمۂ کنز الایمان: اور اللہ کی راہ میں لڑوان سے جو تم سے لڑتے ہیں اور حد سے نہ بڑھو اللہ پسند نہیں رکھتاحد سے بڑھنے والوں کو۔ (پ2، البقرۃ: 190)

سورہ بقرہ آیت نمبر 194 میں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے:اَلشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَ الْحُرُمٰتُ قِصَاصٌؕ-فَمَنِ اعْتَدٰى عَلَیْكُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَیْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰى عَلَیْكُمْ۪-وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ(۱۹۴) ترجمۂ کنز الایمان: ماہِ حرام کے بدلے ماہ ِحرام اور ادب کے بدلے ادب ہے توجو تم پر زیادتی کرے اس پر زیادتی کرو اتنی ہی جتنی اس نے کی اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ ڈر والوں کے ساتھ ہے۔ (پ2، البقرۃ: 194)

سورہ بقرہ آیت نمبر 208 میں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪-وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۲۰۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اسلام میں پورے داخل ہو اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔( پ2، البقرۃ:208)

سورہ بقرہ آیت نمبر 221 میں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے:وَ لَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰى یُؤْمِنَّؕ-وَ لَاَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِكَةٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَتْكُمْۚ-وَ لَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِیْنَ حَتّٰى یُؤْمِنُوْاؕ-وَ لَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِكٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكُمْؕ-اُولٰٓىٕكَ یَدْعُوْنَ اِلَى النَّارِ ۚۖ-وَ اللّٰهُ یَدْعُوْۤا اِلَى الْجَنَّةِ وَ الْمَغْفِرَةِ بِاِذْنِهٖۚ-وَ یُبَیِّنُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ۠(۲۲۱) ترجمۂ کنز الایمان: اور شرک والی عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک مسلمان نہ ہوجائیں اور بےشک مسلمان لونڈی مشرکہ سے اچھی اگرچہ وہ تمہیں بھاتی ہو اور مشرکو ں کے نکاح میں نہ دو جب تک وہ ایمان نہ لائیں اور بےشک مسلمان غلام مشرک سے اچھا اگرچہ وہ تمہیں بھاتاہو وہ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اپنے حکم سے اور اپنی آیتیں لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے کہ کہیں وہ نصیحت مانیں۔( پ2، البقرۃ: 221 )

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ان آیات میں اللہ پاک نےکئی آیات میں خوداورکئی آیات میں حضورصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذریعے ایمان والوں کیلئے احکام ارشاد فرمائے۔کہیں ارشادفرماتاہے اےایمان والو اپنی آوازیں حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سےاونچی نہ کرو ۔اس پرایمان لاوجوتمہاری طرف اتارا گیا (قراٰنِ کریم)۔کہیں پرنمازپڑھنےاورزکوہ دینےکاارشادفرماتاہے۔اورکہیں ارشادفرماتاہے ہماری دی ہوئی ستھری چیزوں سےکھاؤاورکہیں اپنی عبادت کرنےکاارشادفرمایاکہیں روزےکےفرض ہونےکےبارےمیں ارشاد فرمایا کہیں فرمایا مجھ سےڈرواورکہیں فرماتا ہےاسلام میں پورے پورےداخل ہوجاو۔اسی طرح اورکئی آیات میں اللہ پاک نے ایمان والوں کیلئے احکام ارشاد فرمائے۔اللہ پاک سےدعاہے ہمیں اپنےدئیےہوئےاحکامات پرعمل کی توفیق عطا فرمائے۔


اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جو اپنے ماننے والوں کو عبادات معاملات اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے حوالے سے تعلیمات دیتا ہے اور پھر ان احکامات پر عمل کرنے کے جذبے کو ابھارتا ہے تاکہ بندہ مومن آخرت کی کامیابی کے ساتھ ساتھ انفرادی اور معاشرتی زندگی کو بہتر بنا سکے۔

قراٰنِ کریم میں مومنین کے لیے بیان کیے گئے احکامات میں سے 15 احکام سنیے

(1) سچی بات کہو:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ(۷۰)ترجمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔ (پ22،احزاب:70)

(2)سود نہ کھاؤ:خالق کائنات ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰)ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو سود دونا دون نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو اُس امید پر کہ تمہیں فلاح ملے۔(پ4،آل عمران: 130)

(3)اپنے وعدے پورے کرو:اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ۬ؕ ترجمہ کنزالعرفان: اے ایمان والو اپنے قول(عہد) پورے کرو۔(پ6، المآئدۃ:1)

(4,5,6,7) شراب، جوا، بت پرستی اور پانسے ڈالنے سے بچو: اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۹۰) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو شراب اور جُوااور بُت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ ۔(پ7،المآئدۃ: 90)

(8) خیانت نہ کرو:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو! اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو اور نہ جان بوجھ کر اپنی امانتوں میں خیانت کرو ۔(پ9،الانفال:27)

(9) خبر کی تحقیق کیا کرو: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْۤا ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کرلو ۔(پ26،الحجرات:6)

(11,12,10) بد گمانی غیبت اور تجسس سے بچو:خالق کائنات ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوْا وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕترجمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بےشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے اور عیب نہ ڈھونڈو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو ۔(پ26،الحجرات:12)

(13) فضول خرچی نہ کرو:اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تُسْرِفُوْاؕ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَۙ(۱۴۱)ترجمۂ کنز العرفان: اور فضول خرچی نہ کرو بیشک وہ فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔ ( پ8، الانعام: 141 )

(14,15) برے نام اور طعنہ نہ دو:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَلْمِزُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ لَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِؕترجمۂ کنز العرفان: اور آپس میں کسی کو طعنہ نہ دو اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو۔(پ 26، الحجرات : 11)


(1)صبر اور نماز سے مدد: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔ (پ2،البقرۃ : 153)

(2) ا َ کْلِ حلال پراللہ کا شکر ادا کرنا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۱۷۲) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے ہو۔ (پ2، البقرۃ:172)

(3)روزے فرض کئے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔ (پ2، البقرۃ: 183)

(4)اسلام میں پورے داخل ہو جاؤ: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪-وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۲۰۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اسلام میں پورے داخل ہو اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔( پ2، البقرۃ:208)

(5)صدقے باطل نہ کرو:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اپنے صدقے باطل نہ کردو احسان رکھ کر اور ایذا دے کر۔( پ3، البقرۃ: 264)

(6)اللہ سے ڈرو: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ(۱۰۲)ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسا اُس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہر گز نہ مرنا مگر مسلمان۔(پ4،آل عمران: 102)

(7)سود نہ کھاؤ: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰)ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو سود دونا دون نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو اُس امید پر کہ تمہیں فلاح ملے۔(پ4،آل عمران: 130)

(8)صبر کرو: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَ صَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا- وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۠(۲۰۰) ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو صبر کرو اور صبر میں دشمنوں سے آگے رہو اور سرحد پر اسلامی ملک کی نگہبانی کرو اور اللہ سے ڈرتے رہواس امید پر کہ کامیاب ہو۔(پ4،آل عمران: 200)

(9)جنگی تیاریوں سے متعلق ہدایت: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا خُذُوْا حِذْرَكُمْ فَانْفِرُوْا ثُبَاتٍ اَوِ انْفِرُوْا جَمِیْعًا(۷۱)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو ہوشیاری سے کام لو پھر دشمن کی طرف تھوڑے تھوڑے ہو کر نکلو یا اکٹھے چلو۔( پ 5 ،النسآء:71)

(10)کافر کو دوست نہ بناؤ: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَؕ- ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو کافروں کو دوست نہ بناؤ ۔(پ5،النساء:144)

(11)اللہ کی بارگاہ میں وسیلہ تلاش کرو: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَترجمہ کنزالعرفان: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو۔(پ6 ، المآئدۃ:35)

(12)سچوں کے ساتھ ہو جاؤ: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو۔(پ11،التوبۃ:119)

(13)پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ ٹھراؤ: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْاؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ(۸۷) ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو حرام نہ ٹھہراؤ وہ ستھری چیزیں کہ اللہ نے تمہارے لیے حلال کیں اور حد سے نہ بڑھو بے شک حد سے بڑھنے والے اللہ کوناپسند ہیں۔(پ7، المآئدۃ:87)

(14) ناپاک کام شیطانی کام ہیں: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۹۰) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو شراب اور جُوااور بُت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ ۔(پ7،المآئدۃ: 90)

(15) اللہ اور اس کے رسول کے بلانے پر حاضر ہو جاؤ:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا یُحْیِیْكُمْۚ ترجمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو اللہ ورسول کے بلانے پر حاضر ہو جب رسول تمہیں اس چیز کے لیے بلائیں جو تمہیں زندگی بخشے گی۔(پ9،الانفال:24)


 (1) نماز کا حکم: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَ افْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ۩(۷۷)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی بندگی کرو اور بھلے کام کرو اس اُمید پر کہ تمہیں چھٹکارا ہو۔(پ17،الحج:77)

نوٹ:یاد رہے کہ یہ آیت آیاتِ سجدہ میں سے ہے ،اسے پڑھنے اور سننے والے پر سجدۂ تلاوت کرنا لازم ہے۔

(2) روزوں کا حکم: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے۔ (پ2، البقرۃ: 183)

(3) جمعہ کی اذان اول کے بعد نماز کی تیاری کرنا ضروری ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔(پ28،الجمعۃ:9)

(4) اللہ کو کثرت سے یاد کرنے کا حکم:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًاۙ(۴۱) ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اللہ کو بہت یاد کرو۔(پ22،الاحزاب:41)

(5) نبی اکرم پر درود اور سلام بھیجو: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔(پ 22، الاحزاب : 56)

(6) دوسروں کے گھروں میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لو اور سلام کرو: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِكُمْ حَتّٰى تَسْتَاْنِسُوْا وَ تُسَلِّمُوْا عَلٰۤى اَهْلِهَاؕ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تک اجازت نہ لے لو اور اُن کے ساکِنوں پر سلام نہ کرلو۔ (پ18،النور:27)

(7) رسول کریم کی اطاعت کا حکم: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ- ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں۔( پ5،النسآء: 59 )

(8) تقوی اختیار کرنے اور سیدھی بات کہنے کا حکم: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ(۷۰)ترجمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔ (پ22،احزاب:70)

نوٹ:سیدھی بات سے مراد سچی ، درست ، حق اور انصاف کی بات ہے۔

(9) بدگمانی سے بچو:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ ترجمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بےشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔(پ26،الحجرات:12)

(10) پاکیزہ کمائی میں سے خرچ کرو:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا كَسَبْتُمْ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اپنی پاک کمائیوں میں سے کچھ دو ۔(پ3، البقرۃ: 267)

(11) وعدے پورے کرو:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ۬ؕ ترجمہ کنزالعرفان: اے ایمان والو اپنے قول(عہد) پورے کرو۔(پ6، المآئدۃ:1)نوٹ: قول سے مراد عہد ہے۔

(12) اعمال میں اعتدال کا حکم:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْاؕ- ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو حرام نہ ٹھہراؤ وہ ستھری چیزیں کہ اللہ نے تمہارے لیے حلال کیں اور حد سے نہ بڑھو ۔(پ7، المآئدۃ:87)

(13) دین خدا کی مدد کرو: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْۤا اَنْصَارَ اللّٰهِ ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو دینِ خدا کے مددگار ہو۔ (پ28،الصف:14) ایمان والوں کی مدد کرنا دراصل خدا کے دین کی مدد کرنا ہے۔

(14) اپنے آپ کو اور گھر والوں کو جہنم سے بچاؤ: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والواپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کواس آگ سے بچاؤ۔ (پ28،تحریم:6)

(15) تم پر اصلاح کی کوشش لازم ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْكُمْ اَنْفُسَكُمْۚ ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو! تم اپنی فکر رکھو۔ (پ7،المآئدۃ: 105)


یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْاؕ-وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱۰۴) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو راعنانہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے۔ (پ1،البقرۃ : 104)

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔ (پ2،البقرۃ : 153)

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۱۷۲) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے ہو۔ (پ2، البقرۃ:172)

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔ (پ2، البقرۃ: 183)

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪-وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۲۰۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اسلام میں پورے داخل ہو اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔( پ2، البقرۃ:208)

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ(۱۰۲) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسا اُس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہر گز نہ مرنا مگر مسلمان۔(پ4،آل عمران: 102)

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰)ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو سود دونا دون نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو اُس امید پر کہ تمہیں فلاح ملے۔(پ4،آل عمران: 130)

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا خُذُوْا حِذْرَكُمْ فَانْفِرُوْا ثُبَاتٍ اَوِ انْفِرُوْا جَمِیْعًا(۷۱)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو ہوشیاری سے کام لو پھر دشمن کی طرف تھوڑے تھوڑے ہو کر نکلو یا اکٹھے چلو۔( پ 5 ،النسآء:71)

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَترجمہ کنزالعرفان: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو۔(پ6 ، المآئدۃ:35)

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۹۰) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو شراب اور جُوااور بُت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ ۔(پ7،المآئدۃ: 90)

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو۔(پ11،التوبۃ:119)

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًاۙ(۴۱) ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اللہ کو بہت یاد کرو۔(پ22،الاحزاب:41)

اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) ترجمۂ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔(پ 22، الاحزاب : 56)

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ یَنْصُرْكُمْ وَ یُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ(۷)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اگر تم دینِ خدا کی مدد کرو گے اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جمادے گا۔(پ26،محمد:7)


یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُبَیِّنَ لَكُمْ ترجمہ کنزالعرفان: اللہ چاہتا ہے کہ اپنے احکام تمہارے لئے بیان کردے (پ5، النسآء:26) اللہ پاک نے انسان کو پیدا کیا اور کئی درجوں بلندیاں دیں یہاں تک کہ اسے زمین میں خلیفہ بنایا اور اشرف المخلوقات فرمایا۔ ساتھ ہی اس کی ہدایت کہ لیے انبیا و رسل کو انکی کتابوں کے ساتھ مبعوث فرمایا۔ انہیں میں سے خاتَم المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو قیامت تک کے لوگوں کی ہدایت کا سر چشمہ بنا کر بھیجا اور انکے ساتھ ایک اعلیٰ معجزہ قراٰن شریف کی صورت میں بھیجا۔ حضورصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پرایمان لانے والوں کو قراٰن مجید میں جگہ جگہ اے ایمان والوں! فرما کر پکارا۔ قراٰن مجید میں مکمل ضابطہ حیات کی تعلیم ہے لیکن اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں تقریباً 89 مقامات پر اے ایمان والوں! کے ذریعے پکار پکار کر احکامات ارشاد فرمائے تا کہ ان احکامات پر عمل پیرا ہو کر کے مسلمان اعلیٰ مراتب و دراجات کو پالے اور جس جنت کا وعدہ ہوا ہے اس جنت میں داخل ہو سکے۔ ان قیمتی موتیوں میں سے 15 احکامات مندرجہ ذیل ہیں:

(1) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔ (پ2،البقرۃ : 153)

(2) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۱۷۲) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے ہو۔ (پ2، البقرۃ:172)

(3) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے۔ (پ2، البقرۃ: 183)

(4) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪-وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۲۰۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اسلام میں پورے داخل ہو اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔( پ2، البقرۃ:208)

(5) اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ ترجمہ کنزالایمان: اللہ کی راہ میں ہمارے دئیے میں سے خرچ کرو ۔( پ3، البقرۃ :254)

(6) لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ ترجمۂ کنزالایمان: اپنے صدقے باطل نہ کردو احسان رکھ کر اور ایذا دے کر۔( پ3، البقرۃ: 264)

(7) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا كَسَبْتُمْ وَ مِمَّاۤ اَخْرَجْنَا لَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ۪- ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اپنی پاک کمائیوں میں سے کچھ دو اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالا ۔(پ3، البقرۃ: 267)

(8) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوْهُؕ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو جب تم ایک مقرر مدت تک کسی دین کا لین دین تو اسے لکھ لو۔(پ3، البقرۃ: 282)

(9) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو سود دونا دون نہ کھاؤ۔(پ4،آل عمران: 130)

(10) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ- ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں۔( پ5،النسآء: 59 )

(11) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَؕ- ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو کافروں کو دوست نہ بناؤ ۔(پ5،النساء:144)

(12) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ۬ؕ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اپنے قول(عہد) پورے کرو۔(پ6، المآئدۃ:1)

(13) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَترجمہ کنزالعرفان: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو۔(پ6 ، المآئدۃ:35)

(14)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْاؕ- ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو حرام نہ ٹھہراؤ وہ ستھری چیزیں کہ اللہ نے تمہارے لیے حلال کیں اور حد سے نہ بڑھو ۔(پ7، المآئدۃ:87)

(15) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَ افْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ۩(۷۷)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی بندگی کرو اور بھلے کام کرو اس اُمید پر کہ تمہیں چھٹکارا ہو۔(پ17،الحج:77)

نوٹ:یاد رہے کہ یہ آیت آیاتِ سجدہ میں سے ہے ،اسے پڑھنے اور سننے والے پر سجدۂ تلاوت کرنا لازم ہے۔

یہ وہ چند احکامات ہیں جن پر اللہ پاک نے عمل کرنا لازم فرمایا اور مزید فرماتا ہے: تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِؕ-وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ یُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-وَ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: یہ اللہ کی حدیں ہیں اور جو اللہ اور اللہ کے رسول کی اطاعت کرے تو اللہ اسے جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ ہمیشہ ان میں رہیں گے ، اور یہی بڑی کامیابی ہے۔ (پ 4، النسآء:13) معلوم ہوا قراٰن مجید صرف پڑھنے، حفظ کرنے اور برکتیں حاصل کرنے کے لیےنہیں ہےبلکہ اس کو پڑھ کر، سمجھ کر عمل پیرا ہونا بھی ضروری ہے۔

اللہ پاک ہمیں اپنی زندگیوں کو قراٰن مجید کے مطابق گزارنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔اٰمین

نوٹ: ایمان والوں کے متعلق مزید احکامات پڑھنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ” اے ایمان والوں! “ کا مطالعہ کیجئے۔


(1) نماز: ایمان لانے کے بعد سب سے اہم اور افضل عبادت نماز ادا کرنا ہے۔ اللہ پاک نے مسلمانوں نماز قائم کرنے کا حکم بڑی تاکید سے فرمایا ہے چنانچہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳) ترجمۂ کنزالایمان: وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔( پ1، البقرۃ: 3)

(2) روزہ: روزہ رکھنا یہ بہت اہم عبادت ہے روزے پہلی امتوں پر بھی فرض کیے گئے تھے اور امت مسلمہ پر بھی فرض کیے گئے ہیں روزہ بدنی عبادت ہے ۔ قراٰن و احادیث میں روزے کی بہت زیادہ اہمیت بیان کی گئی ہے چنانچہ اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔ (پ2، البقرۃ: 183)

(3) زکوٰة:زکوٰة ہر مالک نصاب مسلمان پر فرض ہے جب کہ اس کے مال پر ایک سال گزر جائے ۔ جب زکوة فرض ہوجائے تو اس کے بارے میں علم سیکھنا بھی فرض ہوجاتا ہے ۔اللہ پاک نے مسلمانوں کو زکوة ادا کرنے کا حکم فرمایا ہے جو لوگ زکوة ادا نہیں کرتے ان کے لئے وعیدات بھی سنائی گئی ہیں، زکوة ادا کرنے کے بہت سے فائدے بھی ۔ زکوة امیر سے لے کر غریب کو دی جاتی ہے تاکہ غریب بھی اپنی زندگی میں خوشیاں دیکھ سکے اور زکوة دینے والے کا مال بھی پاک ہوجاتا ہے کیونکہ زکوة مال کی میل ہے تو جب کسی چیز سے میل کو دور کردیا جائے تو وہ چیز صاف ستھری ہوجاتی ہے ۔چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ لَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۲۷۷) ترجمۂ کنزالایمان: بے شک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور نماز قائم کی اور زکٰوۃ دی اُن کا نیگ(اجروثواب) ان کے رب کے پاس ہے اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم۔ (پ3، البقرۃ: 277)

4) ،5) حج و عمرہ: حج ارکاں اسلام میں سے بہت اہم رکن ہے۔ عالم اسلام کا یہ سالانہ روح پرور منظر دیکھ کر عالم کفر کانپ جاتا ہے۔ اس منظر سے غیر مذاہب پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے۔ اور کئی غیر مسلم ایمان بھی لے آتے ہیں۔ حج جیسی عبادت کو سر انجام دینا بہت سعادت کی بات ہے ۔ حج ہر مالک نصاب صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے ۔ اس کے ساتھ ہی اللہ پاک نے عمرہ کرنے کا بھی حکم فرمایا ہے۔ عمرہ شریف تو پورا سال ہی ہوتا رہتا ہے جبکہ حج سال میں ایک مرتبہ۔اللہ پاک نے قراٰن میں مسلمانوں کو حکم فرمایا : وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلّٰهِؕ ترجمۂ کنزالایمان: اور حج اور عمرہ اللہ کے لیے پورا کرو۔ (پ2، البقرۃ: 196)

(6) جھوٹ:جھوٹ بہت ہی کبیرہ گناہ جوکہ اللہ پاک کی ناراضی کا سبب ہے۔ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں جھوٹ اور جھوٹوں کی مذمت فرمائی ہے :اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) ترجمۂ کنز الایمان: جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتےاور وہی جھوٹے ہیں۔(پ14،النحل:105)

(7) غیبت:غیبت کا شمار بھی کبیرہ گناہوں میں ہی ہوتا ہے۔ اور یہ ایسا کبیرہ گناہ ہے۔ کہ جس کی مذمت خود خالق کائنات نے قراٰن میں بھی ارشاد فرمائی۔ اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ-اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ(۱۲)ترجمہ کنزالایمان: اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں گوارا نہ ہوگا اور اللہ سے ڈرو بےشک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔ (پ26 ، الحجرات : 12)

(8) بد گمانی:بد گمانی بھی کسی مسلمان سے کرنا جائز نہیں ہے ۔ کیونکہ یہ بھی بہت برائیوں کی جڑ ہے۔ خواہ مخواہ مسلمانوں سے برے گمان کرتے رہنا ۔ اس سے دلوں میں کینہ پیدا ہوتا ہے ۔ اور محبت کم ہوتی ہے ۔ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں برے گمان کرنے کے حوالے سے منع فرمایا ہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ ترجمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بےشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔(پ26، الحجرات:12)

(9) تجسس: تجسس یہ ہے کہ خوامخواہ مسلمان کے کاموں یا عیبوں کی تلاش میں پڑا رہنا ۔ یہ اچھی بات نہیں ہے۔ اس سے انسان کو خود ہی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اللہ پاک نے مسلمانوں کو حکم فرمایا ہے ۔ ایسے ہی تم تجسس میں نہ پڑو۔ وَ لَا تَجَسَّسُوْا ترجمہ کنزالایمان :اور عیب نہ ڈھونڈو ۔(پ26،الحجرات:12)(10) بدکاری: زنا کسی بھی معاشرے کا بہت خطرناک ناسور ہے۔ جوکہ اس معاشرے کی تباہی کا سبب ہے : وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔( پ15،بنٓی اسرآءیل:32)

(11) سود: سود کھانا حرام جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ قراٰن و احادیث میں اس کی مذمت بیان کی گئی ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰)ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو سود دونا دون نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو اُس امید پر کہ تمہیں فلاح ملے۔(پ4،آل عمران: 130)

(12) حسد:حسد ایک باطنی گناہ ہے۔ اس سے تمام مسلمانوں کو بچنا چاہیے۔ کیونکہ یہ گناہ بھی حرام ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰى مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۚ-فَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اٰلَ اِبْرٰهِیْمَ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ اٰتَیْنٰهُمْ مُّلْكًا عَظِیْمًا(۵۴) ترجمۂ کنز الایمان: یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا تو ہم نے تو ابراہیم کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور انہیں بڑا ملک دیا۔(پ5،النسآء:54)

(13) بخل:بخل کا مطلب ہے کنجوسی ۔‏بخل کئی طرح کا ہوتا ہے مال میں بخل، عزت دینے میں بخل، بات کرنے میں بخل کرنا وغیرہ لیکن شریعت مطہرہ میں جس بخل کی مذمت آئی ہے اس سے مراد وہ بخل ہے جس میں شرع کے احکام میں کمی کی جائے ۔وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَیْرًا لَّهُمْؕ-بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْؕ-سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ یَوْمَ الْقِیٰمَةِؕ-وَ لِلّٰهِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ۠(۱۸۰) ترجمۂ کنز الایمان: اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہرگز اسے اپنے لیے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لیے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا اور اللہ ہی وراث ہے آسمانوں اور زمین کااور اللہ تمھارے کا موں سے خبردار ہے۔ (پ4، آلِ عمرٰن:180)

(14) ناپ تول میں کمی:شریعت اسلامیہ ایسی پاک شریعت ہے۔ کہ جس نے انسانوں کے حقوق کو پامال ہونے سے بچایا ۔ ناپ تول میں کمی کرنا اس کا تعلق انسانوں کے ساتھ ہے ۔ اسلام نے کسی کی بھی حق تلفی کرنے سے منع کیا ہے ۔فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَۚ(۸۵) ترجمہ کنزالایمان: تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں ا نتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔(پ8،الاعراف:85)

(15) تکبر:‏تکبر ایک باطنی مرض ہے۔ جس طرح بندہ جسمانی طور پر بیمار ہوتا ہے ایسے ہی باطنی طور پر بھی بیمار ہوجاتا ہے ۔تکبر کی مذمت اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں بیان کی ہے۔ تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًاؕ-وَ الْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِیْنَ(۸۳) ترجمۂ کنز الایمان: یہ آخرت کا گھر ہم اُن کے لیے کرتے ہیں جو زمین میں تکبر نہیں چاہتے اور نہ فساد اور عاقبت پرہیزگاروں ہی کی ہے۔(پ20، القصص:83)

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے۔ کہ اللہ پاک ہمیں قراٰن کے احکام پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔


دین اسلام کی حقانیت کو صدق دل سے ماننا ایمان اور اسکے بعد اعضاء سے اس کا اظہار کرنا عمل ہے، جس طرح اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا ضروری ہے اسی طرح قراٰنِ پاک پر ایمان لانا بھی ضروری ہے۔ قراٰنِ پاک پر ایمان لانے کے بعد اس کے احکام پر عمل کرنا اور جن کاموں سے منع کیا گیا ہے ان سے باز رہنا نہایت ہی ضروری ہے۔ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ایمان والوں کیلئے احکام بیان کئے ہیں جن کے ذریعے مؤمن اپنی زندگی کامیاب بنا سکتا ہے اور آخرت سنوار سکتا ہے ہم ایمان والے ہیں اور ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ قراٰنِ پاک میں ہمارے رب نے ہمیں کن کاموں کا حکم دیا اور کن کاموں سے منع فرمایا۔

‏قراٰنِ پاک میں ایمان والوں کیلئے جو احکام بیان ہوئے ان میں چند بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں:(1)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْاؕ-وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱۰۴) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو راعنانہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے ۔ (پ1،البقرۃ : 104)‏بارگاہِ رسالت میں معروضات پیش کرنے کا ادب سکھایا گیا اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی جناب میں برے معنی والے الفاظ استعمال کرنے سے ممانعت فرمائی گئی۔

(2)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔ (پ2،البقرۃ : 153) اس آیت میں ایمان والوں کو صبر اور نماز سے مدد چاہنے کا حکم دیا گیا تاکہ صبر اور نماز کے ذریعہ اللہ پاک کا قرب حاصل کرسکیں۔ ‏ (3) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۱۷۲) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے ہو۔ (پ2، البقرۃ:172)‏اللہ پاک نے اہل ایمان کو حلال رزق کھانے اور شکرِ الہی بجالانے کا حکم دیا ہے۔حلال سے مراد وہ رزق جو خود بھی حلال ہو اور حاصل بھی جائز ذریعے سے ہو۔

(4) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔ (پ2، البقرۃ: 183)‏اس آیت میں اللہ پاک نے مسلمانوں پر روزہ کو فرض کیا ہے تاکہ وہ پرہیز گار بن جائیں کیونکہ روزہ کا مقصد تقوی کا حصول ہے۔(5) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪-وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۲۰۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اسلام میں پورے داخل ہو اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔( پ2، البقرۃ:208)‏اس آیت میں اللہ پاک نے اہل ایمان کو اسلامی احکام کی مکمل پیروی کرنے کا حکم دیا تاکہ وہ اپنی زندگی اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں گزاریں۔

‏(6) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تُطِیْعُوْا فَرِیْقًا مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ یَرُدُّوْكُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ كٰفِرِیْنَ(۱۰۰) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اگر تم کچھ کتابیوں کے کہے پر چلے تو وہ تمہارے ایمان کے بعد تمہیں کافر کر چھوڑیں گے۔(پ4، آلِ عمرٰن : 100)‏اس آیت میں مسلمانوں کو اہل کتاب کی اطاعت نا کرنے کی ہدایت کی گئی اور یہ بتایا گیا کہ انکی اطاعت کفر میں لوٹ جانے کا سبب ہے۔(7) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ(۱۰۲) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسا اُس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہر گز نہ مرنا مگر مسلمان۔(پ4،آل عمران: 102) ‏اس آیت میں تقوی کی تعلیم اور ایمان پر خاتمہ کا حکم دیا گیا اور ایمان پر خاتمہ سے مراد یہ ہے کہ اپنی طرف سے زندگی کے ہر لمحے میں اسلام پر ہی رہنے کی کوشش کرنا تاکہ جب بھی موت آئے تو حالت اسلام پر ہی آئے۔

(8) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَؕ-اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ عَلَیْكُمْ سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۴۴) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو کافروں کو دوست نہ بناؤ مسلمانوں کے سوا کیا یہ چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ کے لیے صریح حُجت کرلو۔(پ5،النساء:144)اس آیت میں مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں سے دوستی کرنے کی ممانعت فرمائی گئی کیونکہ ان سے دوستی کرنا نفاق کی علامت اور ہلاکتِ ایمان کا باعث ہے۔

(9)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰهِ شُهَدَآءَ بِالْقِسْطِ٘-وَ لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰۤى اَلَّا تَعْدِلُوْاؕ-اِعْدِلُوْا- هُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى٘-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ(۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ کے حکم پر خوب قائم ہوجاؤ انصاف کے ساتھ گواہی دیتے اور تم کو کسی قوم کی عداوت(دشمنی) اس پر نہ ابھارے کہ انصاف نہ کرو انصاف کرو وہ پرہیزگاری سے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے ۔(پ6،المائدۃ:8)اس آیت میں عدل وانصاف کرنے اور ناانصافی سے بچنے کی تعلیم دی گئی اور عدل وانصاف میں قوم پرستی، تعصب بازی اور انتقام سے روکا گیا۔

(10) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۹۰) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو شراب اور جُوااور بُت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ ۔(پ7،المآئدۃ: 90)‏اس آیت میں چار شیطانی کام بتائے گئے کہ انہیں کرکے شیطان کی پیروی نا کرو بلکہ ان سے بچو کیوں کہ شیطانی کام سے بچنا ہی کامیابی ہے۔

(11) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ یُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ(۲۹) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اگر اللہ سے ڈرو گے تو تمہیں وہ دے گا جس سے حق کو باطل سے جدا کرلو اور تمہاری برائیاں اتار دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔(پ9،الانفال:29)اللہ پاک نے ‏اس آیت میں تقوی اختیار کرنے والوں سے تین خصوصی انعام کا وعدہ فرمایا، 1۔فرقان یعنی ایسا نور عطا فرمائے گا جس سے وہ حق اور باطل کے درمیان فرق کرسکیں گے،2۔سابقہ گناہ مٹا دیے جائیں گے،3۔ اسے بخش دیا جائے گا۔

(12) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو۔(پ11،التوبۃ:119)اس آیت میں اللہ پاک سے ڈرنے اور سچوں کے ساتھ ہونے کا حکم دیا گیا۔(13)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًاۙ(۴۱) ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اللہ کو بہت یاد کرو۔(پ22،الاحزاب:41)اس آیت میں اہل ایمان کو بکثرت ذکرِ الہی کرنے اور صبح و شام اللہ پاک کی تسبیح کرنے کا حکم دیا گیا۔

(14) اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) ترجمۂ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔(پ 22، الاحزاب : 56)اس آیت میں مسلمانوں کو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر درود وسلام پڑھنے کا حکم دیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ یہ ایسا پاکیزہ عمل ہے اسے تو خود رب کریم اور اس کے فرشتے کرتے ہیں۔

(15) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ(۲) كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ(۳)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو کیوں کہتے ہو وہ جو نہیں کرتے کتنی سخت ناپسند ہے اللہ کو وہ بات کہ وہ کہو جو نہ کرو (پ28،الصف:2،3) اس آیت میں قول و عمل میں تضاد کی ممانعت بیان کی گئی کہ تم وہ بات کیوں کہتے ہو جن پر تمہارا خود کا عمل نہیں کیونکہ یہ تضاد نفاق کی علامت ہے۔

محترم قارئین! آخرت میں نجات کیلئے ایمان اور عمل دونوں ہی بہت ضروری ہیں۔چنانچہ حدیث میں ہے:بے شک اللہ پاک تمہاری شکلوں اور تمہارے مالوں کی طرف نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کو دیکھتا کرتا ہے۔( مسلم، کتاب البر و الصلۃ و الآداب، باب تحریم ظلم المسلم وخذلہ... الخ، ص1387، حدیث: (34اللہ پاک کے فضل و کرم سے ہم مسلمان ہیں اس کے ساتھ ساتھ اس کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے امتی میں سے ہیں۔ اللہ کریم ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین ۔


اللہ پاک کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں اشرف المخلوقات بنانے کے ساتھ ساتھ اشرف الانبیاء کی امت میں پیدا فرمایا۔ یوں تو اللہ کی بادشاہت ساری کائنات پر ہے وہ جسے جو چاہے حکم دے اور جس کے ساتھ جو چاہے معاملہ کرے،لیکن مؤمنوں کے ساتھ کمالِ قربت کا اظہار کچھ یوں فرماتا ہے:اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰى مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَهُمْ وَ اَمْوَالَهُمْ بِاَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَؕ ترجمۂ کنز الایمان: بےشک اللہ نے مسلمانوں سے ان کے مال اور جان خریدلیے ہیں اس بدلے پر کہ ان کے لیے جنت ہے ۔(پ11،التوبۃ:111)اور یہ کمالِ عزت افزائی ہے کہ خالقِ کائنات ہمارا خریدار بنے اور ہم سے ہمارا مال وجان خریدے، حقیقت میں جو ہماری ہے ہی نہیں نہ ہماری بنائی ہوئی ہے ،نہ ہماری پیدا کی ہوئی ہے ،جان ہے تو اس کی پیدا کی ہوئی، مال ہے تو اسی کا عطا کیا ہوا ۔یہ بیع وشرا اظہار محبت کے لیے ہے تاکہ مؤمن اس کے حکم کی اتباع دیوانگی میں کرے نہ کہ بوجھ اور مجبوری سمجھ کر ،اگر اس کے حکم کی اتباع دیوانگی میں ہو گی تو اس کے ملاقات کا شوق بھی اسی قدر بڑھے گا ۔تو آپ کے لیے اس مضمون میں مؤمنوں کے متعلق چند قراٰنی احکام پیش کرتا ہوں:

(1)رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اتباع ضروری ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) ترجمۂ کنز الایمان: اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمان بردار ہوجاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(پ3، آلِ عمرٰن:31) اس آیت سے معلوم ہوا کہ بندۂ مؤمن اللہ کی محبت کا دعویٰ جبھی کر سکتا ہے جبکہ مؤمن سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت اختیار کرے ۔

(2) اسلام میں پورے داخل ہوجاؤ: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪-وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۲۰۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اسلام میں پورے داخل ہو اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔( پ2، البقرۃ:208) مؤمن کو چاہئےکہ وہ اسلام کے احکام کا پورا متَّبِع (پیروی کرنے والا) ہو یہ نہیں کہ بعض پر عمل کرے اور بعض کو ترک کردے ۔

(3) اللہ پاک پر بھروسا کرو :فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِیْنَ(۱۵۹) ترجمۂ کنزالایمان: اور جو کسی بات کا ارادہ پکا کرلو تو اللہ پر بھروسہ کرو بے شک توکل والے اللہ کو پیارے ہیں۔(پ4، آلِ عمرٰن:159) توکل کے معنی ہیں اللہ پاک پر اعتماد کرنا اور کاموں کو اس کے سپرد کر دینا۔ مقصود یہ کہ مؤمن کا اعتماد تمام کاموں میں اللہ پاک پر ہونا چاہیئے ۔

(4)حلال رزق کھاؤ :فَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا۪- ترجمۂ کنز الایمان: تو اللہ کی دی ہوئی روزی حلال پاکیزہ کھاؤ ۔(پ 14، النحل : 114) مؤمن کو چاہیے کہ وہ حلال اور طیب رزق کھائے نہ کہ حرام،خبیث اموال کہ جو لوٹ ،غصب وغیرہ کے ذریعے حاصل ہو ۔

(5) ناپ تول پورا کرو:وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَ زِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِؕ-ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا(۳۵)ترجمۂ کنزالایمان: اور ماپو تو پورا ماپو اور برابر ترازو سے تولو یہ بہتر ہے اور اس کا انجام اچھا۔( پ15،بنٓی اسرآءیل:35) مؤمن جب کوئی چیز تول کر بیچے تو اسے چاہئے کہ وہ ناپ تول کو درست رکھے، کمی نہ کرے۔

(6)فضول خرچی نہ کرو :اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِؕ-وَ كَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّهٖ كَفُوْرًا(۲۷) ترجمۂ کنزالایمان: بےشک اڑانے والے(فضول خرچی کرنے والے) شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:27) مؤمن کو ناجائز کاموں میں اپنے مال کو خرچ نہیں کرنا چاہیے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ "تبزیر" مال کا ناحق میں خرچ کرنا ہے۔

(7)عہد پورا کرو : وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) ترجمۂ کنزالایمان: اور عہد پورا کرو بےشک عہد سے سوال ہونا ہے۔( پ15، بنٓی اسرآءیل:34) مؤمن کو چاہیے کہ وہ اللہ کے ساتھ کیے وعدے کو اور بندوں کے ساتھ کیے وعدے کو پورا کریں۔

(8)اکڑ کر نہ چل:وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًاۚ ترجمۂ کنزالایمان: اور زمین میں اتراتا نہ چل۔( پ15،بنٓی اسرآءیل:37)مؤمن کی یہ شان نہیں کہ وہ اللہ کی زمین پر تکبر و خودنمائی سے چلے۔(9)بدکاری کے قریب نہ جاؤ:وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔( پ15،بنٓی اسرآءیل:32)

(10)بری صحبت سے بچو: اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰهِ یُكْفَرُ بِهَا وَ یُسْتَهْزَاُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَهُمْ ترجمۂ کنزالایمان: کہ جب تم اللہ کی آیتوں کو سنو کہ ان کا انکا رکیا جاتا اور ان کی ہنسی بنائی جاتی ہے تو ان لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو۔(پ5، النسآء:140) مؤمنین کا کفار کی ہم نشینی اور ان کی مجلسوں میں شرکت کرنا، ایسے ہی بے دینوں اور گمراہوں، فاسقوں کی مجلسوں کی شرکت اور ان کے ساتھ یارانہ ومصاحبت ممنوع فرمائی گئی ہے۔

(11)اپنی اولاد کو قتل نہ کرو: وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَوْلَادَكُمْ خَشْیَةَ اِمْلَاقٍؕ ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرو مفلسی کے ڈر سے۔( پ15،بنٓی اسرآءیل:31)(12)اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں: وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌؕ ترجمۂ کنزالایمان: اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں۔( پ15،بنٓی اسرآءیل:36) یعنی جس چیز کو دیکھا نہ ہو اسے یہ نہ کہو کہ میں نے دیکھا جس کو سنا نہ ہو اس کی نسبت نہ کہو کہ میں نے سنا۔

(13)جو نہیں جانتے اسے علم والوں سے پوچھو ۔فَسْــٴَـلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَۙ(۴۳) ترجمۂ کنزالایمان: تو اے لوگو علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہیں۔(پ14،النحل:43) حدیث شریف میں ہے: بیماری جہل کی شفا علما سے دریافت کرنا ہے، لہذا علما سے دریافت کرو تمہیں بتادیں گے۔(14)جو کہو وہ کرو بھی:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ(۲) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو کیوں کہتے ہو وہ جو نہیں کرتے۔ (پ28،الصف: 2) مؤمن کی یہ شان نہیں کہ وہ صرف یہ تذکرہ کرتا رہے کہ اللہ پاک کو سب سے زیادہ کیا عمل پیاراہے ہمیں معلوم ہوتا تو ہم وہی کرتے اس میں ہماری جان و مال کام آجاتی، پر جب موقع آئے تو ہمت ہار بیٹھے۔

(15) نماز سے مدد چاہو:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔ (پ2،البقرۃ : 153) حدیث شریف میں ہے کہ سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو جب سخت مہم پیش آتی تو نماز میں مشغول ہو جاتے اور نماز سے مدد چاہتے، مومن کو بھی چاہیے کہ پریشانی کے وقت نماز سے مدد چاہے۔

لہذا بندہ مومن کو چاہیے کہ اللہ پاک کی اطاعت اور اس سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے اس کے احکام پر عمل کرے۔ اس لیے کہ محبت اطاعت کراتی ہے، اللہ و رسول سے جس قدر محبت ہوگی اسی قدر اس کے احکام پر عمل کرنے میں آسانی ہوگی، جو ہی بندہ مومن سستی کا شکار ہو تا ہے شیطان اپنا کارنامہ انجام دینا شروع کر دیتاہے۔ اس لیے مؤمن کو چاہیے کہ وہ ہر ہر حکم پر عمل کرنے کی کوشش کرئے اور اپنے آپ کو قراٰن و سنتِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پابند رکھے۔ 


دعوتِ  اسلامی کے شعبہ فیضان آن لائن اکیڈمی گرلز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے نغماتِ رضا کورس کا آغاز کیا گیا ہے جس میں طالبات کے لئے داخلے جاری کئے گئے۔

اس کورس میں اعلیٰ حضرت کے بے مثل و لاجواب کلام کے منتخب اشعار کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا جارہا ہے اور یہ کورس اعلیٰ حضرت کی سیرت و اوصاف نیز آپ کے مشہور کلام و اقوال کے مجموعہ پر مشتمل ہے۔