علی رضا عطاری (درجہ سادسہ جامعۃ المدينہ فیضان مدینہ
نواب شاه ،سندھ پاکستان)
دین اسلام کی حقانیت کو صدق دل سے ماننا ایمان اور اسکے بعد
اعضاء سے اس کا اظہار کرنا عمل ہے، جس طرح اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا
ضروری ہے اسی طرح قراٰنِ پاک پر ایمان لانا بھی ضروری ہے۔ قراٰنِ پاک پر ایمان
لانے کے بعد اس کے احکام پر عمل کرنا اور جن کاموں سے منع کیا گیا ہے ان سے باز
رہنا نہایت ہی ضروری ہے۔ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ایمان والوں کیلئے احکام بیان
کئے ہیں جن کے ذریعے مؤمن اپنی زندگی کامیاب بنا سکتا ہے اور آخرت سنوار سکتا ہے
ہم ایمان والے ہیں اور ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ قراٰنِ پاک میں ہمارے رب نے ہمیں
کن کاموں کا حکم دیا اور کن کاموں سے منع فرمایا۔
قراٰنِ پاک میں
ایمان والوں کیلئے جو احکام بیان ہوئے ان میں چند بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتا
ہوں:(1)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا
انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْاؕ-وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱۰۴) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو
راعنانہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو اور
کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے ۔ (پ1،البقرۃ : 104)بارگاہِ رسالت میں معروضات پیش کرنے کا ادب سکھایا گیا اور
آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی جناب
میں برے معنی والے الفاظ استعمال کرنے سے ممانعت فرمائی گئی۔
(2)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو
صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔ (پ2،البقرۃ : 153) اس آیت میں ایمان والوں کو صبر اور نماز سے مدد چاہنے کا
حکم دیا گیا تاکہ صبر اور نماز کے ذریعہ اللہ پاک کا قرب حاصل کرسکیں۔ (3) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ
كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۱۷۲) ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا
احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے ہو۔ (پ2، البقرۃ:172)اللہ پاک نے اہل
ایمان کو حلال رزق کھانے اور شکرِ الہی بجالانے کا حکم دیا ہے۔حلال سے مراد وہ رزق
جو خود بھی حلال ہو اور حاصل بھی جائز ذریعے سے ہو۔
(4) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ
قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳) ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ
کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔ (پ2، البقرۃ: 183)اس آیت میں اللہ پاک نے مسلمانوں پر روزہ کو فرض کیا ہے
تاکہ وہ پرہیز گار بن جائیں کیونکہ روزہ کا مقصد تقوی کا حصول ہے۔(5) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪-وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ
الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۲۰۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اسلام میں پورے داخل ہو اور شیطان کے قدموں
پر نہ چلو بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔( پ2، البقرۃ:208)اس آیت
میں اللہ پاک نے اہل ایمان کو اسلامی احکام کی مکمل پیروی کرنے کا حکم دیا تاکہ وہ
اپنی زندگی اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں گزاریں۔
(6) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْۤا اِنْ تُطِیْعُوْا فَرِیْقًا مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ
یَرُدُّوْكُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ كٰفِرِیْنَ(۱۰۰) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اگر تم کچھ کتابیوں کے کہے پر چلے تو وہ
تمہارے ایمان کے بعد تمہیں کافر کر چھوڑیں گے۔(پ4، آلِ عمرٰن : 100)اس آیت میں مسلمانوں کو اہل کتاب کی اطاعت
نا کرنے کی ہدایت کی گئی اور یہ بتایا گیا کہ انکی اطاعت کفر میں لوٹ جانے کا سبب
ہے۔(7) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ
اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ(۱۰۲) ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسا اُس سے ڈرنے کا حق ہے اور
ہر گز نہ مرنا مگر مسلمان۔(پ4،آل عمران: 102) اس آیت میں تقوی کی تعلیم اور ایمان پر خاتمہ کا حکم دیا
گیا اور ایمان پر خاتمہ سے مراد یہ ہے کہ اپنی طرف سے زندگی کے ہر لمحے میں اسلام
پر ہی رہنے کی کوشش کرنا تاکہ جب بھی موت آئے تو حالت اسلام پر ہی آئے۔
(8) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ
مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَؕ-اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ عَلَیْكُمْ
سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۴۴) ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والو کافروں کو دوست نہ بناؤ مسلمانوں کے سوا کیا
یہ چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ کے لیے صریح حُجت کرلو۔(پ5،النساء:144)اس آیت میں مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں سے دوستی کرنے کی
ممانعت فرمائی گئی کیونکہ ان سے دوستی کرنا نفاق کی علامت اور ہلاکتِ ایمان کا
باعث ہے۔
(9)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰهِ شُهَدَآءَ
بِالْقِسْطِ٘-وَ لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰۤى اَلَّا
تَعْدِلُوْاؕ-اِعْدِلُوْا- هُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى٘-وَ
اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ(۸) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو
اللہ کے حکم پر خوب قائم ہوجاؤ انصاف کے ساتھ گواہی دیتے اور تم کو کسی قوم کی
عداوت(دشمنی) اس پر نہ ابھارے کہ انصاف نہ کرو انصاف کرو وہ پرہیزگاری سے زیادہ
قریب ہے اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے ۔(پ6،المائدۃ:8)اس آیت میں عدل وانصاف کرنے اور ناانصافی سے بچنے کی تعلیم
دی گئی اور عدل وانصاف میں قوم پرستی، تعصب بازی اور انتقام سے روکا گیا۔
(10) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ
رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(۹۰) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو شراب اور جُوااور بُت
اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ ۔(پ7،المآئدۃ: 90)اس آیت میں چار
شیطانی کام بتائے گئے کہ انہیں کرکے شیطان کی پیروی نا کرو بلکہ ان سے بچو کیوں کہ
شیطانی کام سے بچنا ہی کامیابی ہے۔
(11) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ
یَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ یُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یَغْفِرْ
لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ(۲۹) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اگر اللہ سے ڈرو گے تو تمہیں وہ دے گا جس سے
حق کو باطل سے جدا کرلو اور تمہاری برائیاں اتار دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور
اللہ بڑے فضل والا ہے۔(پ9،الانفال:29)اللہ پاک نے اس آیت
میں تقوی اختیار کرنے والوں سے تین خصوصی انعام کا وعدہ فرمایا، 1۔فرقان یعنی ایسا
نور عطا فرمائے گا جس سے وہ حق اور باطل کے درمیان فرق کرسکیں گے،2۔سابقہ گناہ مٹا
دیے جائیں گے،3۔ اسے بخش دیا جائے گا۔
(12) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا
اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو۔(پ11،التوبۃ:119)اس آیت میں اللہ پاک سے ڈرنے اور سچوں کے ساتھ ہونے کا حکم
دیا گیا۔(13)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِیْرًاۙ(۴۱) ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اللہ کو بہت یاد کرو۔(پ22،الاحزاب:41)اس آیت میں
اہل ایمان کو بکثرت ذکرِ الہی کرنے اور صبح و شام اللہ پاک کی تسبیح کرنے کا حکم
دیا گیا۔
(14) اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ
یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا
عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) ترجمۂ
کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے
والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔(پ 22، الاحزاب : 56)اس آیت میں مسلمانوں کو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم پر درود وسلام پڑھنے کا حکم دیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ یہ ایسا پاکیزہ
عمل ہے اسے تو خود رب کریم اور اس کے فرشتے کرتے ہیں۔
(15) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ(۲) كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ
اللّٰهِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ(۳)ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو کیوں کہتے ہو وہ جو نہیں کرتے کتنی سخت ناپسند ہے اللہ کو وہ بات کہ وہ کہو جو نہ کرو (پ28،الصف:2،3) اس آیت میں قول و عمل میں تضاد کی ممانعت
بیان کی گئی کہ تم وہ بات کیوں کہتے ہو جن پر تمہارا خود کا عمل نہیں کیونکہ یہ
تضاد نفاق کی علامت ہے۔
محترم قارئین! آخرت میں نجات کیلئے ایمان اور عمل دونوں ہی
بہت ضروری ہیں۔چنانچہ
حدیث میں ہے:بے شک اللہ پاک تمہاری شکلوں اور تمہارے مالوں کی طرف نہیں دیکھتا
بلکہ وہ تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کو دیکھتا کرتا ہے۔( مسلم، کتاب البر و
الصلۃ و الآداب، باب تحریم ظلم المسلم وخذلہ... الخ، ص1387، حدیث: (34اللہ پاک کے فضل و
کرم سے ہم مسلمان ہیں اس کے ساتھ ساتھ اس کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے
امتی میں سے ہیں۔ اللہ کریم ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین ۔