اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ70سے زائد علوم وفنون میں
مہارت رکھتے تھے۔بہت ساری کتب علوم حدیث آپ کے زیر مطالعہ رہی تھیں ۔حدیث کی
تخریج،صحت،ضعف اور وضع پر گہری نظرتھی اور آپ کے سامنے علوم حدیث کی بے شمار جہتیں
تھیں۔ان ہی جہتوں میں سےحدیث کی تخریج اور اس کے اصول بھی ہیں۔ حدیث کی تخریج فن علم حدیث کا ایک اہم ترین حصہ ہےاور ہم محدثین کرام کی بڑی
تعداد کو اس فن کا اہتمام کرتے ہوئے
دیکھتے ہیں۔منقول ہے کہ امام ابوعبداللہحاکم (وفات405ہجری)،امام ابونعیم احمد بن
عبداللہ اصفہانی (وفات 430ہجری)،امام احمد بن حسین بیہقی(وفات458ہجری)،خطیب بغدادی (وفات 463 ہجری) رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْاس فن تخریج میں پیش رو تھے۔
امام ابن حجر عسقلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ(وفات852ہجری)کی کتاب ”تلخيص الحبير فی احاديث الرافعي
الكبير“ اور امام جمال الدین زیلعی(وفات762ہجری) رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہ کی کتاب ”نصب الرایہ فی تخریج احادیث الہدایہ“فن
تخریج کی دو اہم اور بڑی کتابیں ہیں۔”اصول فن تخریج“ کی بات کریں تو اس فن کے موجد اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان
رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہقرار پاتے ہیں۔اسی بات کو استاذ جامعۃ الکرم برطانیہ
علامہ ابو المحاسن محمد نوید جمیل القادری
نے”امام احمد رضا کی خدمات علوم حدیث کا تحقیقی اور تنقیدی جائزہ “کے پیش لفظ میں
بیان کیا ہے۔یہ صرف دعویٰ ہی نہیں بلکہ اس پردلائل بھی موجود ہیں۔
فن اصول تخریج کے موجد:
فن اصولِ تخریج میں اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی کتاب ”الروض البہیج فی آداب التخریج “ایک منفرد اور بے نظیر کتاب ہے۔مولوی رحمن علی خلیفہ
حاجی امداداللہ مہاجر مکی علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب ”تذکرۂ علمائے ہند“ میں جب امام
احمد رضا علیہ الرحمہ کی اس کتاب کا ذکر کیا تو ان الفاظ سے کیا:”اگر پیش ازیں
کتابے درین فن نافتہ شود پس مصنف را موجد تصینف ہذا می تواں گفت“ترجمہ: اگر اس سے
پہلےاس فن میں کسی نے کتاب نہ لکھی ہوتو مصنف (اعلیٰ حضرت)کو اس فن کا موجد کہا جاسکتا ہے۔(تذکرۂ علمائےہند،ص17،امام احمد رضا خان کی خدمات علوم حدیث کا تحقیقی اور
تنقیدی جائزہ،پیش لفظ،ص14)بعد
والوں میں فن اصول تخریج کے حوالے سے
نمایاں طور پر دو شخصیتوں کانام اور ان کی کتابوں کا ذکر آتا ہے:
(1) علامہ شیخ سید احمد بن محمد حسنی ادریسی غمازی مغربی اور ان کی کتاب ”حصول التفریج
باصول التخریج“ ہے اور(2)ڈاکٹر محمود طحان
اور ان کی کتاب”اصول التخریج ودراسات الاسانید“
یہ دونوں حضرات اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ
الرحمہ کے بعد کےہیں ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں حضرات اپنی اپنی کتاب کو فن اصول تخریج میں پہلی کتاب گردانتے ہیں
اور خود کو اس فن کا موجد قرار دیتے ہیں۔اسی بات کومحقق علامہ ابو المحاسن محمد نوید جمیل القادری بیان کرکے لکھتے ہیں:دونوں حضرات کے تصور میں یہ
دعویٰ خالی از دلیل نہیں بلکہ استقصاءِ
تام،تلاش وجستجو،تفتیش کے بعد بحث وفحص سے بھی اس فن اصول تخریج کےلئے کتاب تو کُجا کسی کتاب کا نام تک نہیں ملتا۔سید غمازی
صاحب کی عبارت میں تو اس فن کے اصول کے اشارات تک نہ ملنے کی تحقیق ہے۔اب دونوں
حضرات کی عبارات ملاحظہ فرمایئے:
ڈاکٹر محمود طحان کی عبارت:
رہی بات”اصول تخریج“کی تو میرے علم میں نہیں ہےکہ کسی
شخص نے ان ابحاث کا ذکر کیا ہویا اس فن میں کوئی تصنیف موجود ہو، نہ زمانہ قدیم
میں اور نہ ہی زمانہ حال میں ۔( اصول التخریج ودراسات الاسانید،صفحہ5)
سید غمازی کی عبارت:
اس فن اصول تخریج کی اصل اور بنیادوں کو کوئی شخص نہیں
پہنچا اور نہ کوئی اس طرف متنبہ ہوا کہ اس فن میں کچھ تالیف کرے اور اس کی فصلوں
کو ترتیب دے۔میرے علم میں نہیں کسی نے اس
فن میں کوئی مستقل تصنیف کی ہواور نہ مجھے
کسی ایسے شخص کے بارے میں علم ہے جس نے اس فن کے اصول کو علیحدہ سے جمع کیا ہوبلکہ
اس کے قواعد کی طرف اشارہ بھی نہیں ملتا۔( حصول التفریج باصول
التخریج ،صفحہ11)(امام احمد رضا
خان کی خدمات علوم حدیث کا تحقیقی اور تنقیدی جائزہ،پیش لفظ،ص15تا16 مع تصرف)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان
علیہ الرحمہ ہی اس فن اصول تخریج کے موجد ہیں کیونکہ آپ کی تصنیف ”الروض البہیج فی آداب
التخریج “ان دونوں حضرات کی تصانیف
سے پہلے کی ہے۔
فن اصول تخریج میں مہارت:
اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی فن اصول تخریج سے واقفیت اور
مہارت کا اندازہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں
کہ علامہ ابن عابدین شامی (وفات
1252ہجری)علیہ الرحمہ نے اپنی شہرہ
آفاق کتاب”رد المحتار “ کے باب الاذان میں ایک حدیث پاک ذکر فرمائی اور اس کے بعد
فرمایا:قَدْ
اَخْرَجَ السُّيُوطِيیعنی اس حدیث
پاک کی تخریج امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ نے فرمائی۔اعلیٰ حضرت امام احمد
رضا خان علیہ الرحمہ نے اس پر تنبیہ کرتے ہوئے ”جد الممتار علی رد المحتار“ میں
فرمایا:لفظ ”
اَخْرَجَ“غیرمحل میں ہےکیونکہ یہ محدثین
کے ہاں روایت کے معنیٰ میں ہے جس کے ساتھ سند ہوتی ہے۔یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ سند کے
ساتھ روایت ذکر نہیں کرتے لہٰذااولیٰ یہی
تھا کہ علامہ شامی علیہ الرحمہ” اَخْرَجَ“کی
جگہ ”نَقَلَ“یا ”ذَکَرَ“یا
”اَوْرَدَ“یا اس سے ملتے جلتے الفاظ ذکر کرتے۔(جد الممتار،جلد3،ص72مکتبۃ المدینہ)
تخریج اور فن اصول تخریج سے آگاہی
رکھنے والے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ کتابوں اور ان کے مصنفین اور مؤلفین کے
بارے میں آگاہی رکھےتاکہ حوالہ دینے میں غلطی نہ کربیٹھے۔اس میدان میں بھی اعلیٰ
حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ اپنی مثال آپ تھے۔چنانچہ امام طحطاوی علیہ الرحمہ نے
درمختار کے حاشیہ میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی ایک روایت نقل کرتے ہوئے فرمایاکہ بزار اور
طیالسی نے بھی اسے روایت کیا اور طبرانی نے بھی حلیۃ الاولیاء میں حضرت ابن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے ذکر میں اسے بیان کیا،یہ بات المقاصد الحسنہ
میں ہے۔اس حاشیہ پر اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کلام کرتے ہوئے فرماتے ہیں:علامہ شامی علیہ
الرحمہ نے بھی (رد
المحتارمیں )اسی
طرح” المقاصد الحسنہ“کے حوالے سے بلاتبصرہ نقل فرمایا حالانکہ حلیۃ الاولیاء حافظ
ابو نعیم کی تصنیف ہے ،حافظ ابو قاسم سلیمان طبرانی اس کے مؤلف نہیں ہیں۔ (تعلیقات رضا،ص162کرماں
والا بک شاپ لاہور)
حوالہ جات کے رموز اوراشارات سے واقفیت:
تخریج اور فن اصول تخریج جاننے والے کو عبارت کے حوالے
کے لئے استعمال ہونے والے رموزاور اشارات سے واقف ہونا بہت اہم اور ضروری ہے۔اس حوالے سے بھی اعلیٰ حضرت امام احمد
رضا خان علیہ الرحمہ بے مثال ہیں۔صاحب
قنیہ ایک مسئلہ ذکر کرتے ہوئے ”کص“،”مت“ اور ”قع“کے حوالے
دیتے ہیں۔اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ان رموز کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”کص“سے مراد رکن الائمہ صباغی ہیں، ”مت“سے مراد مجد الائمہ ترجمانی ہیں اور ”قع“
سے مراد قاضی عبد الجبار ہیں۔(جد
الممتار،جلد3، ص53 مکتبۃ المدینہ)
مدارج کتب سے واقفیت:
فنِ اصول تخریج سے واقفیت رکھنے والے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ مدارج کتب کو جانتا ہو یعنی یہ جانتا ہو کہ فلاں کتاب کس درجہ کی ہے اور اس کا
کیا مرتبہ ہے۔کتب فقہ میں ہے تو کیا وہ
متن ہے ،شرح ہے یا فتاوی میں سے ہے اور کتب حدیث میں سے ہے تو
کیا وہ صحاح میں سے یا سنن میں سے یا پھر مسانید وغیرہ میں سے ہے۔ان میں سے پہلے
کسے فوقیت حاصل ہےاور پھر کسے۔ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ اس حوالے سے بھی اپنی الگ
پہچان رکھتے ہیں چنانچہ آپ خودفرماتے ہیں:میرے نزدیک فقہ میں (کُتبِ)متون،شرح اور فتاوی کا حال وہی ہے جو حدیث میں (کُتبِ)صحاح
،سنن اور مسانید کا حال ہے۔(فتاوی رضویہ،4/208تا211)یعنی جس طرح کتب احادیث میں پہلا درجہ صحاح پھر سنن کا
اور پھر مسانید کا ہے یونہی کتب فقہ میں پہلا درجہ کُتبِ متون پھر کُتب شروح اور
پھر کتب فتاوی کا ہے۔اسی مقام پر اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے متون ،شروح اور
فتاوی کی بہت سی کتابیں گنوائی یوں ہی
صحاح ،سنن اور مسانید کی بہت سی کتابوں کا
تذکرہ بھی کیا ہے۔ساتھ یہ بھی بیان فرمایا کہ کون سی کتب متون شامل ہیں اور کون سی
نہیں،کن کتب کا درجہ شرح کا ہے اور کن کا فتاوی کا۔کون سی کتب ضعیف ہیں اور کون سی
مستند ، صحاح میں کون سی کتب شامل ہیں اور
کون سی نہیں اور اسی طریقے سے کتب سنن اور مسانید کا تذکرہ فرمایا ۔اتنا کچھ ذکر
کرنے کے بعد بھی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:اس سے متعلق پوری بحث کا جسے
شوق ہو وہ میرا رسالہ ”مدارج طبقات الحدیث“ملاحظہ کرے۔ (فتاوی رضویہ، 4/208)
دعوت
اسلامی کے شعبہ حج و عمرہ کے زیر اہتمام 26 جون 2021ء کو مدنی مسجد بلاک A ڈیرہ غازی خان میں یادِ مدینہ اجتماع ہوا جس
میں مقامی اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔
نگران
شعبہ حج و عمرہ قاری شوکت عطاری نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے حج کی اقسام، حج کے فرائض، حج کے ایام، حج کی شرائط
اور حاضری مدینہ کے فضائل بیان کئے۔ (رپورٹ: رکن زون عبدالرزاق عطاری، شعبہ
حج و عمرہ)
فیضان مدینہ گجرات میں فیضان آن لائن اکیڈمی کے ذمہ داران کے ٹریننگ سیشن کا انعقاد
دعوت
اسلامی کے شعبہ فیضان آن لائن اکیڈمی گرلز کے زیر اہتمام 23جون 2021ء کو مدنی مرکز
فیضان مدینہ گجرات میں ٹریننگ سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں شعبہ فیضان آن لائن
اکیڈمی گرلز کی اراکین اور زون ذمہ داران اسلامی بہنوں نے پردے میں جبکہ اسلامی
بھائیوں نے براہ راست شرکت کی۔
رکن
شوریٰ حاجی مولانا عبد الحبیب عطاری اور نگران شعبہ پروفیشنلز محمد ثوبان عطاری نے
ذمہ داران کی تربیت فرمائی۔(رپورٹ: مبارک علی عطاری، پاک آفس ذمہ
دار)
فیضانِ مدینہ کراچی میں دارالمدینہ کے لئے ہونے والے اجتماع میں نگران شوریٰ حاجی عمران عطاری کا بیان
کسی
بھی ادارے کے ساتھ مخلص اور با مقصد افراد
کا منسلک ہونااس ادارے کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہوتا۔ایسے افراد ادارے کی ترقی میں اہم کردار
ادا کرتے ہیں ۔دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک ایجوکیشن سسٹم میں اپنے عملے کی
کارکردگی کا جائزہ لینے ، حوصلہ افزائی کرنے اور انہیں مستقبل کے نئے اہداف دینے کے لئےاجتماعات اور مشاورتوں کا اہتمام
کیا جاتا ہے ۔ان اجتماعا ت میں عملے کو نئی ذمہ داریاں دینے سے نہ صرف ان کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کا اظہار ہوتا
ہے بلکہ ادارے سے ان کا تعلق و لگاؤ بھی
مزید مضبوط ہوتا ہے۔
اسی
سلسلے میں عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک ایجوکیشن
سسٹم کا چار دن کا سنتوں بھرا اجتماع منعقد ہوا۔ اجتماع کے آخری دن 24جون2021 کو مرکزی مجلس شوری ٰ کے نگران حاجی مولانا
محمد عمران عطاری مَدَّظِلُّہُ
الْعَالِی نے ادارے کے ساتھ مخلص رہنے کے حوالے سے سنتوں بھرا بیان فرمایا۔بیان کرتے ہوئے نگران
شوریٰ کا کہنا تھا کہ انسان کی پروفیشنل لائف اور گھریلو زندگی میں گہرا تعلق ہوتا
ہے ،ادارے کا خوشگوار ماحول ذاتی زندگی کو بھی خوشگوار بناتا ہے ۔ادارے میں کام کرنے والے افراد کی اقسام و خصوصیات بیان
کرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ ادارے کی کامیابی
میں اصل کردار ان افراد کا ہوتا ہے جو ہر
حال میں ادارے کی ترقی کو مقدم رکھتے ہیں
۔مولانا عمران عطاری مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی نے شرکا کو مدنی پھول دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ مقصد کے حصول کے لئے وقت اور استقامت ناگزیر ہیں۔ نگرانِ شوریٰ نے وقت
اور حالات کے تقاضوں کے پیشِ نظر،دارالمدینہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے مزید نئے
کیمپسز کے قیام پر بھی زور دیا۔
اس
اجتماع میں مفتی کفیل عطاری مدنی اوررکن ِ شوری حاجی اطہر علی عطاری نےبیان فرمایا
اور اس کے ساتھ ہی ایجوکیشن انڈسٹری سے وابستہ پروفیشنلز نے تربیتی سیشنز کا انعقاد کیا۔(رپورٹ:
محمد نبیل شیخ۔ میڈیا کوآرڈینیٹر دارالمدینہ)
دارالمدینہ کے لئے ہونے والے سنتوں بھرےا جتماع میں مفتی کفیل عطاری مدنی کا بیان
اسلام
زندگی کے ہر شعبہ میں اپنے ماننے والوں کو
رہنمائی فراہم کرتا ہے ۔ اسلامی تعلیمات کی
روشنی میں کسی ادارے کو چلانا نہ صرف اس ادارے کی ترقی کا ضامن ہے بلکہ اس کے
علاوہ اور کثیر دینی،دنیاوی ،ملکی ، معاشرتی اوراقتصادی فوائد کے حصول کا ذریعہ بھی ہے ۔
عالمی
مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک اسکول سسٹم کا چار دن
کا سنتوں بھرا ہوا ۔اس اجتماع کے دوسرےدن 22جون2021کو دار الافتاء اہلسنت کے مفتی کفیل عطاری مدنی نے
”اسلامی نظریۂ تعلیم“ کے حوالے سے بیان فرمایا۔آپ نے اسلامی تعلیمات کی
روشنی میں ادارے کی policiesکو
وضع کرنے کی تاکید کی۔مفتی صاحب نے علوم کی اقسام بیان کرنے کے
ساتھ ان کی درجہ بندی کرتے ہوئے policy makers کو ہدایات دیں کہ دارالمدینہ کے نصاب و نظام کی تیاری میں بھی اسی درجہ بندی کا لحاظ رکھا جائے۔آپ
نے مختلف مواقع پر اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے عصری علوم سے متعلق ارشادات
کی روشنی میں دارالمدینہ کے تعلیمی نظام کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے تربیتی نکات ارشاد فرمائے اور استاد کی اہمیت بیان
کرتے ہوئے اچھےاستاد کے اوصاف کو بھی بیان
فرمایا۔بیان کے بعد دیگر تربیتی سیشنز کا بھی انعقاد کیا گیا۔(رپورٹ:
محمد نبیل شیخ۔ میڈیا کوآرڈینیٹر دارالمدینہ)
فیضان مدینہ لاہور میں دارالمدینہ
لاہور ریجن کے اسٹاف کی تربیت کا سلسلہ
شخصیت
کی تعمیر کے لئے تربیت کی اہمیت سے انکار
نہیں کیا جا سکتا۔ کامیاب ادارے اپنے عملے کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور ان کی شخصیت میں نکھار پیدا کرنے کے لیے تربیتی پروگرامز کا انعقاد کرتے رہتےہیں
۔الحمدللہ عَزَّوَجَلَّ دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک ایجوکیشن سسٹم میں بھی عملے کی تربیت کے لئے تربیتی پروگرامز کا
اہتمام کیا جاتا ہے ۔
اسی
سلسلے میں لاہور کے ریجنل ڈائریکٹر زبیر عطاری
مدنی اور دارالمدینہ لاہور ریجن کے ٹیچرز،پرنسپلز،ایڈمن آفیسرز اور دیگر عملے
نے فیضانِ مدینہ لاہور کا وزٹ کیا۔فیضانِ مدینہ میں
رکن شوریٰ حاجی یعفور رضاعطاری نے دارالمدینہ کے مقصد کے حوالے سے بیان فرمایا۔
رکن شوریٰ نے دارالمدینہ کے اسٹاف کی اخلاقی تربیت کرتے ہوئے طلبہ کے والدین کے ساتھ حسن سلوک کی خاص تاکید فرمائی۔
بیان
کے بعد دارالمدینہ کے اسلامی بھائیوں کو فیضان ِ مدینہ میں مختلف شعبہ جات کا وزٹ بھی کروایا گیا۔ (رپورٹ:
محمد امین حفیظ، دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک ایجوکیشن سسٹم)
شعبۂ حج و
عمرہ دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام 4 جولائی 2021 ء بروز اتوار رات 9:45 پر محفلِ
مدینہ عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ میں ہوگی جس میں امیر اہلِ سنت علامہ محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ تذکرہ حج و
یادِ مکہ مدینہ فرمائیں گےان شاءاللہ عزوجل۔
دعوتِ اسلامی کے زیراہتمام گزشتہ دنوں ملک ایران
میں کورس بنام ’’فیضان تجوید و نماز کورس ‘‘کاانعقاد ہوا ہے جس میں
درست مخارج کے ساتھ مدنی قاعدہ پڑھانےکاسلسلہ ہوانیز اس کے ساتھ ساتھ نماز اور فقہ کے مسائل بھی سکھائےگئے۔
دعوتِ اسلامی کےشعبہ مدرسۃ المدینہ بالغات کے
تحت گزشتہ دنوں ڈی جی خان زون میں 3 ماہ
پر مشتمل کورس بنام ’’فیضان تجویدو قراٰن‘‘
کورس کاانعقادہوا جس میں مقامی اسلامی بہنوں نےشرکت کی ۔
مُدرِّسہ اسلامی بہن نےاسلامی بہنوں کو تجوید
کےساتھ مدنی قاعدہ اور ناظرہ قراٰن مجید پڑھا کر اسلامی بہنوں سے اس کی مشق کروائی
جبکہ شعبے کی دیگر ذمہ دار اسلامی بہنوں نے کورس میں
شریک اسلامی بہنوں کو مختلف دینی کاموں کو کرنے کےحوالے سے ذہن سازی کی اور دینی
کاموں میں حصہ لینے کاذہن دیا ۔کورس کےاختتام پر ناظرہ قراٰن پاک اور مدنی قاعدہ سے ٹیسٹ کاسلسلہ ہوا جس میں اسلامی
بہنوں نے نمایا کامیابی حاصل کی اور مدرستہ المدینہ بالغات لگانے کی نیتوں
کااظہارکیا۔
دعوتِ اسلامی کےشعبہ اصلاح
اعمال للبنات کےتحت ملتان ریجن شجاع آباد زون کی اطراف والاکابینہ میں بذریعہ
کال مدنی مشورے کا انعقاد ہواجس میں ذمہ
دار اسلامی بہنوں نےشرکت کی۔
زون ذمہ دار اسلامی بہن نے مدنی مشور ے میں شریک
اسلامی بہنوں کو رسالہ نیک اعمال کے رسائل تقسیم کر نے اور اصلاح اعمال اجتماع منعقد
کرنےکےحوالےسےمدنی پھول دیئے نیز عاملات نیک اعمال میں اضافہ کرنے کےحوالےسےاہداد
ف دیئےاور مدنی مذاکرہ دیکھنے کاذہن دیا۔
دعوتِ اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال للبنات کے
تحت گزشتہ دنوں ڈویژن میلسی میں اصلاحِ اعمال اجتماع کاانعقاد ہواجس میں
ڈویژن تا علاقہ سطح کی ذمہ داراسلامی بہوں نے شرکت کی۔
مبلغہ دعوتِ اسلامی بہن نے’’چغلی کی مذمت ‘‘ کےموضوع پر بیان کیااوررسالہ نیک اعمال
کےذریعےاپنے اعمال کاجائزہ لینے کاذہن دیتےہوئےدعوتِ اسلامی کےدینی
کاموں میں حصہ لینے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بہنوں نےاچھی نیتوں کااظہار کیا۔
شعبہ اصلاحِ اعمال للبنات کے تحت ملتان ریجن
راجن پور کابینہ میں مدنی مشورےکاانعقاد
دعوتِ اسلامی کےشعبہ اصلاحِ اعمال للبنات کےتحت گزشتہ دنوں ملتان ریجن رحیم یار خان زون ،
خان پور، علی پور اور راجن پور کابینہ میں مدنی مشوروں کاسلسلہ ہوا جن میں ذمہ
داراسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔
ریجن ذمہ داراسلامی بہن نے اسلامی بہنوں کی ماہانہ کارکردگیوں کو بہتر بنانے کے لئے اہداف دیئے اور کارکردگی فارم
سمجھایا نیز اصلاح اعمال اجتماعات کرنے کےحوالے سے نکات بھی بتائے جبکہ روزانہ
رسالہ نیک اعمال کےذریعےاعمال کاجائزہ لینےاور مدنی مذاکرہ دیکھنے کاذہن دیاجس پراسلامی بہنوں نےاچھی نیتوں
کااظہارکیا۔